
افغان فورسز کی جانب سے چمن میں شہری آبادی کو نشانہ بنانے پر پاکستان نے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شديد احتجاج کیا۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق افغان فورسز کی جانب سے پاک افغان سرحد پر بلا اشتعال گولہ باری کے حالیہ واقعات پر پاکستان نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان ہوا۔
ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ افغان ناظم الامور سے اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ شہریوں کا تحفظ دونوں فریقین کی ذمہ داری ہے، پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات برقراررکھنے کیلئے پُرعزم ہے۔
افغان فورسز کی شہری آبادی پر گولہ باری
11 دسمبر کو افغان فورسز کی جانب سے پاکستان کے ضلع چمن کے شہری علاقوں پر گولہ باری سے 7 افراد شہید اور 17 زخمی ہوگئے تھے، جب کہ گزشتہ روز افغان فورسزنے ایک بار پھر پاکستان کی شہری آبادی کونشانہ بنانا شروع کردیا، فائرنگ و گولہ باری میں ایک شہری شہید اور 15 زخمی ہوگئے۔
لیویز حکام کے مطابق سرحد پار سے جارحیت کے ایک اور واقعے میں افغان فورسز نے چمن بارڈر پر پاکستان پر مارٹر گولے داغے، 15 زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
لیویز حکام نے بتایا کہ گولے سرحد کے ساتھ موسیٰ کلی میں شہری بستی پر گرے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔
لیویز حکام کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، پاکستان کی مسلح افواج نے اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا ہے۔
چمن سرحد پر افغان فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونیوالے 5 افراد کو کوئٹہ منتقل کردیا گیا، زخمیوں کو سول اسپتال کے ٹراما سینٹر میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ترجمان سول اسپتال کے مطابق 2 زخمیوں کی حالت انتہائی تشویش ناک تھی، جنہیں آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا تھا۔
زخمیوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ افغانستان سے داغے گئے مارٹر گولے لگنے کی وجہ سے ان کے گھروں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/jNF2g7f
via IFTTT
No comments:
Post a Comment