
دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں نمودار ہونے والے انوکھے
وائرس نے، جسے ’’ناول کورونا وائرس‘‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دیکھتے
ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پاکستان میں کورونا کے پہلے
مریض کی تشخیص فروری کے مہینے میں ہوئی اور آج یعنی 26 مئی 2020 تک ملک
بھر میں اس وبا سے 57,705 افراد متاثر جبکہ 1,197 افراد جان سے ہاتھ دھو
چکے ہیں۔ جس طرح اس وبا نے پوری دنیا میں ہل چل مچا رکھی ہے، بالکل اسی طرح
پاکستان میں بھی صورت حال مختلف زاویوں سے سنگین رُخ اختیار کرچکی ہے۔ وہ
تمام افراد جو اس وبا کو محض چین تک محدود سمجھتے تھے، وہ اٹلی، اسپین،
جرمنی، برطانیہ اور امریکا جیسے ممالک میں اس کی تباہ کاریوں کے باعث اسے عالمی حقیقت سمجھنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ معاشروں کی اقدار سے ہوتے ہوئے حکومتوں کے طرز عمل
اور بالخصوص صحت عامہ کے پہلوؤں پر گہری چھاپ چھوڑے گا۔ دراصل قدرت نے
تمام انسانیت کو جھنجھوڑ کر اپنے طرز زندگی پر نظر ثانی کا موقع دیا ہے۔
بقول عالمی شہرت یافتہ پرماٹولوجسٹ جین گوڈال، کورونا وائرس دراصل انسانوں
کا قدرتی عوامل کی بے قدری اور ظلم کا نتیجہ ہے جو سالہاسال جنگلات کی
بےدریغ کٹائی سے ہوتے ہوئے، حیات پر ظلم (مصنوعی تولید یا ظالمانہ طریقے سے
غذا کے مقصد سے مارنے) پر محیط ہے۔
کورونا کے معاشرتی و سماجی اثرات
معاشرتی طور پر محض پیسے اور طاقت کے گرد گھومتی زندگی کو اس وائرس نے
احساسں کی اہمیت سے روشناس کروایا ہے۔ اس وائرس کے ختم ہونے کی بعد: اوّل،
لوگوں کے تعلقات میں روحانیت کا عنصر قدرے بڑھ جائے گا؛ دوم، لوگ اپنے
خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کو بھی اپنا سرمایہ سمجھنے لگیں گے؛ سوم، عوام
الناس خود کے ساتھ وقت گزار کر اپنے اندرونی سکون کو مختلف مشاغل جیسے کہ
باغبانی، مصوری، کتب بینی سے حاصل کرنے کا فن بھی سیکھیں گے؛ اور چہارم، اس
وائرس سے سماجی فاصلے کو جس طرح سے ضروری قرار دیا گیا ہے، آنے والے دنوں
میں بھی اس کا اثر خاصی دیر تک معاشروں میں پایا جائے گا۔ یہ خاص طور پر ان
معاشروں کےلیے مثبت ثابت ہوگا جہاں پرائیویسی ایک منفی صفت سمجھی جاتی ہے،
جیسے کہ پاکستان۔
کورونا کے داخلی و خارجی اثرات
پہلے ایٹمی ہتھیاروں، اعلی درجے کی جنگی سہولیات اور ماہر فوجیوں کے
دستوں سے طاقت کا اندازہ لگایا جاتا تھا۔ اب صحت کی بہترین سہولیات، کارآمد
منصوبہ بندی اور فوری اقدامات ممالک کی صلاحیت طے کریں گے۔ جس طرح چین
سمیت جنوبی کوریا، تائیوان اور سنگاپور نے بروقت ہنگامی بنیادوں پر اس
وائرس سے بچانے میں کئی ترقی یافتہ ممالک مثلاً امریکا، اسپین اور جرمنی
وغیرہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، اس سے طاقت ناپنے کے نئے پیمانے استوار ہوں
گے۔ ممالک اس وائرس کے ختم ہونے کے بعد، صحت کی سہولیات کا باقاعدہ جائزہ
لیں گے اور اپنے بجٹ کا معقول حصہ صحت کے شعبے کےلیے مختص کریں گے۔ عالمی
منظر نامے پر ممالک کی درجہ بندی خاصی حد تک وائرس اور مختلف وباؤں سے لڑنے
کی اہلیت اور دوسرے ممالک کی اس ضمن میں مدد سے طے ہوگی۔ داخلی طور پر
ممالک اپنے عوامی اداروں کو، جن میں بالخصوص تعلیم اور صحت شامل ہیں،
مستحکم کریں گے۔ خارجی طور پر جیسے ہی کورونا وائرس کی ویکسین تیار ہوئی،
تو غیر ملکی سفر سے پہلے یہ لگوانا پاسپورٹ کی طرح لازمی قرار دے دیا جائے
گا۔ لیکن اس میں اب بھی ایک طویل عرصہ درکار ہوسکتا ہے۔ البتہ فوری حل
کےلیے عین ممکن ہے کہ بیرونی سفر کی غرض سے کورونا ٹیسٹ منفی ہونے کا
سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا جائے۔
کورونا کے معاشی و اقتصادی اثرات
اس میں کوئی شک نہیں کہ اقوام عالم ایک ایسے دور کی طرف جارہی ہیں جس
میں اقتصادی طور پر ہر ملک کو معاشی عدم استحکام کا سامنا ہوگا۔ لیکن
اقتصادی بحران ان ممالک میں شدید نوعیت کا ہوگا جو پہلے ہی سے قرضوں کے
بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں ایسے معاشروں میں غربت بڑھنے کا
خدشہ ہے جو پہلے ہی شدید غربت کا شکار ہیں۔ مثلاً پاکستان کی بات کریں تو
یہاں 2017-2018 کے معاشی اعداد و شمار کے مطابق 24.3 فیصد آبادی خط غربت سے
نیچے زندگی بسر کررہی ہے۔ یہ بات اس لیے بھی قرینِ قیاس ہے کیونکہ جب
امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں شرح بے روزگاری بڑھنے کی خبریں آرہی ہیں،
تو ترقی پذیر ممالک کےلیے یہ وائرس معاشی تنگ دستی کا نیا باب رقم کرتا ہوا
نظر آرہا ہے۔
کورونا کے ٹیکنالوجی پر اثرات
البتہ، کورونا وائرس نے ٹیکنالوجی کی اشد ضرورت پر زور ڈالا ہے۔ اس وبا
نےصحت کے آلات کی، جن میں بالخصوص وینٹی لیٹر، ماسک، دستانے اور تشخیصی کٹس
شامل ہیں، تعداد بڑھانے کےلیے ہر ملک کو اپنے وسائل پر انحصار کی ترغیب دی
ہے۔ آنے والے دنوں میں ممالک کی حکمت عملی میں خود انحصاری کا عنصر قدرے
غالب ہوگا۔ جس طرح وائرس کے آتے ہی دفاتر و تعلیمی ادارے بند ہوگئے اور نجی
اداروں اور دفاتر نے سماجی رابطوں کی آن لائن ویب سائٹس کا سہارا لیا، اس
سے آنے والے دنوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کی
کوالٹی پر بھی کام ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ عین ممکن ہے کہ نوکریوں
کی اہلیت کے خانے میں آن لائن تکنیکی صلاحیتوں کا ہونا شامل کیا جائے اور
بھرتی کرنے کے بعد بھی ڈیجیٹل تکنیکی کورسز لازمی قرار دے دیئے جائیں۔
آخر میں یہ بات ضرور کہنا چاہوں گی کہ اس وائرس کے منفی و مثبت اثرات
ترقی پذیر اور ترقی یافتہ، دونوں ممالک پر پڑیں گے اور یہ ایک ایسے تازہ
خون کی طرح اقوام کے جسم میں داخل ہوگا جو انہیں نئی زندگی بھی بخش سکتا ہے
اور تباہ بھی کرسکتا ہے۔ اب یہ جسم کی صلاحیت پر ہے کہ اس میں کتنا جذب
کرنے کی اہلیت ہے۔ فوائد کا حصول ممالک کی اہلیت پر منحصر ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
https://www.express.pk/story/2044683/464/
عالمی
ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے خبردار کیا ہے کہ اگر احتیاط نہ کی گئی تو
کورونا وائرس کی عالمی وبا جلد ہی ایک بار پھر شدید ہوسکتی ہے اور اس سے
متاثر ہونے والے لوگوں کی تعداد میں بھی تیز رفتار اضافے کا خدشہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے یہ تنبیہ ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب امریکا
اور مختلف یورپی ممالک لاک ڈاؤن نرم کرنے یا مکمل طور پر ختم کرنے کا
عندیہ دے چکے ہیں۔
دنیا بھر کی حکومتوں کو مشورہ دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے
ناول کورونا وائرس کی وبا کو قابو میں رکھنے کےلیے نگرانی، ٹیسٹنگ اور
ٹریکنگ سے متعلق اقدامات میں اضافہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت امریکا میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد ایک
لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے جبکہ بیشتر
یورپی ممالک میں بھی کورونا وائرس کی وبائی صورتِ حال خاصی تشویشناک ہے۔
https://www.express.pk/story/2044653/10/
ملک بھر میں کورونا کے مصدقہ مریض 57 ہزار 705 جب کہ اس مرض سے جاں بحق افراد کی تعداد 1197 تک جاپہنچی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 7 ہزار 252 ٹیسٹ کئے گئے
جب کہ ایک ہزار 356 میں اس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد ملک میں کورونا
وائرس کے کیسز کی تعداد 57 ہزار 705 ہوگئی ہے، جن میں سے کورونا کے 18 ہزار
314 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا کے مزید ایک ہزار 356 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس
کے بعد ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 57 ہزار 705 ہوگئی، اب تک
پنجاب میں 20 ہزار 654 ، سندھ میں 22 ہزار 934 ، خیبر پختونخوا میں 8 ہزار
80 ، بلوچستان میں 3 ہزار468، اسلام آباد میں ایک ہزار 728، گلگت بلتستان
میں 630 جب کہ آزادکشمیر میں 211 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
کورونا کا شکار مزید 30 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں جس کے بعد ملک بھر
میں کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد1197ہوگئی ہے۔ سب سے زیادہ
اموات خیبرپختونخوا میں ہوئی ہیں جہاں 408 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
سندھ میں 369، پنجاب میں 352، اسلام آباد میں 17، گلگت بلتستان میں 8،
بلوچستان میں 41 اور آزاد کشمیر میں 2 افراد کورونا وائرس سے جاں بحق ہو
چکے ہیں۔
کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر:
کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف
جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں
کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو
کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی
ہوا میں بیٹھیں۔
سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر ابھرے
ہوئے ہوئے پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ
حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی
شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم
گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے
پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2044625/1/
کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت میں پھنسے 179 پاکستانیوں 27 مئی کو واہگہ کے راستے واپس پہنچیں گے۔
کوروناوائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے پاکستان اور بھارت نے مارچ کے
وسط میں واہگہ اٹاری بارڈر کو مکمل طور پر بند کردیا تھا، جس کی وجہ سے
دونوں ملکوں میں مقیم ایک دوسرے کے شہریوں کی واپسی بھی ممکن نہیں ہوسکی
ہے۔ بھارت میں 500 کے قریب پاکستانی شہری موجود تھے جن میں زیادہ تر 2
مرحلوں میں واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ 179 پاکستانی شہریوں کی تیسری کھیپ 27
مئی کو واپس پہنچے گی۔ ممبئی سمیت بھارت کے مختلف شہروں سے کئی پاکستانی
بذریعہ ہوائی جہاز امرتسر پہنچیں گے اور یہاں سے انہیں اٹاری بارڈر لایا
جائے گا۔
ممبئی میں پھنسے ایک پاکستانی شہری نے بتایا کہ ان کا تعلق کراچی سے ہے
انہیں بتایا گیا ہے کہ 27 مئی کو واہگہ بارڈر پہنچیں ، ہائی کمیشن کی طرف
سے گاڑی کی تفصیلات مانگی گئی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے ہائی کمیشن سے
درخواست کی ہے کہ ممبئی سے اٹاری بارڈر تک کا فاصلہ کافی زیادہ ہے، اس لئے
وہ ہوائی جہازکے ذریعے امرتسرپہنچ جائیں گے اور وہاں سے پھر اٹاری بارڈر
پہنچیں گے۔
دوسری طرف پاکستان میں موجود 208 بھارتی شہریوں کی بھی اسی روز واپسی کا
امکان ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان میں موجود بھارتی سفارتخانے نے
اپنے شہریوں کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں اورتمام شہریوں سے واپسی سے متعلق
بیان حلقی بھی لیاگیا ہے۔ ان میں مقبوضہ کشمیرسے تعلق رکھنے والی میڈیکل کی
طالبات بھی شامل ہیں جن کے پاس بھارتی پاسپورٹ ہے۔
لاہورمیں مقیم ایک بھارتی سکھ خاندان کے سربراہ سردارستبیرسنگھ نے بتایا
کہ وہ اپنی فیملی کے دیگر 4 افراد کے ساتھ 10 مارچ کو واہگہ بارڈرکے راستے
پاکستان آئے تھے تاکہ یہاں مختلف گورودواروں کے درشن کرسکیں ، ان کے آمد
کے چند روزبعد ہی کورونا وائرس کی وجہ سے واہگہ اٹاری سرحد بندکردی گئی اور
وہ واپس نہیں جاسکے، انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی دل کے مریض ہیں جبکہ ان
کی بھابھی کو بھی ہارٹ پرابلم ہے ،دونوں دوائی کھاتے ہیں جو ختم ہوچکی ہے
اور یہ دوائی پاکستان میں دستیاب بھی نہیں ہے۔ ان کے سفارتخانے نے ان سے
رابطہ کرکے تفصیلات لی ہیں ،انہیں بتایا گیا کہ 27 مئی کو انہیں واہگہ
اٹاری بارڈر کے راستے واپس بھیجا جاسکتا ہے تاہم یہ تاریخ ابھی فائنل نہیں
ہے اس میں ایک دو دن کا فرق پڑسکتا ہے۔
https://www.express.pk/story/2044715/1/
سندھ میں کورونا وائرس کے باعث مزید 5 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جس کے بعد صوبے میں اس وبا سے لقمہ اجل بننے والے 374 ہوگئی ہے۔
سندھ میں کورونا کی صورت حال کے حوالے سے اپنے وڈیو پیغام میں مراد علی
شاہ نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 2 ہزار 327 ٹیسٹ
کیے گئے، جن میں سے 573 نئے کیسز سامنے آئے، اب تک ایک لاکھ 61 ہزار 628
ٹیسٹ کئے گئے جس میں 23 ہزار 507 کیسز ظاہر ہوئے۔ 573 نئے کیسز میں سے 467
کا تعلق کراچی سے ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 542 مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔ اس
طرح ہمارا کورونا سے صحت یاب ہونے کا تناسب 37 فیصد ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5 مریض زندگی کی بازی ہار
گئے جس کے بعد اب تک انتقال کرنے والے مریضوں کی تعداد 374 ہوگئی ہے، 248
مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، جن میں سے 49 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ انہوں
نے کہا کہ عوام کو احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ احتیاط کے بغیر کورونا کو
روکنا ممکن نہیں۔
https://www.express.pk/story/2044732/1/
بھارت
میں ایک 15 سالہ لڑکی نے والد کی خدمت کی انوکھی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے
والد کو 1200 کلومیٹر دور سے گھر لے آئی اور اس کی ہمت کو دنیا بھر میں
سراہا جارہا ہے۔
جیوتی کماری نے ہریانہ کے شہر گروگارام (سابقہ گُڑگاؤں) سے اپنے والد کو
سائیکل پر سوار کراکر بہار میں دربھنگا اپنے گھر لے آئی۔ یہ کارنامہ اس
نے لاک ڈاؤن کے دوران انجام دیا اور اپنے بیمار والد کو گھر لاکر ہی دم لیا۔

کورونا وائرس کے بعد بھارت میں لاک ڈاؤن سے ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند
ہوگئی لیکن اس عرصے میں جیوتی کے والد بھی بے روزگار ہوگئے۔ اس صدمے سے ان
کے والد بیمار بھی رہنے لگے۔ لیکن جیوتی کماری نے اپنے والد کو یقین دلایا
کہ وہ اسے سائیکل پر گھر لے جائے گی۔ اس کے لیے اس نے ایک خاص قسم کا بڑا
کیریئر لگوایا اور اپنے والد کو اس پر بٹھا کر چل پڑی۔

اس نے گروگارام سے بہار تک کا سفر 1200 کلومیٹر کا سفر سات دنوں میں طے
کیا۔ جیوتی نے بتایا کہ وہ روزانہ 100 سے 150 کلومیٹر سائیکل چلاتی رہی۔
تھکاوٹ کی صورت میں وہ اپنے پاس بوتل میں پانی اور چند بسکٹ رکھتی تھی اور
اسے کھاکر آگے چل پڑتی۔ لیکن زیادہ تھکن کی وجہ سے وہ سائیکل سے اتر کرروڈ
پر بیٹھ جاتی اور اپنے والد کا حوصلہ بھی بڑھاتی رہی۔
اس دوران کھانا کم پڑگیا اور جیوتی نے دو دن تک کچھ نہ کھایا لیکن اپنے والد کو کھانا دیتی رہی۔ لیکن کئی جگہ پر لوگوں نے انہیں کھانا اور پانی بھی پیش کیا۔
جیوتی اپنے والد کے ساتھ دربھنگا کے علاقے ’شراون کماری‘ میں رہتی ہیں اور اس کی عزم کی داستان سن کر شہر کی انتظامیہ نے اسے ہر طرح کی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
https://www.express.pk/story/2044577/509/
لاہور(آئی این پی) پنجاب پولیس میں دو دنوں میں مزید 68 کوروناوائرس کے
مریضوں کااضافہ‘ لاہورسمیت پنجاب بھر میں مریض ملازمین کی
تعداد557ہوگئی،لاہورپولیس متاثرہ اضلاع میں پہلے نمبرپر ہے۔تفصیلات کے
مطابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیرنے صوبہ بھرمیں کورونا وائرس کے حوالے سے
ڈیوٹیاں دینے والے ملازمین کے کوروناوائرس کے ٹیسٹ کروانے کا حکم دیااب تک
کروائے گئے ٹیسٹوں میں موصول ہونے والے نتائج میں مریضوں کی تعداد557ہوگئی
ہے اب تک 146پولیس افسران اوراہلکارصحت یاب ہوچکے جبکہ 390مثبت ملازمین
مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136843?fbclid=IwAR088PNpWyaKaz8lGErpyWsmw
9WlYU7o3Elv-kEibEKLA3hj9vS7kyCEdlg
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی
اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے آفس سیکرٹری اور سوشل میڈیا ٹیم کے
ہیڈ بدر شہباز کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں جس پر شہباز شریف نے خود کو
قرنطینہ کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہباز شریف کے آفس
سیکرٹری اور سوشل میڈیا ٹیم کے ہیڈ بدر شہباز نے عید کی نماز شہباز شریف
کے گھر میں ان کے ساتھ ادا کی تھی،بدر شہباز کا پہلاکورونا ٹیسٹ منفی اور
دوسرا مثبت آیا جس پر بدر شہباز نے خود کو اپنے گھر میں آئسولیٹ کر لیا
ہے۔دوسری طرف بدر شہباز کے کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد شہباز شریف
نے تمام افراد کا اپنے گھر میں داخلہ بند کر دیا ہے اور خود کو قرنطنیہ کر
لیا۔
واضح رہے کہ شہباز شریف دوسری مرتبہ قرنطینہ میں گئے ہیں، اس سے قبل جب وہ 2
ماہ پہلے وہ لندن سے لوٹے تھے تو احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے
خودساختہ قرنطینہ میں چلے گئے تھے۔
https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136848?fbclid=IwAR3kyjev0pZkmoeZcdBu4Q3_xq
QczWNizTXi5QJpVP5aTZnfkBH2O0efUH4
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم کے کورونا ریلیف فنڈ میں 4 ارب روپے سے زائد عطیات جمع ہو گئے۔
تحریک انصاف کے سینٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر
اپنے ٹوئٹ میں کہاہے کہ وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات کی آمدکی
سلسلہ جاری ہے،سینٹر فیصل جاوید نے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے
کہاکہ کورونا ریلیف فنڈ 4 ارب کی سطح سے بڑھ چکا ہے۔
انہوں نے اپنے
پیغام میں کہاہے کہ معاونین کی سخاوت اورجذبہ ایثار قابل تحسین ہے ،بلاشبہ
کورونا ریلیف فنڈ ایک عظیم مقصد ہے، حکومت عطیہ کئے جانے والے ہر روپے کے
ساتھ 4 روپے مزید شامل کرے گی ۔
https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136830?fbclid=IwAR3QuAEWt-iJxQqK883BKN8x-zwNpIK3HP9oGOyvzpVIKh_qjOkfcJs60wU
ریاض (ویب ڈیسک) سعودی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ اتوار 31 مئی سے
سرکاری و نجی اداروں میں کام کام شروع کرنے کی اجازت ہوگی، اتوار 31 مئی سے
ہی مکہ ریجن کے علاوہ پورے ملک میں کرفیوں میں نرمی کی جائے گی، 21 جون سے
کرفیو کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، جبکہ 21 جون سے ہی مسجد الحرام میں
نمازوں کی اجازت بھی دے دی جائے گی۔
روزنامہ جنگ کے مطابق سعودی
عرب کی وزارتِ داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمرہ زائرین کو لانے والی
پروازوں سمیت بین الاقوامی فلائٹ آپریشن بدستور معطل رہے گا۔
واضح
رہے کہ سعودی عرب میں کورونا وائرس سے اب تک کل اموات 399 رپورٹ ہوئی ہیں
جبکہ اس کے مریضوں کی تعداد 74 ہزار 795 تک جا پہنچی ہے۔سعودی عرب میں
کورنا وائرس کے 28 ہزار 728 مریض اب بھی اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں
زیرِ علاج ہیں جن میں سے 384 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 45 ہزار 668 کورونا
وائرس کے مریض اب تک شفایاب ہو چکے ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136809?fbclid=IwAR1eLoTyQr3LdCS1y0jJF0RnkeqC
EOu-TxcQXb-rY5T1TxVqdMaHl2M4Lk
فیصل آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پولیس نے لاک ڈاو¿ن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادی کرنے والے د±لہا کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا´
اسسٹنٹ
کمشنر عمر مقبول کے مطابق انہیں اطلاع ملی تھی کہ کنال روڑ پر ایک میرج
ہال میں پابندی کے باوجود شادی کی تقریب جاری ہے جس پر چھاپہ مارا
گیا۔پولیس نے د±لہا اور اس کے والد سمیت 20 سے زائد باراتیوں کو گرفتار کر
لیا گیا جب کہ ڈپٹی کمشنر محمد علی کے حکم پر د±لہا اور اس کے 12 ساتھیوں
کو قرنطینہ مرکز منتقل کر دیا گیا جہاں ان کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ لینے کے
انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ جب کہ میرج کے ہال کے مالک کے خلاف بھی قانونی
کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136799?fbclid=IwAR1evQ5ufvK4B_0hT2ToE6ywT
4gRfrUoP-TwObD0SFjumIi4Wrmd-rfgut0
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں عید الفطر کے بعد کرفیو نافذ کرنے کے امکان کو مسترد کردیا گیا ہے۔
ترجمان
سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے صوبے میں کرفیو کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے
والی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دے دیا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عوام گمراہ کن خبروں پر کان نہ دھریں اور احتیاطی
تدابیر اختیار کریں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کورونا کی روک تھام
کے حوالے سے حکومت کا ساتھ دیں اور غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ
نکلیں۔
دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر
مرزا نے عید کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے پر نظر ثانی کا اعلان کیا
ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں کے دوران پاکستان میں کورونا کے کیسز
اور اموات میں اضافہ ہوا ہے، عوام کی جانب سے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں
کی جارہیں اس لیے عید کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے پر نظر ثانی کی
جائے گی۔
https://dailypakistan.com.pk/26-May-2020/1136792?fbclid=IwAR1stD_7T6nyTroVvN48L6cjN05
7UQLhdCsATI6D_5eHVzwY2EATgM1UkR8
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت نے عید سے قبل کاروبار
کھولنے کی اجازت دی اور اب عید کے بعد دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا
ہے ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ
پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز اور اموات میں اضافہ ہورہا ہے، عید کے
بعد لاک ڈاؤن کی صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔
کورونا کے
حوالے سے ڈیلی پریس بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ پاکستان
میں کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد 56 ہزار 349 ہوچکی ہے،اگر غیر ذمہ داری
کا مظاہرہ کیاتو دوبارہ لاک ڈاؤن کرنا پڑسکتا ہے۔ پاکستان میں اب تک 4 لاکھ
83 ہزار لوگوں کی ٹیسٹنگ مکمل ہوچکی ہے،
ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت اس طرح نہیں بڑھا سکے جس طرح چاہتے تھے، عوام سے
کہتا ہوں بیماری کو روکنےکا سبب بنیں، پھیلانے کا نہیں، عید پر مشاہدہ رہا
کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔انہوں نے کہا کہ بازاروں میں
احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا جارہا ، پاکستان میں کورونا کے کیسز اور
اموات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ عید کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے
سے صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ اگر صورتحال یہی رہی تو لاک
ڈاؤن میں نرمی کے فیصلے پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے۔وزیراعظم عمران خان کے
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا
کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، پاکستانی شاید سمجھ رہے ہیں کہ کورونا صرف عید تک
تھا، اگر ہم نے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیں تو بہت بڑا بحران پیداہوسکتا
ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا نے مزید کہا کہ پاکستان
سے کورونا کب ختم ہوگا، کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا، پاکستان میں اس وقت
تقریباً 37 ہزار 700 کورونا کے مریض زیر علاج ہیں۔خیال رہے کہ کورونا وائرس
سے نمٹنے کے معاملے پر وفاقی حکومت کی حکمت عملی میں تضاد نظر آتا ہے۔
ایک جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا لوگوں سے احتیاط اور
لاک ڈاؤن کا کہہ رہے ہیں تو وہیں دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے یہ کہہ
کر تمام کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی ہے کہ اگر کاروبار نہ کھلے تو لوگ
بھوک سے مرجائیں گے۔
https://dailypakistan.com.pk/25-May-2020/1136780?fbclid=IwAR3VVEtd0xJb_PEwOglbR7M8
NMuqwkNr69w8GZcJSq2hWSLSEuLq_b1iqxE
No comments:
Post a Comment