ٹڈی دل اور کپاس ::: طیارہ حادثہ اور حفاظتی تدابیر ::: پیٹرول کا کافی اسٹاک موجود ::: بھارت نے ٹڈی دل سے لڑنے کیلئے پاکستان سے مدد طلب ::: صحت ،ہسپتال اور جدید مشینری ::: سستا گھر ::: آٹا مافیا کے خلاف ایکشن - The News Cloud Online

STAY WITH US

test banner

Breaking

Tuesday, 26 May 2020

ٹڈی دل اور کپاس ::: طیارہ حادثہ اور حفاظتی تدابیر ::: پیٹرول کا کافی اسٹاک موجود ::: بھارت نے ٹڈی دل سے لڑنے کیلئے پاکستان سے مدد طلب ::: صحت ،ہسپتال اور جدید مشینری ::: سستا گھر ::: آٹا مافیا کے خلاف ایکشن


پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں واقع بیشتر کاٹن زونز میں ٹڈی دل کے بڑے حملوں نے رواں سیزں میں کپاس کی ایک کروڑ 50 لاکھ کی ممکنہ پیداوار کو خطرے میں ڈال دیا جس سے کپاس کی مجموعی قومی پیداوار ایک بار پھر متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کئی عشروں بعد نہری پانی کی بھر پور دستیابی اور گنے کی کاشت کم ہونے کے باعث کپاس کی ریکارڈ کاشت ہونے سے رواں سال کپاس کی مجموعی قومی پیداوار میں غیر معمولی اضافہ متوقع تھا جو ٹڈی دل کے حملے کے باعث اب خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں کپاس پیدا کرنے والے بڑے اضلاع رحیم یار خان، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، راجن پور، ڈی جی خان، بلوچستان کے اضلاع سبی، ڈیرہ مراد جمالی، خضدار، لسبیلہ اورکچھی میں ٹڈی دل کے حملوں کی وجہ سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ سندھ کے اضلاع حیدر آباد، مٹیاری، میر پور خاص، سانگھڑ اور نواب شاہ میں جزوی اورضلع گھوٹکی اور سکھر میں شدید نقصان پہنچا ہے جس سے کپاس کی مجموعی قومی پیداور میں کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

ماہرین کا کہناہے کہ آئندہ چند روز کے دوران مسقط سے براستہ ایران اور چولستان سے ملحقہ  بھارت کے سرحدی علاقوں سے ٹڈی دل کے بڑے حملے کی اطلاعات ہیں جس سے کپاس سمیت تمام فصلوں اور سبز چارے کو شدید نقصانات کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں اس لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیئے کہ وہ ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے غیر معمولی اقدامات اٹھائیں تاکہ ملک کا زرعی مستقبل محفوظ رہ سکے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ انکی جانب سے چند روز قبل اعلان کئے گئے زرعی پیکج سے ایک خطیر رقم ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے مختص کر کے ہنگامی بنیادوں پر فضائی سپرے کرنے والے ہوائی جہاز اور زرعی ادویات منگوائی جائیں تاکہ ٹڈی دل کے مکمل خاتمے سے فصلیں بچائی جا سکیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یورپ سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاون میں نرمی کے باعث کاروباری سرگرمیاں کافی حد تک بحال ہونے کے باعث پاکستان سے کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات میں رواں ہفتے سے تیزی کا رجحان متوقع ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کے پاس کاٹن پراڈکٹس کی برآمدات کے کافی آرڈرز موجود ہیں لیکن لاک ڈاون کے باعث ان کی تکمیل نہیں ہو رہی تھی جو کہ اب شروع ہونے سے ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ توقع ہےِ۔

https://www.express.pk/story/2044765/6/

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پی آئی اے کے طیارہ حادثے میں اب تک کی جانے والی تحقیقات میں صرف پائلٹ کی طرف ہی انگلیاں اٹھائی جارہی تھیں لیکن اب ایئر ٹریفک کنٹرولر کی بھی مبینہ غفلت سامنے آگئی ہے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ  طیارہ حادثے کی تحقیقات کرنے والوں نے ڈیوٹی پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرولر کو بھی شامل تفتیش کرلیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لینڈنگ کے دوران لینڈنگ گیئر کے کھلنے پر ایئر ٹریفک کنٹرولر نے نظر رکھنی ہوتی ہے اور اس نے ہی پائلٹ کو اس حوالے سے آگاہ کرنا ہوتا ہے۔ دوران پرواز اپروچ کے وقت ائیرٹریفک کنٹرولرکو 'آربٹ' دینا چاہیے تھا، لینڈنگ سے قبل چیک گیئرز ان لاک کے عمل کو ہر صورت ممکن بنانا تھا۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136775?fbclid=IwAR01Jxx5tpJUKPBScdoxPmtQxEas-mJrmXachyodrUKnnoBJUyewvCAljJY

کراچی / لاہور(ویب ڈیسک) پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات پر مامور ائرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے قومی ائرلائن کے چیف پائلٹ سیفٹی سے جہاز کے کپتان سجاد گل کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

ایکسپریس کے ذرائع کے مطابق 4رکنی تحقیقاتی ٹیم حادثے کی وجوہات کا پتا لگانے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کررہی ہے۔اسی تناظر میں تحقیقاتی ٹیم نے پی آئی اے کے چیف پائلٹ سیفٹی سے کیپٹن سجاد گل کی مجموعی فلائنگ اور 22 مئی سے قبل کا تمام ریکارڈ منگوالیا ہے،  تحقیقاتی ٹیم نے سوال کیا ہے کہ پی کے 8303 کے پائلٹ کیپٹن سجاد گل نے 22مئی سے قبل کون کون سے سیکٹر اور روٹ پر فلائنگ کی۔ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اس بات کی بھی بازپرس کی جارہی ہے کہ حادثے سے محض دورز قبل کیا کیپٹن سجاد گل نے20 مئی کو اسی روٹ پر لاہور سے کراچی فلائٹ آپریٹ کرچکے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے اس حوالے بھی استفسار کیا جارہا ہے کہ اپنے لاگ بک کی رو سے کیا کیپٹن سجاد گل روزے کی حالت میں تھے،اس کی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے یہ بھی باور کروانے کے لیے کہا گیا ہے کہ کیپٹن سجاد گل دوران پرواز تھکاوٹ کے شکار تو نہیں تھے۔حادثے کے شکار ہونے والے طیارے کے کپتان سجاد گل کے والد نے کہا ہے کہ بلیک باکس کی رپورٹ آنے سے قبل کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے۔ عمران خان اور گورنر پنجاب کے شفاف تحقیقات کے وعدے پر یقین رکھتے ہیں۔ کپتان سجاد گل ایک تجربے کار پائلٹ تھے۔ تفصیلی رپورٹ آنے سے قبل کسی پر ذمے داری عائد نہیں کرنی چاہیے۔

گورنر پنچاب غلام سرور کی تعزیت کے لیے آمد کے موقعے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جہاز کے پائلٹ کے والد گل محمد نے کہا کہ اگر انصاف نہ کیا تو بات کروں گا ،گورنر نے کہاکہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ اس موقعے پر گورنر پنجاب کا کہنا تھا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر شہید کیپٹن کے گھر تعزیت کے لئے آیا ہوں۔ تحقیقات غیر جانبدارانہ ہوگی اور کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136796?fbclid=IwAR0kSazlGqXftBYgBIwPzg0Wn

MQ_aslp41i9Yo-LV2VaLL2lffbBP7wuKzk

کراچی (ویب ڈیسک) کراچی میں پیش آنے والے طیارہ حادثے میں لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے جس کے بعد میتوں کو لواحقین کے حوالے کیا جا رہا ہے،حادثے میں جاں بحق تین دوستوں کی میتیں اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچا دی گئیں جن میں دو کزن اور ان کا ایک دوست بھی شامل ہے،  حادثے میں جاں بحق دوکزنز کے بھائی کا  کہنا تھا کہ طیارہ بجلی کی تاروں پرگرنے سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

 جیونیوز کے مطابق طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے راجہ آصف اور سید دانش آپس میں کزن تھے اور جاں بحق ہونے والے دونوں کے دوست ملک ذیشان بھی تھے۔تینوں کی میتیں وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر حلقے کے ایم این اے عامر کیانی اور خرم نواز نے وصول کیں۔ایم این اے خرم نواز اور عامر کیانی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق دو کزن ایک ہی گھر میں رہتے تھے جب کہ تیسرا ان کا دوست تھا جو سانحہ میں جاں بحق ہوا۔

عامر کیانی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق دو کزنز راجہ آصف اور سید دانش کی میتیں راولپنڈی بھجوادی گئی ہیں جب کہ ملک ذیشان کی میت آبائی علاقے پنڈی گھیب روانہ کر دی گئی ہے۔دوسری جانب حادثے میں جاں بحق دوکزنز کے بھائی کا جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ طیارہ بجلی کی تاروں پرگرنے سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی کے کپڑے ٹھیک تھے وہ کرنٹ سے جاں بحق ہوا، جلا نہیں تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور سے کراچی آنے والے طیارے کے حادثے میں عملے کے 8 ارکان سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے تھے۔

https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136806?fbclid=IwAR1nHGh8PO0XjNPJyGS2j0rDG3t

U4mvwGugs1hsLUEALrswkmWeoAR7mGQU

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پٹرولیم ڈویژن نے اس خبر کی تردید کردی جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں پیٹرول پمپس پر تیل کی دستیابی میں ایک بار پھر کمی ہورہی ہے اور کئی پٹرول پمپس بند ہوچکے ہیں۔

ترجمان پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ ملک کی طلب پوری کرنے کیلئے پیٹرول کا کافی اسٹاک موجود ہے، ملک میں گیارہ روز کیلئے پیٹرول کا اسٹاک موجود ہے۔ترجمان پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ملک میں پیٹرول کا 2لاکھ 55ہزار ٹن کا اسٹاک موجو د ہے، کیماڑی میں 58ہزار ٹن پیٹرول کا جہاز لگ چکا ہے، مارکیٹنگ کمپنیوں کو تیل سپلائی کیلئےلاجسٹک موومنٹ تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کے کافی اسٹاکس ہیں عوام اضافی خریداری نہ کریں۔

https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136801?fbclid=IwAR0_YSgDAZq9q0bhdPueKGa

Tis1lIQ1wWA3Bww82Drq-ETtW82n46onKji0


کراچی طیارے حادثہ کے بعد پی آئی اے نے فلائٹ آپریشنز کنٹرول سسٹم تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کہ پی آئی اے پرانے فلائٹ آپریشنز کنٹرول سسٹم کو جدید اسٹیٹ آف دی آرٹ سسٹم سے تبدیل کرنے جارہا ہے، جدید اور عالمی معیار کے مطابق فلائٹ آپریشنز کنٹرول سسٹم ترکی کی ہٹ آئی ٹی کمپنی سے حاصل کیا جائے گا۔ اس سے پی آئی اے طیاروں کو حادثات سے بچانے میں بہت معاونت ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ آف دی آرٹ فلائٹ سسٹم سے پی آئی اے کی سروس ڈیلوری عالمی معیار کی ہو جائے گی، نیا فلائٹ آپریشن سسٹم آئی اے ٹی اے، انٹرنیشنل سول ایوی ایشن سے منظور شدہ ہوگا، جدید فلائٹ آپریشنز کنٹرول سسٹم سے پی آئی اے موجودہ صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی ۔

https://www.express.pk/story/2044643/1/

ایئر بس کی 11 رکنی فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے طیارہ حادثے کی جگہ سے اہم تصاویر اور وڈیو کی شکل میں شواہد اکٹھے کئے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق معروف طیارہ ساز کمپنی ایئر بس کے ماہرین پر مشتمل 11 رکنی فرانسیسی ماہرین کی ٹیم نے ماڈل کالونی میں طیارہ حادثے کی جائے وقوعہ کا دورہ کیا، اس موقع پر انہیں سول ایوی ایشن کے فائر ڈپارٹمنٹ، پی آئی اے کے فلائٹ سیفٹی اور انجینئرنگ کے افسران نے تفصیلی بریفنگ دی۔

ایئر بس کی ٹیم نے حادثے کے شکار طیارے کے ملبے، انجن، لینڈنگ گیئر، ونگز اور فلائٹ کنٹرول سسٹم کا جائزہ لیا، ٹیم نے طیارہ ٹکرانے سے ٹوٹنے والے گھروں کا معائنہ بھی کیا اور طیارے کے ملبے اور متاثرہ عمارتوں کی تصاویر اور ویڈیوز بنائی گئی۔

ایئر بس کے ماہرین کی 11 رکنی ٹیم خصوصی طیارے کی پرواز اے آئی بی 1888 کے ذریعے آج ہی کراچی پہنچی ہے۔ ٹیم اپنی تحقیقات کرکے آج رات ہی روانہ ہوجائے گی اور اپنے ساتھ طیارے کا بلیک باکس لے جائے گی، جس سے حادثے کی تحقیقات میں مزید اہم شواہد ملیں گے۔

واضح رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ پی کے 8303 کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اترنے سے کچھ منٹ قبل ہی تکنیکی خرابی کے باعث قریبی آبادی میں گر گر تباہ ہوگیا تھا۔ طیارے میں میں 99 افراد سوار تھے، جن میں سے 97 افراد جاں بحق جب کہ دو افراد معجزانہ طور پر بچ گئے تھے۔

https://www.express.pk/story/2044640/1/

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)کراچی ایئرپورٹ سے ملحقہ گارڈن ٹاؤن میں پی آئی اے کا بدقسمت طیارہ گر کر تباہ ہوا۔حادثے کو دو روز سے زائد گزر چکے ہیں مگر علاقے میں ابھی تک خوف محسوس کیا جا سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق مقامی رہائشیوں کے مطابق جہاز کے گرنے کا دھماکہ بہت زوردار اور دل دہلا دینے والا تھا۔ ہم بہت دیر تک صدمے کی حالت میں رہے کہ آخر ہوا کیا ہے۔ جہاز کے گرتے ہی لرزہ طاری ہو گیا ہو تھا،ہمیں ایسا لگا جیسے زلزلہ آیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جہاز کے گرتے ہی اس میں آگ بھڑک اٹھی۔ہم گھر میں بیٹھے کافی دیر تک اللہ کا زکر کرتے رہے۔ جہاز کے گرنے کے کچھ دیر تک مسافروں کی اللہ اکبر کی صدائیں سنائی دیتی رہیں۔

حادثے والی گلی میں مکمل ہو کا عالم ہے۔کوئی خاندان ابھی وہاں رہائش پذیر نہیں ہے۔پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں نے گلی کو سیل کیا ہے اور وہاں کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہے۔حادثے میں15سے زائد مکانات کو نقصان پہنچاہے۔آرمی کی ٹیمیں جہاز کا ملبہ کلیئر کر رہی ہیں۔گلی کے تمام گھروں میں بجلی،گیس اور پانی کی سہولت ختم ہو چکی ہے۔مقامی رہائشی حکومت سے گھروں کے ہونے والے نقصان کےازالے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136718?fbclid=IwAR2s3n8gQXPXpGNOYCZcJHSm

HKeFdOeDcRSf-qdxQNbHCKBjNEkpr5op6Hk

کراچی (ویب ڈیسک) طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے 32 مسافروں کی میتیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں، یہ بات قومی ایئر لائن پی آئی اے کے ترجمان نے بتائی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی میتوں کی شناخت کا عمل جاری ہے اوراس عمل میں پی آئی اے، ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے تمام متعلقہ اداروں سے تعاون کر رہی ہے۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ اس وقت این ڈی ایم پنجاب اور حکومت سندھ کی ٹیمیں مشترکہ طور پر کام کر رہی ہیں۔ پی آئی اے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیاہے کہ چار میتوں کو کل اسلام آباد اور لاہور کے لیے روانہ کیا جائے گا۔

پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کے لواحقین اور پسماندگان کو تمام صورتحال سے مسلسل آگاہ رکھا جارہا ہے۔ہم نیوز نے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ سی ای او پی آئی سے سمیت تمام متعقلہ حکام نے عیدالفطر کا دن ایمرجنسی رسپانس سینٹر میں گزارا ہے۔ترجمان کے مطابق سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشد ملک نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اورارواح کے درجات کی بلندی کے لیے دعا بھی کی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ پی آئی اے مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سی ای او پی آئی کا کہنا ہے کہ شناخت ہونے والی میتوں کو ان کے آبائی علاقوں میں پہنچانے کے تمام انتظامات کی نگرانی وہ خود کررہے ہیں۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق سی ای او ایئرمارشل ارشد ملک نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دو مرتبہ ملاقات کی اورانہیں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136725?fbclid=IwAR0ZDFDmoJOGOLAu3XW_mL

Xm2k1P3E2UF9URHaOzSgSuaE6CDWn_ZF_gNoU

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعۃ الوداع کے روز کراچی میں حادثے کا شکار  ہونے والے طیارے کے بارے میں ایئر ٹریفک کنٹرولر کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ طیارے کی اونچائی معمول سے زیادہ تھی اور اپروچ ریڈار کی بار بار ہدایات کے باوجود پائلٹ نے بات نہیں مانی۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس وقت پی کے 8303 کراچی ایئر پورٹ سے 15 ناٹیکل میل کی دوری پر تھا تو اس کی بلندی 10 ہزار فٹ تھی ، حالانکہ اتنے فاصلے پر طیارے کی بلندی 7 ہزار فٹ ہونی چاہیے تھی۔  ایئر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو اونچائی کم کرنے کا کہا تو اس نے کہا کہ وہ مطمئن ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایئر ٹریفک کنٹرولر نے پائلٹ کو دوسری بار اس وقت بلندی کم کرنے کا کہا جب طیارہ 10 ناٹیکل میل کی دوری پر تھا۔ 5 ناٹیکل میل پر طیارے کی بلندی ساڑھے 3 ہزار فٹ تھی، کنٹرولر نے تیسری مرتبہ بھی پائلٹ کو ہدایت کی کہ لینڈنگ مؤخر کرے اور طیارہ 180 ڈگری پر بائیں موڑ لے لیکن پائلٹ نے تیسری مرتبہ بھی کنٹرولر کی ہدایت  کو نظرانداز کیا اور کہا کہ رن وے 25 لیفٹ پر لینڈ کرے گا۔

 اِس وقت طیارہ ائیر پورٹ سے 5 ناٹیکل میل دور اور 15 سو فٹ کی بلندی پر تھا۔ طیارے نے 10 ہزار فٹ لمبے رن وے پر 200  فٹ کے اسٹینڈر ’تھریش ہولڈ‘ کی بجائے ساڑھے 4 ہزار فٹ پر طیارہ ٹچ کیا۔

ایئر ٹریفک کنٹرول کی رپورٹ میں طیارے کا لینڈنگ گیئر نہ کھلنے کے حوالے سے کوئی بات موجود نہیں ہے۔ خیال رہے کہ شروع میں یہ کہا جارہا تھا کہ طیارے کا لینڈنگ گیئر نہ کھلنے کے باعث پائلٹ نے طیارے کو رن وے سے دوبارہ اٹھادیا تھا۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136722?fbclid=IwAR0m_0KQ_DvtPNFPGJWB9Iw5

4nQqjPyOKfpfteX2161XHrnm2vOkMRNX_08

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) شہر قائد میں تباہ ہونے والے طیارہ حادثے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق  پی کے 8303 حادثے کی تحقیقات کے دوران اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیموں کو  اپروچ راڈاراورپائلٹ کےدرمیان  ہونے والی مزید گفتگو مل گئی۔  اپروچ ٹاور اور پائلٹ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے مطابق  اپروچ راڈارنےپائلٹ کو3 بارلینڈنگ موخرکرنےکاکہا  لیکن  پائلٹ نےاپروچ راڈارکی ہدایات کونظراندازکیا۔

خیال رہے کہ اس سے پہلے بھی پی کے 8303 اور کنٹرول ٹاور کے درمیان گفتگو سامنے آئی تھی۔ سوشل مٰیڈیا پر وائرل ہونیوالی آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ کنٹرول ٹاور پر موجود اہلکار استفسار کرتا ہے کہ "8303" جس پر پائلٹ کی جانب سے "جی سر" کا جواب ملتا ہے ۔ کنٹرول ٹاور سے بتایا جاتا ہے کہ ایسا لگ رہاہے کہ آپ بائیں طرف جارہے ہیں، پائلٹ بتاتا ہے کہ ہم براہ راست لینڈنگ کیلئے جارہے ہیں، ہمارا انجن جواب دے چکا ہے ۔

 کنٹرول ٹاور کی طرف سے بتایا جاتاہے کہ " 25 پر لینڈنگ کے لیے رن وے دستیاب ہے ، پائلٹ کی طرف سے جواب میں راجر کی آواز آٹی ہے اور ساتھ ہی چار دفعہ مے ڈے ، مے ڈے بولتا ہے اور پھر پاکستان 8303 بتانے کے بعد رابطہ ختم ہوجاتاہے ۔ کنٹرول ٹاور کی طرف سے بتایا جاتا ہے کہ 8303 راجر دونوں ہی رن ویز لینڈکرنے کے لیے دستیاب ہیں لیکن رابطہ ختم ہوچکا ہوتا ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136717?fbclid=IwAR1r9Kylkoc_YIElH9ijPbeWJ0tMB

5DmQxfQSUA6AkU5A13opxf4vv_DOlY

کراچی  (ویب ڈیسک) پی آئی اے طیارہ حادثہ تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس میں‌ رن وے پر طیارے کے انجن کی رگڑ کے نشانات ملے ہیں‌ اور 4 مختلف مقامات پر پیچ بھی اکھڑے ہوئے ملے ہیں۔

دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ   تحقیقاتی ٹیم نے رن پر لگے کیمرے کی مدد سے طیارے کی لینڈنگ کے مناظر بھی دیکھے، دونوں کیمروں کی ریکارڈنگ بھی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی گئی۔ فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ کپتان نے لینڈنگ کرتے ہوئے جہاز کے گیئر کو ڈوان نہیں کیا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ طیارے کے پہلے انجن کو زمین پر رگڑ لگی، اسکے بعد دوسرے انجن نے رگڑا کھایا۔ بعد میں طیارے کے دونوں انجن رگڑتے ہوئے طیارہ اوپر کی جانب اٹھا۔ کپتان طیارے کا گو راونڈ لینے لگا جس کے دوران طیارہ 13 منٹ تک فضاء میں رہا، اس کے بعد تباہ ہو گیا۔

یاد رہے کہ لاہور سے کراچی جانیوالا طیارہ لینڈنگ سے چند سیکنڈ قبل ایئرپورٹ کے قریب ہی رہائشی علاقے میں گرکر تباہ ہوگیا تھا اور ماڈل کالونی میں جمعہ کے روز گر کر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سوار 99 میں سے 97 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو گئی، جن میں سے 12 افراد کی میتیوں کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔حادثے میں 2 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 19 جاں بحق افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، باقی افراد کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی۔ریسکیو حکام کے مطابق تمام لاشوں کو ڈی این اے کے نمونے لینے کے بعد سرد خانے منتقل کیا گیا۔جامعہ کراچی میں ڈی این اے سیمپل دینے کے لیے ڈیسک قائم کر دیاگیاہے، جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات تک 6 فیملیز نے خون کے نمونے جمع کرائے ہیں، رات گئے تک نمونے حاصل کرنے کا عمل جاری رہا۔پولیس کے مطابق 4 افراد کی میتوں کو جناح اسپتال سے ہی ان کے لواحقین لے کر روانہ ہوگئے تھے۔

چھیپا سرد خانے سے 5 جبکہ ایدھی سرد خانے سے 3 میتیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق 40 افراد کی میتیں چھیپا سرد خانے میں جبکہ 35 میتیں ایدھی سردخانے میں موجود ہیں۔دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر حادثہ کی تحقیقات شروع کرے، دوسری جانب وزارت ہوابازی کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی باضابطہ منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔فاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خاننے کہا ہے کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا، تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے، کوشش ہے 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔

کراچی میں چیئر مین پی آئی اے ارشد ملک کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ جہازایک گلی میں گرا، انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا، اللہ لواحقین کوصبروجمیل عطا فرمائے، آرمی، رینجرز، سول انتظامیہ، اہل محلہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آرمی، رینجرز، ضلعی انتظامیہ نے بہت تعاون کیا۔وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔ جرمنی کی جس کمپنی نے یہ طیارہ بنایا ان کے ایکسپرٹ بھی آزادانہ انکوائری کریں گے۔

ایئربیس کے ماہرین آزادانہ تحقیقات کے لیے آئیں گے۔غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ چترال، گلگت حادثے کے بعد یہ سانحہ ہوا، چترال حادثے کی رپورٹ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی، حکومت کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کم ازکم وقت میں انکوائری کومکمل کیا جائے گا، محلے داروں کی املاک تباہ ہوئیں، جن کی املاک تباہ ہوئی انہیں معاوضہ دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا۔ تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر امدادی رقم پانچ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ اگرکوئی غیرقانونی کنسٹریکشن ہوئی ہے توذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے بھی انکروچمنٹ سے متعلق ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ کراچی میں سی اے کی 1500 ایکڑ زمین پرتجاوزات ہیں۔ غلطیاں کوتاہیاں پچھلی حکومتوں میں ہوئیں ہم ان کوٹھیک کریں گے۔غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ بچنے والوں کواللہ نے نئی زندگی دی، ایمرجینسی لینڈنگ کے بارے پائلٹ نے اناؤنس نہیں کیا تھا، بلیک باکس سے ساری گفتگوسامنے آئے گی۔ رپورٹ تیار کروانا، قومی اسمبلی میں پیش کرنا اور ایکشن لینا میری ذمہ داری ہے۔ تمام حقائق سامنے لائیں گے۔قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا ہے کہ مسافر طیارے کے حادثے میں مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا اس کا احتساب ہوگا۔

کراچی میں وفاقی وزیر ہوا بازی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد میں سے 21 کی میتیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 96 مسافروں کے ڈی این اے کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں، جس کے لیے لاہور سے خصوصی ٹیم بلوا کر کراچی یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ ڈی این اے میچ کرکے شناخت کی جاسکے۔

ارشد ملک نے کہا کہ 100 فیصد لواحقین سے رابطہ ہوچکا ہے جیسے ہی ڈی این اے میچ کرنے کا عمل مکمل ہوگا ہم میتیں حوالے کرنے کا عمل شروع کردیں گے۔سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل کی ہے جس نے پوزیشن سنبھال لی ہے اور میرا تحقیقات سے صرف اتنا تعلق رہ جاتا ہے کہ جو معلومات، دستاویز مانگی جائیں وہ انہیں دینے کا پابند ہوں، میرا تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے کہنا چاہتا ہوں کہ مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا میں ضمانت کے ساتھ انہیں نہ صرف احتساب کے لیے پیش کروں گا بلکہ مکمل اور شفاف کارروائی کی جائے گی جو حکومت پاکستان کا واضح مینڈیٹ ہے۔گورنر سندھ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام سرور نے کہا ہے کہ100 فیصد آزادانہ اور شفاف انکوائری ہوگی، پوری کوشش ہوگی نتائج جلد سے جلد سامنے رکھے جائیں، ہماری کوتاہی ہوگی تو استعفیٰ دیں گے۔پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو 10 لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان کردیا، ترجمان پی آئی اے کے مطابق تدفین کے اخراجات پی آئی اے کے ڈسٹرکٹ مینیجراز خود لواحقین کے گھر جا کر ادا کریں گے۔تفصیلات کے مطابق المناک طیارہ حادثے میں جو بچھڑ گئے وہ تو کبھی واپس نہیں آئیں گے مگر پیاروں کیلئے ہمیشہ کا غم ضرور چھوڑ گئے۔ پی آئی اے نے سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ تدفین کیلئے پی آئی اے کے قوانین کے مطابق 5 لاکھ روپے ادا کئے جاتے ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر فی کس 10 لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی میں ہونیوالے طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی، تحقیقاتی ٹیم نے جہاز کی لاگ بک، بلیک باکس، کوئیک ایکسیس ریکارڈر طلب کرلیا، پی آئی ے انجینئرنگ اینڈ مینٹی ننس ڈپارٹمنٹ نے تباہ جہاز کی ایگزیکٹو سمری جاری کر دی۔تحقیقاتی ٹیم ایئر ٹریفک کنٹرولر اور پی آئی اے انجینئرنگ عملے سے بھی معلومات حاصل کرے گی جبکہ آخری پرواز آپریٹ کرنے والے پائلٹ سے بھی پوچھ گچھ کی جائیں گی۔

طیارے حادثے کی تحقیقات چار حصوں پر مشتمل ہوگی، پہلے متاثرہ جہاز کی ریکارڈ کا جانچ پڑتال کی جائیگی، جہاز سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لیا جائیگا، تباہ جہاز کے متاثرہ حصوں، انجنوں، لینڈنگ گیئرز اور دیگر حصوں کا معائنہ کیا جائیگا، متاثرہ جہاز کے بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کیلئے فرانس بجھوایا جائیگا۔ حادثے کی جگہ پر پاک فوج، رینجرز سمیت دیگر اداروں اور سماجی تنظیموں کا ریلیف آپریشن جاری ہے، طیارہ گرنے سے 25 گھر متاثر ہوئے، مکینوں کو متبادل رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا گیا۔پاک فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، رینجرز اور سماجی بہبود کی تنظیمیں بھی ا?پریشن میں شریک ہیں ڈپٹی کمشنر کورنگی نے تصدیق کی ہے کہ طیارہ حادثے میں ماڈل کالونی جناح گارڈن کا کوئی رہائشی جاں بحق نہیں ہوا۔

ڈپٹی کمشنر کورنگی کے مطابق طیارہ ماڈل کالونی جناح گارڈن کے بلاک اے اور آرمیں گرا جس سے 19گھروں کو نقصان پہنچا اور ان میں 2 گھر مکمل طور پر جل گئے۔ڈی سی کورنگی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں کالونی کا کوئی رہائشی جاں بحق نہیں ہوا، حادثے میں صرف 3 خواتین زخمی ہوئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔طیارہ حادثے میں گلبہار کا رہائشی پورا خاندان اجڑ گیا جب کہ بہادر آباد کے باپ بیٹا بھی بدقمست طیارے میں حادثے کا شکار ہوگئے۔ کراچی کے علاقے وحیدآباد گلبہار کے وقاص اور اہلخانہ بھی بدقسمت طیارے میں سوار تھے جن کے اہلخانہ نے وقاص،اہلیہ ندا کی شناخت کرلی جب کہ بچوں کی شناخت ڈی این اے کیذریعے کی جائیگی۔اہلخانہ نے بتایا کہ وقاص کے دونوں بچوں عالیان اور آئمہ کی شناخت ابھی نہیں ہوئی، وقاص اوراہلیہ ملازمت کے لیے ایک سال سے لاہور میں مقیم تھے۔

دوسری جانب طیارہ حادثے میں جاں بحق ایک شہری بہادر آبادکا رہائشی تھا جو اپنے بیٹے کے ساتھ کراچی سے آرہا تھا۔جہاز میں سوار سلیم قادری کے ملازم نے بتایا کہ وہ کاروباری سلسلے میں لاہورگئے تھے،سلیم قادری کے ہمراہ ان کا بیٹا اسامہ قادری بھی جاں بحق ہوگیا۔لواحقین کا کہنا ہے کہ تاحال سلیم قادری اور صاحبزادے کی میتوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ی آئی اے کے بدقسمت طیارے حادثہ میں جاں بحق مسافروں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پی آئی اے طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی، جاں بحق مسافروں کی غائبانہ نمازجنازہ پی آئی اے کی جامعہ مسجد میں ادا کی گئی۔نمازجنازہ میں گورنرسندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیرہوابازی غلام سرور شریک تھے، وفاقی وزیر علی زیدی، سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشدملک، ودیگر افسران بھی شریک ہوئے، غائبانہ نماز جنازہ کے بعد حادثے کے شکار مسافروں کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

حادثے کا شکار ہونیوالے قومی ایئر لائن کے طیارے کا رجسٹریشن نمبر اے پی۔ بی ایل ڈی بوئنگ ایئر بس 320 تھا۔ پی آئی اے نے حادثے کا شکار طیارے کا 28 اپریل کو فٹنس سرٹیفکیٹ 25 اکتوبر 2020ء تک کیلئے جاری کروا رکھا تھا۔پی آئی اے ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کے طیارے میں 180 مسافروں کی گنجائش تھی تاہم کورونا وائرس کے حفاظتی اقدامات کے طور پر اس میں عملے سمیت 107 افراد سوار تھے۔

طیارے کی ایک ماہ قبل مرمت کرائی گئی تھی اور کراچی روانگی سے قبل اسے تین بار کلیئرنس ملنے کے بعد روانہ کیا گیا تھا۔ ایئر بس نے مجموعی طور پر 47 ہزار 108 گھنٹے کی پرواز مکمل کرلی تھی۔ذرائع کے مطابق پی آئی اے کا یہ طیارہ گزشتہ روز مسقط سے مسافروں کو لے کر پاکستان پہنچا تھا۔ قومی ایئرلائن کے فلیٹ میں شامل ہونے سے پہلے یہ طیارہ چائنا ایسٹرن ایئرلائن کے زیر استعمال رہا ہے اور پی آئی اے کے فلیٹ میں اکتوبر 2014ء میں شامل کیا گیا تھا۔ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے حادثے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے انجینئرنگ اینڈ مینٹیننس ڈپارٹمنٹ کی سمری کے مطابق طیارے کو رواں ماہ 21 مارچ کو آخری مرتبہ چیک کیا گیا تھا اور تباہ ہونیوالے طیارے نے حادثے سے ایک دن قبل اڑان بھری تھی اور مسقط میں پھنسے پاکستانیوں کو لاہور واپس لایا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ طیارے کے انجن، لینڈنگ گیئر یا ایئر کرافٹ سسٹم میں کوئی خرابی نہیں تھی۔سمری میں کہا گیا کہ دونوں انجنز کی حالت اطمینان بخش تھی اور وقفے سے قبل ان کی مینٹیننس چیک کی گئی تھی۔رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے ای) کی جانب سے طیارے کو 5 نومبر، 2020 تک اڑان بھرنے کیلئے صحیح قرار دیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق ایئر بس A320-200 کو پرواز کی صلاحیت(ایئروردینس) کا پہلا سرٹیفکیٹ 6 نومبر 2014 سے 5 نومبر 2105 تک کیلئے جاری کیا گیا تھا اور اس کے بعد ہر برس طیارے کے مکمل معائنے کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔

ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پرطیارہ حادثے کے ایک متاثرہ گھرکے16افرادنجی ہوٹل منتقل کیا گیا جبکہ دیگرمتاثرہ فیملیزاپنے رشتہ داروں کے گھر چلی گئیں، تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنرکورنگی نے طیارہ حادثہ کے متاثرین علاقہ مکینوں کو شاہراہ فیصل پر واقع ہوٹل میں رہائش فراہم کردی۔

ڈی سی ضلع کورنگی کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 2:30بجے کے قریب طیارہ گرنے کی خبرملی، فائربریگیڈاورریسکیوٹیمیں 20منٹ میں جائے حادثہ پہنچی، طیارہ گرنے سے2گھرمکمل جل گئے،19کوجزوی نقصان پہنچا تاہم طیارہ حادثے میں کسی رہائشی کے جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی تاہم 3رہائشی خواتین زخمی ہوئیں جنہیں سپتال منتقل کردیا گیا۔طیارہ گرنے سے کئی گھروں کی چھتیں اور گلیوں میں کھڑی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔

اس سے قبل  وفاقی حکومت کی جانب سے طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی 4 رکنی ٹیم نے جائے حادثہ کا معائنہ کیا۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) کے صدر ائیرکموڈور عثمان غنی کررہے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم نے طیارہ گرنے کے مقام کا دورہ کیا اور شواہد جمع کیے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کیے۔ طیارے کا بلیک باکس انویسٹی گیشن ٹیم کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق  پی آئی اے کے طیارے کو حادثے کے بعد کراچی ائیر پورٹ پر پروازوں کا شیڈول بحال ہو گیا،متعدد پروازوں نے کراچی ائیر پورٹ پر لینڈنگ کی اور اڑان بھی بھری، دیگر ائیر پورٹس پر بھی فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری رہا۔ لاہور سے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8305،جدہ سے پرواز پی کے 758،اسلام آباد سے پرواز پی کے 8309،دبئی سے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8214،لاہور سے دوسری پرواز ای آر 525،اسلام آباد سے پرواز ای آر 503 کراچی ائیر پورٹ کیلئے شیڈول کی گئیں۔لاہور اسلام آباد سے حادثہ متاثرین کے اہل خانہ کو بھی کراچی پہنچایا گیا۔

کراچی ائیر پورٹ سے بھی پروازوں کی روانگی ہوئی جس میں پرواز ای آر 500 اسلام آباد،پی آئی اے کی پرواز پی کے 8308 اسلام آباد،دبئی کیلئے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8213،پرواز ای آر 502 اسلام آباد،پرواز ای آر 524،اسلام آباد کے لئے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8308 اورلاہور کیلئے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8304 کراچی سے روانہ ہوئیں۔ علاوہ ازیں دیگر ائیر پورٹس پر بھی فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق بحال رہا۔اسلام آباد سے میلان کے لئے خصوصی پرواز 390 مسافروں کو لے کر روانہ ہوئی۔اسلام آباد سے گلگت کے دو پروازیں روانہ کی گئیں اوراسلام آباد سے سکردو کے لئے بھی پرواز کی روانگی ہوئی۔

اس سانحے پر ملکی اور بیرون ملک سے بھی افسوس کا اظہار کیاگیا، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کراچی میں طیارہ حادثہ میں جاں بحق افراد کیلئے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارے کے المناک حادثے نے عیدالفطر سے قبل پوری قوم کو سوگوار اور غم زدہ کر دیا ہے،جن گھروں پر طیارا گرا ہے، حکومت ان کے نقصانات پورے کرنے کیلئے اقدامات کرے، واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔ اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہاکہ طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالی پسماندگان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔ حادثے کے دوران عام لوگوں نے جس جذبے کا مظاہرہ کیا اور مسافروں کی جان بچانے کی کوشش کی، اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ زلزلہ، سیلاب یا کسی بھی حادثے میں پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے بے مثال خلوص، انسانی ہمدردی اور دوسروں کی مدد کا شاندار مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج غم کی اس گھڑی میں ہمارے پیاروں کی شناخت کا اہم فرض پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے افسوسناک حادثات سے بچا جا سکے۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے کراچی ائرپورٹ کے نزدیک رہائشی علاقے میں پی آئی اے کے طیارے کو حادثے پر دلی افسوس کا اظہار کیا۔ ایک بیان میں انہوں نے پی آئی اے کے طیارہ حادثے پر شدید رنج و غم اور دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دلی تعزیت پیش کی۔سیکرٹری جنرل او آئی سی نے حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کو دلی تعزیت اور گہری ہمدردی پیش کی،۔سیکریٹری جنرل نے حکومت اور پاکستانی عوام کے زریعہ متاثرہ خاندانوں کو بھی دلی تعزیت اور گہری ہمدردی پیش کی۔

ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے اللہ تعالی سے جاں بحق ہونے والوں پر اپنے لا متناہی کرم اور جنت الفردوس کی دعا کی۔ ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے جاں بحق ہونے والوں کے عزیز و اقربااور دوستوں کے لیے صبر اور حوصلہ کی دعا بھی کی۔او آئی سی سیکریٹری جنرل نے قرآن پاک کی اس آیت کا حوالہ بھی دیا کہ ہم سب اللہ کی طرف سے آئیہیں اور انہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کراچی طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔سوشل میڈیا پر مائیک پومپیو نے ایک پیغام میں کہا کہ انہیں کراچی میں ہونے والے حادثے کا سن کر صدمہ اور افسوس ہوا۔انہوں نے لکھا کہ وہ حادثے میں جان کی بازی ہارنے والوں اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاگو ہیں۔

اس حادثے کے بعد ماہرین ایئرپورٹ کے گرد تعمیرات پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں، کراچی (رپورٹ /نعیم الدین) پی آئی اے کی تاریخ میں پیش آنے والے بدترین فضائی حادثہ جو کہ بدقسمتی سے ایک آبادی کے اوپر ہوا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایئرپورٹ کے نزدیک مقرر کردہ مخصوص ایریے کے نزدیک آبادی نہیں ہونی چاہیے۔ اور اس حادثہ نے یہ بھی ثابت کردیا کہ کراچی کو مزید ایک نئے ایئرپورٹ کی ضرورت ہے جو شہر سے دور ہونا چاہیے۔ کیونکہ کراچی ایئرپورٹ آبادی کے درمیان میں آگیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں بے تحاشا آبادی جو کہ غیرقانونی طور پر قائم کی جارہی ہیں اور اس میں صرف آبادی نہیں بلکہ ایئرپورٹ رن وے کے نزدیک تین تین چار منزلوں پر مشتمل مکانات کا تعمیر کیے جانا متعلقہ اداروں پر ایک سوالیہ نشان ہے کہ جس وقت یہ آبادیاں قائم کی جارہی تھیں،

ان اداروں نے فوری ایکشن کیوں نہیں لیا؟ ایسی کیا وجوہات تھیں، ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ عمارتیں نہ ہوتیں تو اتنا بڑا نقصان ممکن نہیں تھاکیونکہ جہاز کو اترنے میں اتنی مشکلات درپیش نہ ہوتیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دس سال کے دوران ہمارے ملک میں تین چار فضائی حادثے معنی رکھتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ اس طرح کی پلاننگ کی جائے کہ آبادی کے ساتھ ایئرپورٹس کو بھی محفوظ بنایا جائے۔ دنیا بھر میں اس وقت جو ایئرپورٹ تعمیر کیے جارہے ہیں وہ شہری آبادی سے دور بنائے جارہے ہیں تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔

متاثرہ علاقے کے مکینوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ بڑی تعداد میں گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں جو کسی بھی وقت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں، لیکن ان مکانات کو متاثرہ مکانات میں شامل نہیں کیا گیا اور حکام کی طرف سے متاثرہ مکانات کی تعداد ت کم بتائی جارہی ہے، حالانکہ ان میں جلنے والے مکانات زیادہ ہیں، جو کہ درست نہیں ہے۔ علاقہ مکینوں نے الزام لگایا ہے کہ جس وقت یہ حادثہ ہوا تو لوگ قیامت خیز منظر دیکھ کر گھروں کو کھلا چھوڑ کر محفوظ مقام پر چلے گئے تھے، اور جب وہ حالات نارمل ہونے پر گھروں کو واپس آئے تو گھروں سے سامان غائب تھا۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136681?fbclid=IwAR0EZTldlg9dmuW3EVs_-1eYwAea7mBifwEjQ-JR_siDmeKkW3olM6ZYQ6Y

کراچی (ویب ڈیسک) طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلئے فرانسیسی ٹیم کل کراچی پہنچے گی، ائیر بس کے نمائندوں کا بھی جائے حادثہ اور رن وے کا دورہ شیڈول ہے۔ تباہ شدہ جہاز کے انجنوں کی ممکنہ منتقلی کا عمل روک دیا گیا، پی آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے جائے حادثہ کے معائنے کے دوران تباہ حال طیارے کا جائزہ لیا۔

فرانسیسی ماہرین کی ٹیم پاکستان میں 16 گھنٹے تحقیقات کرے گی، ماہرین خصوصی طیارے سے کل صبح 6 بج کر 40 منٹ پر کراچی پہنچیں گے۔فرانسیسی ماہرین طیارہ حادثے کی جگہ جناح گارڈن کا دورہ کرینگے۔ ماہرین پاکستان کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کو تکنیکی معاونت فراہم کریں گے اور اپنے ساتھ جہاز کا بلیک باکس فرانس لے جائیں گے۔ فرانسیسی ٹیم کل رات 10 بجے واپس روانہ ہو جائے گی۔

اس سے پہلے پی آئی اے کی خصوصی ٹیم نے آج جائے حادثہ کا دورہ کیا، 7 رکنی ٹیم نے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے جائے حادثہ کا جائزہ لیا۔ کتنی عمارتیں جزوی اور کتنی مکمل تباہ ہوئیں، اس کا بھی تعین کیا جائیگا۔ سول ایوی ایشن اور شہری انتظامیہ کی ٹیمیں بھی پی آئی اے ٹیم کے ہمراہ رہیں۔ٹیم حتمی رپورٹ وفاقی حکومت کے حوالے کرے گی۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136762?fbclid=IwAR252zMR59Z2i_rkb2WGeiOg-2xwgW1fIoupJ-c7pnDx4elsCKhfzrmzmFY

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )عید سے ایک روز قبل لاہور سے کراچی جانے والے پی آئی اے کا طیارہ حادثے کا شکار ہو گیا جس میں سوار 97 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ دو معجزةمحفوظ رہے تاہم اب اس کے پائلٹ کے حوالے سے اہم ترین خبر آ گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی بدقسمت فلائٹ پی کے 8303 کو کیپٹن سجاد گل اڑا رہے تھے جبکہ ان کے ساتھ فرسٹ آفیسر عثمان اعظم تھے ، دونوں ہی اس حادثے میں جان کی بازی ہار گئے ہیں ۔

اب خبر موصول ہو رہی ہے کہ طیارہ اڑانے والے پائلٹ کیپٹن سجاد گل کے اہل خانہ آج شام 6 بجے اپنی لاہور میں واقع رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کریں گے جبکہ اس موقع پر کیپٹن سجاد کی رہائشگاہ پر پالپا کی ٹیم بھی موجود ہو گی ۔

یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں طیارے حادثے کا مبینہ طور پر ذمہ دار پائلٹ کو قرار دیا جارہاہے کہ انہوں نے لینڈنگ گیئر نہیں کھولے اور کنٹرول ٹاور سے ملنے والی ہدایات پر عین عمل نہیں کیا تاہم ابھی مزید تحقیقات جاری ہیں اور تمام ممکنات پر تفصیلی غور کیا جارہاہے ۔

ذرائع کا کہناہے کہ کیپٹن سجاد گل کے اہل خانہ بھی پائلٹ کی مبینہ غلطی پر بات کریں گے اور ہو سکتا ہے کہ وہ تحقیقات پر اپنے تحفظات کا اظہار کر بھی کریں ۔یاد رہے کہ طیارہ حادثہ میں بچ جانے والے دو مسافروں نے بتایا ہے کہ پائلٹ نے ایک مرتبہ لینڈنگ کی کوشش کی تھی تاہم اس نے پھر سے طیارہ واپس ہوا میں اٹھا لیا تھا ۔

تحقیقاتی ٹیم نے جائے حادثہ اور رن وے کا آج بھی دورہ کیا جس دوران بیلی لینڈنگ کیلئے کی جانے والی کوشش سے متعلق شواہد بھی اکھٹے کیے جبکہ اس کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لینڈنگ کے بعد جہاز کے دونوں انجن رن وے سے ٹکرائے اور رگڑ کھاتے چلے گئے ۔

پائلٹ نے طیارہ کنٹرول میں نہ ہونے کی وجہ سے اسے واپس ہوا میں اٹھا لیا اورمزید ایک چکر لگانے کے بعد جب وہ دوبارہ لینڈنگ کرنے کیلئے آیا تو رن وے سے تقریبا پانچ کلومیٹر پیچھے ہی حادثے کا شکار ہو گیا ۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136761?fbclid=IwAR1MH3gwQfvE59T2Z_VDUymb

l3QJCIr5IA3ezqkELUPZQ9SUtL0ddToeOAM

لاہور (ویب ڈیسک) کراچی میں قومی ائیرلائن کے طیارے کو خوفناک حادثے کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آنے لگے، پائلٹ نے تین بار ہدایات نظرانداز کیں۔ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانسیسی ٹیم آج کراچی پہنچے گی۔ ائیربس نمائندے بھی جائے حادثہ اور رن وے کا معائنہ کریں گے۔

دنیا نیوز کے مطابق اینی میشن میں دیکھا جاسکتا ہے پائلٹ ایک بار لینڈ کرنے کے بعد دوبارہ ٹیک آف کرتا ہے، فوٹیج کے مطابق پائلٹ کنٹرول ٹاور کو دوبارہ لینڈنگ کی اطلاع دیتا ہے۔ کنٹرول ٹاور سے جہاز کو تین ہزار فٹ کی بلندی پر رکھنے کا کہا جاتا ہے، جہاز گھوم کر دوبارہ ائیرپورٹ کی جانب مڑتا ہے لیکن تین ہزار کے بجائے دو ہزار اور پھر اٹھارہ سو فٹ کی بلندی پر آجاتا ہے، کنٹرول ٹاور سے پائلٹ کو کم بلندی کی وارننگ بھی دی جاتی ہے۔

چینل ذرائع کے مطابق اپروچ ریڈار نے پائلٹ سے آخری گفتگو میں تین بار اونچائی کم کرنے کا کہا تینوں مرتبہ پائلٹ نے ہدایت نظر انداز کی۔ اچانک پائلٹ کی جانب سے انجن فیل ہونے کی اطلاع دی جاتی ہے اور مے ڈے کی کال کے بعد جہاز ریڈار سے غائب ہو جاتا ہے۔اس سے پہلے ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے رن وے کا دورہ کیا، تفتیشی حکام کو رن وے پر طیارے کے انجن کی رگڑ لگنے کے نشانات ملے۔ ذرائع نے بتایا کہ رن وے پر چار مختلف مقامات پر پیچز اکھڑے ہوئے ملے۔

رن وے پر لگے کیمرے کی ریکارڈنگ بھی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی گئی، فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ کپتان نے لینڈنگ کرتے ہوئے جہاز گیئر کو ڈاو¿ن نہیں کیا۔ پہلے طیارے کے ایک انجن کو زمین پر رگڑ لگی، اس کے بعد دوسرے انجن نے رگڑ کھائی۔ کپتان نے دونوں انجن رگڑتے ہوئے طیارے کو اوپر کی جانب اٹھایا اور گو راؤنڈ کیا، طیارہ تقریباً تیرہ منٹ فضا میں رہنے کے بعد تباہ ہو گیا۔

طیارہ حادثے کی تحقیقات کے سلسلے میں فرانسیسی ٹیم آج کراچی پہنچے گی، ٹیم کی آمد سے قبل تباہ شدہ جہاز کے انجنوں کی ممکنہ منتقلی کا عمل روک دیا گیا ہے۔ طیارہ ساز کمپنی ائر بس کے نمائندے جائے حادثہ اور رن وے کا دورہ کرینگے۔ٹیم کو کورونا کے حوالے سے لازمی قرنطینہ کی شرط سے بھی استثنیٰ دے دیا گیا ہے، ائر بس ٹیم دو روزہ تحقیقات کے بعد 26 مئی کو واپس روانہ ہو جائے گی۔ ائر بس انتظامیہ نے اپنے خط میں حادثے کی تحقیقات میں پی آئی اے کو بھرپور معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136743?fbclid=IwAR1rSMJYmncYSOnyNjt4iWFAO

T26t--rsYAiXAvOIkgq1zdafcihRtkAOUU

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) عیدالفطر سے صرف دو روز قبل پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 8303 کو پیش آنے والے حادثے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا جس کے نتیجے میں عملے سمیت 98 افراد جاں بحق ہوئے اور دو مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

اس حادثے کے بعد لاشوں کی شناخت کا عمل تو جاری ہی ہے مگر اس کیساتھ ہی حادثے کی وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات کا آغاز بھی ہو چکا ہے اور ائیرٹریفک کنٹرولر کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پائلٹ نے اپروچ ریڈار کی تین بار اونچائی کم کرنے کی ہدایات کو نظرانداز کیا جس کے بعد ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے تاہم آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ ماضی میں پی آئی اے کی ایک پرواز صرف اس وجہ سے حادثے کا شکار ہو چکی ہے کہ اس کا پائلٹ لینڈنگ گیئر کھولنا ہی بھول گیا تھا تاہم خوش قسمتی سے اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

یہ واقعہ 4 فروری 1986 کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر صبح 9 بجے کے قریب پیش آیا جب پی آئی اے کا طیارہ بوئنگ 747 کراچی سے اسلام آباد پہنچا اور لینڈنگ کی کوشش میں مصروف تھا۔ پرواز پی کے 300 میں 247 مسافر اور 17 عملے کے افراد سوار تھے اور پائلٹ لینڈنگ کے وقت لینڈنگ گیئر کھولنا ہی بھول گیا جس کے باعث طیارے کی ’بیلی لینڈنگ‘ ہوئی اور خوش قسمتی سے اس میں سوار تمام افراد محفوظ رہے جبکہ بعد ازاں طیارے کو بوئنگ کمپنی کے تکنیکی عملے کی مدد سے مرمت کر کے مزید 19 سال پروازوں کیلئے استعمال کیا جاتا رہا اور 2012ءمیں ریٹائر کر دیا گیا۔ 

 اس حادثے کے باعث پانچ دنوں تک جیٹ فلائٹس کیلئے رن وے بند رہا تاہم پی آئی اے کے فوکر F27 ٹربو پروپ ائیرکرافٹ کو صرف دو روز بعد یعنی 6 فروری کو ہی رن وے استعمال کرنے کی اجازت مل گئی تھی جبکہ حادثے کا شکار ہونے والے بوئنگ 747 کو 8 فروری کو رن وے سے ہٹا کر 9 فروری کو اسے ہر طرح کی فلائٹس کیلئے کھول دیا گیا تھا۔ پائلٹ کی غلطی کے باعث پیش آنے والے اس حادثے میں بوئنگ 747 کے دو انجن اس قدر شدید متاثر ہوئے کہ مرمت کے قابل بھی نہ رہے جبکہ اس کے لینڈنگ گیئر کو باہر نکالنے کیلئے ’جیک‘ کی مدد سے طیارے کو اٹھایا گیا اور افرادی قوت استعمال کرتے ہوئے لینڈنگ گیئر کو باہر نکالا گیا۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136732?fbclid=IwAR2J5wQnzNhkQnzZ6TSMHZiHR

u5aLfeCkcZyhf29ufd1Bdfz7OnGNnEDi0

کراچی(ویب ڈیسک) طیارہ حادثہ کے بعد جناح گرائونڈ میں سوگ اور کرفیو کا سماں ہے اور خوف کے بادل چھائے ہوئے ہیں، لوگ گھروں میں محصور ہیں وہیں بعض متاثرین ایسے بھی ہیں جن کے حوصلے آسمانوں کی طرح بلند ہیں۔انہی میں سے ایک جناح گرائونڈ کا غریب رہائشی خالد حسین بھی ہے جس نے طیارہ حادثے کے بعد کار خیر کی مثال قائم کردی۔ وہ پچھلے تین روز سے شدید گرمی میں متاثرین، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں، میڈیا کے ارکان اور امدادی ٹیموں کو ٹھنڈا منرل واٹر مفت تقسیم کررہا ہے اور اس کار خیر میں اس کے ساتھ اس کا ایک کزن اور بہنوئی بھی شامل ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق خالد حسین جناح گرائونڈ کے ایک چھوٹے سے مکان میں اپنی تین بیٹیوں اور اہلیہ کے ہمراہ کرائے پر رہتا ہے اور جناح گرائونڈ گاڑیوں کی صفائی کا کام کرکے اپنے بچوں کی روزی روٹی کماتا ہے۔ جس گلی میں جہاز گر کر تباہ ہوا اس گلی کی گاڑیاں بھی خالد حسین صاف کرتا تھا۔خالد حسین نے بتایا کہ وہ چندہ جمع کرکے سخت گرمی میں پیاسوں کو پانی پلا کر قلبی سکون محسوس کرتا ہے، وہ صبح سے شام تک پانی کی سیکڑوں بوتلیں مختلف افراد میں تقسیم کرتا ہے۔ خالد حسین نے بتایا کہ جس وقت جہاز گرا وہ ہمارے لیے قیامت صغرٰی کا منظر تھا جو نہ صرف ہمارے بلکہ ہمارے بچوں کے ذہنوں میں بھی نقش ہوگیا ہے، جہاز گرتے ہی زوردار دھماکا ہوا ، آگ کے شعلے بلند ہوئے اور پھر شدید قسم کا دھواں کافی دیر تک اٹھتا رہا۔

خالد حسین جہاز گرنے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے آب دیدہ ہوگیا اور کہا کہ نیلی چھتری والے رب نے کرم کیا کہ ہماری جانیں محفوظ رہیں لیکن مسافر شہید ہوگئے، تین روز سے پورا علاقہ خوف کی لپیٹ میں ہے لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے بھی خوف محسوس کررہے ہیں خدا تمام متاثرہ مکینوں کو جلد اس صورتحال سے نکالے۔

خالد حسین کا کہنا تھا کہ متاثرہ گلی کو دیکھ کر خوف محسوس ہوتا ہے، پوری گلی کھنڈرات کا نمونہ پیش کررہی ہے اور وہاں جاتے ہوئے بھی خوف آتا ہے۔ ایک سوال پر اس نے بتایا کہ پانی کی بوتلیں پچھلے تین روز سے کم نہیں ہوئیں، جیسے ہی ختم ہوتی ہیں علاقے کی کوئی بھی مخیر شخصیت پانی کے کارٹن بھجوا دیتی ہے، جس کی وجہ سے الحمداللہ پینے کا پانی ختم نہیں ہوا۔انہوں نے بتایا کہ وہ دن میں 10 سے گاڑیاں صاف کرتا تھا تاہم ابھی کئی گاڑیوں کو طیارہ حادثے میں شدید نقصان پہنچا ہے جس سے اس کی ماہانہ آمدن پر بھی فرق پڑے گا لیکن کوئی بات نہیں، پالنے والی ذات رب کی ہے وہ میرا رزق وسیع کردے گا۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136729?fbclid=IwAR1GWN7B7Gxq9Ud8wlAmgA3p

22PSKJEoEguYIsF9X2IsTZTsaHeNg7A1eHc

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز(پی آئی اے) کے طیارے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت کا عمل تاخیر کا شکار ہوگیا ہے کیونکہ سندھ حکومت نے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو تمام لاشوں کا ڈی این اے کرنے سے روک دیا ہے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق فرانزک ایجنسی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر صرف سینئر بیوروکریٹ خالد شیر دل کی لاش کی شناخت کی اجازت ملی ہے جبکہ خالد شیر دل کی والدہ اور بھائی کے خون کے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں۔ اس حوالے سے صوبہ سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا تھا کہ جامعہ کراچی کی لیب نے تمام لاشوں کے ڈی این اے لئے ہیں جس کے نتائج 21 روز بعد موصول ہوں گے۔

واضح رہے کہ فرانزک ٹیم پنجاب حکومت کے حکم پر ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے کراچی پہنچی ، دوروز قبل ہونے والے حادثے میں 97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جن میں سے اکثریت کی لاشیں ناقابل شناخت تھیں۔

دوسری جانب 2 میتوں کی شناخت کیلئے پولیس سرجن آفس سندھ نے محکمہ داخلہ پنجاب سے رابطہ کیا ہے جبکہ گزشتہ روزسید دانش اور آصف فیاض راجہ کی شناخت شناختی کارڈ سے ہوئی تھی۔ حادثے میں جاں بحق ہوانے والے 34 افراد کی شناخت ہوچکی ہے جن میں سے 26 لاشیں ورثاءکے حوالے کردی گئی ہیں۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد دور دراز کے علاقوں سے کراچی آئے ہیں لیکن ڈی این اے ٹیسٹ کرنے میں مشکلات آ رہی ہیں جس کے باعث لواحقین کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے، کوشش ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا عمل جلد از جلد مکمل کرلیا جائے اور اجساد خاکی لواحقین کے حوالے کردئیے جائیں۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136726?fbclid=IwAR2JkpoK2JSvC8M7XuU2P1gXd

sd_ZnGM_27jEV3lTE1LmDzMRIIVp0D1PE

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ کراچی ائیرپورٹ آبادی میں ہے اور اسے ہائی وے کی طرف منتقل کرنے پرکام ہو رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بتایا کہ طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر ایک تحقیقاتی کمیٹی بنادی گئی ہے، تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعظم عوام تک پہنچائیں گے جس کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ جو مکانات تباہ ہوئے ہیں ان کے رہائشیوں کو ہوٹل میں رہنے کا کہا ہے، ائیر پورٹ کے پاس 4،4 منزلہ عمارتیں بن رہی ہیں، یہ مافیا پورے کراچی میں اپنی کارروائیاں کر رہا ہے۔عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ ائیر پورٹ کے اطراف زیر تعمیر عمارتوں کا کام رک جانا چاہیے، اس حوالے سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) اور متعلقہ اداروں سے بھی پوچھا جائے گا۔

گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی ائیرپورٹ آبادی میں ہے اور اسے ہائی وے کی طرف منتقل کرنے پرکام ہو رہا ہے۔واضح رہے کہ دو روز قبل لاہور سے کراچی آنے والی قومی ائیرلائن کی پروازپی کے 8303 جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی جس سے 97 افراد جاں بحق جب کہ صرف دو افراد معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136685?fbclid=IwAR0q7gFwIDLB1m3yCZAnlTW_M

BtbhQTtqWkTPbUgeqkwhl0aC4AeMXPCr70

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل  فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ  طیارہ حادثہ میں جاں بحق افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ  کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے افراد  دور دراز کے علاقوں سے کراچی آئے ہیں لیکن ڈی این اے ٹیسٹ کرنے میں مشکلات آرہی ہیں جس کے باعث لواحقین کو بھی پریشانی کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے، کوشش ہے کہ  ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا عمل جلد از جلد مکمل کرلیا جائے اور اجساد خاکی لواحقین کے حوالے کردیے جائیں۔

 نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ میں مشکلات کے حوالے سے فیصل واوڈا نے وزیر اعظم عمران خان کو فون کرکے آگاہ کردیا ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136705?fbclid=IwAR1TrnArvsii_Ow6_ax3h_DZgAQuq

jx0pQCBLyloqgV1mqJT6NcaqWJwv74


اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اعلان کیا ہے کہ اگلے رمضان المبارک سے قبل وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور گوادر میں چاند رصد گاہیں ( Moon Observatories ) قائم کردیں گے۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آئندہ رمضان سے قبل چاند رصد گاہیں قائم کرنے سے لوگ خود چاند دیکھ سکیں گے اور کوئی ابہام باقی نہیں رہے گا۔

ملک میں عید الفطر کا چاند دیکھنے کے حوالے سے دو دن قبل ایک مرتبہ پھر وفاقی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور رویت ہلال کمیٹی کے درمیان نتازع کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عید الفطر 24 مئی کو ہوگی لیکن رویت ہلال کمیٹی 25 مئی کو عید منانا چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سائنس کے جدید دور میں رویت ہلال کمیٹی کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک پریس کانفرنس میں حقائق عوام کے سامنے لائیں گے۔  

فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ اس مرتبہ کلینڈر کے مطابق عید24 مئی کو ہوگی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ پوری دنیا میں24 تاریخ کو ہی عید ہوگی۔گزشتہ روز چار گھنٹے تک جاری رہنے والے رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کی کوئی حیثیت نہیں ہ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شریعت کی روشنی میں اعلان کیا ہے۔

چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے وفاقی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا تھا کہ فواد چوہدری بتائیں کہ انہوں نے کتنے روزے رکھے ہیں؟وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہتے ہیں کہ عینک سے چاند دیکھنا حلال ہے لیکن دوربین سے نہیں تو عینک بھی ٹیکنالوجی ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136727?fbclid=IwAR3PtAPixJDCoJB0iW2vmCYzH

rteUv5gmCKB7nEzT2h6e_ZRdnWai9TZnE0

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کورونا کی پابندیوں اور طیارہ حادثے کی وجہ سے پاکستانی محدود رہ کر عید الفطر منا رہے ہیں، آج دوسرا دن ہے لیکن ایسے میں وزیراعظم عمران خان نتھیاگلی پہنچ گئے  جہاں حکومت نے کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کے آنے سے روک رکھا ہے ۔

وزیراعظم کی موجودگی پر جمشید باغوان نے لکھا کہ " ویسے خیبر پختونخوا حکومت نے تو سیاحوں کی آمد پر پابندی عائد کی ہے اگر حکومت خود حکومتی اقدامات کی پابندی نہیں کریگی تو پھر عام عوام سے کیا توقع ؟؟"

اس سے قبل سما ٹی وی نے تصاویر شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ " وزیراعظم عمران خان کی اس وقت کی تصاویر جب وہ پیر کی صبح نتھیا گلی میں واک کررہے ہیں، وہ یہاں اپنی فیملی کے ہمراہ عید کی چھٹیاں منارہے ہیں" لیکن یہ تصاویر شاید پرانی ہیں۔

یہ تصاویر سامنے آنے کے بعد جب روزنامہ پاکستان نے تصدیق کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ وزیراعظم عمران خان ان دنوں نتھیا گلی کی طرف ہی عید کی چھٹیاں منانے کے لیے موجود ہیں لیکن یہ تصاویر پرانی ہیں، اس سلسلے میں ڈاکٹر ارسلان خالد   نے بھی سما کی طرف سے سامنے لائی گئی تصاویر پر سوال اٹھایا اور لکھا کہ یہ نتھیاگلی سے بہت پرانی تصاویر ہیں، مجھے دیکھ کر حیرت ہوئی ہے کہ کیسے میڈیا گروپس کوئی خبر لگانے سے قبل بنیادی حقائق ہی نہیں دیکھتا۔

وزیراعظم کی تازہ ظاہر کرکے نجی ٹی وی چینل کی طرف سے شیئرہونیوالی تصاویر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ یہ تصاویر اس وقت بنائی گئیں جب وہ نتھیا گلی میں آبشار روڈ پر واک کررہے تھے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت ان کی سیکیورٹی ٹیم بھی ان کے پیچھے پیچھے تھی۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے نتھیاگلی تاحال لاک ڈائون اور سیاحوں کے لیے بند ہے   جبکہ وزیراعظم عمران خان عمومی طورپر عیدین پہاڑوں میں ہی گزارتے ہیں۔

https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136757?fbclid=IwAR1VUnkIwnIx9980PmiK9Wh80u9

SM9IBjCAhklaFE2KOVbOBqugie8DrTNA

کراچی (ویب ڈیسک) بھارت نے ٹڈی دل سے لڑنے کیلئے پاکستان سے مدد طلب کر لی ہے۔ جنوبی ایشیا اور جنوب مغربی ایشیا کے مختلف ملکوں میں ٹڈی دل کی وجہ سے فوڈ سیکورٹی کو لاحق خطرات کے پیش نظر یہ مدد طلب کی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے حوالے سے روزنامہ جنگ نے لکھا کہ  نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ بھارت نے پاکستان اور ایران کے ساتھ مل کر صحرائی ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کیلئے سہ ملکی حکمت عملی بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت نے تجویز دی ہے کہ دونوں ملک سرحدی علاقوں میں ٹڈی دل پر قابو پانے کے آپریشنز میں تعاون کریں اور بھارت ٹڈی دل کو مارنے کیلئے کیڑے مار دوا Malathion پاکستان کو فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے پاس ”لوکسٹ افسران“ کی زیر قیادت ایک باقاعدہ میکنزم موجود ہے ، ان افسران کی سالانہ 6 ملاقاتیں جون سے نومبر کے درمیان ہوتی ہیں۔ مذاکرات مونا باﺅ میں ہوتے ہیں یا پھر کھوکھرا پار میں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے حکام ان مہینوں کے دوران کراچی اور جودھ پور میں بنے سینٹرز کے ذریعے وائرلیس پر بھی رابطے میں ہوتے ہیں۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136694?fbclid=IwAR3FgTTRmVmsovEERx_ivynR

K0iGDRMMWJnHTX14Wyx3IAdhgKxryBE2HYY

کراچی(ویب ڈیسک) پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کے تباہ ہونے والے بد قسمت طیارے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والوں میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفرمسعود بھی شامل ہیں، انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ظفر مسعود نے بتایا کہ طیارہ کریش ہوا تو میں سیٹ سمیت باہر جاگرا، مجھے کوئی ہوش نہیں رہا ، کچھ لوگوں نے مجھے اٹھایا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں زندہ ہوں، نیم بے ہوشی کی حالت میں مجھے لوگوں کی آوازیں سنائی دیں کہ یہ زندہ ہے زندہ ہے، اس کے بعد مجھے سی ایم ایچ ہسپتال پہنچادیا گیا جہاں میں دوبارہ بے ہوش ہوگیا۔

دریں اثناءان کے ایک عزیز نے بتایا ہے کہ ظفر مسعود کا کہنا ہے کہ جہاز کے لینڈنگ سے قبل اچانک دھماکے کی آواز آئی اور جہاز گر پڑا ،وہ بے ہوش ہوگئے، آنکھ کھلی تو وہ ہسپتال میں تھے۔ ان کے ہاتھ میں فریکچر ہوا ہے،ظفر مسعود نے ہوش میں آتے ہی ڈاکٹر سے فون لے کر اپنی والدہ سے بات کی، ان کے بھائی بھی گلستان جوہر کے اسپتال میں ان کے ساتھ ہیں، ان کے جسم پر جلنے کا کوئی زخم نہیں، صرف خراشیں آئیں۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہسپتال پہنچ کر بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود کی عیادت کی۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136255?fbclid=IwAR0J4SkaSBURLIfyvEesakjM3t1

QNb8pAGU_q8xagbGb5-bUdH03VjKXXwE

کراچی (ویب ڈیسک) ڈپٹی کمشنر کورنگی کراچی نے بتایا ہے کہ طیارہ حادثے میں 19گھروں کو نقصان پہنچا ہے، طیارہ ماڈل کالونی جناح گارڈن کے بلاک اے اور آر میں گرا ہے۔ڈپٹی کمشنر کورنگی کے مطابق طیارہ سانحہ میں 19متاثرہ گھروں میں سے دو گھر مکمل طور پر جل گئے ہیں، حادثے میں کالونی کا کوئی مکین جاں بحق نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حادثے میں کالونی کی 3 خواتین زخمی ہوئی ہیںجنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جبکہ متاثرہ گھروں کے 16 مکینوں کو شارع فیصل پر واقع ہوٹل میں ٹھہرا دیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ طیارے کے ملبے تلے مسافروں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136256?fbclid=IwAR03ld0bMPVPQKz6La7cXnKyg

YlzayGBzrCnxZ1rGxCWw3T122nXWIYFCBM

اسلام آباد (ویب ڈیسک) گزشتہ روز کراچی میں قومی ایئرلائن کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، اس حادثے کے بعد ماضی میں ہونیوالے حادثوں پر بھی بحث ہورہی ہے ، ایسے میں چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل کا استعفیٰ بھی خبروں میں ہے جنہوں نے چترال سے اسلام آباد آنیوالے اے ٹی آر طیارہ حادثے اور 47 افراد کی شہادت کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا ، اب یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ کیا کراچی سانحے پر چیئرمین پی آئی اے ارشد ملک عہدے سے استعفیٰ دیں گے یا نہیں؟

تفصیلات کے مطابق حویلیا ں کے قریب چار سال قبل طیارے کی تباہی پر قومی ایئرلائن کی ساکھ پر بھی شدید تنقید کی گئی تھی اور اندرون ملک پرواز کرنیوالے اے ٹی آر طیارے از سرنو کلیئرنس تک گرائونڈ کردیئے گئے تھے ، اس حادثے میں 47 افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ تنقید ہونے پر اس وقت کے چیئرمین پی آئی اے  نے  بھی عہدے سے استعفیٰ دیدیاتھا اور اعظم سہگل نے بتایا تھا کہ  ذاتی وجوہات کی بنا پراستعفیٰ دے رہا ہوں۔بعض اطلاعات کے مطابق مرحوم اعظم سہگل پی آئی اےسےتنخواہ بھی نہیں لیتےتھے.

ادھرکراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو آفیسر پی آئی اے کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او ) ایئر مارشل ار شد ملک نے کہا کہ شہید پائلٹ کے اہل خانہ کا حوصلہ دیکھ کر مجھے بھی حوصلہ ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اللہ طیارہ حادثے میں شہید ہونے والوں کے درجات بلند کرے، لواحقین کو صبر عطا فرمائے۔ ہم سانحہ میں لواحقین کے ساتھ ہیں، آج کے حادثے میں ہمارے دو پلائٹ ہم سے جدا ہوگئے ۔ جہاز ٹیک آف کرنے سے پہلے انجینئرز سے کلیئر کرایا جاتا ہے، جہاز ٹیکنیکل طور پر پوری طرح محفوظ تھا۔ طیارہ حادثے کی انکوائری وزارت ہوا بازی مکمل کرے گی۔ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور بھی کراچی آرہے ہیں۔

ارشد ملک کا کہنا تھا کہ اس سانحے میں متاثرین کے ساتھ کھڑےہیں، انکوائری میں فیکٹ اینڈ فیگرز سامنے آئیں گے۔ شفاف انکوائری میں پی آئی اے اور سی اے اے کا کوئی کردار نہیں ہوگا،انکوائری میں فیکٹ اینڈ فیگرز سامنے آئیں گے۔ جہازمیں 99 لوگ تھے جس میں کیبن کریو بھی شامل تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ حادثے کا شکار جہاز آبادی میں ایک گلی میں لینڈ ہوا، کچھ لوگ میڈیا پر شر پھیلا رہے ہیں۔ پائلٹ نے بتایا کہ وہ ہر لحاظ سے لینڈنگ کے لئے تیار ہے، دوسری دفعہ لینڈنگ کے لئے آتے وقت جہاز کے ساتھ کچھ ہوا۔

پی آئی اے چیئر مین کا کہنا تھا کہ پنجاب بینک کے صدر ظفر مسعود محفوظ ہیں انکا کنفرم کر رہا ہوں۔ ہمیں فتنہ اور شر سے بچنا ہے، ایدھی اور چھیپا اس وقت سب سے زیادہ کام کر رہے ہیں۔تحقیقات کے حوالے سے ارشد ملک کا کہنا تھا کہ سیفٹی انوسٹی گیشن بورڈ حکومت پاکستان کا ادارہ ہے وہی تحقیقات کریگا، تحقیقات میں پی آئی اے کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ آپریشن مکمل کرنے میں 2سے3دن ملیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اور سول ایوی ایشن کے چیک اینڈ بیلنس بھی ہوتا ہے۔ جب تک سیفٹی مکمل نہیں ہوتی جہاز نہیں اڑایا جاتا، بوئنگ یا ائربس کا اگر کوئی جہاز اڑتا ہے تو اسکی نگرانی کمپنی کررہی ہوتی ہے۔چیئر مین پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پائلٹ نے لینڈنگ کی کوشش کی لیکن گیئر نہیں کھلا، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کی کوشش کی جب حادثہ ہوا۔ ہوسکتا ہے گیئر کھلا ہی نہ پھنس گیا ہو۔ جہاز تکنیکی لحاظ سے بالکل ٹھیک تھا۔ یہ جہاز بالکل ٹھیک اور اسکا الفا چیک مارچ میں ہوا۔ یہ سانحہ کیسے ہوا اس کیلئے انکوائری ضروری ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ارشد ملک کا کہنا تھا کہ جہاز گلی میں گرا، تمام لواحقین سے آج رات تک رابطہ کرلینگے، متاثرہ گھروں سے فی الحال کوئی ڈیڈ باڈی نہیں ملی، ائرپورٹ ہوٹل خالی کر لیا ہے کسی بھی مسافر کے لواحقین آنا چاہیں تو انکو وہاں رکھیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بین الاقوامی طور پر پی آئی اے کے طیارے محفوظ ترین ہیں۔ کوئی جہاز تکنیکی کلیئرنس کے بغیر اُڑان نہیں بھر سکتا، پرندوں کے ٹکرانے کی وجہ سے ہمارے ہاں بہت سے حادثات ہوئے، اس حوالے سے کچھ مشینری بھی درآمد کر رہے ہیں۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136264?fbclid=IwAR0cCCSc83xkAfA-p5RAFAawcPgBQSIHiPaLYl9aVhzEBYwz060-7YUSeyo

کراچی (ویب ڈیسک) پاکستان ائیرلائنز پائلٹس ایسوسی ایشن کلب (پالپا) کا کہناہے کہ ائیرپورٹ کے قریب اونچی عمارتیں اور پتنگ بازی سول ایوی ایشن کے قانون کی خلاف ورزی ہے، دونوں انجن فیل ہونے کے بعد کے حالات صورتحال پر منحصر ہیں، ایک کو ایمرجنسی لینڈنگ کرنا ہوتی ہے اور یہ زمین یا پانی بھی ہوسکتا ہے،  ان لوگوں کے پاس آپشن نہیں تھا، جب انجن فیل ہوجائے تو جہاز نیچے بھی تیزی سے آتا ہے اور آگے بھی تیزی سے جاتا ہے ، جتنی بلندی ہوگی ، اتنا آگے جاسکے گا لیکن یہ لینڈنگ کیلئے تیار تھے اور بلندی کم تھی ، ان کے پاس سب سے قریبی جگہ پر فورس لینڈنگ کا آپشن تھا اور وہ جناح ایئرپورٹ تھا لیکن بدقسمتی سے بلندی اتنی نہیں تھی کہ وہاں تک پہنچ سکیں اور جہاز کریش ہوگیا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ   اب تک جو اطلاعات آئی ہیں اس کے مطابق جہاز میں پاور نہیں تھا، اصل معلومات کا علم بلیک بکس کی ریکارڈنگ سے ہوگا۔ سینئر پائلٹ طارق یحییٰ کا کہنا ہے کہ جہاز کے پائلٹ کو کہا گیا تھا کہ جہاز کو اوپر لے جائیں، جب دونوں انجن فیل ہوجائیں تو فورس لینڈنگ کرنی ہوتی ہے لیکن جہاز زیادہ اونچائی پر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ کے قریب اونچی عمارتیں اور پتنگ بازی سول ایوی ایشن قانون کی خلاف ورزی ہے۔سول ایوی ایشن کے ضوابط کی کتاب آپ کھولیں گے تو ہمارے ارد گرد کی آبادی اور بہت کچھ ان قوانین کی خلاف ورزی ہے جو ایک دن سب کچھ مل کر ایسے ہی حادثات کا سبب بن جاتی ہے ۔ 

 https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136270?fbclid=IwAR0OuXS6ecuh4y_QhRQYwP5I

LO1XO4e0rUqjy-_B2cCzqADebB-bVmqNY5U

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) کراچی میں قومی ایئرلائن کا طیارہ رہائشی علاقے پر گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں عملے کے افراد بھی شہید ہوگئے، صرف پنجاب بینک کے صدر سمیت دو افراد زندہ بچنے میں کامیاب ہوئے، اب وزیرہوا بازی غلام سرور خان نے بتایا کہ  پائلٹ نےطیارے کورن وے پراترانےکی پوری کوشش کی، پائلٹ نےاپنی طرف سےپوری کوشش کی کہ جانی نقصان کم سےکم ہو، طیارہ حادثےمیں 2 افراد بچے،کریواورپائلٹ بھی شہیدہوگئے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام سرور خان کا کہناتھا کہ متاثرہ گھروں کی مرمت کےاخراجات حکومت برداشت کریگی، گاڑیوں کےنقصان کابھی ازالہ کیاجائےگا،  زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپےدیئےجائیں گے،  پوری کوشش ہوگی نتائج جلد سےجلدسامنےرکھےجائیں، ہماری کوتاہی ہوگی تواستعفیٰ دیں گے،  100 فیصدآزادانہ اورشفاف انکوائری ہوگی۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136279?fbclid=IwAR1JWAKQt6MHS3reV6KvK9rfL2

mQ9wAyrmJoSp6PLsyXgpdLhcNR6SRXTMw

کراچی (ویب ڈیسک) قومی ائیرلائن پی آئی اے نے طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کے لیے فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کے مطابق طیارے میں شہید ہونے والوں کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے کرنے کا عمل جاری ہے اور لواحقین کو تدفین کے لیے پی آئی اے کے قوانین کے مطابق 5 لاکھ روپے ادا کیے جاتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی خصوصی ہدایت پر تدفین کےلیے فی کس 10 لاکھ روپے ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ تدفین کے اخراجات پی آئی اے کے ڈسٹرکٹ مینیجرز خود لواحقین کے گھر جا کے ادا کریں گے۔ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ جائے حادثہ سے تمام لاشیں نکال لی گئی ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی ائیرلائن کی پرواز کو پیش آنےوالے حادثے کے نتیجے میں جہاز کے عملے سمیت 97 افراد جاں بحق ہوگئے۔

 https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136293?fbclid=IwAR1LN0e8V04J8hMGaXnn0YuiqlTc

epvt8mLfUqwX9K6rvqMcBpREOT1VUcg

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ روز پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے طیارے کے ہولناک حادثے نے ایک بار پھر اس سوال کو جنم دیدیا ہے کہ کیا کچھ حفاظتی تدابیر اپنا کر اپنی جان بچائی جاسکتی ہے؟

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال کئی جہازوں کو حادثے پیش آتے ہیں جن میں سے زیادہ تر حادثے معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور ان میں مسافر اپنی جانیں بچانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جبکہ کچھ حادثوں میں طیارے زمین پر گر کر مکمل تباہ ہوجاتے ہیں۔

بلندی سے زمین پر گرنے اور آگے لگنے کے سبب طیارہ حادثے میں بچنے کے امکانات بے حد کم ہوتے ہیں، البتہ ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی ہنگامی صورتحال پیش آنے کی صورت میں کچھ حفاظتی اقدامات اپنا کر اپنی زندگی بچانے کا امکان پیدا کیا جاسکتا ہے، آئیے جانتے ہیں کہ وہ حفاظتی اقدامات کیا ہیں۔

 لندن کی گرین وچ یونیورسٹی نے 2011ءمیں ایک ’پانچ قطاروں کے اصول‘ کا نظریہ پیش کیا جس کے مطابق اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ کے نزدیک 5 قطاروں میں موجود کسی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو کسی حادثے کی صورت میں آپ کے بچنے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے تاہم امریکی ایوی ایشن کے ماہرین نے اس کو یکسر مسترد کردیا۔

 امریکہ کے وفاقی ہوا بازی کے ادارے سے تعلق رکھنے والے ان ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز میں کوئی بھی سیٹ محفوظ نہیں کہی جاسکتی۔ ’کسی حادثے کی صورت میں تمام مسافروں اور عملے کو یکساں خطرات لاحق ہوتے ہیں‘۔ان کا کہنا ہے کہ بچنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ جہاز کو کس قسم کا حادثہ پیش آیا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب آگ بھڑک اٹھی ہے تو ظاہر ہے اس سے سب سے زیادہ خطرے میں وہی افراد ہوں گے جو اس ایگزٹ کے نزدیک بیٹھے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثے کی صورت میں جہاز کا ہر حصہ مختلف انداز سے متاثر ہوتا ہے لہٰذا یہ کہنا بالکل ناممکن ہے کہ جہاز کی کوئی سیٹ بالکل محفوظ ہے۔

 جہاز کے اڑان بھرنے سے قبل کیبن کریو یا ویڈیو کے ذریعہ بتائی جانے والی حفاظتی اقدامات اور تراکیب یقینا بوریت کا باعث بنتی ہیں لیکن اگر آپ نے انہیں غور سے سنا ہو اور یاد رکھا ہو تو کسی ہنگامی صورتحال میں یہی آپ کیلئے کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔اڑان سے قبل جہاز کے عملے کی جانب سے بھی آپ کو یہی یاد دہانی کروائی جاتی ہے کہ بے شک آپ فریکوئنٹ فلائر (باقاعدگی سے فضائی سفر کرنے والے) ہیں تب بھی حفاظتی اقدامات غور سے سنیں۔

فضائی سفر کے دوران آپ کی آگے کی سیٹ کی پشت پر بنی جیب میں ایک کارڈ رکھا ہوتا ہے اسے کھول کر پڑھیں۔ یہ آپ کو بتاتا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا ہے، اور جہاز میں موجود آلات و سہولیات کیسے آپ کی جان بچا سکتے ہیں۔

سیٹ بیلٹ کا استعمال

جہاز کے عملے کی جانب سے ٹیک آف اور لینڈنگ سے قبل سیٹ بیلٹ پہننے کی ہدایت کی جاتی ہے، اس ہدایت پر لازمی عمل کریں کیونکہ سیٹ بیلٹ آپ کو چھوٹے موٹے جھٹکے یا حادثے کے دوران محفوظ رکھ سکتی ہے۔

ان دو مواقعوں کے علاوہ بھی دوران سفر جہاز کے ناہموار ہونے پر سیٹ کے اوپر لگا کاشن بجنے لگتا ہے جس میں بیلٹ پہننے کا اشارہ ہوتا ہے۔ اس اشارے کو بھی نظر انداز کرنے سے گریز کریں اور سارے کام چھوڑ کر پہلے سیٹ بیلٹ باندھیں۔دوران سفر سونے سے قبل بھی سیٹ بیلٹ باندھیں تاکہ بے خبری میں کسی حادثے کا شکار بننے سے محفوظ رہ سکیں۔

بعض اوقات جہاز کو لگنے والا معمولی سا جھٹکا بھی آپ کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اگر آپ آرام دہ حالت میں بیٹھے ہوں۔ آپ آگے کی سیٹ سے ٹکرا کر زخمی ہوسکتے ہیں یا آپ کے سامنے رکھا سامان آپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ آپ کو علم ہونا چاہئے کہ ہنگامی صورتحال میں آپ کے پاس صرف چند سیکنڈز ہوتے ہیں جن میں آپ خود کو ہر ممکن حد تک محفوظ پوزیشن پر لانا ہوتا ہے اور اس کی معلومات آپ کو دئیے گئے حفاظتی کارڈ میں درج ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ اسے پہلے سے پڑھ اور سمجھ لیں۔

جہاز میں داخل ہو کر سب سے پہلے ایمرجنسی راستوں کو دیکھیں اور انہیں ذہن نشین کرلیں کیونکہ ہنگامی صورتحال میں ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات آپ ایمرجنسی گیٹ کے قریب ہونے کے باوجود اسے نہیں دیکھ سکتے۔

اگر آپ ایمرجنسی ایگزٹ والی سیٹ پر بیٹھے ہیں تو آپ کو ہدایت کی جائے گی کہ ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران دروازے کے سامنے اپنا کوئی سامان (عموماً بیگ) نہ رکھیں۔بعض اوقات عملے کی جانب سے دریافت کیا جاتا ہے کہ اگر ایمرجنسی دروازہ کھولنے کی ضرورت پیش آئی تو کیا آپ اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے دروازہ کھول سکیں گے؟ اس سوال کا ایمانداری سے جواب دیں اور اگر آپ تذبذب کا شکار ہیں تو سیٹ تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں جہاز کے کسی حادثے کا شکار ہونے کی صورت میں آپ کے پاس جہاز سے نکلنے کیلئے صرف 90 سیکنڈز ہوتے ہیں؟ اگر آپ کی زندگی لکھی ہوگی تو آپ ان 90 سیکنڈز میں اپنی جان بچا سکتے ہیں وگرنہ نہیں۔ایسے موقع پر اگلے اٹھائے جانے والے قدم یا دیگر افراد کا انتظار کرنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق جہاز کے اکثر حادثات لینڈنگ (زمین پر اترنے) اور ٹیک آف (زمین سے آسمان کی طرف بلند ہونے) کے دوران پیش آتے ہیں، اس لئے ان دونوں مواقعوں پر سخت الرٹ رہیں۔ ذہن بھٹکانے والی چیزوں جیسے موبائل، کتاب وغیرہ کو بیگ میں رکھ دیں۔

اگر آپ نے سارا سفر سوتے ہوئے گزارا ہے تب بھی ضروری ہے کہ لینڈنگ سے پہلے جاگ جائیں اور دماغ کو حاضر رکھیں۔ اسی طرح جہاز کے سفر سے پہلے الکوحل کے استعمال سے بھی گریز کیا جائے کیونکہ یہ آپ کی صورتحال کو سمجھنے اور فوری فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرے گی۔

جہاز میں سفر کیلئے آرام دہ اور آسان کپڑے منتخب کریں جبکہ اونچی ایڑھی والے جوتوں سے بالکل اجتناب کریں، اس کے علاوہ گھیر دار اور اٹکنے والے کپڑے بھی نہ پہنے جائیں۔ایسے آرام دہ کپڑے پہنیں جو ہنگامی حالات میں بھاگنے کے دوران آپ کیلئے رکاوٹ نہ پیدا کریں۔

ہوا بازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو فربہ ہیں، یا سستی سے حرکت کرتے ہیں وہ ہنگامی صورتحال میں نہ صرف اپنے لئے بلکہ دوسروں کیلئے بھی مشکل کا باعث بن سکتے ہیں۔

خراب ریکارڈ والی ایئر لائنز سے گریز

بعض ایئر لائنز کا سیفٹی ریکارڈ بہت اچھا ہوتا ہے۔ گو کہ ناگہانی حادثہ تو کبھی بھی کسی کو بھی پیش آ سکتا ہے، تاہم کچھ ایئر لائنز اپنی جانب سے مسافروں کو محفوظ سفر فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں۔فضائی سفر کیلئے ہمیشہ ایسی ہی ایئر لائن کا انتخاب کیا جائے جن کا سیفٹی ریکارڈ اچھا ہو۔اس کے برعکس ایسی ایئر لائنز جن کے طیاروں میں اکثر خرابی کی اطلاعات سامنے آتی ہوں، کوشش کی جائے کہ ان میں سفر سے گریز کریں۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136294?fbclid=IwAR36v81_FAAWQXej5tmC2b_Nzh

PCUSnExq6-uTU7VGjbcx_0Ia-rPaX74rE

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے طیارے کو ہونے والا حادثہ غفلت تھی یا کسی غلطی کا نتیجہ تحقیقات جاری ہیں۔سول ایوی ایشن کے ذرائع نے طیارے کے رن وے کو چھونے کی تصدیق کردی، طیارے نے دن 2 بجکر 20 منٹ پر پہیے کھلے بغیر رن وے پر لینڈ کیا، پھر پائلٹ نے دوبارہ ٹیک آف کرلیا۔دوبارہ ٹیک آف کا حکم کس نے دیا اس کی تحقیقات کپتان کی کنٹرول ٹاور سے ہونے والی بات چیت کی بنیاد پر کی جارہی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کریش لینڈنگ سے رن وے پر کافی چنگاریاں بھی اٹھیں، ذرائع کے مطابق ممکن ہے کہ رن وے پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران ہی جہاز کے انجن کو نقصان پہنچا ہو۔اس سے پہلے حادثے میں بچ جانےوالے مسافر محمد زبیر نے بھی بتایاتھا کہ جہاز تھوڑا سا رن وے پر چلا پھر پائلٹ نے جہاز اوپر اڑا لیا، 10 سے 15 منٹ جہاز اوپر ہی رہا پھر پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کی کوشش کی لیکن دو سے تین منٹ بعد طیارہ کریش کرگیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی ائیرلائن پی آئی اے کی پرواز کو پیش آنے والے حادثے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 97 ہوگئی جب کہ صرف 2 مسافر معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔لاہور سے کراچی آنے والی قومی ائیرلائن کی پروازپی کے 8303 ائیرپورٹ کے قریب آبادی پر گر کر تباہ ہوگئی جس میں 91 مسافر اور عملے کے 8ارکان سوار تھے۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136305?fbclid=IwAR3hK8EScM0YskGP2mxFnyoo

3XHzGbjy2CiC23qSaWSV6_gsydLTA30qHI0

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار طیارہ حادثہ میںشہید پائلٹ کیپٹن سجاد گل کی رہائش گاہ ڈیفنس پہنچے اور شہید کے والد، اہلیہ، بیٹے، بیٹی اور دیگر اہل خانہ کو دلاسہ دیا، انہوں نے شہید پائلٹ کے بیٹے اور بیٹی کیساتھ شفقت کا اظہار بھی کیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے شہید پائلٹ سجاد گل کے اہل خانہ سے دکھ اورافسوس کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ نے شہید سجاد گل کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی اور شہید کے درجات کی بلندی کیلئے دعائے مغفرت کی۔وزیراعلی پنجاب کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں پائلٹ سجاد گل کی شہادت پر دلی رنج ہوا ہے، عید پر سوگوار خاندان سے ان کا دکھ بانٹنے کیلئے آیا ہوں، پائلٹ سجاد گل نے فرض کی ادائیگی کے دوران شہادت کا بلند رتبہ پایا، ہمارا ایمان ہے کہ شہید زندہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے شہید کے اہل خانہ سے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ کراچی طیارہ حادثہ ایک قومی سانحہ ہے جس پر قوم افسردہ ہے۔ شہداءکے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ المناک حادثے کے نتیجے میں بچھڑنے والوں کا دکھ ان کے پیارے ہی جانتے ہیں۔ پنجاب حکومت دکھ کی اس گھڑی میں غمزدہ خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136666?fbclid=IwAR1499nv2QrwdKiIgPcoUGc-M4RPuenw1J9oVs73-HpYOm0t_entuV0x1cg

کراچی  (ویب ڈیسک) پی آئی اے طیارہ حادثہ تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جس میں‌ رن وے پر طیارے کے انجن کی رگڑ کے نشانات ملے ہیں‌ اور 4 مختلف مقامات پر پیچ بھی اکھڑے ہوئے ملے ہیں۔

دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ   تحقیقاتی ٹیم نے رن پر لگے کیمرے کی مدد سے طیارے کی لینڈنگ کے مناظر بھی دیکھے، دونوں کیمروں کی ریکارڈنگ بھی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردی گئی۔ فوٹیجز میں دیکھا گیا کہ کپتان نے لینڈنگ کرتے ہوئے جہاز کے گیئر کو ڈوان نہیں کیا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ طیارے کے پہلے انجن کو زمین پر رگڑ لگی، اسکے بعد دوسرے انجن نے رگڑا کھایا۔ بعد میں طیارے کے دونوں انجن رگڑتے ہوئے طیارہ اوپر کی جانب اٹھا۔ کپتان طیارے کا گو راونڈ لینے لگا جس کے دوران طیارہ 13 منٹ تک فضاء میں رہا، اس کے بعد تباہ ہو گیا۔

 یاد رہے کہ لاہور سے کراچی جانیوالا طیارہ لینڈنگ سے چند سیکنڈ قبل ایئرپورٹ کے قریب ہی رہائشی علاقے میں گرکر تباہ ہوگیا تھا اور ماڈل کالونی میں جمعہ کے روز گر کر تباہ ہونے والے پی آئی اے کے طیارے میں سوار 99 میں سے 97 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو گئی، جن میں سے 12 افراد کی میتیوں کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔حادثے میں 2 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 19 جاں بحق افراد کی شناخت کر لی گئی ہے، باقی افراد کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی۔ریسکیو حکام کے مطابق تمام لاشوں کو ڈی این اے کے نمونے لینے کے بعد سرد خانے منتقل کیا گیا۔جامعہ کراچی میں ڈی این اے سیمپل دینے کے لیے ڈیسک قائم کر دیاگیاہے، جامعہ کراچی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات تک 6 فیملیز نے خون کے نمونے جمع کرائے ہیں، رات گئے تک نمونے حاصل کرنے کا عمل جاری رہا۔پولیس کے مطابق 4 افراد کی میتوں کو جناح اسپتال سے ہی ان کے لواحقین لے کر روانہ ہوگئے تھے۔

چھیپا سرد خانے سے 5 جبکہ ایدھی سرد خانے سے 3 میتیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کی گئی ہیں۔پولیس کے مطابق 40 افراد کی میتیں چھیپا سرد خانے میں جبکہ 35 میتیں ایدھی سردخانے میں موجود ہیں۔دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر حادثہ کی تحقیقات شروع کرے، دوسری جانب وزارت ہوابازی کی جانب سے بھیجی گئی سمری کی باضابطہ منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔فاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خاننے کہا ہے کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا، تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے، کوشش ہے 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔

کراچی میں چیئر مین پی آئی اے ارشد ملک کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ جہازایک گلی میں گرا، انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا، اللہ لواحقین کوصبروجمیل عطا فرمائے، آرمی، رینجرز، سول انتظامیہ، اہل محلہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آرمی، رینجرز، ضلعی انتظامیہ نے بہت تعاون کیا۔وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔ جرمنی کی جس کمپنی نے یہ طیارہ بنایا ان کے ایکسپرٹ بھی آزادانہ انکوائری کریں گے۔

ایئربیس کے ماہرین آزادانہ تحقیقات کے لیے آئیں گے۔غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ چترال، گلگت حادثے کے بعد یہ سانحہ ہوا، چترال حادثے کی رپورٹ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی، حکومت کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کم ازکم وقت میں انکوائری کومکمل کیا جائے گا، محلے داروں کی املاک تباہ ہوئیں، جن کی املاک تباہ ہوئی انہیں معاوضہ دیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا۔ تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر امدادی رقم پانچ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ اگرکوئی غیرقانونی کنسٹریکشن ہوئی ہے توذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے بھی انکروچمنٹ سے متعلق ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ کراچی میں سی اے کی 1500 ایکڑ زمین پرتجاوزات ہیں۔ غلطیاں کوتاہیاں پچھلی حکومتوں میں ہوئیں ہم ان کوٹھیک کریں گے۔غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ بچنے والوں کواللہ نے نئی زندگی دی، ایمرجینسی لینڈنگ کے بارے پائلٹ نے اناؤنس نہیں کیا تھا، بلیک باکس سے ساری گفتگوسامنے آئے گی۔ رپورٹ تیار کروانا، قومی اسمبلی میں پیش کرنا اور ایکشن لینا میری ذمہ داری ہے۔ تمام حقائق سامنے لائیں گے۔قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا ہے کہ مسافر طیارے کے حادثے میں مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا اس کا احتساب ہوگا۔ 

کراچی میں وفاقی وزیر ہوا بازی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد میں سے 21 کی میتیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 96 مسافروں کے ڈی این اے کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں، جس کے لیے لاہور سے خصوصی ٹیم بلوا کر کراچی یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ ڈی این اے میچ کرکے شناخت کی جاسکے۔

ارشد ملک نے کہا کہ 100 فیصد لواحقین سے رابطہ ہوچکا ہے جیسے ہی ڈی این اے میچ کرنے کا عمل مکمل ہوگا ہم میتیں حوالے کرنے کا عمل شروع کردیں گے۔سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل کی ہے جس نے پوزیشن سنبھال لی ہے اور میرا تحقیقات سے صرف اتنا تعلق رہ جاتا ہے کہ جو معلومات، دستاویز مانگی جائیں وہ انہیں دینے کا پابند ہوں، میرا تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے کہنا چاہتا ہوں کہ مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا میں ضمانت کے ساتھ انہیں نہ صرف احتساب کے لیے پیش کروں گا بلکہ مکمل اور شفاف کارروائی کی جائے گی جو حکومت پاکستان کا واضح مینڈیٹ ہے۔گورنر سندھ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام سرور نے کہا ہے کہ100 فیصد آزادانہ اور شفاف انکوائری ہوگی، پوری کوشش ہوگی نتائج جلد سے جلد سامنے رکھے جائیں، ہماری کوتاہی ہوگی تو استعفیٰ دیں گے۔پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو 10 لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان کردیا، ترجمان پی آئی اے کے مطابق تدفین کے اخراجات پی آئی اے کے ڈسٹرکٹ مینیجراز خود لواحقین کے گھر جا کر ادا کریں گے۔تفصیلات کے مطابق المناک طیارہ حادثے میں جو بچھڑ گئے وہ تو کبھی واپس نہیں آئیں گے مگر پیاروں کیلئے ہمیشہ کا غم ضرور چھوڑ گئے۔ پی آئی اے نے سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ کو فی کس 10 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کا کہنا ہے کہ تدفین کیلئے پی آئی اے کے قوانین کے مطابق 5 لاکھ روپے ادا کئے جاتے ہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر فی کس 10 لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔وزیراعظم کی ہدایت پر کراچی میں ہونیوالے طیارہ حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی، تحقیقاتی ٹیم نے جہاز کی لاگ بک، بلیک باکس، کوئیک ایکسیس ریکارڈر طلب کرلیا، پی آئی ے انجینئرنگ اینڈ مینٹی ننس ڈپارٹمنٹ نے تباہ جہاز کی ایگزیکٹو سمری جاری کر دی۔تحقیقاتی ٹیم ایئر ٹریفک کنٹرولر اور پی آئی اے انجینئرنگ عملے سے بھی معلومات حاصل کرے گی جبکہ آخری پرواز آپریٹ کرنے والے پائلٹ سے بھی پوچھ گچھ کی جائیں گی۔

طیارے حادثے کی تحقیقات چار حصوں پر مشتمل ہوگی، پہلے متاثرہ جہاز کی ریکارڈ کا جانچ پڑتال کی جائیگی، جہاز سے متعلق رپورٹس کا جائزہ لیا جائیگا، تباہ جہاز کے متاثرہ حصوں، انجنوں، لینڈنگ گیئرز اور دیگر حصوں کا معائنہ کیا جائیگا، متاثرہ جہاز کے بلیک باکس کو ڈی کوڈ کرنے کیلئے فرانس بجھوایا جائیگا۔ حادثے کی جگہ پر پاک فوج، رینجرز سمیت دیگر اداروں اور سماجی تنظیموں کا ریلیف آپریشن جاری ہے، طیارہ گرنے سے 25 گھر متاثر ہوئے، مکینوں کو متبادل رہائش گاہوں میں منتقل کر دیا گیا۔پاک فوج امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، رینجرز اور سماجی بہبود کی تنظیمیں بھی ا?پریشن میں شریک ہیں ڈپٹی کمشنر کورنگی نے تصدیق کی ہے کہ طیارہ حادثے میں ماڈل کالونی جناح گارڈن کا کوئی رہائشی جاں بحق نہیں ہوا۔

ڈپٹی کمشنر کورنگی کے مطابق طیارہ ماڈل کالونی جناح گارڈن کے بلاک اے اور آرمیں گرا جس سے 19گھروں کو نقصان پہنچا اور ان میں 2 گھر مکمل طور پر جل گئے۔ڈی سی کورنگی کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں کالونی کا کوئی رہائشی جاں بحق نہیں ہوا، حادثے میں صرف 3 خواتین زخمی ہوئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔طیارہ حادثے میں گلبہار کا رہائشی پورا خاندان اجڑ گیا جب کہ بہادر آباد کے باپ بیٹا بھی بدقمست طیارے میں حادثے کا شکار ہوگئے۔ کراچی کے علاقے وحیدآباد گلبہار کے وقاص اور اہلخانہ بھی بدقسمت طیارے میں سوار تھے جن کے اہلخانہ نے وقاص،اہلیہ ندا کی شناخت کرلی جب کہ بچوں کی شناخت ڈی این اے کیذریعے کی جائیگی۔اہلخانہ نے بتایا کہ وقاص کے دونوں بچوں عالیان اور آئمہ کی شناخت ابھی نہیں ہوئی، وقاص اوراہلیہ ملازمت کے لیے ایک سال سے لاہور میں مقیم تھے۔

دوسری جانب طیارہ حادثے میں جاں بحق ایک شہری بہادر آبادکا رہائشی تھا جو اپنے بیٹے کے ساتھ کراچی سے آرہا تھا۔جہاز میں سوار سلیم قادری کے ملازم نے بتایا کہ وہ کاروباری سلسلے میں لاہورگئے تھے،سلیم قادری کے ہمراہ ان کا بیٹا اسامہ قادری بھی جاں بحق ہوگیا۔لواحقین کا کہنا ہے کہ تاحال سلیم قادری اور صاحبزادے کی میتوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ی آئی اے کے بدقسمت طیارے حادثہ میں جاں بحق مسافروں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پی آئی اے طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی، جاں بحق مسافروں کی غائبانہ نمازجنازہ پی آئی اے کی جامعہ مسجد میں ادا کی گئی۔نمازجنازہ میں گورنرسندھ عمران اسماعیل، وفاقی وزیرہوابازی غلام سرور شریک تھے، وفاقی وزیر علی زیدی، سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشدملک، ودیگر افسران بھی شریک ہوئے، غائبانہ نماز جنازہ کے بعد حادثے کے شکار مسافروں کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

حادثے کا شکار ہونیوالے قومی ایئر لائن کے طیارے کا رجسٹریشن نمبر اے پی۔ بی ایل ڈی بوئنگ ایئر بس 320 تھا۔ پی آئی اے نے حادثے کا شکار طیارے کا 28 اپریل کو فٹنس سرٹیفکیٹ 25 اکتوبر 2020ء تک کیلئے جاری کروا رکھا تھا۔پی آئی اے ذرائع کے مطابق قومی ایئرلائن کے طیارے میں 180 مسافروں کی گنجائش تھی تاہم کورونا وائرس کے حفاظتی اقدامات کے طور پر اس میں عملے سمیت 107 افراد سوار تھے۔

طیارے کی ایک ماہ قبل مرمت کرائی گئی تھی اور کراچی روانگی سے قبل اسے تین بار کلیئرنس ملنے کے بعد روانہ کیا گیا تھا۔ ایئر بس نے مجموعی طور پر 47 ہزار 108 گھنٹے کی پرواز مکمل کرلی تھی۔ذرائع کے مطابق پی آئی اے کا یہ طیارہ گزشتہ روز مسقط سے مسافروں کو لے کر پاکستان پہنچا تھا۔ قومی ایئرلائن کے فلیٹ میں شامل ہونے سے پہلے یہ طیارہ چائنا ایسٹرن ایئرلائن کے زیر استعمال رہا ہے اور پی آئی اے کے فلیٹ میں اکتوبر 2014ء میں شامل کیا گیا تھا۔ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ نے حادثے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے انجینئرنگ اینڈ مینٹیننس ڈپارٹمنٹ کی سمری کے مطابق طیارے کو رواں ماہ 21 مارچ کو آخری مرتبہ چیک کیا گیا تھا اور تباہ ہونیوالے طیارے نے حادثے سے ایک دن قبل اڑان بھری تھی اور مسقط میں پھنسے پاکستانیوں کو لاہور واپس لایا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ طیارے کے انجن، لینڈنگ گیئر یا ایئر کرافٹ سسٹم میں کوئی خرابی نہیں تھی۔سمری میں کہا گیا کہ دونوں انجنز کی حالت اطمینان بخش تھی اور وقفے سے قبل ان کی مینٹیننس چیک کی گئی تھی۔رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی(سی اے ای) کی جانب سے طیارے کو 5 نومبر، 2020 تک اڑان بھرنے کیلئے صحیح قرار دیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق ایئر بس A320-200 کو پرواز کی صلاحیت(ایئروردینس) کا پہلا سرٹیفکیٹ 6 نومبر 2014 سے 5 نومبر 2105 تک کیلئے جاری کیا گیا تھا اور اس کے بعد ہر برس طیارے کے مکمل معائنے کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔

ادھر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پرطیارہ حادثے کے ایک متاثرہ گھرکے16افرادنجی ہوٹل منتقل کیا گیا جبکہ دیگرمتاثرہ فیملیزاپنے رشتہ داروں کے گھر چلی گئیں، تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنرکورنگی نے طیارہ حادثہ کے متاثرین علاقہ مکینوں کو شاہراہ فیصل پر واقع ہوٹل میں رہائش فراہم کردی۔

ڈی سی ضلع کورنگی کی جانب سے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 2:30بجے کے قریب طیارہ گرنے کی خبرملی، فائربریگیڈاورریسکیوٹیمیں 20منٹ میں جائے حادثہ پہنچی، طیارہ گرنے سے2گھرمکمل جل گئے،19کوجزوی نقصان پہنچا تاہم طیارہ حادثے میں کسی رہائشی کے جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی تاہم 3رہائشی خواتین زخمی ہوئیں جنہیں سپتال منتقل کردیا گیا۔طیارہ گرنے سے کئی گھروں کی چھتیں اور گلیوں میں کھڑی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔

اس سے قبل  وفاقی حکومت کی جانب سے طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی 4 رکنی ٹیم نے جائے حادثہ کا معائنہ کیا۔تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ائیرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ (اے اے آئی بی) کے صدر ائیرکموڈور عثمان غنی کررہے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم نے طیارہ گرنے کے مقام کا دورہ کیا اور شواہد جمع کیے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کیے۔ طیارے کا بلیک باکس انویسٹی گیشن ٹیم کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

تازہ اطلاعات کے مطابق  پی آئی اے کے طیارے کو حادثے کے بعد کراچی ائیر پورٹ پر پروازوں کا شیڈول بحال ہو گیا،متعدد پروازوں نے کراچی ائیر پورٹ پر لینڈنگ کی اور اڑان بھی بھری، دیگر ائیر پورٹس پر بھی فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری رہا۔ لاہور سے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8305،جدہ سے پرواز پی کے 758،اسلام آباد سے پرواز پی کے 8309،دبئی سے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8214،لاہور سے دوسری پرواز ای آر 525،اسلام آباد سے پرواز ای آر 503 کراچی ائیر پورٹ کیلئے شیڈول کی گئیں۔لاہور اسلام آباد سے حادثہ متاثرین کے اہل خانہ کو بھی کراچی پہنچایا گیا۔

کراچی ائیر پورٹ سے بھی پروازوں کی روانگی ہوئی جس میں پرواز ای آر 500 اسلام آباد،پی آئی اے کی پرواز پی کے 8308 اسلام آباد،دبئی کیلئے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8213،پرواز ای آر 502 اسلام آباد،پرواز ای آر 524،اسلام آباد کے لئے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8308 اورلاہور کیلئے پی آئی اے کی پرواز پی کے 8304 کراچی سے روانہ ہوئیں۔ علاوہ ازیں دیگر ائیر پورٹس پر بھی فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق بحال رہا۔اسلام آباد سے میلان کے لئے خصوصی پرواز 390 مسافروں کو لے کر روانہ ہوئی۔اسلام آباد سے گلگت کے دو پروازیں روانہ کی گئیں اوراسلام آباد سے سکردو کے لئے بھی پرواز کی روانگی ہوئی۔

اس سانحے پر ملکی اور بیرون ملک سے بھی افسوس کا اظہار کیاگیا، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کراچی میں طیارہ حادثہ میں جاں بحق افراد کیلئے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ طیارے کے المناک حادثے نے عیدالفطر سے قبل پوری قوم کو سوگوار اور غم زدہ کر دیا ہے،جن گھروں پر طیارا گرا ہے، حکومت ان کے نقصانات پورے کرنے کیلئے اقدامات کرے، واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔ اپنے بیان میں شہباز شریف نے کہاکہ طیارہ حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالی پسماندگان کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت دے۔ حادثے کے دوران عام لوگوں نے جس جذبے کا مظاہرہ کیا اور مسافروں کی جان بچانے کی کوشش کی، اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ زلزلہ، سیلاب یا کسی بھی حادثے میں پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے بے مثال خلوص، انسانی ہمدردی اور دوسروں کی مدد کا شاندار مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج غم کی اس گھڑی میں ہمارے پیاروں کی شناخت کا اہم فرض پنجاب فارنزک سائنس ایجنسی ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ مستقبل میں اس طرح کے افسوسناک حادثات سے بچا جا سکے۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے کراچی ائرپورٹ کے نزدیک رہائشی علاقے میں پی آئی اے کے طیارے کو حادثے پر دلی افسوس کا اظہار کیا۔ ایک بیان میں انہوں نے پی آئی اے کے طیارہ حادثے پر شدید رنج و غم اور دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دلی تعزیت پیش کی۔سیکرٹری جنرل او آئی سی نے حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام کو دلی تعزیت اور گہری ہمدردی پیش کی،۔سیکریٹری جنرل نے حکومت اور پاکستانی عوام کے زریعہ متاثرہ خاندانوں کو بھی دلی تعزیت اور گہری ہمدردی پیش کی۔

ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے اللہ تعالی سے جاں بحق ہونے والوں پر اپنے لا متناہی کرم اور جنت الفردوس کی دعا کی۔ ڈاکٹر یوسف بن احمد العثیمین نے جاں بحق ہونے والوں کے عزیز و اقربااور دوستوں کے لیے صبر اور حوصلہ کی دعا بھی کی۔او آئی سی سیکریٹری جنرل نے قرآن پاک کی اس آیت کا حوالہ بھی دیا کہ ہم سب اللہ کی طرف سے آئیہیں اور انہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔

امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کراچی طیارہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مشکل وقت میں امریکہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔سوشل میڈیا پر مائیک پومپیو نے ایک پیغام میں کہا کہ انہیں کراچی میں ہونے والے حادثے کا سن کر صدمہ اور افسوس ہوا۔انہوں نے لکھا کہ وہ حادثے میں جان کی بازی ہارنے والوں اور ان کے اہل خانہ کے لئے دعاگو ہیں۔

اس حادثے کے بعد ماہرین ایئرپورٹ کے گرد تعمیرات پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں، کراچی (رپورٹ /نعیم الدین) پی آئی اے کی تاریخ میں پیش آنے والے بدترین فضائی حادثہ جو کہ بدقسمتی سے ایک آبادی کے اوپر ہوا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایئرپورٹ کے نزدیک مقرر کردہ مخصوص ایریے کے نزدیک آبادی نہیں ہونی چاہیے۔ اور اس حادثہ نے یہ بھی ثابت کردیا کہ کراچی کو مزید ایک نئے ایئرپورٹ کی ضرورت ہے جو شہر سے دور ہونا چاہیے۔ کیونکہ کراچی ایئرپورٹ آبادی کے درمیان میں آگیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں بے تحاشا آبادی جو کہ غیرقانونی طور پر قائم کی جارہی ہیں اور اس میں صرف آبادی نہیں بلکہ ایئرپورٹ رن وے کے نزدیک تین تین چار منزلوں پر مشتمل مکانات کا تعمیر کیے جانا متعلقہ اداروں پر ایک سوالیہ نشان ہے کہ جس وقت یہ آبادیاں قائم کی جارہی تھیں،

ان اداروں نے فوری ایکشن کیوں نہیں لیا؟ ایسی کیا وجوہات تھیں، ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ عمارتیں نہ ہوتیں تو اتنا بڑا نقصان ممکن نہیں تھاکیونکہ جہاز کو اترنے میں اتنی مشکلات درپیش نہ ہوتیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دس سال کے دوران ہمارے ملک میں تین چار فضائی حادثے معنی رکھتے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئندہ اس طرح کی پلاننگ کی جائے کہ آبادی کے ساتھ ایئرپورٹس کو بھی محفوظ بنایا جائے۔ دنیا بھر میں اس وقت جو ایئرپورٹ تعمیر کیے جارہے ہیں وہ شہری آبادی سے دور بنائے جارہے ہیں تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔

متاثرہ علاقے کے مکینوں نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ بڑی تعداد میں گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں جو کسی بھی وقت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں، لیکن ان مکانات کو متاثرہ مکانات میں شامل نہیں کیا گیا اور حکام کی طرف سے متاثرہ مکانات کی تعداد ت کم بتائی جارہی ہے، حالانکہ ان میں جلنے والے مکانات زیادہ ہیں، جو کہ درست نہیں ہے۔ علاقہ مکینوں نے الزام لگایا ہے کہ جس وقت یہ حادثہ ہوا تو لوگ قیامت خیز منظر دیکھ کر گھروں کو کھلا چھوڑ کر محفوظ مقام پر چلے گئے تھے، اور جب وہ حالات نارمل ہونے پر گھروں کو واپس آئے تو گھروں سے سامان غائب تھا۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136681?fbclid=IwAR0gioAggUo1qzyk1pESYvj0nY

53ina_0f4M7MfWnofwDX0GzmhNdR-pHrA

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107460059&Issue=NP_PEW&Date=20200524

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107459979&Issue=NP_PEW&Date=20200524

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107459848&Issue=NP_PEW&Date=20200524

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr012.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr012.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr031.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr031.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr024.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr024.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr005.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr005.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr004.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr004.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr021.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr021.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr036.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr036.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr035.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr035.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr034.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr034.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr033.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr033.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr015.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr015.jpg

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-24&edition=KCH&id=5193664_26644174

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-24&edition=KCH&id=5193578_65771991

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr043.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr043.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/24052020/P6-ISB-061.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/24052020/P6-ISB-061.jpg

No comments:

Post a Comment