کورونا وائرس ، لاک ڈائون کھلنے اور شہریوں کی بے احتیاطی ، مزید 32 ہلاکتیں ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اتنے زیادہ کیسز رپورٹ کہ کوئی بھی پریشان ہوجائے - The News Cloud Online

STAY WITH US

test banner

Breaking

Sunday, 24 May 2020

کورونا وائرس ، لاک ڈائون کھلنے اور شہریوں کی بے احتیاطی ، مزید 32 ہلاکتیں ، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اتنے زیادہ کیسز رپورٹ کہ کوئی بھی پریشان ہوجائے

استنبول(رانا فیصل عزیز)ترک صدر رجب طیب  ایردوآن نےعید الفطر کی مبارکباد دیتے ہوئے ترک عوام پر زور دیا ہے کہ انسانیت کورونا وائرس کےبحران کی وجہ سےسخت امتحان سےگذررہی ہے،اس وجہ سےترک شہری  گھرکےاندرہی عیدکاتہوارمنائیں۔

تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کے مقدس ماہ کے اختتام پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن  نے کہا ہے کہ انسانیت کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے سخت امتحان سے گذر رہی ہے ، تاہم ترکی اس کے تدارک کے عمل کو بہت اچھی طرح سے نبھا رہا ہے اگرچہ معیشت اور معاشرتی زندگی شدید متاثر ہوئے ہیں۔صدر رجب طیب ایردوآن  کا کہنا تھا کہ  ترکی نے دنیا کو انسانیت کا سبق دیا ہے،ترکی نے اپنی طبی ضروریات کے علاوہ بہت سے ممالک کی مدد بھی کی ہے ،ترک حکومت اس وائرس کے مضر اثرات کو کم کرنے کے لئے کام کرتی رہے گی۔

انہوں نے کورونا وبا کے دوران خدمات سرانجام دینے والے سرکاری و غیر سرکاری اہلکاروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ وائرس کے بعد کے دور میں جہاں دنیا سیاسی اور معاشی طور پر تنظیم نو کرے گی وہاں ہم ترکی کی طاقت ، دولت اور فلاح و بہبود اور ترقی کی منازل طے کریں گے۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136335?fbclid=IwAR0LXI-ZSAK6Q8uRJEQSJE-idsOJ36wGg_QAzb_X-LcRSHcS7EDsP68Tnis

کراچی(ویب ڈیسک) سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے سندھ میں مزید 14 اموات ہوئیں جب کہ 762 نئے کیسز بھی سامنے آئے جن میں سے 618 کا تعلق کراچی سے ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بذریعہ ٹوئٹر صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4336 ٹیسٹ کیے گئے جن میں 762 نئے مریض سامنے آئے جب کہ پچھلے 24گھنٹوں میں14 مریض انتقال کر گئے۔اس طرح صوبے میں کورونا کے مریضوں کی کل تعداد 21645 اور ہلاکتیں 354 ہوگئی ہیں۔وزیراعلیٰ کے مطابق سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 198 مزید مریض صحتیاب ہوئے جس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد7213 ہے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ صوبے کے 762 کیسز میں سے 618کا تعلق کراچی سے ہے جن میں ضلع شرقی سے 190، جنوبی 115، وسطی 112 ،کورنگی 76 اور ملیر میں 81 جب کہ ضلع غربی سے 44 کیسز رپورٹ ہوئے۔اس کے علاوہ سندھ کے دیگر اضلاع میں لاڑکانہ میں 20، حیدرآباد اور خیرپور میں 15،15، قمبر-شہدادکوٹ 3، جام شورو اور تھرپار کر میں ایک ایک، میرپور خاص اور جیکب آباد میں 2-2 کیس ظاہر ہوئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے عوام سے اپیل کی کہ بازاروں میں غیرضروری رش نہ کریں، احتیاطی تدابیر اپنانا ہی اس وبا سے نجات پانے کا راستہ ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136295?fbclid=IwAR1iHFExagm5GLaEjyGlbsVD8d

naFNaShVPbaA-j0F6udI2ngaVopK2W6GA

نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارت کی وفاقی وزارت صحت نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ   جمعہ کے روز سے لیکر اب تک نوول کرونا وائرس کے 6 ہزار 654 مزید مثبت کیسز اور 137نئی اموات رپورٹ ہوئی ہیں، جس کے بعد ملک میں اموات کی مجموعی تعداد 3 ہزار 720 اور مجموعی کیسز 1 لاکھ 25 ہزار 101 ہو گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ملک میں نوول کرونا وائرس کیسز میں ایک دن کے دوران ہونیوالا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔جمعہ کی صبح تک ملک میں نوول کرونا وائرس کیسز کی تعداد 1 لاکھ 18 ہزار 447 اور اموات 3 ہزار 583 تھیں۔وزارت کے حکام کے مطابق 51 ہزار 784 افراد کو حالت بہتر ہونے پر ہسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے۔معلومات کے مطابق اس وقت ملک میں فعال کیسز کی تعاد 69 ہزار 597 ہے۔ہفتہ کے دن عالمی وبا کے پھیلاؤ پر قابو پانے کیلئے مودی سرکار  کی جانب سے لگائے گئے ملک گیر لاک ڈان کا مسلسل 60 واں دن تھا۔25 مارچ کو اعلان کیے گئے لاک ڈان کو گزشتہ ہفتے 31 مئی تک بڑھا دیا گیا تھا۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136308?fbclid=IwAR3F0_wBdJZcFWMQBjwXGN

QiUCD8d3_J5VIb2dM_yBjiRqD42DuN9Hwtbw

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کے باعث لوگ اپنی گاڑیوں میں بھی ہینڈ سینی ٹائزر رکھنے لگے ہیں لیکن اب اس حوالے سے ماہرین نے ایک وارننگ جاری کر دی ہے۔ میل آن لائن کے مطابق ماہرین نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ گرمی کے موسم میں ہینڈ سینی ٹائزر کی بوتل اپنی گاڑی میں کبھی بھی مت رکھیں کیونکہ گاڑی اندر سے گرم ہونے کے سبب یہ بوتل پھٹ بھی سکتی ہے اور آتشزدگی کا واقعہ ہو سکتا ہے۔

ویسٹرن لیکس فائر ڈسٹرکٹ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ہینڈ سینی ٹائزرز میں 60سے 70فیصد تک الکوحل پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ آگ پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ چنانچہ اگر یہ گرم کار میں پڑا ہوتو حدت کی وجہ سے یہ بوتل پھٹ سکتی ہے۔ ایک فائرفائٹر کا کہنا تھا کہ ہینڈ سینٹی ٹائزر کی بوتل سے بخارات ہمہ وقت نکلتے رہتے ہیں اور یہ گرمی اور براہ راست سورج کی روشنی میں ہونے سے بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136318?fbclid=IwAR39poDWs6VphKXiHSUdZwOT

XjJtTiJdXmAjXa1ahS713aU-rfkbqNen4UQ

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 32 افراد جاں بحق ہوگئے جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد1133 تک جا پہنچی جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 2164 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد مریضوں کی تعداد 54601 ہوگئی ۔

اموات 

اب تک سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں سامنے آئی ہیں جہاں کورونا سے 389 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ سندھ میں 354 اور پنجاب میں 332 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، بلوچستان میں 39، اسلام آباد 14، گلگت بلتستان میں 4 اور آزاد کشمیر میں مہلک وائرس سے ایک شخص جاں بحق ہوا ہے۔

ٹیسٹ 

سرکار ی اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 12,915 ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد اب تک ہونیوالے ٹیسٹوں کی تعداد 473,607 ہوگئی۔

صوبوں میں مریض

مریضوں کی بات کی جائے تو سندھ سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں اکیس ہزار چھ سو پینتالیس مریض ہیں، دوسرے نمبر پر 19557 کے ساتھ پنجاب ، تیسرے پر 7685 کیساتھ خیبرپختونخوا ہے ، بلوچستان میں 3306، اسلام آباد 1592، گلگت بلتستان 619 اور آزاد کشمیر میں  197 مریض ہیں۔ 

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136643?fbclid=IwAR0BUThSjJos3yZoTYio6TQOFQn

bAymnVBYaku4qRUE1htsEcSLvGyhCvJ0

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر توفیق عمر کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آگیا ہے جس کے بعد انہوں نے خود کو اپنے گھر میں قرنطینہ کر لیا ہے البتہ ان کے اہل و عیال اور دیگر میل جول رکھنے والے افراد سے متعلق تاحال کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔

تفصیلات کے مطابق 38 سالہ اوپنر توفیق عمر 20جون 1981ءکو لاہور میں پیدا ہوئے جنہوں نے 44 ٹیسٹ اور 22 ایک روزہ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں 7 سنچریوں اور 14 نصف سنچریوں کی مدد سے 2963 رنز بنائے جبکہ ایک روزہ کرکٹ میں تین نصف سنچریوں کی مدد سے 504 رنز سکور کرنے میں کامیاب ہوئے۔

توفیق عمر نے کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے پر ازخود گھر میں قرنطینہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کے اہل و عیال اور دوست احباب بھی اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں یا نہیں، اور یہ بھی پتہ نہیں چل سکا کہ وہ اس دوران کن افراد سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ توفیق عمر نے اپنے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ 29سے 31اگست 2001ءمیں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا جبکہ آخری ٹیسٹ میچ 17 سے 21 نومبر 2014ءکے دوران نیوزی لینڈ کیخلاف کھیلا تھا۔ یاد رہے کہ دنیا بھر میں پھیلی عالمی وبا کورونا وائرس ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستان میں مزید زور پکڑ رہی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2164 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد 24 مئی تک پاکستان میں مصدقہ کیسز کی مجموعی تعداد 54 ہزار 601 جبکہ اموات 1133 ہو گئی ہیں۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136644?fbclid=IwAR2pSwcS49GmElTQTuHqjYquKtuh-YRw8hhGpLrwBy92-ospX3kDqaqR204

ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی مملکت میں کورونا وائرس کا جن بے قابو ہو گیا ہے اور مملکت میں ایک ہی روز میں 2442 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد مجموعی کیسز کی تعداد 70,161 تک پہنچ گئی ہے اور مملکت میں مکمل لاک ڈاﺅن کے باعث عید کے اجتماعات بھی منعقد نہیں کئے گئے۔

تفصیلات کے مطابق نئے مریضوں میں 38 فیصد سعودی اور 62 فیصد غیر ملکی شامل ہیں اور وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے یومیہ پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ مملکت میں کورونا وائرس کے باعث پچھلے 24 گھنٹوں میں 13 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 379 ہو گئی ہے جبکہ 2963 افراد صحت یاب ہو کر گھروں کو لوٹ گئے ہیں جس کے بعد مملکت میں اب تک صحت یاب ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 41,236 ہو گئی ہے۔

کورونا وائرس کے نئے سامنے آنے والے مریضوں میں 38 فیصد سعودی ہیں جبکہ 62 فیصد کا تعلق دیگر ممالک سے ہے اور مجموعی مریضوں میں مردوں کی گنتی 73 فیصد جبکہ خواتین کی تعداد 27فیصد ہے۔ مملکت میں سامنے آنے والے مجموعی کیسز میں بچوں میں کورونا کا تناسب 11 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ بزرگ مریضوں کی شرح 4 فیصد بتائی گئی ہے۔

سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان طلال الشلہوب نے جمعہ 22 مئی شام 5 بجے سے ملک بھر میں مکمل لاک ڈاﺅن کا اعلان کیا تھا جو بدھ 27 مئی تک جاری رہے گا اور اس کے بعد سعودی عرب کے تمام صوبوں، شہروں اور قصبوں میں مکمل کرفیو نافذ کردیا گیا جس پر عملدرآمد کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مملکت میں نماز عید کے اجتماعات کا انعقاد بھی نہیں ہو سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیہات، تحصیلوں اور چھوٹی چھوٹی بستیوں میں بھی پٹرولنگ ہوگی اور اس دوران جو شخص بھی مکمل لاک ڈاﺅن اقدامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پایا جائے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136645?fbclid=IwAR3_a2aCmCd2OsgBJWo6C5Xm

HDyMeY7F8CTYAyCmsg8VYHiw2XGxIAkVH7A

لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب میں دو صوبائی وزراءکورونا وائرس کا شکار ہوئے، صوبائی وزیر برائے لٹریسی راجہ راشد حفیظ اور صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک مہلک وباءکا نشانہ بن گئے۔

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے، مہلک وباءکا نشانہ صوبائی وزیر ڈاکٹر اختر ملک بن گئے ہیں، جن کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے جس کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو گھر میں ہی قرنطینہ کر لیا ہے۔

ترجمان کے مطابق خاندان کے باقی افراد کی ٹیسٹ رپورٹ شام تک آ جائے گی، وزیر توانائی اپنے چاہنے والوں کو سوشل میڈیا اکائونٹ سے با خبر رکھیں گے۔ وزیر توانائی نے اپنے چاہنے والوں سے جلد صحت یابی اور دعائوں کی اپیل کی ہے۔

دوسری طرف صوبائی وزیر برائے لٹریسی راجہ راشد حفیظ کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ صوبائی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ان سے منسلک تمام لوگ اپنا ٹیسٹ کروائیں اور خود کو آئسولیشن میں رکھیں، انھوں نے عوام سے جلدصحتیابی کے لئے دعائوں کی اپیل کی ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/24-May-2020/1136656?fbclid=IwAR0YLQM5Qnq3OSkjgX0xC4Yye30

sCDTds4aMBLYGcFRBT8-pDPqSMIGYWgM

پیرس (ڈیلی پاکستان آن لائن) فرانس میں دو ماہ تک لاک ڈاؤن جاری رہنے کے بعد آج کے دن سے عبادت گاہیں کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تاہم عبادت گزاروں کو کئی ضوابط کی پاسداری کرنی ہوگی۔

بی بی سی کے مطابق فرانسیسی وزارتِ داخلہ نے جمعے کو اعلان کیا کہ عبادت کے اجتماعات کی اجازت ہوگی تاہم شرکت کرنے والوں کو داخلے سے پہلے ہاتھ دھونے ہوں گے، چہرے پر ماسک پہننا ہوگا،اورہرکسی سے دو میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔

فرانس کے حکام نے رواں ماہ کے اوائل میں لاک ڈاؤن اقدامات میں نرمی کر دی تھی تاہم انھوں نے عبادت کے اجتماعات پر پابندی برقرار رکھی تھی جس پر مذہبی گروہوں کی جانب سے شکایت کی گئی۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاستی گورنرز کو عبادت کے مقامات کھولنے کا حکم دیا اور کہا کہ یہ ‘لازمی خدمات’ ہیں۔

انھوں نے گورنرز کو خبردار کیا کہ اگر انھوں نے انکار کیا تو وہ ان کا حکم مسترد کر دیں گے۔

امریکی صدر کے پاس ایسا کرنے کا براہِ راست اختیار نہیں ہے تاہم وہ وفاقی امداد ضرور روک سکتے ہیں۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136289?fbclid=IwAR22XGj3jcEq7CbCdJt5FlGn_i_P

3P3uv0gGLpdVFCZCN0sCKZZUSVcYZew

لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن)یہ دعویٰ بڑے پیمانے پر ادویات کی کورونا وائرس کے 10 ہزار سے زائد مریضوں پر آزمائش کے بعد کیا گیا. انہیں ایچ آئی وی، انسداد ملیریا سمیت 5 ادویات استعمال کرائی جارہی ہیں جو پہلے ہی مختلف امراض کے علاج میں مدد فراہم کررہی ہیں۔

تحقیق میں شامل آکسفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر مارٹن لانڈرے نے بتایا کہ جن ادویات کو اس تحقیق میں شامل کیا گیا ہے ان میں لوپناویر، ریٹوناویر (ایچ آئی وی کے علاج کے لیے عام استعمال ہونے والی)، ڈیکسا میٹاتھاسون (ورم میں کمی لانے والا ایک قسم کا اسٹرائیڈ) اور ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن شامل ہیں۔ ان کے علاوہ اینٹی بائیوٹک azithromycin اور ورم کے علاج کے لیے انجیکشن کی شکل میں دی جانے والی دوا tocilizumab بھی تحقیق میں شامل ہیں۔

پروفیسر مارٹن لانڈرے نے کہا اگر کوئی دوا اموات کی شرح میں 20 فیصد تک بھی کمی لاسکے تو ہزاروں زندگیوں کو بچانا ممکن ہوجائے گا۔

اموات کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہونا سننے میں زیادہ نہیں لگتا، تاہم اگر ہم متعدد ادویات کو دریافت کرسکے جن میں سے ہر ایک خطرے کو 20 فیصد تک کم کردے، تو ہم اموات کی شرح کو فوری طور پر 50 فیصد تک کم کرسکیں گے. زیادہ امکان یہ ہے کہ صرف ایک دوا فاتح ثابت نہیں ہوگی، متعدد ادویات ہی مددگار ثابت ہوسکیں گی.

تحقیقی ٹیم کے قائد پروفیسر نک ہوربے نے خبردار کیا کہ کورونا وائرس ایک مستقل وبا کی شکل اختیار کرسکتا ہے اور طویل المعیاد بنیادوں پر ادویات کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ ایک موثر ویکسین حاصل کر بھی لی گئی تو بھی اس وائرس کا خاتمہ ناممکن ہوگا. وہ شاید ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے. اس لیے اس کا شکار ہونے والوں کے لیے موثر علاج کی ضرورت رہے گی۔

 زیادہ عمر والوں کے مقابلے میں نوجوان کورونا سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے اعدادوشمار کے مطابق 17 سے 29 سال کی عمر کے افراد میں اس بیماری کا امکان زیادہ ہوتا ہے، تاہم ان میں معمر افراد کی طرح شدید بیمار ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔اپریل کی ابتدا تک 11 فیصد مریضوں کی عمریں 17 سے 29 سال کے درمیان تھیں۔ 30 سال سے زائد عمر والوں میں یہ شرح 10 فیصد تھی جبکہ 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ شرح 7 فیصد تھی لیکن ان میں اموات کا تناسب زیادہ رہا.اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ نوجوان سماجی طور پر زیادہ سرگرم ہوتے ہیں اور لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی بھی سب سے زیادہ کرتے ہیں.

پاکستان میں بھی نوجوانوں میں اس مرض کی شرح زیادہ ہے مگر اموات میں زیادہ عمر کے افراد کی شرح زیادہ ہے۔

پاکستان کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 20 سے 29 سال کے افراد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جو مجموعی مریضوں کی تعداد کا 21.45 فیصد ہے۔

اسی طرح 30 سے 39 سال کا گروپ دوسرے نمبر پر ہے جن میں یہ شرح 21.05 فیصد ہے۔40 سے 49 سال کے افراد لگ بھگ 16 فیصد کے ساتھ تیسرے جبکہ 50 سے 59 سال کے مریض 14.86 فیصد کے چوتھے نمبر پر ہیں۔60 سے 69 سال کے مریضوں میں یہ شرح 9.36 فیصد، 70 سے 79 سال کے مریضوں میں 3.48 فیصد اور 80 سال سے زائد میں 0.81 فیصد ہےمگر اموات کے لحاظ سے یہ شرح بالکل الٹ ہے۔

20 سے 29 سال کی کے مریضوں میں اموات کی شرح 2.09 فیصد ہے جبکہ 30 سے 39 سال کے افراد میں 2.35 فیصد۔

40 سے 49 سالل کے مریضوں میں 13.05 فیصد، 50 سے 59 سال کے افراد میں 25.33 فیصد اور 60 سے 69 سال کے لوگوں میں سب سے زیادہ 32.64 فیصد ہے۔

70 سے 79 سال کے افراد میں 16.71 فیصد اور 80 سال سے زائد کے مریضوں میں 7.31 فیصد ہے۔یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ کووڈ 19 کے ایک تہائی سے زائد مریض ایسے ہوتے ہیں جو بیمار نہیں ہوتے یعنی وائرس تو ان میں ہوتا ہے مگر علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

https://dailypakistan.com.pk/23-May-2020/1136241?fbclid=IwAR2X5ptbebSfk2nGB7W3mtAyLH

7NoNUF9nNQrFi289twpyU5hhaGe7rJXts

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/24052020/P6-ISB-055.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/24052020/P6-ISB-055.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr018.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr018.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr037.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr037.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr041.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr041.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr047.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr047.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr002.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr002.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr005.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr005.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr018.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr018.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr023.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr023.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr008.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr008.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr024.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr024.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr050.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p6-lhr050.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/24052020/P1-ISB-001.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/24052020/P1-ISB-001.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr003.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr003.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr028.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr028.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr029.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr029.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr009.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/24052020/p1-lhr009.jpg

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107459836&Issue=NP_PEW&Date=20200524

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107459942&Issue=NP_PEW&Date=20200524

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107459945&Issue=NP_PEW&Date=20200524

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107460023&Issue=NP_PEW&Date=20200524

ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ 20 روز کے دوران صوبے میں صوبے میں 10 برس تک کے کورونا سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ کورونا وباسے متعلق اپنے ویڈیو بیان میں مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ صوبے میں 10 برس تک کے کورونا سے متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ کر 788 ہو گئی ہے، 2 مئی تک سندھ میں کورونا سے متاثرہ معصوم بچوں کی تعداد 253 تھی محض 20 روز میں اس تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے جو پریشان کن ہے، ان بچوں کو کسی اور نے نہیں بلکہ ہم نے خود کورونا سے متاثر کیا ہے ہم اپنے گھروں سے باہر جاکر کورونا اپنے گھروں میں لیکر آئے اور اپنے معصوم بچوں کو اس وباء کا شکار کردیا۔

بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم حکومت کی ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں، حکومتی پابندیاں ہمارے بہتر مستقبل کے لئے ہیں پابندیوں کا اطلاق حکومتی ارکان سمیت ہر شہری پر ہوتا ہے، خدارا یہ نہ سمجھیں کہ احتیاطی تدابیر صرف عام عوام کے لئے ہیں ہم سب کو ایک دوسرے کا احساس کرنا ہے، ہمیں ہر حال میں فیزیکل فاصلے اور گھروں پر قیام کو ترجیح دینا ہوگی۔ ہم بہت زیادہ کوتاہیاں کررہے ہیں، خدارا حکومتی ایس او پیز پر 100 فیصد عملدرآمد کریں تاکہ اس وبا سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکے کیونکہ ہم بار بار قوم کو آگاہ کررہے ہیں کہ کورونا وبا کا دنیا میں کوئی علاج دریافت نہیں ہوا صرف احتیاط کرنا ہے۔

ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہوجائے اور بعد میں پچھتاوا ہو ہمیں اپنے بچوں سمیت قوم کے تمام معماروں کو کورونا وباء سے محفوظ رکھنا ہے کورونا وباء ایک خطرناک حقیقت ہے لاپرواہی برتنے والے اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ آئیے مل کر اس وباء سے خود، اپنے شہر، صوبے اور ملک کو محفوظ رکھیں۔

https://www.express.pk/story/2044398/1/

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107459825&Issue=NP_PEW&Date=20200524

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-24&edition=KCH&id=5194021_35944567

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-24&edition=KCH&id=5194040_77267740

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-24&edition=KCH&id=5193665_61277291

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-24&edition=KCH&id=5193795_50647058

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/p2-isb-016.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/p2-isb-016.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/P5-ISB-012.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/P5-ISB-012.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/P6-ISB-019.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/P6-ISB-019.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/P6-ISB-031.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/05/23052020/P6-ISB-031.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-017.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-017.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-022.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-022.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-024.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-024.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-027.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-027.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-028.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-028.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-029.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/P6-Lhr-029.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/p2-lhr028.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/05/23052020/p2-lhr028.jpg

وہ دن بھی عام دنوں جیسا تھا۔ سحری کرکے نماز فجر ادا کی اور تھوڑی دیر کےلیے آرام کرنے لگا۔ معمولی سا بخار تھا اور کے جسم میں ہلکا سا درد بھی محسوس ہورہا تھا۔ دوستوں کے کہنے پر دفتر کے اندر ہی اپنا کورونا ٹیسٹ کرایا۔

اگلے دو دن بخار اور درد میں شدت آنے لگی۔ میں نے اس تکلیف کو گرمی اور روزوں کا اثر جانتے ہوئے نظر انداز کیا، لیکن تیسرے دن دفتر جانے کی تیاریوں میں مصروف تھا کہ ڈائرئکٹر پروگرامنگ انصار نقوی کا فون آیا۔ انہوں نے پہلے حوصلے اور ہمت سے بھرپور نصحیتیں کیں، پھر مجھے خبر سنائی کہ میرا کورونا ٹیسٹ پازیٹیو آیا ہے، چند گھنٹوں تک ایمبولینس آئے گی اور تمھیں اسپتال لے جایا جائے گا۔ اپنی ضرورت کے کپڑے، کتب اور قرآن پاک ساتھ رکھنے کو کہا۔ قصہ مختصر افطاری کے بعد ریسیکو 1122 کی ایمبولینس آئی اور میں اپنے فلیٹ سے سروسز اسپتال کے کمرہ نمبر دس میں پہنچ گیا۔ جی ہاں اسی کمرے میں جہاں کئی صبر آزما دن گزارے۔ ان دنوں میں کئی بار موت کو قریب سے دیکھا، زندگی سے ناامید ہوا، لیکن اس سب کے باوجود اس جنگ میں سرخرو ہوا۔

اسپتال پہنچتے ہی تکالیف کا وہ سلسلہ شروع ہوگیا جسے شاید الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ ایک کمرہ، اس کے اندر پڑا آکسیجن سلینڈر، بیڈ، الماری اور میری کتابیں، یہی سب ہر وقت مجھے دکھائی دیتا۔ کمرے کے ساتھ ایک کھڑکی اور اس سے باہر بوہڑ کا بوڑھا درخت۔ درخت سے کبھی کبھار چڑیوں کی آوازیں بھی سنائی دیتی تھیں۔ تنہائی کا ایسا احساس تھا کہ گویا شہر خموشاں ہو، اور اس میں کوئی نیا مردہ دفن ہوا ہو، جسے قبر کی وحشت اور ہولناکیوں کا سامنا ہو۔ کتابوں کے اوراق پلٹتے ہوئے یوں لگ رہا تھا جیسے میں ان اوراق کی طرح دنیا سے جدا ہورہا ہوں۔ رگوں میں دوڑتا خون اور دل کی دھڑکنوں میں مجھے شور قیامت سنائی دے رہا تھا۔ اسی کمرے میں قید تنہائی کاٹتے ہوئے تین ایام گزر چکے تھے کہ ایک صبح فجر سے قبل میری آنکھ کھلی، مجھے ایسے محسوس ہورہا تھا گویا میرے حلق میں کوئی راڈ پھنسا ہوا ہے جو میری سانسوں کی آمد و رفت میں رکاوٹ بن رہا ہے۔

میں اپنی پوری طاقت صرف کرکے سانس لینے کی کوشش کرتا مگر ناکامی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آرہا تھا۔ نرسز اور ڈاکٹرز کو بلانے کےلیے بھی باہر نہیں جاسکتا تھا۔ ایک احساس ذمے داری مجھے روکے ہوئے تھا کیونکہ کمرے سے باہر نکلنا وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتا تھا۔ صبح چھ بجے کے قریب نرس کمرے میں آئی، اس نے میرا معائنہ کیا، حالت دیکھ کر ڈاکٹرز کو بلایا، جنہوں نے فوری ایکسرے کیا۔ میرے پھیپھڑوں کا ایک بڑا حصہ سفید ہورہا تھا۔ سروسز اسپتال کے ڈاکٹرز نے مجھے جینے کا حوصلہ دیا، ان کی کونسلنگ کا نتیجہ ہی تھا کہ میری سانسیں بحال ہونا شروع ہوگئیں اور اگلے تین ایام میں پھیپھڑے بالکل فعال ہوچکے تھے، رکتی اور اٹکتی سانسیں بحال ہونا شروع ہوگئیں۔ اس مصیبت سے نجات کے بعد اگلا تلخ مرحلہ آیا۔ میرے کندھوں اور جسم کے دیگر حصوں میں درد کی شدت میں اضافہ ہونے لگا۔ یوں محسوس ہورہا تھا گویا مجھے زنجیروں سے جکڑا گیا ہے اور میرے جسم میں سویاں چبھوئی جارہی ہیں۔ لیکن الحمدللہ، اس درد سے نجات بھی مل گئی۔

سروسز اسپتال کے کمرہ نمبر دس میں گزرنے والا ایک ایک دن نیا تجربہ دے رہا تھا۔ بلاگرز، مضمون نگار اور تخلیق کار اچھی تحریر اور تخلیق کےلیے تنہائی کو ضروری قرار دیتے ہیں، لیکن مجھے مکمل تنہائی میسر ہونے کے باوجود بھی ایک لفظ تحریر کرنے کا بھی حوصلہ نہیں ہوا۔ اس درد سے نجات میں میرے دوستوں نے مجھے حوصلہ دیا۔ ویڈیو کالز کے ذریعے دوستوں نے محافل سجائیں۔ ٹیلی فون کالز پر تمام دوست میرا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ نرسز اور ڈاکٹرز مسلسل ہمت دلاتی رہیں۔ لیکن اس کے باوجود کئی مواقع پر میں جینے کی امید چھوڑ چکا تھا۔ مجھے زندگی سے نفرت ہونے لگی تھی، مجھے محافل اور گفتگو سے اکتاہٹ ہونے لگی تھی۔ مجھے اپنے جسم سے گھن آرہی تھی۔ مجھے اپنے ماضی پر شرمندگی ہورہی تھی، اس شرمندگی کا اعتراف تنہائی میں اپنے رب سے کیا۔ کئی بار موت کی دعا مانگی، لیکن ہر بار مجھے دوستوں کی جانب سے کی جانے والی دعاؤں کا خیال آیا، جو رمضان المبارک کی بابرکت ساعتوں میں اپنے قیام اور سجود کے اندر میری سلامتی کےلیے دعاگو تھے۔ شاید یہی دعائیں تھیں کہ آج میں اپنی کہانی آپ سے بیان کررہا ہوں۔

اسپتال کے اندر قوت مدافعت بڑھانے کےلیے کھانے، پھلوں، دودھ اور انڈوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ ہمارے چینل کے سی ای او کی جانب سے روزانہ یخنی اور اس کے ساتھ انڈے بھجوائے جارہے تھے۔ نرسز دن میں پانچ دفعہ بلڈ پریشر، ٹمپریچر اور آکسیجن لیول کا معائنہ کرتیں۔ آج مجھے ان نرسز کو سلام کرنے کو جی چاہتا ہے جو اپنی جان کی پروا کیے بغیر اپنے فرض کی ادائیگی کےلیے موجود ہیں۔ دن میں دو دفعہ کمرے کی صفائی کی جاتی۔ اسی طرح وٹامنز اور کلوروکوئین فارمولہ کی ادویات کے ذریعے علاج کی کوشش کی جاتی۔ سارا دن بستر پر پڑے رہنے کے باعث خون منجمد ہونے کا خدشہ تھا، اس لیے ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق کمرے کے اندر موجود سات فٹ کے ٹریک پر واک اور وہیں ورزش کی کوشش کرتا۔ وہیں پڑی کرسی پر بیٹھ کر کتابوں کا مطالعہ کرنے کی کوشش کرتا۔ ابتدائی دنوں میں دس کتب پڑھ لیں اور اگلے ہفتوں میں دیگر کتب کو ہاتھ لگانے کی بھی ہمت نہیں ہوئی۔

اسپتال کے اندر میری دو رپورٹس مثبت آئیں جبکہ بعد میں دو رپورٹس منفی آئیں، جس کے بعد مجھے ڈسچارج کردیا گیا۔ یقین جانیے ہر مثبت رپورٹ آنے کے بعد میں، میرا کمرا اور میری تنہائی ہوتے تھے۔ دیواروں پر سر مارنے کو دل کرتا تھا، دیواریں توڑ کر بھاگ جانے کا خیال آتا ہے، لیکن رب کے حضور ندامت کے آنسو بہاتے ہیں دل کو قرار اور روح کو چین آجاتا تھا۔

اسپتال سے فارغ ہونے کے بعد پہلے ہی دن صبح کے وقت میں اپنے فلیٹ کی چھت پر کھڑا تھا۔ میرے سامنے اچھرہ بازار ہے، جہاں خواتین کا رش دیکھ کر میرا سر پیٹنے کو جی کر رہا ہے۔ میں دفتر کے اندر حفاظتی لباس، ماسک اور گلووز پہن کر بیٹھتا تھا، دفتر اور اپنے کمرے کے علاوہ کہیں بھی نہیں جاتا تھا، لیکن اس کے باوجود میں کورونا وائرس کا شکار ہوگیا۔ لیکن بازاروں میں خریداروں کا رش اور حفاظتی اقدامات کے بغیر وائرس سمیٹنے والے شہریوں کو دیکھ کر خوف آرہا ہے۔ مجھے عید کے بعد کے پاکستان کی خوفناک تصویر دکھائی دے رہی ہے۔ مجھے کمرہ نمبر دس کے آس پاس موجود دیگر کمروں میں زیر علاج لیڈی ڈاکٹرز اور نرسز کی حالت زار پر رحم آرہا ہے، جو لاک ڈاون اور پابندیوں کے باوجود کم تعداد میں مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اس وائرس کا شکار ہوئیں اور اب زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ عید کے بعد جب ملک میں کورونا وبا تیزی سے پھیلے گی تو اس وقت مریضوں کو کون سنبھالے گا؟ کیا شہریوں کی اس بداحتیاطی کا خمیازہ ڈاکٹرز بھگتیں گے؟ کیا ہمارا نظام صحت ایک بڑے المیے کا مقابلہ کرنے کےلیے تیار ہے؟

کیا ’موت کا ایک دن معین ہے‘ کہنے والے مفکرین موت کے احساس سے آشنا ہیں؟ کیا رکتی، اٹکتی اور حلق میں پھنسی ہوئی سانسوں کا اندازہ کیا جاسکتا ہے؟ یقیناً اس سب کا جواب ہم میں سے کسی کے پاس نہیں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا ماننا ہے کہ ہمیں وائرس کے ساتھ زندہ رہنا ہے، لیکن کیا ہم اس رویے کے ساتھ زندہ رہ پائیں گے؟

اگر خدانخواستہ آپ کورونا وائرس کا شکار ہوجائیں تو اس کا مقابلہ کیسے کریں گے؟ یہ سوال یقیناً آج ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے۔ اس کےلیے سب سے اہم بات یہ کہ آپ کو گھبراہٹ کا شکار نہیں ہونا، قرنطینہ کے دوران خود کو زیادہ سے زیادہ مصروف رکھنے کی کوشش کیجئے۔ کتابیں پڑھیے، موبائل فون کے ذریعے دوستوں سے رابطے بڑھائیے، بھولے بسرے تعلقات کو دوبارہ سے بحال کیجئے، مسلسل وزرش کا اہتمام اور ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق اپنی خوراک پر توجہ دیجئے۔ قوت مدافعت بڑھانے والی غذائیں کھانے کی کوشش کیجئے۔ ہاں اگر آپ کو سرکاری کورنٹائن سینٹر میں سہولیات نہیں مل رہیں تو صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیے کیونکہ فائیو اسٹار ہوٹلز میں بھی گھر جیسا سکون میسر نہیں۔ آپ کا شکایتی رویہ اور ہر وقت گلے شکوے کرنے کی عادت آپ کو ذہنی طور پر اذیت میں مبتلا کردیتی ہے، آپ صحت مند ہونے کے باوجود بھی وائرس کےلیے جنگ نہیں لڑ سکتے۔

سب سے اہم بات اپنے رب سے تعلق کو مضبوط کیجئے، کیونکہ وہی ہے جو بیماروں کا شفا عطا کرتا ہے۔ وہی ہے جو ماں سے ستر گنا زیادہ محبت کرتا ہے۔ وہی ہے جو آزمائش میں مبتلا کرکے اس سے نکلنے کا راستہ دکھاتا ہے۔ قرآن پاک کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیے۔ اگر آپ ذہنی طور پر پرسکون ہیں تو قرآن پاک کی تفسیر پڑھنے کی کوشش کیجئے۔ کورونا سے بچنے کے لیے جہاں قوت مدافعت ضروری ہے وہیں مضبوط اعصاب بھی لازمی ہیں۔ اگر آپ کورونا کے خوف سے خود کو آزاد کرلیں گے تو اسے شکست دینے میں بھی کامیاب ہوجائیں گے۔ سب سے اہم بات آپ خریداری کرتے ہیں تو بلاجھجک کیجئے، آپ بازاروں میں جاتے ہیں تو شوق سے جائیے، آپ لوگوں سے میل ملاپ رکھتے ہیں تو ضرور رکھیے، لیکن یہ کبھی نہ بھولیں کہ آپ کا ایک خاندان ہے، آپ سے پیار کرنے والے بھی ہیں۔ اگر آپ کو کورونا سے خطرہ نہیں ہے تو یہ درآمدی تحفہ آپ کے پیاروں کےلیے موت کا پیغام بھی ہوسکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

https://www.express.pk/story/2043826/464/

کلوروکوائن اور ہائیڈروکسی کلوروکوائن کا نام کورونا وائرس کے تناظر میں بار بار سننے کو ملا ہے اور اس کا استعمال متنازعہ ہونے کے باوجود لگ بھگ 40 ہزار ایسے افراد یہ دوائیں دی جائیں گی جو ڈاکٹر اور طبی عملے سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ کورونا کے شکار مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔ کلوروکوائن اور ہائیڈروکسی کلوروکوائن لگ بھگ 70 برس سے ملیریا کے خلاف ایک مؤثر دوا کے طور پراستعمال ہوتی رہی ہے لیکن کورونا وائرس کے تناظر میں اس کی متنازعہ حیثیت دوبارہ سامنے آئی ہے۔ اب بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس دوا کو کورونا وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے خلاف مؤثر سمجھ رہے ہیں حالانکہ ممتاز سائنسداں اور ڈاکٹر اس کے منفی اثرات سے خبردار کرتے رہے ہیں۔

لیکن یہ دوائیں اب برطانوی شہر برائٹن اور آکسفورڈ میں ہسپتالوں کے طبی عملے کو حفاظتی نقطہ نظر سے کھلائی جائیں گی اور دیگر عملے کو فرضی دوا کا پلے سیبو دی جائے گی۔ پورے مطالعے میں برطانیہ بھر کے 25 ہسپتال شامل ہیں اور سال کے آخر تک دونوں دواؤں کی آزمائش جاری رہے گی۔

مطالعے کے سربراہان میں سے ایک پروفیسر نکولس وائٹ کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کہ آیا کلوروکوائن اور ہائیڈروکسی کلوروکوائن کا استعمال کووڈ 19 کے معالجے اور روک تھام میں مفید ہے یا مضر لیکن اس دوہرے ان دیکھے (ڈبل بلائنڈ) مطالعے سے یہ حقیقت سامنے آجائے گی۔ اس میں نہ ہی عملے اور نہ ہی دوا کھانے والے کو یہ معلوم ہوگا کہ اسے دو دوائیں دی گئیں یا فرضی ٹیبلٹ کھلائی جاری ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر دونوں ادویہ کووڈ 19 روکنے میں کسی طرح کا کوئی کردار سامنے آتا ہے تو یہ بہت بہتر ہوگا کیونکہ برطانوی ماہرین کے مطابق کورونا روکنے کے لیے ویکسین ابھی بہت دور ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ میں بھی کلوروکوائن اور ہائیڈروکسی کلوروکوائن کی آزمائش کی جائے گی۔

https://www.express.pk/story/2043652/9812/

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457179&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457195&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457212&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457259&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457359&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457357&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457358&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457363&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457359&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457360&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457361&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457362&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457364&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457365&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107457368&Issue=NP_PEW&Date=20200523

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-23&edition=KCH&id=5192342_41826002

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-23&edition=KCH&id=5192372_90956730

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-23&edition=KCH&id=5191947_40427332

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-05-23&edition=KCH&id=5191945_21202024

No comments:

Post a Comment