
ڈینگی لاروا کی تلفی کیلئے کاروائیوں میں تیزی
اتوار 15 اگست 2021ء
لاہور(جنرل رپورٹر) محکمہ ہیلتھ کی جانب سے ڈینگی لاروا کی تلفی کیلئے کارروائیوں میں تیزی آگئی ، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبہ بھر سے ڈینگی کا کوئی بھی مریض رپورٹ نہیں ہوا۔ سیکرٹری سارہ اسلم نے کہاکہ صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں ڈینگی کا کوئی بھی مریض داخل نہیں ہے ۔ رواں سال پنجاب بھر سے اب تک ڈینگی کے 73 کنفرم کیسز سامنے آئے ہیں۔ رواں سال اب تک لاہور سے ڈینگی کے 34 کنفرم کیسز سامنے آئے ہیں - لاہور بھر کے ہسپتالوں میں ڈینگی کا کوئی بھی مریض داخل نہیں ہے ۔ محکمہ صحت کی صوبہ بھر میں ڈینگی لاروا کو تلف کرنے اور افزائش روکنے کے لیے کاروائیاں جاری ہیں۔ گذشتہ روز محکمہ صحت کی ٹیموں نے پنجاب بھر میں 356,632 ان ڈور مقامات کو چیک کیا۔ گزشتہ روز پنجاب بھر میں محکمہ صحت کی ٹیموں نے 83,009 آؤٹ ڈور مقامات کوچیک کیا۔گزشتہ روز پنجاب بھر میں 1,458 مقامات سے لاروا تلف کیا گیا۔ گذشتہ روز محکمہ صحت کی ٹیموں نے لاہور میں 74,166 ان ڈور مقامات کو چیک کیا۔گزشتہ روز محکمہ صحت کی ٹیموں نے لاہور میں 12,638 آؤٹ ڈور مقامات کوچیک کیاگزشتہ روز لاہور میں 1,022 ان ڈور اور آؤٹ ڈور مقامات سے لاروا تلف کیا گیا۔
https://www.roznama92news.com/%DB%8C%D9%86%DA%AF%DB%8C-%D9%84%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%DB%8C%D8%B2%DB%8C
آزادی کی سالگرہ تزک واحتشام سے مناتے ہوئے اہل پاکستان کو مد نظر رکھنا چاہیے کہ رب ذوالجلال نے رواں سال اپنی نہ دکھائی دینے والی چھوٹی سی تخلیق کے ہاتھوں مغرور ومتکبر بھارتی وزیراعظم ،نریندر مودی کا غرور اور گھمنڈ پاش پاش کر ڈالا۔مودی اپنے آپ کو بہترین منتظم سمجھتا تھا۔
بھارتی میڈیا نے اس سلسلے میں مودی کے گرد دیومالائی ہالہ بنانے کی کوشش کی تھی۔مگر بہروپ بدلتے ننھے منے کورونا وائرس نے اہل زمین پہ واضح کر دیا کہ مودی کے اندر ایک بہترین منتظم کی صلاحیتیں موجود نہیں۔
آج گڈ گورنس کا مودی ماڈل آئینے کی طرح چکنا چور ہو چکا ۔بھارتی وزیراعظم ماضی کے مقابلے میں ایک شکست خوردہ بوڑھا اور تھکا ہوا لیڈر لگتا ہے جس کے سارے کس بل وائرس نے نکال دئیے۔اس کی ساری شیخی وہیکڑی کافور ہو چکی۔خاص طور پہ پچھلے سال تک مودی اور اس کا لاؤ لشکر اٹھتے بیٹھتے اسلام،پاکستان اور بھارتی مسلمانوں کے خلاف بڑھکیں مارتا رہتا تھا۔
مگر ان سے کورونا کی پھیلائی وبا سنبھل نہیں پائی جو گذشتہ چند ماہ سے بھارت بھر میں زبردست جانی و مالی نقصان پہنچا چکی۔پچھلے سال کے آغاز میں مودی نے بڑے طمطراق سے اعلان کیا تھا کہ 2025ء تک بھارت دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن جائے گا۔مگر ایک معمولی سے وائرس نے مودی کے خواب خاک میں ملا دئیے۔بھارت آج بیروزگاری،مہنگائی اور غربت کے عفریتوں سے نبردآزما ہے۔بھارت کو سپر پاور بنانے کی تمنا کچلی جا چکی۔مودی کو احساس ہوا ہو گا کہ بڑے دعوی نہیں کرنے چاہیں،وہ پورے نہ ہوں تو ذلت وخواری ہی مقدر بنتی ہے۔
داستان ِرسوائی کا آغاز
نفرت و تعصب کے پرچارک،مودی نے کروڑوں بھارتی شہریوں کی آنکھوں پہ مذہبی انتہاپسندی کی پٹی باندھ کر انھیں اندھا کر دیا تھا۔اسی لیے انھیں اس کے پہلے دور حکومت(2014 ء تا 2019ء )کی فاش غلطیاں نظر نہ آ سکیں۔انھوں نے الیکشن 2019ء میں دوبارہ مودی کو راج سنگھاسن پہ بٹھا دیا۔بھارتی عوام کو اس خوفناک لغزش کا خمیازہ بعد ازاں بھگتنا پڑا۔مگر تب الیکشن جیت کر مودی فتح کے نشے میں بدمست ومخمور ہو گیا۔اس نے پہلے زرخرید عدلیہ کے ذریعے شہید بابری مسجد کے مقام پہ قبضہ کیا ۔پھر جموں وکشمیر پر بھی جبراً قابض ہو گیا۔
اس کے پالتو غنڈے مسلمانان ِکشمیر اور بھارتی مسلمانوں پہ ظلم وستم کرنے لگے۔اس اذیت ناک صورت حال میں کروڑوں بھارتی مسلمانوں نے دعائیں مانگی ہوں گی کہ اے اللہ!ظالم و مغرور مودی کو ایسا سبق سکھا کہ اس کا سارا طنطنہ وتکبر جاتا رہے۔اس کی جھوٹی آن بان کا بت پاش پاش ہو جائے۔بارگاہ الہی میں یہ دعائیں منظور ہوئیں اور مارچ 2020ء سے مودی کی داستان ِرسوائی کا آغاز ہو گیا۔اس حیرت انگیز داستان نے کوورونا وائرس کے بطن سے جنم لیا۔یہ وائرس حقیقتاً مودی ہی نہیں بھارتی انتہا پسند ہندو جماعتوں،آر ایس ایس اور بی جے پی کے لیے بھی کابوس(ڈراؤنا خواب)بن گیا۔
نئے کورونا وائرس نے کب،کیسے اور کہاں جنم لیا…یہ سوالات اب تک تشنہ تکمیل ہیں۔چینی سائنس داں کہتے ہیں کہ وائرس امریکی لیبارٹریوں میں بنا کر چین میں چھوڑ دیا گیا۔امریکی ماہرین کا دعوی ہے کہ یہ چین کی لیبارٹریوں میں تخلیق ہوا اور وہاں سے کسی طرح فرار ہو کے انسانوں کے درمیان جا پہنچا۔
چینی سائنس دانوں کی ایک تحقیقی رپورٹ نے تو یہ انکشاف کیا کہ عین ممکن ہے،کورونا وائرس نے بھارت میں جنم لیا ہو۔غرض اب تک قطیعت سے نہیں کہا جا سکتا کہ کوویڈ 19وبا پھیلانے والا نیا کورونا وائرس کہاں اور کیونکر پیدا ہوا۔بہرحال دسمبر 2019ء میں سب سے پہلے چینی ڈاکٹروں نے اسے دریافت کیا ۔اس باعث مشہور ہو گیا کہ وائرس کا مسکن چین ہے۔
پورا بھارت بند
اس زمانے میں چین اور بھارت کے مابین لداخ میں سرحدی تنازع جنم لے رہا تھا۔جب کورونا وائرس سامنے آیا تو بھارتی وزیراعظم نے سوچا کہ اس کے ذریعے عالمی سطح پہ چین کو بدنام کیا جائے۔یورپی و امریکی میڈیا پہلے ہی چین کو معطون کرنے لگا تھا۔مثلاً صدر ٹرمپ نے اسے ’’چینی وائرس‘‘کہہ کو پکارا۔یہی وجہ ہے،مارچ 2020ء کے اواخر میں مودی نے اچانک ملک بھر میں نہایت سخت لاک ڈاؤن لگانے کا اعلان کر دیا۔حالانکہ تب بھارت میں کوویڈ 19کے صرف ’’360‘‘مریض سامنے آئے تھے۔
اور محض ’’7‘‘اموات رپورٹ ہوئی تھیں۔گویا انتہائی سخت لاک ڈاؤن لگانے کی ضرورت نہ تھی۔ بھارتی بیوروکریسی کی مجال نہ تھی کہ بادشاہ کے حکم سے سرتابی کر سکے۔چناں چہ دنیا میں چین کی بھَد اڑانے کے لیے مودی نے پورا بھارت بند کر دیا۔بظاہراحمق عوام کو یہ بتایا گیا کہ یہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کی احتیاطی تدبیر ہے۔
مودی نے اپنی دانست میں اہم چال چلی تھی۔وہ من ہی من میں بہت خوش تھا۔وہ پاکستان اور چین کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا،مگر جسے اللہ رکھے،اسے کون چکھے!مودی کی چال مہلک غلطی ثابت ہوئی اور اس سے پے در پے غلطیاں کراتی چلی گئی۔یوں مودی نے دنیا بھر میں گڈ گورنس کا جو طلسم کھڑا کیا تھا،وہ زمین بوس ہو گیا۔
لاک ڈائون کیا بلا ہے!
مودی سے پہلی کوتاہی یہ ہوئی کہ اچانک لگائے گئے لاک ڈائون سے نمٹنے کی خاطر اس نے کروڑوں شہریوں کو صرف چار گھنٹے دئیے۔بیشتر شہریوں نے یہ مختصر عرصہ یہی سمجھنے میں لگا دیا کہ لاک ڈائون کیا بلا ہے اور کورونا نامی وائرس کہاں سے آن ٹپکا۔جب تک معاملہ انھیں سمجھ آیا،مودی حکومت ملک کے طول وعرض میں سخت بندشیں و پابندیاں لگا چکی تھی۔شہروں سے لے کر دیہات تک میں پولیس پھیل گئی اور باہر نکلنے والوںکو ڈنڈے مارنے لگی۔
اس بد حرکت سے پہلی بار ہندو شہریوں میں بھی مودی جنتا کے خلاف اشتعال پھیل گیا۔شہری سوشل میڈیا پر اپنی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے لگے۔بھارت میں دیہات وقصبات سے کروڑوں بھارتی شہروں میں جا کر محنت مزدوری کرتے اور اپنا و بال بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ان میں سے اکثر ’’ڈیلی ویجر‘‘یا روزانہ تنخواہ پانے والے کہلاتے ہیں۔
جب لاک ڈائون کی وجہ سے سب کچھ بند ہوا تو لاکھوں ایسے کارکنوں کو جلد بھوک نے آ گھیرا کیونکہ چند ہی دن میں ان کی جمع پونجی ختم ہو گئی۔وہ پھر اپنے آبائی دیہات اور قصبوں جانے کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس موقع پر1947ء کے بعد انسانوں کی سب سے بڑی ہجرت بھارت میں دیکھنے کو ملی۔لاکھوں بھارتی دیہات وقصبات کی جانب سفر کرنے لگے۔جن کے پاس سواری نہیں تھی،وہ پیدل ہی چل پڑے۔بہت سے مجبور ہو گئے کہ کئی سو میل کی مسافت پیدل طے کریں کہ ٹرانسپورٹ بند تھی۔اس عظیم ہجرت کے دوران ٹریفک حادثات،بھوک پیاس اور پولیس کی مارپیٹ کی وجہ سے ایک ہزار بھارتی چل بسے۔ان کی موت کا ذمے دار مودی کو ٹھہرایا گیا۔
تبلیغی جماعت پہ تنقید
لاکھوں بھارتیوں کی ہجرت اور نقل مکانی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ جو بھارتی کورونا وائرس رکھتے تھے،وہ اس کو اپنے آبائی علاقوں میں لے گئے اور اسے وہاں بھی پھیلا دیا ۔یوں مودی کے لاک ڈائون سے کورونا کے پھیلائو کی روک تھام کیا ہوتی،الٹا وہ پورے بھارت میں پھیل گیا۔
چناں چہ لاک ڈائون لگانے والا مودی کا فیصلہ غلط ثابت ہوا۔لاکھوں بھارتیوں کی نقل مکانی سے کوویڈ 19بھارت میں پھیلی تو مودی نے روایتی خباثت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ تبلیغی جماعت سے منسلک مسلمان اس پھیلائو کے ذمے دار ہیں۔مودی کا زرخرید میڈیا بھی اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے پروپیگنڈا کرنے لگا۔یوں بھارتی میڈیا نے پھر دکھا دیاکہ وہ نفرت وتعصب کا پرچارک کرنے والوں کا بھونپو ہے۔
نمائش پسند وزیراعظم
بھارت میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا دنیا میں سب سے زیادہ ویکسینیں بنانے والی طبی کمپنی ہے۔اس نے اپریل 2020ء میں اعلان کیا کہ جیسے ہی آکسفورڈ ۔آسٹرازینکا ویکسین بنی، وہ اسے تیار کرلے گی۔کمپنی نے بتایا کہ وہ 2020ء میں اس ویکسین کی ’’چھ کروڑ‘‘خوراکیں تیار کرے گی۔
سیرم انسٹی ٹیوٹ ہر سال ڈیرھ ارب ویکسینیں بناتی ہے۔لہذا اس کے لیے چھ کروڑ ویکسینیں بنانا مشکل نہ تھا۔کمپنی کے ارب پتی مالک نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ نریندر مودی بھی ویکسین کی تیاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔اپریل 2020ء کے اواخر میں مودی نے کمپنی کے صدر دفتر دورہ ضرور کیا مگر اس سے ویکسین خریدنے میں کوئی دلچسپی نہ لی۔اور نہ ہی کمپنی کو سرکاری امداد دی تاکہ وہ کوویڈ19کے خلاف زیادہ سے زیادہ ویکسینیں تیار کر سکے۔ یہ حرکت بھی مودی کی ایک اور بڑی کوتاہی و غلطی ثابت ہوئی۔
پاکستان سمیت دیگر ممالک کی حکومتیں ویکسینیں بنانے اور خریدنے کے لیے زبردست کوششیں کر رہی تھیں جبکہ نمائش پسند مودی اپنی مشہوری کرنے میں جُتا ہوا تھا۔امریکا اور برطانیہ کی حکومتوں نے اپنی کمپنیوں کو اربوں ڈالر دئیے تاکہ وہ ویکسین جلد تیار کر لیں۔مگر مودی نے بھارتی کمپنیوں کو پھوٹی کوڑی نہ دی اور یہی راگ الاپتا رہا کہ کورونا وائرس بھارت کو زیادہ نقصان نہیں پہنچا سکتا۔یہ پیشین گوئی کرنا مودی کی ایک اور فاش خطا بن گئی۔مودی درحقیقت ہوش وحواس کھو کر غلطیوں کی شاہراہ پہ چل نکلا تھا۔
ظالمانہ ا اقدام
جب سیرم انسٹی ٹیوٹ کو مودی سرکار نے گھاس نہ ڈالی تو کمپنی نے ویکسین بیچنے کے لیے بیرون ملک پارٹیوں سے معاہدے کر لیے۔مثلاً اقوام متحدہ کے زیراہتمام جاری منصوبے،کوویکس(COVAX)میں شراکت دار بن گئی۔کینیڈا اور برطانیہ کو بھی ویکسینیں فراہم کرنے لگی۔آخر جنوری 2021ء میں کہیں جا کر مودی نے ویکسین خریدنے کی خاطر سیرم سے رابطہ کیا۔مگر تب تک کمپنی’’ 90فیصد‘‘ ویکسینیں فروخت کر چکی تھی۔مودی نے اس موقع پر ایک اور غلط قدم اٹھا ڈالا…موصوف نے دسمبر2021ء تک بھارتی ویکسینیں برآمد کرنے پہ پابندی لگا دی۔
یوں مودی نے دنیا کے ان غریب’’ 92ممالک ‘‘کو خطرناک وبا کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔سیرم کمپنی ان ترقی پذیر ملکوں کو سستے داموں ویکسین فراہم کر رہی تھی۔امریکی ویورپی کمپنیوں کی ویکسینیں کافی مہنگی پڑتی ہیں۔اس طرح مودی سرکار کے ظالمانہ و ناروا اقدام سے غریب ممالک میں عوام کو ویکسین لگانے کا عمل تقریباً ٹھپ ہو گیا۔
لاپروائی اور سستی
بھارت میں لگا سخت لاک ڈائون 31مئی2020ء کو ختم ہوا۔اس نے کم ازکم پندرہ کروڑ بھارتیوںکو بیروزگار کر ڈالا۔خاص بات یہ کہ ایک ماہ سے عرصے کے دوران مودی سرکار ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی رہی۔اس نے کوویڈ 19کا مقابلہ کرنے کے لیے ہسپتال تعمیر کیے نہ ویکسین سینٹر بنائے۔ہسپتالوں میں ادویہ جمع نہ کیں اور ہی انھیں جدید طبی آلات سے لیس کیا۔یہ لاپروائی اور سستی بھارتی وزیراعظم کی ایک اور مہلک غلطی بن گئی۔موصوف اس خوفناک سچائی سے بے خبر تھے کہ کورونا وائرس بھارت میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اس خطرناک صورت حال میں مودی حکومت سے ایک اور غلط اقدام سرزد ہوا۔اس نے بھارتی کمپنیوں کو آکسیجن برآمد کرنے کی اجازت دے دی۔چناں چہ پچھلے برس کی نسبت دگنی آکسیجن باہر بھیج دی گئی۔یہی نہیں،وائرس کو قابو کرنے والی دوا،ریمڈیسویر (remdesivir)بھی گیارہ لاکھ کی تعداد میں ایکسپورٹ کی گئی۔
جب امریکی صدر ٹرمپ نے ہائڈروآکسی کلوروکوین کو بطور علاج تجویز کیا ،بھارتی کمپنیوں نے اس کی بھی پانچ کروڑ خوراکیں امریکا بھجوا دیں۔حیران کن امر یہ کہ جب بھارت عوام میں کوویڈ وبا بہ سرعت پھیل رہی تھی،مودی نے بھارت کو سپرپاور ثابت کرنے کے لیے بھارتی کمپنیوں کی تیار کردہ چھیاسٹھ لاکھ ویکسینیں مختلف ممالک کو بھیج دیں۔یوں مودی چین کو نیچا دکھا کر اپنی انا کی تسکین چاہتا تھامگر اس کا اقدام گلے پڑ گیا کیونکہ بھارت میں ویکسینیوں کی شدید قلت ہو گئی۔یہ مودی کی ایک اور فاش غلطی تھی۔
ویرینٹ کیا ہے؟
انسان یا حیوان کے جسم میں پہنچ کر وائرس کو مطلوبہ غذائیت میسّر آئے تو وہ تیزی سے اپنی نقول (یا بچے)تیار کرتا ہے۔عموماً ہر نئی نقل جینیاتی لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔یعنی اس میں تبدیلی (mutation)جنم لیتی ہے۔اس طرح وائرس اپنی بقا مزید محفوظ بناتا ہے۔جب وائرس کی کسی نقل میں نمایاں تبدیلیاں پیدا ہو جائیں تو وہ ’’ویرینٹ‘‘(variant)کہلاتی ہے۔کورونا وائرس کی نقول بھی کئی تبدیلیوں سے گذریں۔یوں اس کی نت نئی ویرینٹس سامنے آ گئیں۔جو وائرس جتنا زیادہ پھیل جائے،اس کی نقول میں اتنی ہی زیادہ تبدیلیاں جنم لیتی ہیں۔چناں چہ ویرینٹس بھی زیادہ بنتی ہیں۔ہر ویرینٹ اپنے جد وائرس سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنے اندر مرض پھیلانے کی قوی صلاحیت رکھتی ہے۔
حد سے بڑھی خوداعتمادی اور گھمنڈ نے مودی کو اندھا کر دیا۔وہ نہیں دیکھ سکا کہ کورونا وائرس کی ویرینٹس بھارت میں پیدا ہو رہی ہیں۔دیکھتے ہی دیکھتے وائرس کی اربوں نقول نے جنم لیاجو تبدیلیوں سے گذر کر ویرینٹ بننے لگیں۔ان میں ’’ڈیلٹا‘‘ویرینٹ سب سے خطرناک وموذی ثابت ہوئی۔یہ ستمبر 2020ء تک جنم لے چکی تھی۔
اسی ڈیلٹا نے فروری 2021ء سے بھارت میں کوویڈ 19کی دوسری لہر کا آغاز کر دیا۔ڈیلٹا ویرینٹ کی پہلی خاصیت یہ ہے کہ وہ اپنے جدی وائرس کی نسبت زیادہ آسانی سے انسانی خلیوں سے جا چمٹتی ہے۔دوسری یہ کہ جو لوگ ویکسین لے چکے،انھیں بھی بیمار کر سکتی ہے۔یہ لوگ پھر ڈیلٹا کو دوسرے انسانوں میں منتقل کر سکتے ہیں۔تیسری یہ کہ بچوں کو بھی اپنا شکار بناتی ہے۔انہی خصوصیات کے باعث یہ بھارت میں تیزی سے پھیل گئی اور لاکھوں بھارتیوں کو وبا میں مبتلا کرنے لگی۔
قوم کو ’’خوش خبری‘‘
مودی مگر شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبائے یہی راگ الاپتا رہا کہ بھارت میں وبا پھیلنے کا کوئی خطرہ نہیں کیونکہ حکومت نے بہترین انتظامات کر رکھے ہیں۔حالانکہ ستمبر2020ء سے ڈیلٹا ویرینٹ نے اپنا کام دکھانا شروع کر دیا تھا۔20اکتوبر کو مودی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپیل کی کہ وہ وبا سے بچنے کے لیے حفاظتی تادبیر اپنا لیں۔
مگر ساتھ ہی قوم کو یہ ’’خوش خبری‘‘بھی سنائی کہ بھارت میں ہر دس لاکھ افراد میں صرف 83 اموات ہوئی ہیں۔گویا مودی نے اپنی تقریر سے بھارتی قوم کو یہ پیغام دیا کہ گھبرانے کی بات نہیں،وبا سے بھارت محفوظ ہے۔یہی وجہ ہے،بھارتی شہریوں نے حفاظتی طریقے اپنانے میں خاص دلچسپی نہیں لی اور پہلے کی طرح گھلتے ملتے رہے۔میل ملاپ کے ایسے ماحول میں ڈیلٹا کو پھیلنے کی کھلی چھٹی مل گئی۔
غلط ڈیٹا کا گورکھ دھندا
وبا نے جلد ہی مگر مودی کو جھوٹا اور دھوکے باز بھی ثابت کر دیا۔ اس طرح کہ مودی حکومت اموات کے حقیقی اعدادوشمار قوم سے پوشیدہ رکھتی رہی تاکہ اپنے آپ کو عوامی تنقید سے محفوظ رکھ سکے۔پچھلے چند ماہ سے ایسی کئی تحقیقی رپورٹیں سامنے آ چکیں جنھوں نے افشا کیا کہ مودی حکومت نے وبا کے مریضوں اور اموات سے متعلق درست ڈیٹا پیش نہیں کیا۔تادم تحریر کوویڈ 19سے بھارت میں چار لاکھ چھبیس ہزار مردوزن مارے جا چکے۔مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ’’تیس سے چالیس لاکھ‘‘کے درمیان ہے۔
اسی طرح مودی سرکار کے مطابق بھارت میں کل تین کروڑ سترہ لاکھ شہری وبا سے متاثر ہوئے۔مگر تحقیقی رپورٹوں کی رو سے یہ تعداد تیس سے پچاس کروڑ کے درمیان ہے۔ پچھلے سال بھارتی سرکاری تحقیقی اداروں کی تحقیق سے افشا ہوا کہ ملک میں بیروزگاری کی شرح پچھلے پینتالیس برس میں سب سے زیادہ سطح پر پہنچ چکی۔مودی نے مگر سرکاری رپورٹیں منظرعام پہ نہ آنے دیں اور عوامی جلسوں میں یہ جھوٹ بولتا رہا کہ بیروزگاری میں خاص اضافہ نہیں ہوا۔ماہرین معاشیات مودی حکومت پہ یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ وہ شرح ترقی بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے تاکہ خود کو گڈ گورنس کا چیمپئن ثابت کیا جا سکے۔غرض کوویڈ 19وبا ایک بار پھر مودی کی دروغ گوئی دنیا والوں کے سامنے لے آئی۔
ڈاکٹر ارون کی رپورٹ
بھارت میں سب سے پہلے ریاست کیرالہ کے ایک ڈاکٹر،ارون مدھون نے یہ حقیقت واضح کی کہ وفاقی و ریاستی حکومتیں وبا سے مرنے والوں کی اموات اور مریضوں کی تعداد کم بتا رہی ہیں۔ڈاکٹر ارون نے اخبارات،ٹی وی نیوز،انٹرنیٹ اور ہسپتالوں کی دستاویز کا مطالعہ کر کے افشا کیا کہ ریاست کیرالہ میں ’’60سے 70فیصد‘‘اموات سرکاری رپورٹ میں شامل ہی نہیں۔کیرالہ حکومت نے ریاست میں وبا سے نمٹنے کی خاطر عمدہ انتظام کیا تھا۔لہذا ڈاکٹر ارون نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اگر ریاست کیرالہ میں اموات کم بتائی گئیں تو دیگر ریاستوں میں اور بُرا حال ہو گا۔غرض بھارتی اور غیر ملکی ماہرین کی رپورٹوں سے آشکارا ہے کہ دنیا میں وبا نے سب سے زیادہ بھارتی باشندوں کو لقمہ اجل بنایا…اور اس خوفناک تباہی کا بنیادی ذمے دار نریندر مودی ہے۔
سچ یہ ہے کہ بھارتی وزیراعظم نے کورونا وائرس کی پھیل
ائی وبا کو سنجیدگی سے لیا ہی نہیں۔مودی نے لاک ڈائون بھی اس لیے لگایا تاکہ چین کو بدنام کر سکے۔جب اس نے بھارتی معیشت جام کر دی تو مودی کو ہوش آیا اور لاک ڈائون ختم کیا گیا۔تب بھی مودی سرکار نے وبا سے نمٹنے کی کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی۔مودی کی لاپروائی کے سبب بھارتی عوام بھی وبا کو غیر اہم اور معمولی بیماری سمجھتے رہے۔ہر کسی کو یہی یقین رہا کہ وبا اسے نشانہ نہیں بنا سکتی۔حقیقت یہ ہے کہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق دسمبر2020ء تک وبا دس لاکھ بھارتیوں کو اپنا شکار کر چکی تھی۔گویا تب امریکا کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ مریض بھارت میں تھے۔اور حقیقی ڈیٹا دیکھا جائے تو بھارت ہی مریضوں کی سب سے بڑی تعداد رکھتا تھا۔
بھارتی بیوروکریسی کے رحم وکرم پر
کوویڈ 19کا اصلی ڈیٹا چھپانے کے لیے مودی نے یہ چال چلی کہ وبا سے نمٹنے کا سارا بندوبست اپنے وفادار سرکاری افسروں کو سونپ دیا۔یہ افسر سائنس داں اور ماہرین طب نہ تھے۔اسی باعث انھوں نے وبا سے نمٹنے کی خاطر مناسب اقدامات نہ کیے۔بس مودی کا بھونپو بنے یہ راگ الاپتے رہے کہ وبا قابومیں ہے۔وبا سے نمٹنے کی پالیسی طبی ماہرین کے ہاتھوں میں ہوتی تو وہ ضرور کچھ ٹھوس قدم اٹھا لیتے جن کے ذریعے کوویڈ سے نمٹنا آسان ہو جاتا۔خاص طور پہ لاکھوں بھارتیوں کی جانیں بچ جاتیں۔
وبا سے نمٹنے کی پالیسیاں تشکیل دینے کا کام بیوروکریسی کے سپرد کرنا مودی کی ایک اور کوتاہی ثابت ہوئی اور اسے بعد ازاں پشیمان و شرمندہ کر گئی۔دسمبر 2020ء تک ڈیلٹا ویرینٹ بہ شدت بھارت میں پھیلنے لگی۔مگر مودی سرکار بدستور مجرمانہ غفلت کا شکار رہی۔وہ کورونا وائرس کو اہمیت دینے کے لیے تیار نہ تھی۔
یہی وجہ ہے،کرسمس اور سال نو کے موقع پر کئی بھارتی ریاستوں میں عوامی تقریبات منعقد ہوئیں۔ان میں لوگوں نے حفاظتی اقدامات کی دھجیاں اڑا دیں اور گھل مل گئے۔ماسک نہ پہننے کا مظاہرہ ہوا اور تین فٹ کی دوری بھی ہوا ہو گئی۔گویا ڈیلٹا ویرینٹ کو پنپنے کا سازگار ماحول مل گیا۔اس کی تو چاندی ہو گئی اور وہ مزے سے بھارتی شہریوں میں نفوذ کرنے لگی۔
انسانیت کو بچا لیا
بھارتی وزیراعظم مگر اس پھوں پھاں میں تھا کہ وفاقی حکومت کی ’’بہترین ‘‘منصوبہ بندی کے باعث وبا بھارت میں نہیں پھیل سکتی۔وہ بے خبر رہا کہ ڈیلٹا ویرینٹ خاموشی سے پھیل کر اس کی شہرت کا جنازہ نکالنے والی ہے۔اس دوران نئے سال کا سورج طلوع ہو گیا۔28جنوری 2021ء کو مودی نے بڑے غرور وفخر سے عالمی تنظیم،ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس میں اعلان کیا:’’بھارت نے کوویڈ 19پہ قابو پا کر انسانیت کو بہت بڑی تباہی سے بچا لیا۔‘‘مودی اس بات پر بھی غرور کرتا رہا کہ بھارت دنیا بھر کو ویکسینیں فراہم کر رہا ہے۔
کورونا وائرس سے نبردآزما مودی کو اپنی فتح کا اتنا یقین تھا کہ اس نے کمبھ میلا منعقد کرنے کا اجازت دے دی۔یہ بھارتی ریاست،اترکھنڈ میں ہونے والی دنیا کی سب سے بڑی مذہبی تقریب سمجھی جاتی ہے۔یوں مودی ہندو رہنمائوں کو خوش کرنا چاہتا تھا۔وجہ یہ کہ عنقریب بھارتی ریاستوں میں مقامی الیکشن ہونے والے تھے۔مودی کو یقین تھا کہ ہندو رہنما خوش ہو کر الیکشنوں میں بے جے پی کی کامیابی کے لیے سرگرمی سے انتخابی مہم چلائیں گے۔
ڈیلٹا کی دریافت
یہ مذہبی میلا مگر بھارت میں کورونا وائرس پھیلانے والا عظیم واقعہ(super spreader)ثابت ہوا۔اس میں دنیا بھر سے نوے لاکھ انسان شریک ہوئے۔ان کے مابین وائرس نے خوب دھما چوکڑی مچائی۔اور جب یہ لوگ واپس اپنے گھر گئے تو وائرس بھی ان کے ساتھ تھا۔یوں بھارت کے ان علاقوں میں بھی کورونا پہنچ گیا جہاں پہلے موجود نہ تھا۔وائرس کی ڈیلٹا ویرینٹ کو تو سوا ارب انسانوں کی وسیع منڈی مل گئی جہاں وہ خود کو بہتر بنانے کی خاطر اپنے جینیاتی مواد میں مذید تبدیلیاں لانے لگی۔
ڈاکٹر سبھاش سلون کے ریاست مہاراشٹر کے محکمہ صحت سے منسلک ہیں۔اواخر فروری2021ء میں انھیں محسوس ہوا کہ وائرس زیادہ تیزی کے ساتھ شہریوں سے چمٹ رہا ہے۔وہ جان گئے کہ کورونا کی نئی ویرینٹ نمودار ہو چکی۔انھوں نے ریاست سے لے کر وفاق تک،سبھی متعلقہ کارپردازان کو مطلع کیا کہ نئی ویرینٹ پیدا ہو چکی۔لیکن بھارتی بیوروکریسی اپنے حال میں مست تھی۔اس نے ایک معمولی ڈاکٹر کی دہائی پہ کان نہ دھرے اور خواب غفلت میں مدہوش رہی۔چناں چہ نئی ویرینٹ کو میدان صاف ملا اور وہ سرگرمی سے بھارتیوں کو شکار بنانے لگی۔عالمی ادارہ صحت نے بعد ازاں اس ویرینٹ کو’’ ڈیلٹا ‘‘کا نام دیا۔
کٹائی شروع ہوتی ہے
اُدھر نریندر مودی ریاستی الیکشنوں میں بی جے پی کی فتح چاہتا تھا۔خاص طور پہ اس کی نظر بنگال پر تھی۔وہاں وزیراعلی ممتا بینر جی آئے دن اس پر شدید تنقید کرتی تھیں۔مودی اپنے دست راست،امیت شاہ کو لیے بنگال پہنچا اور وہاں کئی جلسے منعقد کیے۔ان جلسوں میں لاکھوں لوگ شریک ہوئے۔یہ صورت حال دیکھ کر لگتا ہی نہیں تھا کہ بھارت میں خطرناک وبا پھیلی ہوئی ہے۔ان جلسوں نے ڈیلٹا کو مذید پھلنے پھولنے کا موقع عطا کر دیا۔آخر فصل پک کر تیار ہو گئی۔مارچ 2021ء سے کٹائی کا آغاز ہو گیا۔
اواخرمارچ سے ڈیلٹا نے بھارتی قوم کو سان پہ دھر لیا۔دیکھتے ہی دیکھتے ہسپتال مریضوں سے بھر گئے۔حتی کہ برآمدوں میں بھی جگہ نہ رہی۔آکسیجن اور متعلقہ ادویہ کی زبردست قلت دیکھنے کو ملی۔لوگ ان کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے۔جلد مریض مرنے لگے اور انھیں بچانے والا کوئی نہیں تھا۔پورے بھارت میں ہلچل مچ گئی۔اس دوران مودی کبوتر کی طرح ڈربے میں جا چھپا اور آنکھیں میچ لیں۔اِدھر موت بے دردی سے عوام کو نشانہ بنانے لگی۔روزانہ چار پانچ ہزار مریض چل بستے۔یوں مودی سرکار کی مجرمانہ غیر ذمے داری کا پول کھل گیا۔تب لاکھوں بھارتیوں نے سوشل میڈیا پہ مودی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔بھارتی وزیراعظم اپنے فرائض بخوبی ادا نہیں کر سکا۔
ایک شعبدہ باز
بھارت سے ڈیلٹا ویرینٹ دیگر ممالک میں بھی پھیل گئی۔اس نے امریکا، برطانیہ، انڈونیشیا، ملائشیا، جنوبی کوریا،سنگاپور،پاکستان اور دیگر ملکوں میں وبا کی نئی لہر چلا دی۔ حتی کہ جو مردوزن صحتیاب ہو چکے تھے،انھیں دوبارہ بستر پہ لٹا ڈالا۔عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ فی الوقت کورونا وائرس کی تمام ویرینٹس یا اقسام میں سب سے زیادہ ڈیلٹا ہی خطرناک و سرگرم ہے۔وہ کم ازکم’’ 130‘‘ممالک میں پھیل چکی۔ نیز ڈیلٹا کے ذریعے ہی بیشتر اموات ہوئی ہیں۔حقائق سے آشکارا ہے کہ نریندر مودی کی غیر ذمے داری،غفلت اور سستی کی وجہ سے ڈیلٹا ویرینٹ نے جنم لیا۔
اس نے کورونا وائرس کو زیادہ خطرناک بننے کے بھرپور مواقع فراہم کیے۔اگر مودی مارچ 2020ء ہی سے وائرس کی روک تھام کے مناسب اقدامات کر لیتا تو ڈیلٹا وجود میں نہ آتی جو کئی ملکوں میں تباہی مچا رہی ہے۔اب تو بے وقوف بھارتی عوام کو سمجھ جانا چاہیے کہ مودی کوئی بہترین منتظم نہیں بلکہ شعبدہ باز ہے جو محض خوف ودہشت کے ہتھیار سے کام کراتا ہے۔مودی کی اصلیت عیاں ہو چکی۔پھر بھی اگلے الیکشن میں ہندو عوام نے اسے ووٹ دیا تو یہی نتیجہ نکلے گا کہ مودی بھارت میں مذہبی انتہا پسندی پھیلانے میں کامیاب ہو چکا۔تب بھارتی مسلمانوں کو مذید ظلم وستم برداشت کرنے کے لیے تیار رہنا ہو گا۔
https://www.express.pk/story/2212581/10/
امریکی اور کینیڈین ماہرین کے تازہ اور جامع تجزیئے سے معلوم ہوا ہے کہ ناول کورونا وائرس (سارس کوو 2) سے متاثر ہونے والے کم از کم 35 فیصد افراد میں اس کی علامات نمودار نہیں ہوتیں۔
واضح رہے کہ اب تک ظاہری علامات کے بغیر کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے بارے میں جتنے بھی اندازے لگائے گئے ہیں وہ خاصے مبہم ہیں جن میں یہ شرح 20 فیصد سے 80 فیصد تک بیان کی گئی ہے۔
اس تحقیق کا مقصد یہی ابہام دور کرنا تھا جس میں دو الگ الگ اقسام کے 350 مطالعات کا جامع تجزیہ (میٹا اینالیسس) کرنے کے بعد نتائج اخذ کیے گئے۔
ان میں سے ایک قسم کے مطالعات میں ابتدائی طور پر ٹیسٹ کیے گئے افراد میں کورونا وائرس موجود تھا لیکن اس کی علامات نہیں تھیں؛ البتہ کچھ دن بعد ان میں کورونا وائرس کی چند ایک علامات ظاہر ہوئیں۔ یہ شرح 36.9 فیصد دیکھی گئی۔
دوسری قسم کے مطالعات میں وہ افراد شامل تھے جن میں ٹیسٹ کے بعد کورونا وائرس کی موجودگی سامنے آئی تھی مگر اُن میں وائرس سے متاثر ہونے کی کوئی علامت، بعد میں بھی ظاہر نہیں ہوئی۔ یہ تعداد 35.1 فیصد رہی۔
اس سے قطع نظر کہ کورونا سے متاثرہ افراد میں بعد ازاں کووِڈ 19 کی علامات ظاہر ہوئیں یا نہیں، مجموعی طور پر 40 فیصد متاثرین ایسے تھے جن میں پہلی بار ٹیسٹنگ کے وقت کورونا وائرس ضرور موجود تھا لیکن اس کی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تجزیئے کے نتائج کو حتمی نہ سمجھا جائے کیونکہ کورونا وائرس کی عالمی صورتِ حال میں مسلسل تبدیلی آرہی ہے۔ تاہم اب تک کےلیے ان کا تجزیہ بڑی حد تک قابلِ اعتماد ضرور قرار دیا جاسکتا ہے۔
نوٹ: یہ تحقیق ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ (PNAS) کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔
https://www.express.pk/story/2213099/9812/
کورونا سے مزید 67 افراد انتقال کر گئے، 3ہزار 711 نئے کیسز رپورٹ
Published On 15 August,2021 08:30 am
اسلام آباد: (دنیا نیوز) کورونا کی چوتھی لہر سے ملک میں اموات کا سلسلہ جاری ہے، چوبیس گھنٹے کے دوران مزید 67 افراد انتقال کر گئے، ملک میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 6اعشاریہ آٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی۔
کورونا سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا ، ملک بھر میں مزید 67افراد انتقال کر گئے، مجموعی اموات کی تعداد 24ہزار 406 ہو گئی۔ ملک میں مثبت کیسز کی شرح 6اعشاریہ آٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی۔ این سی او سی کے مطابق پاکستان میں 3ہزار 711 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ،مجموعی کیسز کی تعداد 10لاکھ 98ہزار 410ہو گئی۔
پنجاب میں کورونا سے سب سے زیادہ اموات ہوئیں جن کی تعداد 11 ہزار 347 تک جا پہنچی ہے، سندھ میں 6 ہزار 413، خیبر پختونخوا میں 4 ہزار 654 جبکہ بلوچستان 334، آزاد کشمیر 664 اور گلگت بلتستان میں 163 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
کورونا سے متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد سندھ میں دیکھنے میں آئی جہاں 4 لاکھ 10 ہزار 766 وبا کا شکار ہیں، پنجاب 3 لاکھ 71 ہزار 605 ، کے پی کے ایک لاکھ 52 ہزار 197، اسلام آباد 93 ہزار 783 جبکہ 31 ہزار 556 کیسز بلوچستان میں رپورٹ ہوئے
دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا کے پھیلاو کا عمل جاری ہے جہاں اب تک 20 کروڑ 75 لاکھ 27 ہزار 890 افراد وبا سےمتاثر ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 43 لاکھ 67 ہزار 139 تک پہنچ گئی ہے۔ مرض سے شفا یاب ہونے والوں کی تعداد 18 کروڑ 60 لاکھ 25 ہزار 944 ہے۔
https://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/HeadLineRoznama/615022_1
کورونا سے متاثرہ غریب ممالک کی امداد تیز کرنیکی ضرورت: آئی ایم ایف
15 August, 2021
کم آمدنی والے ممالک کورونا کی وبا سے زیادہ متاثر ہوئے ،مانیٹری فنڈ نے مالی معاونت کے پروگرام کو 6 گنا توسیع دی ، وباسے پہلے کم آمدن ممالک کو2ارب ڈالر معاونت فراہم کی جاتی تھی، 2020 میں اعانت 13 ارب ڈالر تک بڑھی:رپورٹ
اسلام آباد(اے پی پی)آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا سے معاشی بحالی کیلئے کم آمدنی والے ممالک کی امداد کا عمل تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔ آئی ایم ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک کورونا کی وبا سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ بحران سے نمٹنے کے اقدامات سے ان کی مالی ضروریات میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ بحران سے شدید متاثرہ کم آمدنی والے اور غریب ممالک کی مالی اعانت کے اقدامات میں اضافہ کرے تاکہ کم آمدنی والے ممالک کی پیداوار میں کمی، معیار زندگی کے مسائل، غربت کے چیلنجز کے خاتمہ سمیت معاشی بحالی کی کاوشوں میں معاونت کی جاسکے ۔ عالمی ادارہ نے کہا ہے کہ 2020 کے دوران کم آمدنی والے ممالک کی مالی معاونت کے پروگرام کو 6 گنا توسیع دی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کی وبا سے قبل آئی ایم ایف کی جانب سے کم آمدنی والے ممالک کو اوسط سالانہ 2 ارب ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی جاتی تھی تاہم 2020 میں مالی اعانت کا پروگرام 13 ارب ڈالر تک بڑھا ہے ۔ مزید برآں آئی ایم ایف نے اس دوران دنیا بھر کے 29 مختلف غریب ترین اور وبا سے زیادہ متاثرہ ممالک کو گرانٹ بیس ڈیٹ سروس کی بنیاد پر 73 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھی فراہم کئے ہیں۔ عالمی ادارہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کے بعد معاشی بحالی کیلئے کم آمدنی والے اور غریب ممالک کی مالی معاونت کے اقدامات کو فروغ دے ۔
https://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2021-08-15/1867941
آسٹریلیا میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے میں بھاری اضافہ کردیا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی ریاست نیوساؤتھ ویلز میں کورونا کے نئے کیسز میں اضافہ ہوا ہے جب کہ 24 گھنٹے میں 4 افراد کی ہلاکت کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 42 ہوگئی ہے۔
نیو ساؤتھ ویلز میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں گھروں تک محدور رہنے کے احکامات کی خلاف ورزی پر عائد ایک ہزار آسٹریلوی ڈالر جرمانے سے بڑھا کر 5 ہزار آسٹریلوی ڈالر کردیا گیا۔
نیو ساؤتھ ویلز میں کورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا اور خلاف ورزی پر جرمانے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں کورونا وبا پر کافی حد تک قابو پالیا گیا تھا اور ایس او پیز میں نرمی کردی گئی تھی تاہم وائرس کی بھارتی قسم ’’ڈیلٹا‘‘ کے پھیلاؤ میں اضافے کی وجہ سے دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے۔
https://www.express.pk/story/2213179/10/
خیبرپختونخوا میں کورونا مثبت کیسز کی شرح میں ایک مرتبہ پھر تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے۔
خیبر پختونخوا میں عوامی سطح پر لاپرواہی کے باعث کورونا کیسز کی مثبت شرح بڑھ کر 1۔7 فیصد جب کہ فعال کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 6،530 ہوگئی ہے۔صوبے میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 16 افراد کورونا سے زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
محکمہ صحت کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چترال اپر میں سب سے زیادہ یومیہ مثبت کیسز کی شرح 30 فیصد جبکہ مردان میں 20 فیصد رپورٹ ہوئی ہے۔ اسی طرح دیگر اضلاع میں ایبٹ آباد میں کورونا مثبت شرح 19 فیصد، مانسہرہ 18 فیصد، چترال لوئر 17 فیصد رپورٹ ہوئی ہے۔محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ہنگو میں کورونا مثبت کیسز شرح 14 فیصد، پشاور 11 فیصد، ڈی آئی خان 9 فیصد ہے۔جبکہ نوشہرہ اور مالاکنڈ میں کورونا کی یومیہ مثبت کیسز کی شرح 8،8 فیصد ہے۔ صوبے کے 14 اضلاع میں کورونا کی مثبت کیسز شرح صفر رپورٹ ہوئی ہے.
https://www.express.pk/story/2213062/1/
عدالت نے گھر گھر جا کر سرکاری کورونا ویکسین فروخت سے متعلق مقدمہ میں گرفتار امان سلطان سمیت چاروں ملزمان کی درخواست ضمانت نمٹادی جب کہ عدالت نے ملزمان کو متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو کیس کے دستاویزات اینٹی کرپشن کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو گھر گھر جا کر سرکاری کورونا ویکسین فروخت سے متعلق مقدمہ کی سماعت ہوئی، عدالت نے گھر گھر جا کر سرکاری کورونا ویکسین فروخت سے متعلق مقدمہ میں گرفتار امان سلطان سمیت چاروں ملزمان کی درخواست ضمانت نمٹادی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم اگر ڈیوٹی کے دوران غیر قانونی فوائد حاصل کرے تو معاملہ کرپشن کے زمرے میں آتا ہے، ایسے سرکاری ملازمین کے خلاف اینٹی کرپشن ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے،اس عدالت کو اختیار نہیں ہے کہ وہ اس کیس کی سماعت کرے، یہ کیس اینٹی کرپشن کورٹ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، تفتیشی افسر محمد آصف پولیس فائل، چالان کی کاپی اینٹی کرپشن کورٹ میں جمع کرائیں۔
سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان کو ضمانتیں نہ دی جائیں، اس کیس میں کرپشن کی دفعات شامل کر کے اینٹی کرپشن کورٹ بھیجا جائے، ملزمان میں امان سلطان، طاہرہ بانو، وقاص اور محمد علی شامل ہیں۔
https://www.express.pk/story/2212976/1/
پاکستان نے بھارت سمیت 11ممالک سے سفری پابندی اٹھادی
Aug 14, 2021 | 14:19:PM
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) سول ایو ی ایشن اتھارٹی (سی اے اے ) نے کورونا وائرس کے پیش نظر کیٹگری سی میں شامل ممالک سے متعلق ایڈوائزری جاری کردی جس کے مطابق پاکستان نے بھارت سمیت 11ممالک کوسفری پابندی کی کیٹگری سے نکال دیا۔
نجی ٹی وی اے آر وائے نیوز کے مطابق سی اے ا ے حکام کا کہنا ہے کہ کیٹگری سی ممالک سے پاکستانی شہریوں کو سفر کی اجازت ہوگی اور ان ممالک سے آنے والوں کو 72 گھنٹے قبل کورونا ٹیسٹ کرانا ہوگا جبکہ نئی ٹریول ایڈوائزری 31 اگست تک نافذ العمل رہے گا۔
بھارت کے علاوہ بنگلادیش، ایران، عراق، جنوبی افریقہ، نیپال سمیت11 ممالک کیٹیگری سی میں شامل تھے۔
https://dailypakistan.com.pk/14-Aug-2021/1328118?fbclid=IwAR3NfRj1aWMRnYP8G_MkIIk2JiRD3xSzS7kVBBeti9PUiREk5u5RRJkcgQo
کورونا ویکسین کی خریداری ، زرمبادلہ ذخائر20کروڑڈالر کم
13 August, 2021
مجموعی 24.64،سرکاری17.62اورکمرشل ذخائر7.2ارب ڈالر ریکارڈ
کراچی(بزنس رپورٹر)کورونا ویکسین کی در آمد کے باعث گزشتہ ہفتے زرمبادلہ ذخائر میں20کروڑڈالر کی کمی واقع ہوئی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے 245ملین ڈالر مالیت کی کورونا ویکسین کی در آمد کے باعث مجموعی زر مبادلہ ذخائر 20 کروڑ 92 لاکھ ڈالرکی کمی سے 24ارب64کروڑ ڈالرجبکہ سرکاری زرمبادلہ ذخائر22کروڑ ڈالرکی کمی سے 17 ارب62کروڑ ڈالر کی سطح پر آگئے ،اس دوران کمرشل بینکوں کے ذخائر ایک کروڑ 41 لاکھ ڈالر کے اضافے سے 7ارب2کروڑ ڈالرکی سطح پر ریکارڈ کیے گئے ۔
https://dunya.com.pk/index.php/business/2021-08-13/1867078
روبوٹ کورونا مریضوں کو کھانے پینے کی اشیا پہنچائے گا
13 August, 2021
انڈونیشیا میں کورونا کے مریضوں کو اب روبوٹ کھانے پینے کی اشیا پہنچائے گا
جکارتہ (نیٹ نیوز)انڈونیشیا کی ایک یونیورسٹی کے سٹاف نے کورونا کے مریضوں کو سہولت دینے کیلئے ربورٹ بنا لیا ہے ۔یہ روبوٹ مہلک وائرس کے باعث قرنطینہ کرنے والے افراد کو کھانے پینے کی اشیا پہنچائے گا۔اس روبوٹ کو ریموٹ سے کنٹرول کیا جاتا ہے اور اسکی بیٹری 12 گھنٹے تک چارج رہتی ہے ۔اس روبوٹ کو آزمائشی طور پرجکارتہ کے چند ہسپتالوں میں استعما ل کیاگیا اور ان کی کارکردگی کا تسلی سے جائزہ لینے کے بعد اسے دیگر ہسپتالوں میں کام پر لگانے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے ۔
https://dunya.com.pk/index.php/weird/2021-08-13/1866838
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-08-13&edition=KCH&id=5730237_94451934
سینیٹ کمیٹی میں کورونا فنڈز میں مبینہ بے قاعدگیوں کے معاملے پر وفاقی سیکرٹری صحت نے میڈیا کی موجودگی میں بریفنگ دینے سے معذرت کرلی، سیکرٹری صحت نے کمیٹی کو کورونا فنڈز کے معاملے پر ان کیمرہ بریفنگ دینے کی پیشکش کردی۔
چیئرمین محمد ہمایوں کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ہوا۔ سیکرٹری صحت کی پیشکش پر پیپلز پارٹی کے رکن کمیٹی سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ کورونا کا معاملہ عوامی اہمیت کا ایک مسئلہ ہے،اس معاملے کو ان کیمرا کیوں کیا جائے؟ ۔
سیکرٹری صحت نے جواب دیا کہ کچھ ایسے معاہدے ہیں جن کو سب کے سامنے پبلک نہیں کر سکتے ، بہرامند تنگی نے کہا کہ کیا میڈیا کے سامنے بریفنگ سے ویکسین پر پابندی لگ جائیگی۔ سیکرٹری نے کہا کہ اگر بریفنگ دی تو پاکستان کو ملنے والی ویکسین بند ہوجائیں گی۔ کمیٹی نے اتفاق کیا کہ اس ضمن میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔
اجلاس میں سیکرٹری صحت نے صحت سہولت پروگرام سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ میں کہا کہ صحت سہولیات پروگرام مختلف صوبوں میں چل رہا ہے تاہم سندھ اور بلوچستان میں یہ پروگرام نہیں چل رہا ۔ سندھ حکومت نے صحت سہولت پروگرام شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے ، صحت کا کوئی بھی پروگرام ہوگا وہ صوبے خود کریں گے۔
سیکرٹری صحت نے کہا کہ سندھ میں تھر پارکر میں وفاقی حکومت صحت سہولت پروگرام کو پی ایس ڈی پی سے فنڈ کر رہی ہے۔ ڈائریکٹر صحت سہولت پروگرام محمد ارشد نے کہا کہ وفاق کے زیر اہتمام علاقوں کے لیے صحت سہولت پروگرام میں 5 ہزار 600 ملین روپے رکھے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان نے تمام صوبے کے لیے یونیورسل ہیلتھ پروگرام شروع کا فیصلہ کیا ہے۔
https://www.express.pk/story/2212792/1/
اٹلی میں کورونا ویکسین نہ لگوانے پر 57ہیلتھ ورکرز کو نوکریوں سے فارغ کردیاگیا
Aug 13, 2021 | 00:30:AM
میلان (سید وجاہت بخاری) اٹلی کے علاقہ سرڈینیا کی ہیلتھ پروٹیکشن ایجنسی نے 57 ہیلتھ ورکرز کو کورونا ویکسین نہ لینے پر عہدے سے فارغ کردیا ۔علاقائی حکام کے مطابق پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر میں کل 700 سے زائد ہیلتھ ورکرزنے کورونا ویکسین نہیں لگوائی ۔سرڈینیامیں بہت سے ہیلتھ ورکرز نے لیٹر کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کے ان کی نوکریوں کو محفوظ اور یقینی بنایا جائے۔
https://dailypakistan.com.pk/13-Aug-2021/1327549?fbclid=IwAR0MJbDZxt31-B72EuVX5G6_fSBr9Kx95tFZplGTRtuoXmPs_7UFIcg0rWQ
راولپنڈی کے 28علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاون نافذ، کون کون سے علاقے شامل ہیں؟ جانئے
Aug 13, 2021 | 10:58
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کورونا وائرس کی چوتھی لہر کے دوران مثبت کیسز میں اضافے کے باعث راولپنڈی کے 28 علاقوں میں 20اگست تک سمارٹ لاک ڈاو¿ن نافذ کردیا گیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیو ز کے مطابق سمارٹ لاک ڈاﺅن کا نفاذ پشاور روڈ کینٹ، ایئرپورٹ ہاو¿سنگ سوسائٹی اور چکلالہ سکیم 3 کینٹ میں کیا گیا ہے جبکہ دیگر علاقوں میںگلشن آباد، وارث خان، مری روڈ، شکرال ، آئی جے پی روڈاور عید گاہ اصغر مال بھی شامل ہیں۔
ان علاقوں میں مقررہ اوقات کے دوران اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھلی رہیں گی، تاہم شہریوں کی آمدورفت محدود رہے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ 24گھنٹے کے دوران ملک بھر میں کورونا وائرس کے سبب مزید 79افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ چار ہزار 619نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 7.76 فیصد رہی۔
https://dailypakistan.com.pk/13-Aug-2021/1327782?fbclid=IwAR09lIN8tASWLVNZSc2Zfi42i-CN-wMs2kb_6kd0yoC2KesnKQXbt0YDJl0
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108564596&Issue=NP_PEW&Date=20210812
ملک بھر میں کورونا وائرس سے 24 گھنٹوں کے دوران 102 افراد انتقال کرگئے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا کی تشخیص کے لیے 59 ہزار 397 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 4934 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
ملک میں اب تک کورونا کے مصدقہ مثبت کیسز کی تعداد 1,085,294 ہوگئی ہے جن میں سے 975,474 مریض شفایاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز اس وبا نے مزید 102 افراد کی زندگیوں کو نگل لیا۔ اس طرح ملک میں اب تک اس وبا سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 24 ہزار 187 ہوگئی ہے۔ جب کہ مثبت کیسز کی شرح8.30 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔
کورونا وائرس اوراحتیاطی تدابیر:
کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیراختیارکرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازے کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلا کربیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔
سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پرکوئی اثرنہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اورہرایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اوروہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2212192/1/
کرونا ویکسین لگوائے بنا ہی سرٹیفکیٹ حصول کا انکشاف
کورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا ویرینٹ کے آسٹریلیامیں پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ، حکومت نے پابندیاں سخت کر دیں
Aug 12, 2021 | 11:31:AM
کینبرا( ڈیلی پاکستان آن لائن ) کورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا ویرینٹ کے آسٹریلیا میں پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے جس پر سڈنی کے علاقوں میں پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں ، واضح رہے کہ سڈنی میں پہلے ہی لاک ڈاؤن نافذ ہے ۔
خبر ایجنسی کے مطابق لاک ڈاؤن قوانین پر عملدرآمد کرانے کیلئے نیو ساؤتھ ویلز حکام نے مزید فوجی اہلکار بلانے کا ارادہ کرلیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیو ساؤتھ ویلز میں مقامی منتقلی کے 345کیسز کی تصدیق ہوئی جن میں سے زیادہ تر سڈنی میں رپورٹ ہوئے ، ایک سال میں کورونا کا پہلا کیس سامنے آمے پر کینبرا میں ایک ہفتے کا لاک ڈاؤن لگا دیا گیاجبکہ مزید دو اموات کے بعد آسٹریلیا میں حالیہ لہر سے ہلاک افراد کی تعداد36 ہو گئی ۔
ادھر چلی میں بزرگ افراد کو کورونا ویکسین کے بوسٹرز شاٹس لگانا شروع کر دیے گئے ہیں ، چلی حکام کے مطابق کورنا وائر س کے خلاف قوت مدافعت بڑھانے کیلئے بوسٹر شاٹس ضروری ہیں ۔امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ٹیچرز اور سکول عملے کی کورونا ویکسین لازمی کر دی گئی ہے ۔
دوسری جانب نیوزی لینڈنے اگلے سال سے ویکسی نیٹڈ غیر ملکیوں کو قرنطینہ کے بغیر ملک میں داخلے کی اجازت دینے کا اعلان کر دیا۔
https://dailypakistan.com.pk/12-Aug-2021/1327454?fbclid=IwAR2JFtM6j0G6TyKM7pS1We88XYeUU3woaSuxc6aIjjV27QApZvxJaX9874U
پاکستان میں پارکنسنز سے متاثرہ افراد کی تعداد دس لاکھ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-08-11&edition=KCH&id=5727909_29755338
ویکسین کی پہلی اور دوسری ڈوز کا درمیانی وقفہ 42 سے کم کر کے 28 دن کر دیا گیا
Published On 11 August,2021 01:59 pm
اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک میں ویکسی نیشن کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے این سی او سی کا بڑا فیصلہ، ویکسین کی تمام اقسام میں پہلی اور دوسری ڈوز کا درمیانی وقفہ 42 دن سے کم کر کے 28 دن کر دیا گیا۔
وزارت صحت اور این سی او سی کا اہم فیصلہ، کورونا ویکسین کی تمام اقسام میں پہلی اور دوسری ڈوز کا درمیانی وقفہ 42 دن سے کم کر کے 28 دن کر دیا۔ یہ فیصلہ وزارت صحت اور طبی ماہرین کی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
فیصلے کے مطابق دس ستمبر کے بعد ہوائی سفر کیلئے مکمل ویکسینیشن لازمی قرار دے دی گی ہے جبکہ دس ستمبر کے بعد ویکسینیشن کا جزوی سرٹیفیکیٹ کارآمد نہیں ہو گا۔
اس فیصلے سے متعلق تمام اکائیوں کو آگاہ کر دیا گیا، وزارت صحت کے مطابق ویکسینیشن کے عمل کی جلد تکمیل وبا کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے اور اسکے اثرات کم کرنے کیلئے انتہائی مفید ثابت ہو گی۔
https://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/HeadLineRoznama/614469_1
وہ شہر جس کے 100 علاقوں میں لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا
Aug 11, 2021 | 17:36:PM
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کورونا کے بڑھتے کیسز کے باعث راولپنڈی کے 100 علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔
پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کی سیکرٹری سارہ اسلم کے مطابق راولپنڈی کے 100 علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے جو 19 اگست 2021 تک نافذ رہے گا۔ اس دوران ان علاقوں میں تمام مارکیٹس، نجی و سرکاری دفاتر اورریستوران بند رہیں گے ۔ سمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں تمام تر مذہبی، ثقافتی و نجی اجتماعات پر مکمل پابندی ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں صرف اشیائے ضروریہ سے متعلقہ کاروبار کھلے رہیں گے۔ اس کے علاوہ بڑے ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں صرف گروسری اور فارمیسی کے سیکشن کھل سکیں گے۔ سرکاری دفاتر کے ملازمین کی متعقلہ ڈیپارٹمنٹ سے ڈیوٹی نوٹیفائی کی جائے گی۔
https://dailypakistan.com.pk/11-Aug-2021/1327044?fbclid=IwAR2ZU7rAcmpiis8Nl5QeNClsm_FKBZf0r2ZLTpm4x-fGaNFhaajrU7tWNAE
دبئی جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے ایک اور خوشخبری
Aug 10, 2021 | 23:03:PM
دبئی(ڈیلی پاکستان آن لائن )متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی نے اپنا رہائشی ویزا( دبئی ویزا ہولڈرز) رکھنے والوں کیلئے سفر کی شرائط میں نرمی کردی ہے۔نئی ہدایات کے مطابق دبئی کا رہائشی ویزا رکھنے والے پاکستانیوں کیلئے کورونا کے”اماراتی ویکسینشن کارڈ“ کی شرط ختم کردی ہے۔یہ نرمی پاکستان، بھارت، سری لنکا، نیپال، نائجیریا اور یوگنڈا کے شہریوں کیلئے بھی ہوگی۔
دبئی ائرپورٹ اور دبئی کی ایمرٹس ائرلائن نے نئی سفری ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے مسافر پر اب “اماراتی ویکسینشن “ کی دو مکمل خوارکوں کی شرط لاگو نہیں ہوگی۔البتہ دیگر شرط ابھی بھی جوں کی توں برقرار ہیں، جن میں پاکستان سے دبئی کے سفر سے پہلے “اماراتی اجازت نامہ” لینا پہلی اور لازمی شرط ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/10-Aug-2021/1326663?fbclid=IwAR1LVnvfsITfCE7gi2k70-h6j38GFxgPqnaWvfOT74g_F6he1iB6zsP2R8U
ایران میں کورونا تیز،ہر2منٹ میں ایک موت
10 August, 2021
ایران میں عالمی وبا سے گزشتہ24 گھنٹے کے دوران مزید 588 افراد دم توڑ گئے
تہران (رائٹرز) 40808 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ۔ ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ملک میں 2 سیکنڈ میں ایک شخص کورونا سے متاثر جبکہ ہر 2 منٹ میں ایک شخص کووڈ 19 سے دم توڑ رہا ہے ، کئی صوبوں میں ریڈ الرٹ جاری ،حکام نے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد نہ ہونے کو کورونا کیسز میں اضافے کی وجہ قرار دیدیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے متعدد شہروں کے ہسپتالوں میں نئے مریضوں کیلئے بیڈز کی گنجائش ختم ہو چکی ہے ۔ سوشل میڈیا صارفین نے ویکسی نیشن کے عمل میں سست روی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران کی صرف 4 فیصد آبادی کو اب تک ویکسین کی مکمل خوراکیں لگائی گئی ہیں۔ نئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے حکام کو ویکسی نیشن کا عمل تیز کرنے اور وبا کو روکنے کیلئے تمام ذرائع استعمال میں لانے کی ہدایات جاری کر دیں۔ ادھرچین میں نئے کیسز کی تعداد میں اضافے کے بعد احتیاطی طور پر کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ شروع کر دی گئی ۔
https://dunya.com.pk/index.php/dunya-meray-aagay/2021-08-10/1865810
روس،آکسیجن نہ ملنے سے 9کورونا مریض ہلاک ہوگئے
10 August, 2021
روسی شہر ولادی قفقاز میں زیر زمین آکسیجن گیس کا پائپ پھٹنے سے کورونا کے 9 مریض ہلاک ہو گئے
ماسکو (رائٹرز) روسی نیوز ایجنسی کے مطابق پائپ پھٹنے سے انتہائی نگہداشت وارڈ کو آکسیجن کی سپلائی معطل ہو گئی تھی، وارڈ میں کل 71 مریض زیر علاج تھے تاہم تمام مریض آکسیجن پر نہیں تھے ۔
https://dunya.com.pk/index.php/dunya-meray-aagay/2021-08-10/1865807
صوبائی محکمہ صحت کا ایک اور کارنامہ، محکمہ صحت نے کراچی میں ایک فارما کمپنی کو کورونا وائرس کی حفاظتی ویکسین اسپوٹنک (SPUTNIK) کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کپائی فارما کمپنی نے 15 جولائی 2021 صوبائی محکمہ صحت سندھ کو اسپوٹنک (SPUTNIK) کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کیلیے درخواست دی تھی جس پر صوبائی محکمہ صحت کے سیکشن آفیسر (جنرل) کے دستخط سے لیٹر نمبر E&A(HD)/Kapai-Pharma/2021 جاری کرتے ہوئے مذکورہ فارما کمپنی کو ویکسین کی تیاری کی اجازت دیدی۔
حیرت انگیزبات یہ ہے کہ مذکورہ کمپنی نے 15 جولائی کو محکمہ صحت کو درخواست دی گئی اور اسی دن صوبائی محکمہ صحت نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کی اجازت دے دی جس پر ماہرین صحت نے مختلف تکنیکی سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ محکمہ صحت نے ماہرین کے مشورے کے بغیرہی مذکورہ کمپنی کو ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس ویکسین کی فروخت کی اجازت دے دی۔
ماہرین نے محکمہ صحت کی جانب سے ایک ہی دن میں اتنے بڑے منصوبے کی اجازت کو مشکوک قرار دے دیا، دریں اثنا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) پاکستان کے سی ای او عاصم رؤف نے ایک سوال کے جواب میں ایکسپریس کو بتایا کہ کسی بھی دوا یا ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ، دوبارہ برآمد اور لوکل سطح پر اس کے فروخت کی منظوری کا اختیار صرف ڈریپ کے پاس ہی ہے، صوبائی حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ ڈریپ کی اجازت کے بغیر یہ تمام مراحلے مکمل کرے۔
ترجمان پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر قیصر وحید نے بتایا کہ کپائی فارماہماری ایسوسی ایشن کی ممبر نہیں، ڈاؤ لائف سائنسز انسٹی ٹیوٹ سابق وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید خان کے دور میں قائم کیا گیا تھاجس کے تحت 8 سال قبل سانپ کے کاٹے کے علاج کی ویکسین تیار کرنا تھی جو آج تک تیار نہیں کی جاسکی۔
دوسری جانب ایکسپریس کے نمائندے نے کپائی فارما کمپنی کے لیٹر پیڈ پر درج آفس ادریس (SUITE # 108, 1st Floor, The Plaza, Khayaban-e-Iqbal, Block 9, Clifton Karachi) پر رابطہ کیا تو اس ایڈریس پر کسی اور کمپنی کا بورڈ آویزاں تھا۔
کپائی فارما کو اسپوٹنک ویکسین کی تیاری کے حوالے سے وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچو اور سکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی سے واٹس اپ پر رابطہ کیا گیا اور ان دونوں کے موقف جاننے کیلیے نمائندہ ایکسپریس نے سوال بھیجے لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ماہرین صحت نے محکمہ صحت کی جانب سے کپائی فارما کو ویکسین کی تیاری کی اجازت دینے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہاکہ دنیا بھر کے کئی ممالک میں تیار کی جانے والی کوویڈ ویکسین پاکستان سمیت دنیا بھر کے متاثرہ ممالک میں مفت فراہم کی جا رہی ہے تو حکومت سندھ نے ایک کمپنی کو ویکسین کی ریفلنگ، ری پیکنگ، لیبلنگ اور دوبارہ برآمد کی خصوصی اجازت کیوں دی۔
https://www.express.pk/story/2211445/9812/
ایم آئی ٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے انجینئروں نے مشترکہ تحقیق سے ایک ایسی مختصر اور کم خرچ ٹیسٹنگ کٹ ایجاد کرلی ہے جو صرف ایک گھنٹے میں کورونا وائرس کے مختلف ویریئنٹس کا سراغ لگا سکتی ہے۔
یہ آلہ جینیاتی انجینئرنگ کی جدید تکنیک ’’کرسپر/ سی اے ایس 9‘‘ سے استفادہ کرتا ہے۔
ابتدائی تجربات کےلیے اسے تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے تیار کیا گیا ہے جس پر ایک ٹیسٹ کی لاگت 15 ڈالر (تقریباً ڈھائی ہزار پاکستانی روپے) ہے۔
البتہ، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ تجارتی پیمانے پر اس آلے کی تیاری سے ایک ٹیسٹ کی لاگت صرف 6 ڈالر یا اس سے بھی کم کی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ ’’کرسپر‘‘ (CRISPR) پر انحصار کرتے ہوئے، بیماریوں کی تشخیص کرنے والی یہ تکنیک 2017 میں ایم آئی ٹی اور ہارورڈ کے ان ہی سائنسدانوں نے ایجاد کی تھی اور تب اسے مختصراً ’’شرلاک‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔
کورونا وائرس کی تشخیص کےلیے اسی تکنیک کو مختصر جگہ میں سموتے ہوئے، کم وقت میں بہترین نتائج دینے کے قابل بنایا گیا ہے۔ اس آلے کا نام ’’مائی شرلاک‘‘ (miSHERLOCK) رکھا گیا ہے۔
یہ آلہ لعابِ دہن (تھوک) میں کورونا وائرس کا سراغ لگانے کے علاوہ اس کے مختلف ویریئنٹس کا بھی پتا چلا سکتا ہے جبکہ اس پورے عمل میں صرف ایک گھنٹے کے لگ بھگ وقت لگتا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ میں اس حوالے سے شائع شدہ مقالے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’مائی شرلاک‘‘ سے کورونا وائرس کی تشخیص اتنی ہی درست ہوتی ہے کہ جتنی آج کسی بھی معیاری ’’پی سی آر ٹیسٹ‘‘ کے ذریعے ممکن ہے۔
اب تک اسے کورونا وائرس کی برطانوی، جنوبی افریقی اور برازیلی اقسام (ویریئنٹس) کی تشخیص میں کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے جبکہ معمولی تبدیلی کے بعد یہ ڈیلٹا ویریئنٹ کا سراغ بھی لگا سکے گا۔
یہ آلہ ایک چھوٹی میز پر سما جاتا ہے جبکہ اس کا وزن بھی بہت کم ہے۔ اپنی اسی خاصیت کی بدولت اسے ایک عام لوڈر گاڑی یا ایمبولینس میں رکھ کر دور دراز علاقوں تک آسانی سے پہنچایا جاسکتا ہے۔
اس آلے سے کورونا وائرس کی تشخیص کےلیے ایک موبائل فون ایپ بھی بنائی گئی جو اسمارٹ فون کیمرا استعمال کرتی ہے۔
تشخیص کی غرض سے آلے میں رکھے گئے نمونے کا تجزیہ مکمل ہوجانے کے بعد اس میں لگی ایل ای ڈیز روشن ہوجاتی ہیں جن کی رنگت دیکھ کر یہ ایپ کورونا وائرس کی عدم موجودگی یا موجودگی، اور کورونا وائرس کی قسم کے بارے میں بتا دیتی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی اور میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی الگ الگ پریس ریلیزز میں بتایا گیا ہے کہ اس ایجاد کا مقصد اُن دور دراز علاقوں میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص آسان بنانا ہے جہاں سہولیات کا فقدان ہے۔
ان مقامات سے جمع کیے گئے نمونوں کو بڑے شہروں میں واقع پی سی آر ٹیسٹنگ لیبارٹریز تک پہنچانے میں خاصا وقت لگ جاتا ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں کورونا کے پھیلاؤ پر بروقت نظر رکھنا بھی ممکن نہیں رہتا۔
خبروں میں اس آلے کی تکنیکی تفصیلات ضرور بیان کی گئی ہیں لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ تجارتی پیمانے پر اس آلے کی تیاری کب، کیسے اور کس ادارے کے تعاون سے شروع ہوگی۔ علاوہ ازیں، یہ بھی معلوم نہیں کہ ’’مائی شرلاک‘‘ عام استعمال کےلیے کب تک دستیاب ہوسکے گا۔
https://www.express.pk/story/2211605/9812/
ملک بھر میں کورونا سے بچاؤ کیلئے ویکسین لگوانے والے افراد کی تعداد4کروڑ سے تجاوز کرگئی۔
ویکسین کی دونوں خوراک لگوانے والے افراد کی تعداد 1 کروڑ 8 لاکھ جبکہ پہلی خوراک لگوانے والوں کی تعداد 3 کروڑ 9 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
کورونا سے بچاؤ کیلئے ملک بھر میں ویکسی نیشن کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ اب تک ملک بھر میں مجموعی طور پر 4 کروڑ 18 لاکھ18 ہزار881 افراد کی ویکسی نیشن ہوچکی ہے ۔ ان میں سے 1 کروڑ 8 لاکھ97 ہزار649 افراد نے ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوالی ہیں جبکہ3 کروڑ 9 لاکھ21 ہزار232 افراد ویکسین کی پہلی خوراک لگواچکے ہیں۔
حکومتی اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر11لاکھ24 ہزار306 افراد کی ویکسی نیشن کی گئی، جن میں سے2 لاکھ24 ہزار219 افراد کو ویکسین کی دوسری خوراک لگائی گئی جبکہ9 لاکھ87 افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک لگائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کا رواں سال کے آخر تک7کروڑ شہریوں کی ویکسی نیشن کا عمل مکمل کروانے کا ہدف مقرر ہے۔
https://www.express.pk/story/2211655/1/
چین میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ايک اور ويکسين کی عوامی سطح پر استعمال کی منظوری دے دی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی میڈیکل ریگولیٹری اتھارٹی نے مقامی کمپنی ’سائنو ويک لائف سائنس‘ کی تیار کردہ کورونا ویکسین ’’کورونا ویک‘‘ کی بھی عوامی سطح پر استعمال کی منظوری دیدی ہے۔ اس سے قبل کورونا ویک کے صرف ہنگامی استعمال کی اجازت تھی۔
کورونا ویک کے ٹرائل انڈونیشیا، ترکی، برازیل، چلی، کولمبیا، یوراگوئے اور لاؤس میں ہوئے جو آخری مراحل میں ہیں اور امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں جس کے بعد ان ممالک نے بھی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
سائنو ویک کی کورونا ویکسین کی چین میں ٹرائل کے دو مرحلوں کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ویکسین 60 سال کی عمر تک کے افراد کے لئے محفوظ طریقے سے مدافعتی ردعمل کو جنم دے دیتی ہے جب کہ 3 سے 17 سال کی عمر کے افراد کے ٹرائل جاری ہیں تاہم 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں تحفظ کی شرح کے لیے اعداد و شمار “محدود” تھے۔
برازیل میں ہونے والے ٹرائل میں سائنو ویک کی کورونا ویکسین 50 فیصد سے زیادہ مؤثر رہی جب کہ ترکی میں ہونے والے نتائج میں یہ 90 فیصد کارگر ثابت ہوئی۔ بیجنگ میں قائم سائنو ویک لائف سائنسز کے یونٹ نے فروری کے بعد سے ہر سال 1 ارب سے زیادہ خوراکیں تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل یہ چین میں سینو فارم کی دو ویکسین کی اجازت دی جاچکی ہیں اور مسلح افواج کو ’’کینسینو بائیولوجکس‘‘ کی کورونا ویکسین لگائی جاچکی ہے مجموعی طور پر چین میں 3 لاکھ ایک ہزار افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہیں۔
https://www.express.pk/story/2139866/9812/
جنوبی افریقا میں آسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کا استعمال معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی افریقا میں فروری کے وسط میں شروع ہونے والی آکسفورڈ یونیورسٹی اور آسٹرازینیکا کی تیار کردہ کورونا ویکسین کی مہم کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی اور سویڈش دوا ساز کمپنیوں کی کورونا ویکسین کو روکنے کا فیصلہ ملک میں 2 ہزار افراد پر جاری ٹرائل میں نمایاں نتائج نہ دینے پر کیا گیا ہے۔ ویکسین جنوبی افریقا میں سامنے آنے والے کورونا کی نئی قسم کے خلاف بھی بہت زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوئی۔
اس حوالے سے جنوبی افریقا کے وزیر صحت زولی میخیز کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین اُس وقت تک نہیں لگائی جائے گی جب تک سائنس دان اس کی افادیت پر مکمل اعتماد کا اظہار نہیں کرتے، تب تک ہم کسی اور ویکسین کو استعمال کریں گے۔
وزیر صحت زولی میخیز کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی آسٹرا زینیکا نے بھی پہلے ہی تسلیم کیا تھا کہ یہ ویکسین جنوبی افریقا کے نئے وائرس کے خلاف محدود تحفظ فراہم کرتی ہے۔
خیال رہے کہ جنوبی افریقا میں کورونا وائرس کی نئی شکل B.1.351 سامنے آئی تھی جو پرانی تمام اقسام سے زیادہ متعدی ہے یعنی یہ معاشرے میں بہت تیزی سے پھیلتی ہے تاہم اس کے زیادہ ہلاکت خیز ہونے کے شواہد نہیں ملے تھے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقا نے آسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں منگوائی تھیں اور رواں ماہ ویکسی نیشن کا آغاز ہونا تھا تاہم اب فائزر اور جانسن اینڈ جانسن کی کورونا ویکسین استعمال کی جائے گی۔
https://www.express.pk/story/2140590/9812/
اسلام آباد: ملک بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران جان لیوا کورونا وائرس نے مزید 86 افراد کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا کی تشخیص کے لیے 49 ہزار 506 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 3884 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
ملک میں اب تک کورونا کے مصدقہ مثبت کیسز کی تعداد 1,075,504 ہوگئی ہے جن میں سے 967,073 مریض شفایاب ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز اس وبا نے مزید 86 افراد کی زندگیوں کو نگل لیا۔ اس طرح ملک میں اب تک اس وبا سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 24 ہزار 004 ہوگئی ہے۔ جب کہ مثبت کیسز کی شرح 7.84 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے۔
کورونا وائرس اوراحتیاطی تدابیر:
کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیراختیارکرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازے کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلا کربیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔
سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پرکوئی اثرنہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اورہرایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اوروہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2211453/1/
فیس ماسک کی ایک انتہائی مقبول قسم کورونا وائرس سے تحفظ نہیں دیتی ، امریکی ماہر کا خوفناک انکشاف
Aug 08, 2021 | 14:27:PM
نیویارک ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) فیس ماسک کو کورونا وائرس کے خلاف سب سے بڑا ہتھیار قرار دیا گیا ہے مگر اب ایک امریکی ماہر نے خوفناک انکشاف کیا ہے کہ فیس ماسک کی ایک قسم کورونا وائرس کے خلاف تحفظ فراہم نہیں کرتی ۔
العربیہ کے مطابق یونیورسٹی آف منیسوٹا کے تحقیقی اور پالیسی وبائی امراض کے مرکز کے ڈائریکٹر اوسٹر ہولم نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ چہرے کو غلاف یا کپڑے کے ماسک کی بجائے این 95جیسے زیادہ موثر ماسک میں تبدیل کریں ۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ کپڑے کا ماسک کچھ حد تک وائرس سے تحفظ فراہم کرتا ہے مگر کپڑے کی قسم ، پرتوں کی تعداد اور چہرے کو ڈھانپنے میں این 95زیادہ موثر ہے اور ان میں ذرات کو فلٹر کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے ، اور وہ لوگ جنہیں اب تک ویکسین نہیں لگی انہیں این 95استعمال کرنا چاہئے ۔
سی ڈی سی نے کے این 95اور این 95ماسک کو زیادہ موثر قرار دیا اور کہا کہ ان کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتاہے کہ وہ کورونا کے پھیلاو¿ کو روکنے کیلئے مستقل طور پر کارکردگی کا مظاہرہ کریں ۔
https://dailypakistan.com.pk/08-Aug-2021/1325720?fbclid=IwAR1M-XyrNq0Rz3JhiziCbb3n7pKLL7SGxEN3nisq2zU8rOCBHdMGsPB1l3k
اسد عمر کی محنت رنگ لے آئی ، آرمی چیف کی این سی او سی کے کردار کی تعریف
Aug 08, 2021 | 18:23:PM
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے عالمی وبا کورونا وائرس کی روک تھام میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے کردار کی تعریف کی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ این سی او سی نے ملک میں کورونا کی روک تھام میں اہم کردار ادا کیا، این سی او سی نے قومی حکمت عملی کے تحت وبا سے بچاو کے لیے کوششیں کیں۔انہوں نے کہا کہ این سی او سی کی مربوط کوششوں سے قیمتی جانیں بچائی جاسکیں، این سی او سی ٹیم نے 500 روز میں ڈیلیور کر کے دکھایا۔
https://dailypakistan.com.pk/08-Aug-2021/1325737?fbclid=IwAR3nDzYsJhlBijRQzEmnCk4Pl5Fg1jsSv7HBPEfZwjN86Ie-Rmc5I-7XOG8
برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کی ممکنہ وجوہات سامنے آگئیں
Aug 09, 2021 | 12:38:PM
اسلام آباد (ویب ڈیسک) برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو کورونا سے متاثرہ ممالک کی ریڈ لسٹ میں رکھے جانے کی وجوہات سامنے آنے لگیں، اس سلسلے میں پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر برطانوی اور پاکستانی حکام نے آن لائن دلائل دیئے۔
جیو نیوز کے مطابق پاکستان نے برطانیہ کو ڈیٹا فراہم نہیں کیا لیکن پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ برطانیہ نےکورونا سے متعلق ڈیٹا طلب ہی نہیں کیا، پاکستانی حکومت برطانوی ہائی کمیشن سے ڈیٹا شیئر کرتی رہی ہے اور کورونا سے متعلق ڈیٹا این سی او سی کے ٹوئٹر پر بھی دستیاب ہے۔پاکستانی نژاد برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے برطانوی حکومت کو ریڈ لسٹ سے متعلق خطوط لکھے۔
جمعہ کو سربراہ این سی او سی اسد عمر اور ڈاکٹر فیصل سلطان کی برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے آن لائن میٹنگ ہوئی۔برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ فیصل سلطان نے بتایا کہ برٹش ہائی کمشنر سے چار، پانچ ہفتوں سے بات ہی نہیں ہوئی۔ادھر برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کا مؤقف ہے کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنےکا فیصلہ جوائنٹ بائیو سکیورٹی سینٹر کی ہدایت پر کیا گیا۔
خیال رہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کورونا کے اعداد و شمار کا جائزہ لے رہے ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/09-Aug-2021/1326142?fbclid=IwAR1ucty2hXTRoJHwkso_7Lpk_9NAI2Vqa4aQGlfkiZM7VMXyLbVQewpqfQo
800 روپے میں ایک ماسک، کورونا کی پہلی لہر کے دوران صوبے میں خرچ ہونیوالے فنڈ کی تفصیلات سامنے آگئیں
Aug 09, 2021 | 12:36:PM
کوئٹہ (ویب ڈیسک) بلوچستان میں کورونا کی پہلی لہر کے دوران پرونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے ) کی جانب سے خرچ کیے گئے ایک ارب 80 کروڑ روپے کی تفصیلات سامنے آگئیں جس میں فی تھرمل گن 21960 روپے اور میٹرس 10 ہزار روپے جبکہ ماسک 800 روپے میں خریدنے کا انکشاف ہوا ہے۔اس کے علاوہ کورونا کے مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے کرکٹ بیڈ، بالز، ،فٹبال، گڑیا ، لڈو اور تاش بھی خریدے گئے جب کہ بچوں کی کھلونا کار، چاکلیٹ اور لیز چپس خریدے گئے۔
جیو نیوز کے مطابق گزشتہ سال فروری میں کورونا کی پہلی لہر نے بلوچستان میں انٹری دی تو صوبائی حکومت نے اس وبا سے نمٹنے کیلئے پی ڈی ایم اے کو دو ارب 23 کروڑ کی رقم ریلیز کی۔پی ڈی ایم اے نے گزشتہ سال فروری سے جون تک ایک ارب 80 کروڑ روپے خرچ کیے، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین اور دیگر حلقوں نے حکومت سے اس بھاری رقم کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے اس پر سوالات اٹھادیے۔
یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ این 95 ماسک 800 روپے کا ایک خریدا گیا اور ایک کروڑ 60 لاکھ کے 20 ہزار ماسک خریدے گئے جب کہ حفاظتی لباس 15 لاکھ میں خریدے گئے، 3 ہزار کی رضائی اور ایک کروڑ 22 لاکھ کی پانی کی چھوٹی بوتلیں خریدی گئیں۔محکمہ پی ڈی ایم نے ان اعتراضات کو مسترد کرتے کہا کہ یہ خریداری ہنگامی حالات میں کی گئی، اس وقت اشیائے ضرورت کی کمی تھی جو مجبوراً پی ڈی ایم اے کو مہنگے داموں خریدنا پڑیں۔
https://dailypakistan.com.pk/09-Aug-2021/1326141?fbclid=IwAR1QzijiS1N0nvBK4m5wL9GAdii-4eglhVYR_5JHK1AxFhlDEQIoD3Z_FSk
سعودی عرب نے کورونا کے دوران جاں بحق ہونے والے طبی عملے کے لواحقین کیلئے بڑی مالی امداد کا اعلان کردیا
Aug 08, 2021 | 23:33:PM
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے کورونا وبا کے دوران جان گنوانے والے طبی عملے کے لواحقین کیلئے پانچ لاکھ ریال (ایک لاکھ 33 ہزار ڈالر) کی امداد کا اعلان کردیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی حکومت کی جانب سے یہ امداد ملکی و تارکین وطن، سرکاری و نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے تمام طبی عملے کے کارکنان کے لواحقین کو دی جائے گی۔
وزیرصحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شعبہ طب میں خدمات انجام دینے والے کارکنان نے کوروناوائرس کی وَبا کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کیں اور شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کی مہم میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ سعودی عرب ان کی قربانیوں کی قدر کرتا ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/08-Aug-2021/1325764?fbclid=IwAR1J8pAnBKnOXhfnpJEkT5LKP_7I1m_YPLfDFN1I5caSAp5LjBewbNNiJu4
No comments:
Post a Comment