بصارت سے محروم افراد کا روزگار کے لئے اسمبلی کے باہر احتجاج ::: سندھ یونیورسٹی میں قادیانیوں کی تعلیمات ::: ریلوے ،بغیر ٹیسٹ انٹرویو بھرتیاں ::: کراچی کے نالے سے خطرہ ::: فرانزک لیب ::: 17 ہوں ترمیم ،سکول سندھ کے حوالے ::: جنازہ نہر میں ::: نیب زدہ افسران اپنے عہدوں پر ::: یونی ورسٹی کی فیسیں کیوں بڑھائیں ::: اب تک 138 ممالک نے روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 283 پاکستانیوں کو ڈیپورٹ کیا ::: ڈیم نہ بنائے پانی کی کمی ::: میرٹ نظر انداز ::: اتائیوں کی بھرمار ::: صاف پانی پلانٹ بند ::: سندھی کتوں کی زد میں ::: سکولوں کالجوں کا حال خراب ::: بورڈ آف ریونیو ،سندھ کو تباہ کر کے رکھ دیا ،چیف جسٹس ::: ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن ::: نسلہ ٹاور کیس ::: سندھ میں تمام سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم ::: سندھ کے سوا پورے ملک میں ترقی ،سپریم کورٹ ::: ہسپتال میں رقص و سرور کی محفل ::: سندھ سالڈ ویسٹ بورڈ ::: ریلوے ٹریک خطرناک ::: ناقص تعمیرات سڑکوں پر گڑھے ::: شکرپڑیاں ثفاقتی کمپلیکس زیر تعمیر ::: خسرہ بےقابو ::: کوپ سٹورز 15 سال سے بند ::: سرکاری سکولوں میں 20000 میٹرک پاس استاد ::: تیس لاکھ پاکستانی غذائی قلت کا شکار ::: کے-4 پانی منصوبہ ::: پنجاب اسمبلی، نئی عمارت کے تعمیراتی اخراجات 3 گنا سے زائد ::: ریکو ڈک کیس میں پی آئی اے کی پراپرٹی ضبط ::: ڈی این اے لیب ٹیسٹنگ کے لیے بند ::: صحت سہولیات ،منصوبے نامکمل ::: آئی بی اے کی اکیڈمک صورتحال انتہائی پست اور تنزلی سے دوچار ::: امن و امان کی صورتحال بدتر ::: سندھ آم کے باغات بیمار ::: دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ::: مہنگائی بے قابو ::: جعلی ڈگریوں پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے ::: مستحق زکوت سے محروم ::: پانی چوری اور عدم فراہمی ::: عملے اور دواؤں کی قلت ::: تحریک انصاف کی نقل اسلام آباد پولیس کی طرح سائیکل سکواڈ ::: تعلیمی بورڈز دیوالیہ ::: کورونا وائرس کیخلاف نبرد آزما پاکستانی ڈاکٹر جس نے کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر موت کو گلے لگا لیا ::: سیف سٹی منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ختم ::: شہر ،ساحل اور سمندر میں کچرا ::: پارکنگ مافیا بے قابو ::: پورٹ قاسم اتھارٹی سہولیات کا بیڑا غرق ::: پولیس کا برا حال ::: کراچی مہنگے شہروں میں اول نمبر پر ::: جعلی بھرتیاں ::: سڑکیں اور انفراسٹرکچر کھنڑر ::: غذائی قلت سے ہلاکتیں ::: فائر برگیڈ مشکل میں ::: بوگس اعداد و شمار ::: طالبعلم درسی کتابوں سے محروم ::: ڈیڑھ لاکھ ٹھیلے ،45 ارب کا بھتہ ::: ٹمبرمافیا کی موجیں ::: آلودہ پانی ،شکار پرندے کمیاب ::: کتوں کے 22000 شکار ::: شرمندگی ہی شرمندگی ::: پیپلز پارٹی غیرمقبول ::: آلودگی سے سمندری حیات ہلاک ::: سیاحت کا بیڑا غرق ::: سمندر دریائے سندھ پر چڑھ گیا زمین غرق ::: مزدور خوار ،ای او بی آئی کا بیڑا غرق ::: بارہ ہزار سکول ناکارہ ::: نومولود بچوں کی اموات میں اضافہ ::: آٹا مافیا بے قابو ::: سیلاب متاثرین بےیار و مددگار ::: ٹڈی دل پر قابو پانے کے لئے وفاق کے ترلے ::: روشن سندھ سولر پروگرام ::: گندم کرپشن ،مراد علی شاہ کی پیشی ::: فلور ملز کی بلیک میلنگ ::: سرکاری ملازم مافیا ،آٹا مافیا کا گٹھ جوڑ - The News Cloud Online

STAY WITH US

test banner

Breaking

Thursday, 3 February 2022

بصارت سے محروم افراد کا روزگار کے لئے اسمبلی کے باہر احتجاج ::: سندھ یونیورسٹی میں قادیانیوں کی تعلیمات ::: ریلوے ،بغیر ٹیسٹ انٹرویو بھرتیاں ::: کراچی کے نالے سے خطرہ ::: فرانزک لیب ::: 17 ہوں ترمیم ،سکول سندھ کے حوالے ::: جنازہ نہر میں ::: نیب زدہ افسران اپنے عہدوں پر ::: یونی ورسٹی کی فیسیں کیوں بڑھائیں ::: اب تک 138 ممالک نے روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 283 پاکستانیوں کو ڈیپورٹ کیا ::: ڈیم نہ بنائے پانی کی کمی ::: میرٹ نظر انداز ::: اتائیوں کی بھرمار ::: صاف پانی پلانٹ بند ::: سندھی کتوں کی زد میں ::: سکولوں کالجوں کا حال خراب ::: بورڈ آف ریونیو ،سندھ کو تباہ کر کے رکھ دیا ،چیف جسٹس ::: ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن ::: نسلہ ٹاور کیس ::: سندھ میں تمام سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم ::: سندھ کے سوا پورے ملک میں ترقی ،سپریم کورٹ ::: ہسپتال میں رقص و سرور کی محفل ::: سندھ سالڈ ویسٹ بورڈ ::: ریلوے ٹریک خطرناک ::: ناقص تعمیرات سڑکوں پر گڑھے ::: شکرپڑیاں ثفاقتی کمپلیکس زیر تعمیر ::: خسرہ بےقابو ::: کوپ سٹورز 15 سال سے بند ::: سرکاری سکولوں میں 20000 میٹرک پاس استاد ::: تیس لاکھ پاکستانی غذائی قلت کا شکار ::: کے-4 پانی منصوبہ ::: پنجاب اسمبلی، نئی عمارت کے تعمیراتی اخراجات 3 گنا سے زائد ::: ریکو ڈک کیس میں پی آئی اے کی پراپرٹی ضبط ::: ڈی این اے لیب ٹیسٹنگ کے لیے بند ::: صحت سہولیات ،منصوبے نامکمل ::: آئی بی اے کی اکیڈمک صورتحال انتہائی پست اور تنزلی سے دوچار ::: امن و امان کی صورتحال بدتر ::: سندھ آم کے باغات بیمار ::: دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ::: مہنگائی بے قابو ::: جعلی ڈگریوں پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے ::: مستحق زکوت سے محروم ::: پانی چوری اور عدم فراہمی ::: عملے اور دواؤں کی قلت ::: تحریک انصاف کی نقل اسلام آباد پولیس کی طرح سائیکل سکواڈ ::: تعلیمی بورڈز دیوالیہ ::: کورونا وائرس کیخلاف نبرد آزما پاکستانی ڈاکٹر جس نے کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر موت کو گلے لگا لیا ::: سیف سٹی منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ختم ::: شہر ،ساحل اور سمندر میں کچرا ::: پارکنگ مافیا بے قابو ::: پورٹ قاسم اتھارٹی سہولیات کا بیڑا غرق ::: پولیس کا برا حال ::: کراچی مہنگے شہروں میں اول نمبر پر ::: جعلی بھرتیاں ::: سڑکیں اور انفراسٹرکچر کھنڑر ::: غذائی قلت سے ہلاکتیں ::: فائر برگیڈ مشکل میں ::: بوگس اعداد و شمار ::: طالبعلم درسی کتابوں سے محروم ::: ڈیڑھ لاکھ ٹھیلے ،45 ارب کا بھتہ ::: ٹمبرمافیا کی موجیں ::: آلودہ پانی ،شکار پرندے کمیاب ::: کتوں کے 22000 شکار ::: شرمندگی ہی شرمندگی ::: پیپلز پارٹی غیرمقبول ::: آلودگی سے سمندری حیات ہلاک ::: سیاحت کا بیڑا غرق ::: سمندر دریائے سندھ پر چڑھ گیا زمین غرق ::: مزدور خوار ،ای او بی آئی کا بیڑا غرق ::: بارہ ہزار سکول ناکارہ ::: نومولود بچوں کی اموات میں اضافہ ::: آٹا مافیا بے قابو ::: سیلاب متاثرین بےیار و مددگار ::: ٹڈی دل پر قابو پانے کے لئے وفاق کے ترلے ::: روشن سندھ سولر پروگرام ::: گندم کرپشن ،مراد علی شاہ کی پیشی ::: فلور ملز کی بلیک میلنگ ::: سرکاری ملازم مافیا ،آٹا مافیا کا گٹھ جوڑ


Source : The Fontior Post


بصارت سے محروم افراد کا اسمبلی کے باہر احتجاج جاری
 3 July, 2021


احتجاج کے دوران سندھ اسمبلی گیٹ پر دھرنادیا ، نماز جمعہ بھی وہیں ادا کیوزیر اطلاعات کی احتجاجی افراد سے ملاقات،مسائل کے حل کی یقین دہانی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) قوت بینائی سے محروم افراد کا سندھ اسمبلی کے باہر دوسرے روز بھی احتجاج جاری رہا۔ انہوں نے احتجاج کے دوران سندھ اسمبلی گیٹ پر دھرنا دیا اور نماز جمعہ بھی وہیں ادا کی۔ نابینا افراد سرکاری ملازمتوں میں خصوصی افراد کے مختص کوٹے پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ نابینا افراد کے احتجاج کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری سندھ اسمبلی بلڈنگ کے قریب پہنچ گئی، پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکا۔ احتجاج کے دوران ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ مظاہرین نے اپنے احتجاج اور دھرنے کے دوران سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ علاوہ ازیں صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصرحسین شاہ نے احتجاج کرنے والے اسپیشل افراد کے وفد سے کمشنر کرا چی آفس میں ملاقات کی۔ کمشنر کراچی نوید احمد شیخ سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔ وفد نے اپنے مطالبات سے صوبائی وزیر سید ناصرحسین شاہ کو آگاہ کیا۔ صوبا ئی وزیر نے وفد کو ان کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس مو قع پر انہو ں نے کہا کہ تمام لوگوں کو نوکری دینا ممکن نہیں مگر کوٹہ کے تحت بھرتی کیا جائے گا، جتنے لوگوں کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں کریں گے۔
https://dunya.com.pk/index.php/city/karachi/2021-07-03/1848248


سندھ یونیورسٹی میں قادیانیوں کی تعلیمات
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2021/07/02072021/p1-lhr040.jpg



https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2021/07/02072021/P6-Lhr-019.jpg


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2021/07/02072021/p1-lhr041.jpg


بغیر ٹیسٹ انٹرویو بھرتیاں کرکے ریلوے کا بیڑا غرق کردیا :سپریم کورٹ
جمعه 02 جولائی 2021ء

اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے پاکستان ریلوے کے گریڈ 17کے 15کنٹریکٹ افسران کی مستقلی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی ہے کہ بغیر ٹیسٹ انٹرویو بھرتیاں کرکے پاکستان ریلوے کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمدکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ریلوے کے 15 ٹیکنیکل کنٹریکٹ افسران کو فیڈرل پبلک سروس کمیشن(ایف پی ایس سی) ٹیسٹ کوالیفائی کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے لیے چھ ماہ کا وقت دیا ہے درخواست گزار افسران جاکر ٹیسٹ کوالیفائی کریں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریما رکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلے موجود ہیں جسمیں گریڈ 16 سے اوپر کی سرکاری آسامیوں پر ایف پی ایس سی ٹیسٹ پاس کرنا لازمی ہے ۔فاضل جج نے درخواست گزاروں کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے کلائنٹس کے اندر قابلیت ہے تو جا کر ایف پی ایس سی ٹیسٹ کوالیفائی کریں ۔انھوں نے کہا پہلے بھی بغیر ٹیسٹ انٹرویو بھرتیاں کر کے پاکستان ریلوے کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے ،ریلوے میں جس طرح پہلے نوکریوں کی بندر بانٹ کی گئی اس کے حالات آپ کے سامنے ہیں،سرکاری اداروں میں اب کوئی بغیر ٹیسٹ انٹرویو مستقل نہیں ہوسکتا۔اس پر ملازمین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان کے موکلین گیارہ سال سے نوکری کر رہے ہیں ٹیسٹ کوالیفائی کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔فاضل وکیل کا کہنا تھا کہ وہ کئی سالوں سے سپریم کورٹ کے وکیل ہیں لیکن اگر آج ایل ایل بی کا امتحان دینا ہوا تو پاس کرنا مشکل ہوگا۔وکیل نے استدعا کی کہ 28 جولائی کو ایف پی ایس سی ٹیسٹ کا شیڈول ہے ، تیاری کیلئے کچھ وقت دیا جائے ۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریما رکس دیئے کہ درخواست گزار گریڈ 17 کے افسر ہیں لیکن بنیادی ٹیسٹ دینے کیلئے تیار نہیں۔ عدالت نے ملازمین کی درخواست مسترد کرکے ٹیسٹ پاس کرنے کا حکم دیا
https://www.roznama92news.com/%D8%A8%D8%BA%DB%8C%D8%B1%D8%A8%DA%BE%D8%B1%D8%AA%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%DA%A9%DB%92-%D8%B1%DB%8C%D9%84%D8%A7-%D8%B3%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D9%85-%DA%A9%D9%88%D8%B1


شہر قائدکی قدیم جوبلی مارکیٹ میں نالے پر قائم دکانوں کا اگلا حصہ دھنس کر نالے میں گرگیا، جس کے بعد مارکیٹ کو سیل کر دیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جوبلی مارکیٹ میں دکانوں کا اگلا حصہ زمین بوس ہوگیا ہے، اس بارے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ دکانیں مارکیٹ کے اطراف میں قائم نالے کے اوپر تعمیر کی گئیں تھی۔

پولیس اور امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر مارکیٹ کو سیل کردیا ہے اور امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔
https://www.express.pk/story/2196878/1/


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-07-02&edition=KCH&id=5682161_82953051


17 ہوں ترمیم ،سکول سندھ کے حوالے
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-07-02&edition=KCH&id=5682198_81767872


جنازہ نہر میں
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-28&edition=KCH&id=5677119_93138101


نیب زدہ افسران اپنے عہدوں پر
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-28&edition=KCH&id=5676954_46322000


نثار کھوڑو کو سندھ یونیورسٹی کا دورہ کرنا مہنگا پڑ گیا، طلبہ نے کھری کھری سنادیں
Jun 26, 2021 | 19:10:PM

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نثار کھوڑو کو سندھ یونیورسٹی کا دورہ کرنا مہنگا پڑ گیا،طلبہ نے اس دوران سندھ حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ یونیورسٹی کے طلبہ سندھ حکومت کے مشیر پر برس پڑے اور سوال کیا کہ یونی ورسٹی کی فیسیں کیوں بڑھائیں گئیں ہیں اور اس سلسلے میں وفاق کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے آپ جواب دیں۔وفاقی حکومت کو فیسوں میں اضافے کی وجہ قرار دینے پر طلبہ نے نثار کھوڑو کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبائی حکومت کے پاس ہے۔اس موقع پر نثار کھوڑو نے 15 فيصد کمی کا وعدہ کيا تو طلبہ نے اسے بھی ڈرامہ قرار دے دیا اور کہا کہ پہلے خود فیسیں بڑھاتے ہیں اور بعد میں اس میں کمی کرکے لولی پاپ دیتے ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/26-Jun-2021/1307820?fbclid=IwAR3TPE5DamiBCYz2ncPZYmlUhwkFr5yfMU2hNK8bl6ijRPuEsazSl4e8kk4


سنہ 2015 سے اب تک 138 ممالک نے روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 283 پاکستانیوں کو ڈیپورٹ کیا، انتہائی پریشان کن تفصیلات
Jun 24, 2021 | 22:28:PM

سورس: devdiscourse

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سنہ 2015 سے دنیا بھرمیں بسنے والے تارکینِ پاکستان کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ چھ سال کے عرصے کے دوران روزانہ کی بنیاد پر 100 سے زائد ممالک سے اوسطاً 283 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔

انگریزی اخبار دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق 2015 سے اب تک 138 ممالک نے چھ لاکھ 18 ہزار 877 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا ہے۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے مطابق ممکنہ طور پر بیرون ممالک سے بے دخل ہونے والے پاکستانیوں کو بروقت پاکستانی مشنز کی جانب سے مدد میسر نہ آنے کی وجہ سے کاغذات مکمل نہیں ہوسکے۔

اب تک ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کی 72 فیصد تعداد کو سات برادر اسلامی ملکوں نے اپنے ملک سے نکالا ہے۔ ان میں سعودی عرب، عمان، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین، ایران اور ترکی شامل ہیں۔

گزشتہ چھ سالوں میں سعودی عرب نے مجموعی طور پر تین لاکھ 21 ہزار 590 (147 روزانہ) پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا۔ یہ دنیا بھر سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کی کل تعداد کا 52فیصد بنتا ہے۔ سعودی عرب نے 2015 میں 64 ہزار 403، 2016 میں 57 ہزار 704، 2017 میں 93 ہزار 736، 2018 میں 38 ہزار 470، 2019 میں 38 ہزار 470 اور 2020 میں 19 ہزار 333 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا۔

پاکستانیوں کو اپنے ملک سے نکالنے میں ایران کا دوسرا نمبر رہا جس نے چھ سال میں ایک لاکھ 36 ہزار 930 لوگوں کو ڈی پورٹ کیا۔ متحدہ عرب امارات نے 53 ہزار 649 شہریوں کو ڈی پورٹ کیا۔ اس کے علاوہ عمان نے چار ہزار 553، برطانیہ نے آٹھ ہزار ، ترکی نے 32 ہزار 300، امریکہ نے 1700، تھائی لینڈ نے 1563 اور قطر نے گزشتہ چھ سال کے عرصے میں 870 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا۔

یورپی ملک یونان سے 6230، بھارت سے 243، روس سے 564 ، بحرین سے 1030، آسٹریلیا سے 203 اور بنگلہ دیش سے 183 پاکستانی گزشتہ چھ سال میں ڈی پورٹ ہوئے۔ جنوبی افریقہ نے 3800، چین نے 350، آذر بائیجان نے 200، کینیڈا نے چار، ہانگ کانگ نے 800 اور فرانس نے 758 پاکستانیوں کو 2015 سے اب تک ڈی پورٹ کیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ سعودی اور متحدہ عرب امارات سمیت متعدد ممالک کی جانب سے نئی امیگریشن پالیسی اپنائی گئی ہے جس کے باعث پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/24-Jun-2021/1306957?fbclid=IwAR2FgMKd1EJbWkS5DNuxHmkOL7Jd0QXrUsQZZ01KAcFK6IERUBHwJF2o2AI


ڈیم نہ بنائے پانی کی کمی
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2021/06/23062021/P5-Lhr-002.jpg


سندھ کی سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انٹرویو کے بعد دوسرے نمبر پر آنے والے امیدوار ڈاکٹر امجد سراج میمن کو میرٹ نظر انداز کرتے ہوئے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کراچی کا وائس چانسلر مقرر کردیا۔

سیکریٹری محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز قاضی شاہد پرویز نے ڈاکٹر سراج میمن کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ۔واضح رہے کہ ڈاکٹر امجد سراج میمن پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن کے قریبی عزیز ہیں اور انٹرویو میں کم مارکس لے کر دوسرے نمبر پر آنے کے باوجود ان کی تعیناتی کی وجہ بھی ان کا سیاسی اور حکمراں طبقے سے قربت بتایا جارہا ہے ۔

یہ بھی خیال رہے کہ کمیٹی نے انٹرویو کے بعد جن تین امیدواروں کے ناموں کا پینل وزیر اعلیٰ سندھ کو بھجوایا تھا ان میں پہلے نمبر پر ڈاکٹر لبنی بیگ نے سب سے زیادہ 70 مارکس لیے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر امجد سراج میمن نے 67 اور تیسرے نمبر پر خواجہ مصطفیٰ قادری نے انٹرویو میں 48 مارکس حاصل کیے ۔تاہم وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پہلے نمبر سے 3 مارکس کم لینے والے امیدوار کو وائس چانسلر مقرر کرنے کی منظوری دی ۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک ماہر تعلیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کا فیصلہ ایسا ہی ہے جیسے کسی پوزیشن ہولڈر طالب علم کو چھوڑ کر دوسری پوزیشن لینے والے طالب علم کو گولڈ میڈل پہنا دیا جائے۔
https://www.express.pk/story/2193171/24/


اتائیوں کی بھرمار
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-22&edition=KCH&id=5670535_69368838


صاف پانی پلانٹ بند
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-22&edition=KCH&id=5670538_74355459


سندھی کتوں کی زد میں
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-20&edition=KCH&id=5667955_81982553


سکولوں کالجوں کا حال خراب
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-20&edition=KCH&id=5667952_28745391



آپ لوگ کسی کی زمین کسی کوالاٹ کردیتے ہیں،سندھ کو تباہ کر کے رکھ دیا،چیف جسٹس گلزار احمد ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہم
Jun 16, 2021 | 11:03:AM


کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سندھ کی زمینوں کاریکارڈکمپیوٹرائزڈکرنے کے متعلق کیس میں ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں ہے آپ لوگ کسی کی زمین کسی کو الاٹ کردیتے ہیں، اسی طرح سارے سندھ کو تباہ کرکے دیاگیا ہے،2007 سے ریکارڈاب تک کمپیوٹرائزڈکیوں نہیں ہوا؟آپ 2 ماہ مانگ رہے تھے مگربرسوں گزرگئے،

عدالت نے سینئرممبربورڈآف ریونیوکوسرکاری اراضی واگزارکرانے کی ہدایت کرتے ہوئے تین ماہ میں تمام ریکارڈکمپیوٹرائزڈکرنے کا حکم بھی جاری کردیا۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق سپریم کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کاریکارڈکمپیوٹرائزڈکرنے کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سینئرممبربورڈآف ریونیوعدالت میں پیش ہوئے ۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ممبر بورڈ آف ریونیو سے استفسار کیا کہ کراچی کاسروے کب ہوگا؟سروے کرنے میں کتناوقت لگتاہے؟ جس پر ممبر بورڈ آف ریونیو کا کہنا تھا کہ چھ ماہ میں کراچی کاسروے مکمل کرلیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں کونسی کھیتی باڑی ہورہی ہے؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ 1940 کے بعد سے کوئی ماسٹرپلان تک نہیں، اگرماسٹرپلان ہے توکسی نے ذاتی بناکررکھاہواہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملیرندی میں آج بھی عمارتیں بن رہی ہیں، کورنگی میں جاکردیکھیں کتنی عمارتیں بن چکیں، فیصلے پرعمل نہیں کریں گے توسب سے پہلے آپ فارغ ہوں گے، یونیورسٹی روڈپرجائیں اوردیکھ لیں کتنی عمارتیں بنی ہیں۔

چیف جسٹس نے ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آنکھیں بندکیوں کی ہوئی ہیں،کیایہ آپ کی اپنی عمارتیں ہیں؟ آپ لوگ تصویربنانے کی لئے کاغذی کارروائی کر رہے ہیں۔ نمائشی اقدام کیلئے دیوارگراتے ہیں پھراگلے دن تعمیرہوجاتی ہے۔سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کا کہنا تھا کہ 133 شادی ہال اورپارک خالی کرائے گئے ہیں۔سوائے ٹھٹھہ کے تمام ریکارڈمرتب کرلیاگیا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ ٹھٹھہ کاریکارڈکیوں کمپیوٹرائزڈنہیں ہوپارہا؟ تین سال سے ٹھٹھہ کاریکارڈمرتب نہ ہوناعجیب بات ہے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ آپ لوگ کسی کی زمین کسی کوالاٹ کردیتے ہیں، زمینوں پرقبضے بھی اسی وجہ سے ہورہے ہیں، آپ کیخلاف عدالتی کارروائی عمل میں لائی جائےگی، بورڈآف ریونیوکے تمام ذمہ داران کیخلاف کارروائی کریں گے۔

عدالت نے حکم جاری کیا کہ سرکاری اراضی واگزارکرائی جائے اور اراضی کوپارکوں میں تبدیل کیاجائے۔

عدالت نے بورڈآف ریونیوکوتمام ریکارڈکمپیوٹرائزڈکرنے کاحکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ مزید وقت ہرگزنہیں دیاجائے گا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سینئرممبربورڈآف ریونیوکووارننگ جاری کی گئی کہ اگرعدالتی فیصلے پرعمل نہ ہواتوآپ ذمہ دارہوں گے۔
https://dailypakistan.com.pk/16-Jun-2021/1303322?fbclid=IwAR044C7j2Dz3YGLO6AimrK4zFl50hkovN3BB-igbwtU28luJTimDFhrmTrU


چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ سندھ میں مختیار کار تو وزیر بنے ہوئے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ دو، دو ماہ مانگ رہے تھے مگر برسوں گزر گئے، 2007 سے ریکارڈ اب تک کمپیوٹرائزڈ کیوں نہیں ہوا؟۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے جواب دیا کہ سوائے ٹھٹھہ ضلع کے تمام ریکارڈ مرتب کرلیا گیا۔

چیف جسٹس نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تین سال سے ٹھٹھہ کا ریکارڈ مرتب نہ ہونا عجیب بات ہے، ہزاروں زمینوں کے تنازعات پیدا ہو رہے ہیں، کسی کی زمین کسی کو الاٹ کر دیتے ہیں آپ لوگ، زمینوں پر قبضے بھی اسی وجہ سے ہو رہے ہیں، نا کلاس (NA-Class) کیا ہوتا ہے، اس صدی میں بھی ناکلاس چل رہا ہے، کراچی میں ناکلاس کے نام پر اربوں روپے بنائے جا رہے ہیں،کراچی کا سروے کب ہوگا؟ بورڈ آف ریونیو سب سے کرپٹ ترین ادارہ ہے، زمینوں پر قبضے ممبر بورڈ آف ریونیو کی وجہ سے ہو رہے ہیں، آدھا کراچی سروے نمبر پر چل رہا ہے۔ سندھ میں مختیار کار تو وزیر بنے ہوئے ہیں، سرکاری زمینوں پر قبضے بادشاہوں کی طرح ہو رہے ہیں، یونیورسٹی روڈ پر جائیں اور دیکھ لیں کتنی عمارتیں بنی ہیں، نمائشی اقدام کے لیے دیوار گراتے ہیں پھر اگلے دن تعمیر ہو جاتی ہے۔
عدالت نے بورڈ آف ریونیو کو 3 ماہ کے اندر تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے، سرکاری اراضی کو پارکوں میں تبدیل کرنے اور سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔

عدالت میں کے پی کے میں زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے معاملہ کی بھی سماعت ہوئی۔

نمائندہ کے پی کے حکومت نے جواب جمع کرایا کہ جون 2022 میں تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرلیں گے۔ عدالت نے بلوچستان کی لینڈ سیٹلمنٹ جلد از جلد مکمل کرنے بھی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آج تک پاکستان میں زمینوں کے ریکارڈ سے متعلق کچھ نہیں ہوا، جب سے پاکستان بنا، زمینوں کے ریکارڈ کے معاملے میں وہیں کھڑے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ آپریشن کیس کی بھی سماعت ہوئی۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے بتایا کہ الہ دین، پویلین اینڈ کلب پر تجاوزات کے خلاف کام شروع ہوچکا، تجاوزات بہت زیادہ ہیں، مزید مہلت کی ضرورت ہے۔

یہ ابتدا ہے، سب کچھ ٹوٹے گا، 80 فیصد کے ایم سی اسٹاف کو نکالیں

چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایک ذمہ دار بندے کو پکڑیں گے، یہ ابتدا ہے، سب کچھ ٹوٹے گا، یہ سب آپ لوگوں ہی نے تجاوزات کرائی ہیں، کے ایم سی کا کوئی ملازم کام کرتا نظر نہیں آتا، کے ایم سی کو کھوکلا کردیا گیا، آپ 80 فیصد کے ایم سی اسٹاف کو نکالیں، کے ایم سی کو اتنے اسٹاف کی ہرگز ضرورت نہیں، کے ڈی اے، کے ایم سی میں ہزار فیصد اوور اسٹاف بھر دیا گیا، ان اداروں کو تباہ کر دیا، کراچی برباد کردیا گیا، یہ ادارے کراچی کا قیمتی اثاثے ہوتے تھے، لائنز ایریا کو آپ کے افسران نے فروخت کردیا، آج نارتھ ناظم آباد کچی آبادی سے بھی بدتر ہے، ہر طرف مٹی نظر آتی ہے، گٹر بھرے ہوئے، سٹرکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، کراچی کے خلاف بہت بڑی سازش ہوئی، شہر کو تباہ کردیا گیا، امتیاز اسٹور اور دیگر عمارتیں بنا کر تباہی مچا دی گئی۔
https://www.express.pk/story/2190658/1/


مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے ڈیری سیکٹر میں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کی مبینہ کارٹیلائزیشن اور کمپٹیشن مخالف سرگرمیوں کے حوالے سے تحقیقات مکمل کرلی ہیں۔

سی سی پی انکوائری میں ڈیری سیکٹر میں گٹھ جوڑ اور پرائس فکسنگ کا انکشاف ہوا ہے ۔ انکوائری کمیٹی نے ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی(ڈی سی ایف اے سی)،ڈیری فارمر ایسوسی ایشن،کراچی(ڈی ایف اے سی)اورکراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کرنے کی سفارش کردی ہے ۔

مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی)کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انکوائری رپورٹ میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی تین بڑی ڈیری ایسوسی ایشنز بادی النظر میں کارٹیلائزیشن اور پرائس فکسنگ میں ملوث ہیں ۔ ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن (ڈی ایف اے) کے گٹھ جوڑ سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ایک مشہور کنزیومر ایسوسی ایشن کی طرف سے کمیشن کو لکھے گئے خط اور میڈیا کی رپورٹس کی روشنی میں یہ انکوائری شروع کی گئی تھی۔

شکایت میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ ڈی ایف اے کراچی کے صدر نے کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا اور دودھ اب کمشنر کراچی کی جانب سے مقرر کردہ 94 روپے کے مقابلے میں 120 روپے فی لیٹر میں فروخت ہورہا ہےچونکہ حکومت کی طرف سے مقرر کردہ دودھ کی قیمت 94 روپے فی لیٹر تھی جبکہ ایسوسی ایشن نے ملی بھگت سے 120 روپے فی لیٹر پر فروخت کیا اس کے نتیجے میں صارفین کو روزانہ تقریبا 130 ملین روپے اور سالانہ 47 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ دوسری طرف ، قیمتوں پر کوئی کمپٹیشن نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ کو متاثر کیا اور صارفین کو دودھ کے معیار سے قطع نظر غیر منصفانہ قیمتوں کی ادائیگی کرنا پڑی۔

کمیشن نے ان الزامات کی جانچ پڑتال کے لئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس کے مطابق دودھ کی سپلائی چین تین مراحل پر مشتمل ہے جس میں ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور رٹیلرز شامل ہیں۔

رٹیلرز کو دودھ سالانہ بندھی کے نام سے معاہدہ کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے جس میں دودھ کی خریداری کے لئے شرح اور مقدار کو مختلف ایسوسی ایشنز مقرر کرتے ہیں ۔

انکوائری کمیٹی کے مطابق کمشنر کراچی ڈویژن دودھ سپلائی چین کے تمام مراحل پر قیمتوں کو نوٹیفائی کرتا ہے اور اس طرح کا آخری نوٹیفکیشن 14 مارچ 2018 کو جاری کیا گیا تھا جس میں ڈیری فارمرز کے لئے 85 روپے فی لیٹر،ہول سیلرز کے لئے 88.75 روپے،اور رٹیلرز کیلئے 94 روپے فی لیٹر پرائس کو فکس کیا گیا تھا تاہم ، ادارہ برائے شماریات (پی بی ایس)کے ڈیٹا سے یہ پتہ چلتا ہے کہ دودھ کی سپلائی چین میں شامل مختلف ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے کردار کی وجہ سے نوٹیفائی پرائس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

اعلامیہ کے مطابق فروری 2021 میں ایک مخبر نے کمیشن کے ساتھ کچھ ویڈیو فوٹیجز بطور ثبوت اور کراچی میں فریش دودھ کی قیمتوں کو طے کرنے میں ملوث کارٹل کے وجود کے دیگر ثبوتوں کو شیئر کیا۔

یہ کارٹیل ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی)،ڈیری فارمر ایسوسی ایشن،کراچی(ڈی ایف اے سی)اور ملک رٹیلر ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔

رٹیلرز اور ڈیری فار مز کے نمائندوں کے بیانات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی،ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی ، کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن ، اور آل کراچی فریش ملک ہول سیلرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نمائندے فارم گیٹ پرائس ، ہول سیل پرائس اور رٹیل پرائس کو بھی طے کرتے ہیں۔

اگر کوئی رٹیلر بندھی کے مقررہ کردہ نرخ پر دودھ خریدنے سے انکار کرتا ہے توایسوسی ایشن اسے دودھ کی فراہمی بند کرنے دیتی ہے اور لی مارکیٹ میں واقع منڈی میں دودھ فروخت کر دیتی ہے۔

مزید برآں کراچی،لاہور،اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان دودھ کے نرخوں کا جائزہ لیا گیا جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ صرف کراچی میں دودھ کی قیمتیں یکساں طور پر بڑھی ہیں جبکہ دیگر تمام شہروں میں قیمتیں مختلف ہیں ۔

قیمتوں میں یہ یکسا نیت مختلف ڈیری ایسوسی ایشنز کی جانب سے پرائس فکسیشن کی طرف اشارہ کرتی ہے جو کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔

شواہد کی روشنی میں انکوائری کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جولائی 2020 اور فروری 2021 میں متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی (ڈی سی ایف اے سی) نے لیا۔

اس کے فورا بعد دوسری ڈیری فارمر ایسوسی ایشنزجس میں ڈیری فارمر ایسوسی ایشن،کراچی (ڈی ایف اے سی)اور کراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) شامل ہیں نے بھی پرائس فکس کر دی جس سے متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

انکوائری کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ تینوں ڈیری ایسوسی ایشن کی ملی بھگت کے بغیر متعلقہ مارکیٹ میں دودھ کے نرخوں میں اضافہ ممکن نہیں تھا لہذا متعلقہ مارکیٹ میں پرائس فکس کرنے کا فیصلہ کمپٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 (1) اور سیکشن 4 (2) (a) کی خلاف ورزی ہےان نتائج کی روشنی میں انکوائری کمیٹی نے کمیشن کو سفارش کی کہ وہ پر ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کراچی(ڈی سی ایف اے سی)،ڈیری فارمر ایسوسی ایشن،کراچی(ڈی ایف اے سی)اورکراچی ڈیری فارمر ایسوسی ایشن (کے ڈی ایف اے) کے خلاف ایکٹ کی دفعہ 30 کے تحت کارروائی شروع کر ے۔
https://www.express.pk/story/2190356/6/



نسلہ ٹاور کیس میں سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، عدالت عظمی نے پرتعیش اپارٹمنٹس والے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے فوری گرانے کا حکم دیدیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو نسلہ ٹاور بلڈر کے وکیل کی متفرق درخواست کی سماعت ہوئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کے ایم سی رپورٹ میں کچھ ایریا غیر قانونی استعمال ہونے کی نشاندہی ہوئی۔ سروس روڈ کو عمارت کا حصہ بنایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نہ صرف سروس روڈ بلکہ شاہراہ فیصل بھی عمارت کا حصہ ہے۔ آپ کا منصوبہ فٹ پاتھ سے جا کر ملتا ہے۔ بتائیں، شاہراہ قائدین کا سروس روڈ کہاں گیا؟ شاہراہ قائدین سے سروس روڈ شاہراہ فیصل تک جا ملتا ہے۔

ٹاور کے وکیل صلاح الدین نے کہا کہ ہماری عمارت سروس روڈ پر ہرگز نہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا نسلہ ٹاور کا اوریجنل پلان کہاں ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تصاویر دیکھیں، نسلہ ٹاور سروس روڈ سے ملا ہوا ہے۔ صلاح الدین احمد نے کہا کہ سروس روڈ ہمارے پلاٹ سے ہی لے کر بنایا گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بس آپ اپنی لیز دکھا دیں۔

صلاح الدین احمد نے موقف اپنایا کہ کے ایم سی نے سندھی مسلم سوسائٹی کو زمین دی۔ سندھی مسلم سوسائٹی سے بلڈر نے زمین خریدی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے سندھی مسلم نے اگر آپ کو سروس روڈ بھی بیچا تو وہ قانونی نہیں ہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے 341 اسکوائر یارڈ پر قبضہ کیا۔ سندھی مسلم کے پاس تو ٹائٹل ہی نہیں تھا انہوں نے کیسے دے دی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فرنٹ مین کون ہے ان سب کے پیچھے؟ کراچی میں ساری چائنہ کٹنگ اسی طرح ہو رہی ہے۔ زمین کچھ ہوتی ہے، قبضہ اس سے زیادہ کر لیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ عمارت غیر قانونی ہے، جو گرائی جائے۔ عدالت نے بلڈر اور رہائشیوں کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قرار دے دیا اور فوری گرانے کا حکم دیا۔
https://www.express.pk/story/2190723/1/


سپریم کورٹ نے سندھ میں تمام سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم دیدیا
Published On 16 June,2021 10:44 am


کراچی: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے سندھ میں تمام سرکاری اراضی واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے 3 ماہ کے اندر زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرانے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مزید وقت ہرگز نہیں دیا جائے گا، اگر عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہوا تو آپ ذمہ دار ہوں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سے استفسار کیا 2007 سے ریکارڈ اب تک کمپیوٹرائزڈ کیوں نہیں ہوا ؟ آپ دو ماہ مانگ رہے تھے مگر برسوں گزر گئے۔ اس پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ سوائے ٹھٹھہ ضلع کے تمام ریکارڈ مرتب کرلیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ ٹھٹھہ کا ریکارڈ کیوں کمپوٹرائزڈ نہیں ہو پا رہا ؟ عدالت تین سال سے ٹھٹھہ کا ریکارڈ مرتب نہ ہونا عجیب بات ہے۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے کہ ہزاروں زمینوں کے تنازعات پیدا ہو رہے ہیں، کسی کی زمین کسی کو الاٹ کر دیتے ہیں آپ لوگ، زمینوں پر قبضے بھی اسی وجہ سے ہو رہے ہیں، بورڈ آف ریونیو سب سے کرپٹ ترین ادارہ ہے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں زمینوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جائے۔
https://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/HeadLineRoznama/606310_1


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-15&edition=KCH&id=5661847_51279512


سندھ کے سوا پورے ملک میں ترقی ،سپریم کورٹ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-15&edition=KCH&id=5661845_66816358


ہسپتال میں رقص و سرور کی محفل
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-14&edition=KCH&id=5660492_57972802



سندھ میں پڑھنے کی جگہ گدھے، گھوڑے بندھے ہوئے ہیں، چیف جسٹس گلزا ر احمد کے ریمارکس
Jun 14, 2021 | 15:04:PM


کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کے دوران سندھ میں سکولوں کی حالت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پورے صوبے میں جیکب آبادجیساحال پورے سندھ کاہے،سکول کی جگہ پرہوٹل چل رہے ہیں،پڑھنے کی جگہ پرگدھے،گھوڑے بندھے ہوئے ہیں،لوگوں کوپانی کی بھی ایک بوندنہیں ملتی۔

نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جیکب آبادکے تعلیمی اداروں کیلئے مختص زمینوں کی فروخت کے حوالے سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پیپلزپارٹی کے بااثرلوگوں نے سکول کی زمینیں بھی فروخت کردیں۔

چیف جسٹس گلزار احمدنے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جیکب آبادجیساحال پورے سندھ کاہے،سکول کی جگہ پرہوٹل چل رہے ہیں،پڑھنے کی جگہ پرگدھے،گھوڑے بندھے ہوئے ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے مشیروزیراعلیٰ اعجازجاکھرانی ،ایم پی اے اسلم ابڑو کو بدھ کے روز عدالت میں طلب کرلیا گیا۔
https://dailypakistan.com.pk/14-Jun-2021/1302413?fbclid=IwAR2jTkmZyLI_M89yw0mSlZZZTX_U7I2u9xr9M3ulwepEQN_u6HLCeC1NBGM


سندھ سالڈ ویسٹ بورڈ، حاضری لگا کر غائب ہونے والے ملازمین فارغ کرنے کا فیصلہ 14 June, 2021

تنخواہیں حاضری کی تصدیق کے بعد ہی ادا کی جائیں گی،صفائی کے معیار میں بہتری کیلئے سینیٹری ورکرزکا ڈیٹا بیس بناناضروری ہے،متعلقہ افسران اور سی ایس آئی اس سلسلے میں حکمت عملی مرتب کرکے اس پرجلد ازجلد عملدرآمدکرے ،ایم ڈی زبیر چنہ کی ہدایت

کراچی (اسٹاف رپورٹر)منیجنگ ڈائریکٹر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ زبیر چنہ نے ضلع جنوبی اور ضلع ملیر کی چائنیز کمپنی اور متعلقہ افسران کے ساتھ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ صفائی کے معیار میں مزید بہتری لانے کے لئے سینیٹری ورکرزکے بنیادی مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ صفائی کے معیار میں بہتری اور حفاظتی مقاصد کے لئے بھی سینیٹری ورکرزکا ڈیٹا بیس بنانا ضروری ہے ۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ جو ملازمین کام نہیں کررہے صرف حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں سی ایس آئی انکی نشاندہی کرے اور ایسے ملازمین کو فارغ کریں، تنخواہیں حاضری کی تصدیق کے بعد ہی ادا کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا جب تک سینیٹری ورکرز کی حاضری اور بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کے مسائل حل نہیں ہونگے اس وقت تک صفائی میں خاطرخواہ بہتری نظر نہیں آئے گی۔ انہوں نے ضلع جنوبی کی چائنیز کمپنی چھانگی کانجی کے عہدیداران سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سینیٹری ورکرز کو گورنمنٹ کی منظورشدہ اجرت سے کم ادائیگی کررہے ہیں اور تنخواہوں میں کٹوتیاں بھی کررہے ہیں جس کی وجہ سے سینیٹری ورکرز کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے ۔ لہذا چائنیز کنٹریکٹرز کے بل سے تنخواہوں کے پیسے پہلے ہی کٹوتی کرکے سینیٹری ورکرز کوبروقت تنخواہوں کی ادائیگی کرنے کا معاملہ بھی زیر غور ہے اس طرح تنخواہوں کی بروقت ادائیگی سے سینیٹری ورکرز میں اعتماد بحال ہوگا اور انکی کارکردگی بہتر ہوگی دوسری جانب انکا ڈیٹابیس بھی تیار ہوتا رہے گا۔ انہوں نے چائنیز کمپنی، متعلقہ افسران اور سی ایس آئی کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں حکمت عملی مرتب کرکے اس پرجلد ازجلد عملدرآمدکریں اور رپورٹ پیش کریں۔اجلاس میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر آپریشن طارق نظامانی، متعلقہ افسران اور چائنیز کمپنیزکے عہدیداران موجود تھے۔
https://dunya.com.pk/index.php/city/karachi/2021-06-14/1838271


کراچی سمیت صوبے بھر میں کتوں کی بہتات کے باعث سگ گزیدگی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔

جناح اسپتال میں ریبیز سے متاثرہ ایک اور مریض دم توڑ گیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق 45 سالہ جنید احمد خان ولد اشتیاق احمد اورنگی ٹاؤن کا رہائشی تھا جسے گزشتہ رات جناح اسپتال لایا گیا تھا۔

جنید احمد کو تین ماہ قبل آوارہ کتے نے سیدھے ہاتھ پر کاٹا تھا اور کتے کے کاٹنے کے بعد ویکسینیشن نہ کروانے پر ریبیز لاحق ہوا جس کے نتیجے میں جنید آج دم توڑ گیا ہے، جناح اسپتال میں رواں سال اب تک ریبیز کے باعث 7 مریض دم توڑ چکے ہیں۔
https://www.express.pk/story/2189969/1/


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-08&edition=KCH&id=5653249_84162474


ریلوے ٹریک خطرناک
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2021/06/04062021/P2-LHR-002.jpg



ناقص تعمیرات سڑکوں پر گڑھے
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-05&edition=KCH&id=5649761_26397895


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-06-01&edition=KCH&id=5645020_20619830


شکرپڑیاں ثفاقتی کمپلیکس زیر تعمیر
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2021/05/31052021/P6-Lhr-042.jpg


خسرہ بےقابو
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-31&edition=KCH&id=5643330_96999072


کوپ سٹورز 15 سال سے بند ، سرکاری عمارتیں بن گئیں
 31 May, 2021

1962 میں حکومت ڈنمارک کی معاونت سے کوپ سٹورز کھولے گئے تھے حکومت کی ہدایت پر سٹورز کو فعال کرنے کیلئے تجاویز زیر غور ہیں ، ترجمان

لاہور (راحیل سید )محکمہ کوآپریٹو کے زیر انتظام اشیائے ضروریہ کے لیے قائم کیے گئے کوپ سٹورز 15 سال سے بند ہیں ، انکی جگہ پر سرکاری عمارات تعمیر ہو گئیں ،لاہور میں قائم18 سٹورز ماضی کا نشان بن گئے ۔1962 میں حکومت ڈنمارک کی معاونت سے لاہور سمیت دیگر شہریوں میں سٹورز کھولے گئے جہاں پر ضروریات زندگی کی اشیا سستے داموں عوام کو فراہم کی جاتی تھیں ۔بعد ازاں یہ سٹورز ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام چلے گئے کوآپریٹو سوسائٹز کے ممبران پر مشتمل منیجنگ کمیٹی سٹورز چلانے لگی ۔ابتدا میں 14 کوپ سٹورز لاہور اور 4 فیصل آباد میں بنائے گئے بعد ازاں پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 57 سٹورز کام کرنے لگے ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی عدم تعاون اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ سٹورز بند ہونا شروع ہو گئے اور آخری سٹور تقریباً 15 سال قبل بند ہوا۔ذرائع کے مطابق اب سٹورز کی جگہوں پر سرکاری عمارتیں بن چکی ہیں ۔ارفع کریم ٹاور کی جگہ پر بھی کوپ سٹور قائم تھا تاہم ٹاور کی تعمیر کے وقت یہ معاہدہ ہوا تھا کہ 25 فیصد منافع ڈیپارٹمنٹ کودیا جائے گا مگر ابھی تک کسی بھی سال یہ منافع ادا نہیں کیا گیا اسی طرح ایک لیڈی ہسپتال میں قائم فارمیسی بھی اسی سٹور کی جگہ پر ہے ۔ترجمان کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ حکومت کی ہدایت پر سٹورز کو فعال کرنے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں ۔حکومت کی منظوری کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
https://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2021-05-31/1831288


سرکاری سکولوں میں 20000 میٹرک پاس استاد
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2021/05/30052021/p5-lhr008.jpg


تیس لاکھ پاکستانی غذائی قلت کا شکار
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2021/05/29052021/p7-isb-004.jpg


کے-4 پانی منصوبہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-26&edition=KCH&id=5637931_23357755


پنجاب اسمبلی: نئی عمارت کے تعمیراتی اخراجات 3گنا سے زائد
 28 May, 2021

ابتدائی تخمینہ 80کروڑ ،اخراجات اڑھائی ارب کی حد کراس کرگئے تعمیر کیلئے 18 ماہ کی ڈیڈ لائن دی گئی ، 368 ہفتے گزرچکے :دستاویزات

لاہور (اپنے سیاسی رپورٹر سے )پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کے تعمیراتی اخراجات تین گنا سے زائد ہو گئے ۔80 کروڑ کا منصوبہ اڑھائی ارب کا ہندسہ بھی پار کر گیا۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق 18 ماہ کی تکمیل کی ڈیڈ لائن والے منصوبے کی ڈیڈ لائن 368 ہفتے ہو گئی۔ نئی عمارت پر لاگت ایک ارب 77 کروڑ بڑھ کر دو ارب 57 کروڑ 58 لاکھ روپے ہو گئی ۔1934 میں 150 اراکین اسمبلی کیلئے قائم پرانی عمارت میں ممبران کے لیے جگہ کم پڑ گئی تھی جس کے بعد اس وقت کی حکومت نے نئی عمارت کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا۔نئی عمارت کی تعمیر میں متعدد بار تاخیر کی گئی۔اب پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ بورڈ پنجاب نے 16 مئی 2005 کو شروع ہونے والے منصوبے کی تکمیل کی ڈیڈ لائن موجودہ سال کی 31 دسمبر دے دی ہے ۔محکمہ خزانہ پنجاب کو پنجاب اسمبلی کی نئی عمارت کیلئے آئندہ مالی سال میں 2 کروڑ 5 لاکھ 27 ہزار روپے مختص کرنے کی سمری ارسال کر دی گئی ہے ۔
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
https://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2021-05-28/1829867


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-26&edition=KCH&id=5637931_23357755


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-28&edition=KCH&id=5639586_55202626



پانی کابحران مزیدسنگین: تربیلا ڈیم میں ذخیرہ ختم، وزیراعظم نے آج پھر اجلاس طلب کرلیا
جمعه 28 مئی 2021ء

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر،وقائع نگار، 92نیوز رپورٹ،خبر نگار خصوصی)پانی کابحران مزیدسنگین صورتحال اختیارکرگیا اورتربیلا ڈیم میں پانی کاذخیرہ ختم ہوگیاجبکہ صوبہ سندھ اور پنجاب کے مابین پانی کے معاملے پر حالیہ کشیدگی کے مد نظر وزیراعظم عمران خان نے دونوں صوبوں کے مابین تنازع حل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے ہدایات جاری کیں کہ ارسا حکام گدو اور دیگر بیراجوں پر فوری طور پر غیر جانبدار انسپکٹرز کی تعیناتی یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے پانی کے معاملے پر آج پھر اجلاس طلب کرلیاجس میں ارساحکام شریک ہونگے ۔ ذرائع کے مطابق پانی کی تقسیم کے معاملے پر تحفظات ختم نہ ہوئے ،سندھ حکومت نے ایک بار پھر شکوے شکایات کے انبار لگا دئیے ۔وزیر آبپاشی سندھ سہیل انور سیال نے سندھ حکومت کے خدشات وزیراعظم کے سامنے رکھے ۔ اجلاس میں ٹی پی لنک کینال پر سندھ حکومت کے تحفظات بھی زیر غور لائے گئے ۔ سندھ کے صوبائی وزیر آبپاشی سہیل انور سیال نے کہا کہ پنجاب ہمارا پانی استعمال کر رہا ، ٹی پی لنک فوری بند کی جائے کیونکہ ٹی پی لنک کینال سے ملتان اور مظفر گڑھ کے علاقوں کو سندھ کے حصے کا پانی مل رہا ہے ۔ بریفننگ میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ٹی پی لنک اور سی جی لنک کینال پر سندھ اور پنجاب کی لڑائی آج کی نہیں ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پانی تقسیم کا معاملہ قانونی نہیں سیاسی ہے ،جمعہ تک پانی کے مسئلے کے حل کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔ اجلاس میں پنجاب آبپاشی کے وزیر محسن لغاری اور سندھ کے وزیر سہیل انور سیال بھی اپنا اپنا موقف بیان کرتے رہے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل انور سیال ایک بار پھر شکوے شکایتیں کرتے نظر آئے جبکہ وزیراطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے پریس کانفرنس کرکے ارسا پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ۔آج کے اجلاس میں سندھ حکومت کے تحفظات کا جائزہ لیاجائیگا۔ وزیراعظم حکومت سندھ کے مطالبے پر کوئی فیصلہ کرینگے ۔ارساکے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈلیول پرپہنچ گئی۔تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1400فٹ ہے ۔ارساذرائع کے مطابق 1400فٹ سے نیچے تربیلاکاپانی ناقابل استعمال ہے ۔ڈیڈلیول کے نیچے ڈیم میں ریت،بجری اورکیچڑہے ۔ارساکے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد50ہزار کیوسک اوراخراج60ہزارکیوسک ہے ۔سکردواورشمالی علاقوں میں درجہ حرارت کم،برف پگھلنے کاعمل سست ہے ،صوبے پانی کے استعمال میں احتیاط کریں۔ اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر نذیر ڈھوکی کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے وزیر آبپاشی سہیل انور سیال نے کہا کہ سندھ سے مسلسل زیادتی ہو رہی ،ہمیں کسی کے حصے کا پانی نہیں چاہئے ، ارسا پنجاب کو سپورٹ کر رہی اور پی ٹی آئی کی حکومت ارسا کے ساتھ ملکر سندھ سے زیادتی کر رہی ، جب پانی کا ایشو اٹھا رہا ہوں تو نیب نوٹس بھیج دیا گیا ۔ آج وزیراعلیٰ سندھ کو میٹنگ کی رپورٹ دونگا اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آگاہ کرونگا۔
https://www.roznama92news.com/%D9%BE%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%D8%A7%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%85%D8%B2%DB%8C%D8%AF%D8%B3%D9%86%DA%AF%DB%8C%D9%86-%D8%AA%D8%B1%D8%A8%DB%8C%D9%84%D8%A7-%D8%B8%D9%85-%D9%BE%DA%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D8%B7%D9%84%D8%A8-%DA%A9%D8%B1%D9%84%DB%8C%D8%A7


ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن میں سندھ پولیس کے اہلکاروں کی شہادتیں، وزیر اعلیٰ کو سخت سوالات کا سامنا
May 26, 2021 | 12:38:PM


شکار پور ( ڈیلی پاکستان آن لائن)ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں سندھ پولیس اہلکاروں کی شہادت پر وزیر اعلیٰ کو سخت سوالا ت کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ شکار پور پہنچے اور شہید اہلکاروں کیلئے فاتحہ خوانی کی، بعد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران سخت سوالات کی بارش ہو گئی۔

نجی ٹی وی اے آر وائی کے مطابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سے پوچھا گیا کہ جب آپ کے اتنے اہلکاروں کی شہادتیں ہو رہی ہیں تو آپ رینجرز اور فوج سے مدد کیوں نہیں لیتے ،کیا وفاق اور سندھ آمنےسامنے ہیں ۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ میں آپ کے جذبات کو سمجھ سکتا ہوں لیکن شکار پور ڈویژن ایک مشکل علاقہ ہے ، آپ کو قانون کا علم نہیں ، فوج قانون کے مطابق طلب کی جا سکتی ہے ۔ ہم آمنے سامنے نہیں ہیں ۔ وزیر داخلہ کے آنے کی مجھے کوئی اطلاع نہیں ، جتنے ڈاکو ہیں سب کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے سندھ میں بد ترین انتظامیہ کا نوٹس لے لیا اور وزیر داخلہ شیخ رشید کو آج کراچی پہنچنے کی ہدایت کر دی ، وزیر داخلہ آج ڈی جی رینرجز سے بریفنگ لیں گے ۔

سندھ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے سندھ میں امن و امان کی صورتحال پر وزیر اعظم سے شکایت کی تھی ، گورنر سندھ نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ سندھ کے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کیلئے وفاق کو مداخلت کرنا ہوگی اور رینجرز کی مدد لینا ہوگی ۔رینجرز کا آپریشن بڑا زبردست ہوگا ، جس طرح کراچی میں امن کا قیام ہوا اسی طرح رینجرز آپریشن سے سندھ میں بھی امن قائم ہوگا۔

ادھر وزیر داخلہ کی آمد کی اطلاعات کے ساتھ ہی پولیس نے کچے کے علاقے میں آپریشن تیز کر دیا۔

اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو راج ہے ، پولیس امن و امان کو قائم رکھنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے جبکہ آئی جی سندھ لا پتہ ہیں ، یہ پکے کے ڈاکو ، کچے کے ڈاکوؤں کی سر پرستی کر رہے ہیں ، امن و امان کیلئے کچھ سالوں میں خرچ ہونے والے 753 ارب روپے کہاں چلے گئے۔
https://dailypakistan.com.pk/26-May-2021/1293956?fbclid=IwAR0h8tM9z8CvgPV3t5zzKviOTAoLvQsoJkOC3v3fbrWYIkOb9tIW9iTga-A





ریکو ڈک کیس میں پی آئی اے کی پراپرٹی ضبط کرنے کیخلاف پاکستان کیس جیت گیا
May 25, 2021 | 22:10:PM


اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کیلئے بڑی خوشخبری آگئی، ریکو ڈک کیس میں پی آئی اے کی پراپرٹی ضبط کرنے کیخلاف پاکستان کیس جیت گیا۔

برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائیکورٹ کی جانب سے پی آئی اے کے حق میں فیصلہ سنادیا گیا۔ اس سے قبل ریکوڈک کیس میں ٹیتھیان کاپر کمپنی کے حق میں فیصلہ دیا گیا تھا تاہم اب پی آئی اے کے خلاف دیے گئے تمام فیصلے واپس لے لیے گئے ہیں۔ عدالت کے فیصلے کے بعد روز ویلٹ ہوٹل نیویارک اور اسکرائب ہوٹل پیرس بھی پاکستان کو واپس مل گئے ہیں۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کے مطابق عدالت نے قانونی کارروائی پر اٹھنے والے پاکستان کے اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیتھیان کاپر کمپنی کو روٹین میں اپیل کا حق دیا گیا ہے لیکن اگر اپیل دائر کی گئی تو پاکستان اس کا بھی سامنا کرنے کیلئے تیار ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/25-May-2021/1293586?fbclid=IwAR1qhaYBWgdisKPsmfvB4sK6Qtd63GGGPStkD7HfJLtPIm-waxJ0kH7rbb8


جامعہ کراچی میں قائم ڈی این اے لیب ٹیسٹنگ کے لیے بند کر دی گئی، جس کے باعث جرائم کے متعدد کیسز کی تفتیش بھی رک گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ فرانزک ڈی این اے اینڈ سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل) کے انچارچ ڈاکٹر اشتیاق احمد خان کی جانب سے ڈی این اے لیباریٹری بندش کے حوالے سے نوٹس بھی چسپاں کر دیا گیا، جس کے مطابق ڈائریکٹر بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) کے احکامات پر جامعہ کراچی میں واقع ایس ایف ڈی ایل میں ٹیسٹنگ کا عمل روک دیا گیا ہے


حکام کا کہنا ہے کہ ڈی این اے ٹیسٹنگ کا عمل فنڈز کی عدم فراہمی کے سبب عارضی طور پر بند کیا گیا ہے، اور فنڈز ریلیز ہونے کے بعد ٹیسٹنگ کا عمل دوبارہ شروع ہوجائے گا

واضح رہے کہ محکمہ صحت سندھ کے تعاون سے جامعہ کراچی میں ڈی این اے لیبارٹری قائم کی گئی تھی، لیبارٹری میں ڈی این اے، جنسی زیادتی، بلڈ سیرولوجی سمیت دیگر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، فنڈز رکنے کے باعث بیشتر ٹیسٹ کے نتائج بھی رک گئے ہیں۔

اس حوالے سے آئی سی سی بی ایس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ہم نے عارضی طور پر سیمپلز لینے بند کیے ہیں، یہ لیب حکومت سندھ کی ہے اوروہیں سے فنڈز ریلیز کیےجاتے ہیں، سندھ حکومت نے فنڈز ریلیز کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے ہیں، لیکن فنڈ ریلیز ہونے کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لیب بین الاقوامی معیار کی ہے، اور بغیر فنڈز کے لیب آپریشن کو جاری رکنا ممکن نہیں ہے جس کی بنا پر اسے عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کو گزشتہ دو سال کے رکے ہوئے فنڈ کی مد میں 10 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں، یہ تین سال کا پروجیکٹ تھا اور یہ فنڈز اسٹیبلشمنٹ کے ہیں جو ہمیں نہیں ملے ہیں۔

اوررکے ہوئے فنڈزریلیز ہونے کے بعد اگلے سال سے سالانہ بنیاد پر فنڈز ریلیز کئے جانے چاہیئں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر صحت سندھ بھی ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کرتی ہیں، اورہماری درخواست ہے کہ حکومت سندھ فنڈز ریلیز کرنے کے عمل کو تیز کرے۔
https://www.express.pk/story/2182107/1/


کچے میں آپریشن جاری،ہلاک ڈاکوؤں کی تعداد 8 ہوگئی: کراچی سے سہولت کار گرفتار
منگل 25 مئی 2021ء

شکارپور،نوشہرو فیروز(نامہ نگاران)پولیس اہلکاروں کی شہادت کے بعد کچے کے علاقے میں پولیس کا ڈاکوؤں اور پتھارے داروں کے خلاف سخت آپریشن جاری ہے ،ڈی آئی جی ناصرآفتاب کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف شدید ایکشن میں آگئے ،ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب نے کہاہے کہ پولیس آپریشن میں ڈاکوؤں اور سرپرستوں کہ کمر توڑ دی ہے ، آپریشن میں 8 ڈاکو ہلاک 12 زخمی ہوگئے ہیں ،پولیس آپریشن میں 3 اغواکاروں کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے ،آپریشن کے دوران اب تک 6 مغویوں کو بھی بازیاب کرالیا گیا ہے ،ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب نے مزید کہاہے کہ جب تک علاقہ کلیئر نہیں ہوگا آپریشن تیزی سے جاری رہے گا،شہید پولیس اہلکاروں کا خون رائیگاں نہیں جانے نہیں دیں گے ،شہید اہلکاروں کامقدمہ درج کرلیا گیا ہے ،ایف آئی آر میں 36 ملزمان نامزد اور 20 نامعلوم ملزمان شامل ہیں جبکہ شکار پور پولیس نے ڈاکوؤں کی سرپرستی کرنے کے الزام میں سردار تیغو خان تیغانی سمیت 5افراد کو گرفتار کرلیا ہے ایس پی امیر سحود مگسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سرچ آپریشن میں 300 سے زائد پولیس اہلکار حصہ لے رہے ہیں ۔ایس ایس پی امیر سعود مگسی کے مطابق پولیس اہلکاروں کی شہادت میں ملوث ملزمان کی گرفتاری اور مغویوں کی بازیابی کے لئے آپریشن جاری ہے ۔پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔دریں اثنا آپریشن کے دوران لانچر لگنے سے ضلع نوشہرو فیروز کے پولیس اہلکار عبدالخالق سولنگی جو موقع پرشہید ہوگئے تھے ان کی نمازہ جنازہ گورنمنٹ ہائی اسکول نوشہرو فیروز کے گراؤنڈ میں ادا کی گئی ،شہید اہلکار کی نمازہ جنازہ میں ایس ایس پی نوشہرو فیروز الطاف لغاری،ڈی ایس پی مورو عبدالحمید پنہور،سی آئی اے انچارج یار محمد رند سمیت ضلع کی سیاسی سماجی تنظیموں سمیت ورثا نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔شہید کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کی گئی شہید عبدالخالق سولنگی 1986میں ضلع نوشہرو فیروز میں بھرتی ہوئے تھے ۔
https://www.roznama92news.com/%DA%A9%DB%92-%D9%85%DA%BA-%D8%B4%D9%86-%D8%AC%DA%BA-%DA%A9


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-25&edition=KCH&id=5636370_37967014


شکارپور میں آپریشن: سندھ حکومت کا رینجرز اور فوج سے مدد لینے کا فیصلہ
Published On 24 May,2021 06:21 pm


شکار پور: (دنیا نیوز) صوبائی وزیر شبیربجارانی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے شکار پور میں آپریشن کیلئے رینجرز اور فوج سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو شکار پور میں آپریشن کا حکم دیا ، کشمور اور شکار پور کے عوام ڈاکوؤں سے پریشان ہیں، شکارپور اور کشمور کے اضلاع میں آپریشن جاری ہے۔

ایس ایس پی شکار پور امیرسعود مگسی کی سربراہی میں کراچی میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران ملزم سردار تيغو خان تیغائی اور اسکے دو بیٹوں سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کیا گیا،ملزم سردار تيغو خان اغوا برائے تاوان اور قتل سمیت دیگر جرائم کی سرپرستی کرتا تھا۔

ملزم سردار تیغو کچے کے ڈاکووُں سے مہینہ بھتہ وصول کرتا ہے، ملزم کو ماضی میں کبھی گرفتار نہیں کیا جاسکا جبکہ ملزم تیغو کے خلاف کئی مقدمات سندھ کی مختلف تھانوں میں درج ہیں۔

دوسری جانب سینئر افسران نے کچے سے آپریشن کی نگرانی شروع کردی ہے،ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب نے عارضی دفتر قائم کردیا ہے۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب کا کہنا ہے کہ کچے میں جرائم پیشہ افراد کے ٹھکانوں پر کارروائیاں جاری ہیں، مزید ملزمان کی گرفتاری کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارہ لیا جارہا ہے۔

شکار پور ضلع کشمور سے منتخب پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر شبیربجارانی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کا رینجرز اور فوج سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو شکار پور میں آپریشن کا حکم دیا ، کشمور اور شکار پور کے عوام ڈاکوؤں سے پریشان ہیں، شکارپور اور کشمور کے اضلاع میں آپریشن جاری ہے۔
https://dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/HeadLineRoznama/602980_1


شکارپور:ڈاکوئوں کا راکٹ حملہ،3پولیس اہلکارشہید،4زخمی
 24 May, 2021

شکارپور میں کچے کے علاقے گڑھی تیغو میں آپریشن کے دوران ڈاکوؤں کے حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے

شکارپور (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک ) پولیس کے مطابق 6 مغویوں کی بازیابی کیلئے تیغو گڑھی میں آپریشن کیا گیا ، جس کے دوران ڈاکوؤں نے پولیس کی بکتر بند گاڑی پر راکٹ فائر کردیا ،جس کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار منور جتوئی، سعید مہر اور حفیظ مہر شہید ہوگئے جب کہ 2 ایس ایچ اوز سمیت 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے سعید احمد ،عمران علی سومرو ،اسد علی پھوڑے اور سجاد چانڈیو کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ آپریشن کے دوران 2 مغوی بازیاب کرائے گئے ہیں۔ دوسری جانب ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب اور سینئر ایس ایس پی امیر سعود بھاری نفری کے ہمراہ گڑھی تیغو روانہ ہوگئے ہیں۔
https://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2021-05-24/1827731


صحت سہولیات ،منصوبے نامکمل
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-24&edition=KCH&id=5634727_92470892


پاکستان میں بزنس کی تعلیم میں قابل فخر ادارہ سمجھے جانے والے آئی بی اے (انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن)کراچی کی اکیڈمک صورتحال انتہائی پست اور تنزلی سے دوچارہونے کاانکشاف ہواہے۔

آئی بی اے میں ’’اسٹوڈینٹ ٹیچرریشو‘‘ (طلبہ اور اساتذہ کاتناسب)عالمی و ایچ ای سی کے معیارات کے برعکس اورانتہائی درجے تک کم ہے اورہر40طلبہ کوپڑھانے کے لیے ایک ٹیچرموجود ہے جبکہ آئی بی اے کے اساتذہ وطلبہ کی پیشہ ورانہ رفتارانتہائی کمزور اوردہائیوں پرانی ہے آئی بی اے کامختلف یا اہم پروفیشنل کونسلزسے ایکریڈیشن نہیں ہے۔

یہ انکشاف خود آئی بی اے کراچی کے ڈائریکٹرڈاکٹراکبرزیدی کی جانب آئی بی اے کے اکیڈمک معائنے اوراس کے نتیجے میں تیاری کی گئی رپورٹ میں کیاگیاہے جسے حال ہی میں منعقدہ بورڈ آف گورنرزکے اجلاس میں اس لیے پیش کیاگیاتھا کہ اس رپورٹ کی روشنی میں مستقبل کے حوالے سے آئی بی اے کی اکیڈمک بہتری کے لیے دیے گئے منصوبوں کوپیش کرکے اس کی منظوری لی جاسکے، تاہم where we areکے عنوان سے تیار اس رپورٹ نے گزشتہ کئی برسوں سے جاری آئی بی اے کے اکیڈمک سفرکی قلعی کھول کررکھ دی ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ آئی بی اے کراچی ’’آئی بی اے کے پاس کوئی اہم یاقابل ذکرایکریڈیشن موجودنہیں ہے،آئی بی اے کے پاس دیگراداروں یاصنعتوں سے انتہائی محدود پیمانے پر اشتراک ہے جبکہ تحقیق کے حوالے سے کسی جامع حکمت عملی کی شدید کمی ہے۔

رپورٹ میں آئی بی اے کی فیکلٹی کے حوالے سے انکشاف کیاگیاہے کہ آئی بی اے کے پاس (فیکلٹی /اسٹوڈینٹ ریشو)کی صورتحال انتہائی درجے تک خراب ہے اورفل ٹائم فیکلٹی ممبرکی تعداد نہ ہونے کے برابرہے اوربیشترگزاراایڈہاک فیکلٹی پر ہی ہے،اسی طرح مختلف پالیسیز میں ابہام پایاجاتاہے۔

بورڈ آف گورنرزکوپیش کی گئی رپورٹ میں بات صرف یہیں تک نہیں رکی بلکہ مزیدکہاگیاہے کہ آئی بی اے کی فیکلٹی/طلبہ کی مستقبل کی پیشہ ورانہ ترقی career prograssionبہت کمزورہے اورپیشہ ورانہ ترقی رسمی اوردہائیوں پرانے طریقہ کار پر ہے اورمقامی سطح پرمسائل کے حل کے لیے آئی بی اے کا سماجی،معاشی اورمالی تاثریا کردارنہ ہونے کے برابرہے۔

آئی بی اے کے ڈائریکٹرڈاکٹراکبرزیدی کی جانب سے پیش کیے گئے ان نکات نے گزشتہ کم از کم دوسربراہوں کے ادوارمیں آئی بی اے کی اکیڈمک ترقی کی رفتارپرسوالات اٹھادیے ہیں۔

“ایکسپریس ” نے اس رپورٹ کے اجرا اور مندرجات کے حوالے سے آئی بی اے کراچی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر عشرت حسین سے رابطہ کیا اور رپورٹ پر ان کی رائے کی جس پر ڈاکٹر عشرت حسین کا کہنا تھا کہ “ہم نے ہمیشہ بہت ٹرانسپیرنٹ کام کیا ہے ،اس رپورٹ پر اساتذہ طلبہ کے تناسب جسے آئی بی اے کی موجودہ انتظامیہ نے انتہائی خراب کہا ہے۔

“ایکسپریس ” نے اس پر آئی بی اے کے ہم پلہ سمجھے جانے والے ادارے LUMS میں بھی طلبہ اساتذہ تناسب کا جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ “لمس” میں اساتذہ طلبہ کا تناسب11 /1 ہے یعنی ہر 11 طلبہ ہر ایک ٹیچر موجود ہے لمس کی 390 افراد پر مشتمل فیکلٹی میں 200 سے زائد پی ایچ ڈی اساتذہ ہیں۔

علاوہ ازیں آئی بی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں آئی بی اے کی بہتری کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدام سے متعلق بتاتے ہوئے کہاگیاہے کہ آئی بی اے کی انتظامیہ نے 13اگست 2020کورجسٹرارکادفترقائم کیا۔

مزیدکہاگیاہے کہ ادارے نے ڈیجیٹل آئی بی اے اورای آر پی سسٹم کے منصوبے کے لیے سولرپروجیکٹ پر کام شروع کردیاہے اسی طرح آئی بی اے نے یکم جنوری 2021سے اپنے اسکول اورڈینزآفسز قائم کیے ہیں۔

یادرہے کہ موجودہ ڈائریکٹرڈاکٹراکبرزیدی نے آئی بی اے میں گزشتہ کئی برسوں سے ایسوسی ایٹ ڈینز کے عہدوں پرکام کرنے والے اساتذہ ڈاکٹرسعید غنی اورڈاکٹرہما بقائی کو ان کے عہدوں کی مدت پوری ہونے پر سبکدوش کرتے ہوئے ان کی جگہ ڈینز کے عہدوں پر پروفیسراسما حیدرکواسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز،پروفیسرشکیل خوجہ کواسکول آف میتھومیٹھکس اینڈ کمپیوٹرسائنس جبکہ پروفیسرواجد رضوی کواسکول آف بزنس اسڈیزمیں تعینات کیاہے تاہم ان کی تقرری بھی جزوقتی یاعبوری interim بنیادوں پرکی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہاگیاہے کہ یہ اکیڈمک ٹیم اب ڈینز کونسل اوراکیڈمک کونسل کے ساتھ ملکر کام کررہی ہے،رپورٹ کے مطابق آئی بی اے میں ملازمین کی ترقیوں کی پالیسی کواب ایچ ای سی کے ضوابط کے تحت کرنے کی کوشش کی گئی ہے،رپورٹ میں اساتذہ وطلبہ کے تناسب کومعیار سے کم قراردیتے ہوئے کہاگیاہے کہ وزیٹنگ فیکلٹی پرانحصار کوکم کرتے ہوئے مستقبل یافل ٹائم فیکلٹی پر انحصار کیاجارہاہے ہے تاکہ اکیڈمک معیارکوبہترکیاجاسکے۔

واضح رہے کہ ایچ ای سی کے معیارات کے مطابق یونیورسٹی میں ہر 25طلبہ کی تدریس کے لیے ایک ٹیچرلازمی ہے جبکہ آئی بی اے کی رپورٹ کے مطابق ادارے میں ہر40طالب علم پر ایک ٹیچرتدریسی خدمات انجام دے رہاہے۔

“ایکسپریس ” نے آئی بی اے کی موجودہ صورتحال پر ذمے داروں کے تعین اور مستقل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے ترجمان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا آپ سولات لکھ کر بھیج دیں سوالات لکھ کر بھیجے تو جواب آیا کہ ایگزیکیٹو ڈائریکٹر اس معاملے پر اپنے رائے دینے کو تیار نہیں ہیں اہم بات یہ ہے کہ جس اجلاس میں آئی بی اے سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی نی او جی کا یہ اجلاس 22 مارچ کو ہوا تھا۔

“ایکسپریس” نے اس رپورٹ سے متعلق ڈائریکٹر کی رائے جاننے کے لیے ترجمان سے 19 اپریل کو رابطہ کیا جس کا جواب 23 اپریل کو نفی میں آیا تاہم اس کے چند روز بعد 30 اپریل کو آئی بی اے نے transformative journey کے نام سے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں بی او جی میں پیش کی گئی متعلقہ رپورٹ میں سے محض اس حصہ کا تذکرہ ہے جو مستبقل یا حال ہی میں کیے گئے اقدامات کے حوالے سے ہے۔

تاہم رپورٹ کے اس پہلے حصے کا کوئی تذکرہ اس اعلامیہ میں موجود نہیں (فپواسا) کے موجودہ صدر اور سندھ یونیورسٹی جامشورو کے پروفیسر ڈاکٹر نیک محمد سے اس صورتحال اور بالخصوص اساتذہ طلبہ تناسب پر رابطہ کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ “یہ طلبہ کے ساتھ زیادتی ہے تعلیمی ادارے اپنی انکم بڑھانے کے لیے داخلوں کی تعداد بڑھا دیتے ہیں فیکلٹی کا بجٹ نہیں بڑھاتے پھر باہر سے فیکلٹی لاتے ہیں ایچ ای سی بھی بجٹ نہیں دیتی ایچ ای سی کی جانب سے نئی اسامیاں تخلیق کرنے پر پابندی ہے لیکن داخلوں کی تعداد بڑھانے سے ایچ ای سی نہیں روکتی”۔
https://www.express.pk/story/2181465/1/



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-23&edition=KCH&id=5633490_16920715


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-20&edition=KCH&id=5630079_27274744


امن و امان کی صورتحال بدتر
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-20&edition=KCH&id=5630081_18968008


ملک میں کتنے دن کا پانی کا ذخیرہ باقی رہ گیا؟ تشویشناک خبر آگئی
May 18, 2021 | 21:16:PM

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کے ترجمان خالد رانا نے خبر دار کیا ہے کہ ملک بھر کے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ 7 سے 8 روز کا رہ گیا۔

جیو نیوزکے مطابق پانی کی دستیابی سے متعلق صورتحال 3 سے چار روز میں واضح ہو گی، ابھی یہ بتانا قبل از وقت ہو گا کہ ملک میں فصل خریف کو پانی کی کتنی قلت آ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیموں میں 10 لاکھ ایکڑ فٹ سے زیادہ پانی موجود ہے جو سات سے آٹھ روز کیلئے کافی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ پانی کی دستیابی کا انحصار برف پگھلنے پر ہے جبکہ سکردو میں درجہ حرارت میں تبدیلیاں آرہی ہیں، سکردو میں درجہ حرارت 10.6سے 19ڈگری سینٹی گریڈ ہے جو گزشتہ سال ان دنوں میں 15سے 23 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔
https://dailypakistan.com.pk/18-May-2021/1290528?fbclid=IwAR3atkTbMpYKtuMi_6hBrtRHAiM1z7SYeCm69wA89Gc5Yj2vu6VHL1cCl2I


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-18&edition=KCH&id=5627745_68540014


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-18&edition=KCH&id=5627753_40968028



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-10&edition=KCH&id=5618706_85963106


سندھ آم کے باغات بیمار
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-10&edition=KCH&id=5619655_31909063


سندھ ہائیکورٹ نے دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے متعلق درخواست پر کمشنر کراچی کو سرکاری نرخ طے کرنے کے حوالے سے پلان طلب کرلیا۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو دودھ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے متعلق سرکاری نرخ سے زائد قیمت پر فروخت کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

ایڈیشنل کمشنر کراچی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ملک ایسوسی ایشن والے ہٹ دھرمی پر اتر آئے ہیں۔ ایڈیشنل کمشنر کراچی نے عدالت میں اظہار بے بسی کرتے ہوئے بتایا نئے سرکاری ریٹ پر ملک ایسوسی ایشن نہیں مان رہی۔ ہم بھرپور طریقے سے چھاپے مار رہے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ہول سیلرز کیخلاف کیا کارروائی کر رہے ہیں؟ ایڈیشنل کمشنر کراچی نے کہا کہ ملک ایسوسی ایشن والے رکنے والے نہیں۔ سبزی، پھل کا ریٹ روزانہ نکلتا ہے ہم اس طریقہ کار پر عمل کرلیتے ہیں۔ عدالت نے کمشنر کے نمائندے سے استفسار کیا یہ بتائیں، ریٹ کیا طے ہوا تھا؟ نمائندے نے بتایا کہ سرکاری قیمت 94 روپے فی کلو دودھ ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے مگر فروخت کتنے میں ہو رہا ہے؟ نمائندہ کمشنر کراچی نے بتایا کہ 130 میں فروخت ہو رہا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کمشنر کراچی نمائندے سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کا فائدہ پھر ہے کیا؟ نمائندہ کمشنر کراچی نے کہا جنوری سے اب تک ایک ہزار دوکانداروں کو جرمانے کیے گئے۔

جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے اب تک محکمہ فوڈ سندھ نے کیا کیا؟ پنجاب والے دیکھو، کتنے چھاپے مارتے ہیں۔ آپ لوگ سندھ میں کیا کر رہے ہیں۔

محکمہ فوڈ افسران نے بتایا کہ 344 دوکانداروں کیخلاف آپریشن کیا۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیئے کہ مٹھائی، کیک میں گندا دودھ اور گندے انڈے استعمال ہو رہے ہیں۔ آپ نے کیا کیا، کتنے گندے انڈے تلف کیے؟ سندھ فوڈ ڈپارٹمنٹ کرتا کیا ہے؟ آپ کیا خالی بیٹھے رہتے ہیں، کیا طریقہ کار ہے۔ پنجاب فوڈ کی کارکردگی سندھ فورڈ سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ گندا دودھ، گندے انڈے کھلا رہے ہیں آپ لوگ۔ بتائیں، کراچی کے کتنے کونوں پر کھڑے ہو کر دودھ اور انڈے پکڑے؟ پنجاب میں کسی کی ہمت نہیں گندا دودھ اور انڈے فروخت کرنے کی، مری ہوئی مرغیاں، مرے ہوئے جانور کھلائے جارہے ہیں کراچی میں۔

ایڈیشنل کمشنر کراچی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا دودھ فی کلو 140 میں فروخت ہو رہا ہے۔ عدالت نے کمشنر کراچی سے سرکاری نرخ طے کرنے سے متعلق پلان طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے، کیسے دودھ کی نئی سرکاری قیمت طے ہو سکتی ہے۔ سرکاری نرخ پر دودھ کی فروخت کیسے یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ سرکاری نرخ اور عمل درآمد سے متعلق طریقہ کار پیش کیا جائے۔ کیا کمشنر آفس اتنا بے بس ہے کہ عمل درآمد نہیں کرایا جا سکتا۔

عدالت نے ملک ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر کو بھی طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 10 جون تک ملتوی کردی۔
https://www.express.pk/story/2175570/1/


سندھ حکومت کے تحت ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کے محکمے نے پراپرٹی ٹیکس کے بل یا چالان کا حصول آسان بناتے ہوئے یہ سہولت اب اپنی آفیشل ویب سائٹ پر فراہم کردی ہے۔

کورونا کی جاری صورت حال کے پیش نظر، محکمے کی جانب سے یہ سہولت ٹیکس دہندہ شہریوں کےلیے راحت کا باعث ثابت ہوگی جنہیں پراپرٹی ٹیکس چالان کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔

کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث محکمے کو پراپرٹی ٹیکس کے چالان ٹیکس دہندگان تک پہنچانے میں شدید دشواری کا سامنا ہے جبکہ ٹیکس ادا کرنے والے شہری بھی محکمے کے دفاتر جانے سے گریزاں ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ موٹر وہیکل ٹیکس کے بعد اب پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی بھی محکمے کی جانب سے آن لائن کیے جانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ابتداء میں ٹیکس دہندگان اپنے سابقہ پراپرٹی ٹیکس کے چالان پر درج اپنے اکاؤنٹ نمبر کے ذریعے جاری مالی سال کے اپنا پراپرٹی ٹیکس درج ذیل لنک سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔


ڈاؤن لوڈ کیے گئے یہ چالان نیشنل بینک کی برانچز یا اسٹیٹ بینک میں جمع کروائے جاسکتے ہیں۔

مستقبل میں یہ چالان براہ راست آن لائن بینکنگ، اے ٹی ایم، موبائل اکاؤنٹ، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ سے ادا کیے جاسکیں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل محمکہ ایکسائز نے موٹر وہیکل ٹیکس کی ادائیگی کو بھی مکمل طور پر آن لائن اور خود کار کردیا ہے۔

اب ماضی کی طرح موٹر وہیکل ٹیکس کی ادائیگی کےلیے محکمے کے کسی دفتر یا بینک جانے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ کام اب بہ آسانی گھر بیٹھے چند منٹوں میں کیا جاسکتا ہے۔
مذکورہ سہولت بھی محکمہ کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہے۔
https://www.express.pk/story/2175896/1/


10لاکھ گھر زرعی اراضی پر بن چکے ،انہیں کون گرائے گا : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
 5 May, 2021


بیرون ملک گرین ایریاز سے ایک پتا بھی ادھر سے ادھر نہیں ہوتایہاں سیمنٹ کے بڑے گھر بنائے جارہے ،ریمارکس ہائیکورٹ نے ٹھیکے داروں کو کام مکمل ہونے کے باوجود رقم کی ادائیگی نہ کرنے پر پنجاب حکومت سے رپورٹ مانگ لی

لاہور(کورٹ رپورٹر)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ بیرون ملک گرین ایریا سے ایک پتا بھی ادھر سے ادھر نہیں ہوتا ہے اور یہاں پر گرین ایریاز پر سیمنٹ کے بڑے بڑے گھر بنائے جا رہے ہیں ،10لاکھ گھر زرعی اراضی پر بن چکے ،انہیں کون گرائے گا، چیف جسٹس قاسم خان نے زرعی اراضی پر ہائوسنگ سوسائیٹیز بنانے کیخلاف درخواست پر سماعت کی،چیف جسٹس نے حیرت کااظہار کیا کہ بلند و بالا عمارتوں کی طرف نہیں گئے بلکہ گرین ایریاز پر بڑے بڑے گھر بنا رہے ہیں، چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ ناروے نے اپنے ملک میں کہا کہ گرین ایریا ز میں سے ایک پتا بھی ادھر ادھر نہیں کر سکتے ، چیف جسٹس نے باور کرایا کہ جس فرد نے 2 کنال کا پلاٹ لیا ہے وہ بھی اس نے اپنی زندگی کی جمع پونجی جمع کر کے حاصل کیا ہے ،10لاکھ گھر زرعی اراضی پر بن چکے ہیں انہیں کون گرائے گا؟ شاید پنجاب کا زمیندارانہ مزاج ہم وراثت میں لے رہے ہیں،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے زور دیا کہ ذہن تبدیل نہیں کئے گئے جنہیں تبدیل کرنے کی ضرورت تھی، سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایل ڈی اے ایکٹ کی خلاف ورزی کرنیوالے فرد کیلئے جرمانے و قید کی سزا مقرر کی گئی ہے اور لے آئوٹ پلان کے بغیر ہائوسنگ سوسائٹی بنانے والے کیخلاف جرمانے عائد کئے جا سکتے ہیں ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ایل ڈی اے نے اس قانون پر عمل بھی کیا ہے ؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ یہی تو المیہ ہے ، ایل ڈی اے کے قانون پر عملدرآمد ہو جاتا تو آج یہ کیسز نیب کو نہ جا رہے ہوتے ، عدالت نے آئندہ سماعت پر ایل ڈی اے میں زمین رجسٹریشن کے طریقہ کار پر دلائل دینے کا حکم دے دیا،دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ نے ٹھیکے داروں کو کام مکمل ہونے کے باوجود رقم کی ادائیگی نہ کرنے پر پنجاب حکومت سے رپورٹ مانگ لی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے درخواست پر سماعت کی جس میں حکومتی منصوبوں کی تکمیل پر ٹھیکیداروں کو ان کی رقوم ادا نہ کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ،پنجاب حکومت کے وکیل نے مہلت مانگی اور استدعا کی کہ پراسس جاری ہے اس لیے رقم ادائیگی کیلئے کچھ وقت دیا جائے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیوں نہ پنجاب حکومت کی سرکاری گاڑیاں بند کر دی جائیں،سرکاری وکیل نے استدعا کی کہ ایک تاریخ دے دیں جلد رقم ادا کر دیں گے ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت سے ہدایت لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔
https://dunya.com.pk/index.php/pakistan/2021-05-05/1819167


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-04&edition=KCH&id=5612049_28154957


مہنگائی بے قابو
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-04&edition=KCH&id=5612106_64849078


پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان آلو، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں تو سنبھال نہیں پارہے تو ملک کیا چلائیں گے؟

بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں مہنگائی کی ریکارڈ شرح پر حکومتِ وقت پر کڑی تنقید کی ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی ماہانہ شرح 11.1 فیصد جبکہ سالانہ شرح 14.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے، ڈبلیو پی آئی کے مطابق مہنگائی کی شرح 16.6 فیصد جبکہ ایس پی آئی کے مطابق تو ملک میں مہنگائی کی شرح 21.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم صاحب ہوش کے ناخن لیں، المیہ یہ ہے کہ ملک میں مہنگائی میں کمی کا کوئی امکان نہیں، عمران خان کی حکومت کا ہر گزرتا دن مہنگائی کا طوفان لارہا ہے، جب گندم اور گنا پیدا کرنے والا ملک چینی اور آٹا درآمد کرے گا تو کیسے ملک چلے گا؟

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں مختصر ہوتے افطار کے دسترخوان عمران خان کی نااہلی کی داستانیں سنارہے ہیں، عوام عمران خان کو مہنگائی کی دہائیاں دے رہے ہیں مگر خان صاحب اپنی تعریف کے علاوہ کچھ سننے کو تیار نہیں، تیل، گھی، چینی، آٹے، دالوں، پھلوں، سبزیوں اور گوشت سمیت وہ کون سی ایسی شے ہے کہ جس کی قیمت میں اضافہ نہ ہوا ہو، عمران خان آلو، پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں تو سنبھال نہیں پارہے تو ملک کیا چلائیں گے؟۔ سندھ حکومت نے کمرتوڑ مہنگائی کے دنوں میں بے نظیر مزدور کارڈ کا اجرا کرکے غریبوں کے زخموں پر مرہم رکھا ہے، پاکستان پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت بناکر ملک بھر کے مزدوروں کے لئے بے نظیر کارڈ جاری کرے گی۔
https://www.express.pk/story/2174448/1/


چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ سول ایوی ایشن انتہائی بد حال محکمہ ہے اور جعلی ڈگریوں پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کے جعلی ڈگری ہولڈر جنرل مینیجر سیکیورٹی کی پنشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ہائی کورٹ کا حکم معطل کر کے سول ایوی ایشن کی اپیل سماعت کے لئے منظور کر لی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سول ایوی ایشن انتہائی بد حال محکمہ ہے، جعلی ڈگریوں پر پائلٹ جہاز چلاتے رہے ہیں اور جعلی ڈگری پر لوگ سیکورٹی جیسے حساس شعبے کی اہم ترین نشست پر نوکری پوری کر گئے، اسی لئے ائیر پورٹس پر اسمگلنگ آسانی سے ہو رہی ہے، ہوائی اڈوں کے سی سی ٹی وی کیمرے تک کام نہیں کرتے۔

سپریم کورٹ نے سول ایوی ایشن کی اپیل باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے جی ایم سیکیورٹی ندیم زبیری کو پنشن دیے جانے کا ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا۔

وکیل سول ایوی ایشن خالد صدیقی نے استدعا کی کہ جی ایم ندیم زبیری نے نہ صرف ڈگری جعلی جمع کروائی بلکہ کراچی یونیورسٹی کا تصدیقی لیٹر بھی جعلی بنوایا، پنشن دینے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے کالعدم کیا جائے۔
عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
https://www.express.pk/story/2174041/1/


مستحق زکوت سے محروم
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-03&edition=KCH&id=5611344_77852727


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-03&edition=KCH&id=5610157_61429416


پانی چوری اور عدم فراہمی
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-05-01&edition=KCH&id=5607949_64248429


عملے اور دواؤں کی قلت
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-30&edition=KCH&id=5607515_60991968


تحریک انصاف کی نقل اسلام آباد پولیس کی طرح سائیکل سکواڈ بنا دیا
شہر کے تجارتی مرکز صدر میں ٹریفک کے مسائل پر قابو پانے کے لیے ٹریفک پولیس کا سائیکل اسکواڈ قائم کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی کے تجارتی مرکز صدر میں ٹریفک کے بے ہنگم دباؤ اور رش پر قابو پانے کے لیے ٹریفک پولیس میں سائیکل اسکواڈ قائم کردیا گیا ہے ، اس سلسلے میں گزشتہ روز صدر میں سادہ و پروقار تقریب منعقد ہوئی ، ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا نے اسکواڈ کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی ٹریفک کا کہنا تھا کہ ٹریفک کے بے پناہ رش کے باعث ٹریفک پولیس کا رش کے مقام تک پہنچنا دشوار ہوجاتا تھا جس کی وجہ سے سائیکل اسکواڈ کی اشد ضرورت محسوس ہوتی تھی، اسی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمے میں سائیکل اسکواڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے ، سائیکل پر ٹریفک پولیس کا اہلکار زیادہ جلدی رش کے مقام تک پہنچ سکے گا اور ٹریفک جام پر قابو پانے میں مدد حاصل ہوگی، سائیکلوں پر سوار پولیس اہلکار صدر کے علاقے میں ٹریفک جام کے دوران اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔

اقبال دارا کا کہنا تھا کہ مذکورہ اسکواڈ فوارہ چوک سے موبائل مارکیٹ اور بمبینو سگنل سے ایٹریئم مال تک پٹرولنگ کرے گا، واکی ٹاکی اور دیگر لوازمات سے لیس ڈبل پارکنگ اور نو پارکنگ میں گاڑیوں کو بذریعہ لفٹر بھی اٹھوائے گا، اس کے علاوہ شہریوں کو ٹریفک قوانین سے متعلق آگاہی بھی دے گا۔

تقریب کے دوران ڈی آئی جی اقبال دارا نے ٹریفک پولیس کے لیے بنایا گیا موبائل ٹوائلٹ کا بھی افتتاح کیا۔ انھو ں نے بتایا کہ ٹرک میں بنایا گیا موبائل ٹوائلٹ شہر میں گشت کرے گا اور ضرورت کے تحت ٹریفک پولیس کے افسران و جوان اسے فون کرکے بھی بلاسکتے ہیں۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے موبائل لکی اسٹار ٹریفک سیکشن کا بھی افتتاح کیا۔

واضح رہے کہ صدر کا علاقہ شہر کا تجارتی مراکز ہے ، یہاں کئی تجارتی مراکز قائم ہیں جہاں شہریوں کی آمدورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے اور اسی وجہ سے یہ علاقہ پارکنگ اور ٹریفک کے بے پناہ مسائل کا شکار رہتا ہے ، ماضی میں بھی کئی تجربے کیے گئے کبھی سڑکوں کی بندش اور کبھی سڑکوں کو ایک رویہ کیا گیا ، اب اس علاقے میں ایسے ہی مسائل کے حل کے لیے سائیکل اسکواڈ قائم کردیا گیا ہے ۔
https://www.express.pk/story/2173166/1/



حکومت سندھ نے سوا 3 ارب نہ دیے جب کہ فوری رقم نہ ملنے پر کئی تعلیمی بورڈز دیوالیہ بھی ہوسکتے ہیں۔

حکومت سندھ صوبے کے 6سرکاری تعلیمی بورڈزکی سوا3ارب روپے سے زیادہ کی مقروض نکلی ہے اوربجٹ مختص کرنے کے باوجود حکومت سندھ نے بشمول رواں مالی سال 4برسوں میں امتحانی بورڈزکوزرتلافی کی مد میں 3ارب 36ارب 89لاکھ89ہزار878روپے کی ادائیگیاں نہیں کی ہیں۔

یہ زرتلافی حکومت سندھ کی جانب سے تعلیمی بورڈزکومیٹرک اورانٹرکی سطح پر سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ کی انرولمنٹ اورامتحانی فیسوں کے عوض دیا جانا ہے جسے روک رکھاہے اوررقم نہ ملنے پر امتحانی بورڈزبدترین مالی بحران کاشکارہونے کے بعد اب اپنے ریزرو فنڈ سے ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگراخراجات شروع کرچکے ہیں جبکہ بعض تعلیمی بورڈزکے پاس اب ریزرو فنڈبھی ختم ہونے کوہے اورفوری رقم نہ ملنے پربورڈز دیوالیہ بھی ہوسکتے ہیں۔

صرف رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی ختم اورچوتھی سہ ماہی شروع ہونے کے باوجود حکومت سندھ نے اب تک تمام تعلیمی بورڈزکو مختص زرتلافی کے عوض اس کا25فیصد حصہ اداکیاہے اوررواں مالی سال میں بھی حکومت سندھ پر تعلیمی بورڈزکے مجموعی طورپرتقریباً1ارب 55کروڑروپے واجب الاداہیں۔

یادرہے کہ حکومت سندھ نے ’’مفت اورلازمی تعلیم‘‘کے قانون اورآرٹیکل 15A2کے تحت چارسال قبل پورے صوبے میں میٹرک اورانٹرکی سطح پر سرکاری تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم طلبہ کی انرولمنٹ اورامتحانی فیسیں ختم کردی تھی اورایک نوٹیفکیشن کے ذریعے تمام تعلیمی بورڈزکوطلبہ سے مذکورہ فیسیں یہ کہہ کروصولی سے روک دیاتھا کہ ان فیسوں کی مد میں جورقم بنے گی وہ حکومت سندھ خودتعلیمی بورڈزکوہر سال بجٹ میں فراہم کرے گی.

تاہم اس فیصلے پرجزوی طورپرعملدرآمد ہوا، تعلیمی بورڈزنے سرکاری ہدایت نامے پر عمل کرتے ہوئے طلبہ سے دونوں مدوں میں فیسوں کی وصولی توروک دی تاہم حکومت سندھ نے ہرسال مختص بجٹ کاکچھ ہی حصہ تعلیمی بورڈزکوفراہم کیااوررواں مالی سال اس سلسلے میں بدترین صورتحال دیکھنے میں آئی جب تعلیمی بورڈزکوان کی سرکاری تعلیمی اداروں کی انرولمنٹ اورامتحانی فیسوں کے عوض بننے والی رقم کامحض 25فیصد حصہ ہی دیاگیا۔

ثانوی واعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈحیدرآبادکے سبکدوش چیئرمین ڈاکٹرمحمد میمن نے ’’ایکسپریس‘‘کوبتایا کہ اس سلسلے میں کئی بارحکومت سندھ کویادداشتیں دی جاچکی ہیں متعلقہ محکمے یونیورسٹیزاینڈبورڈزسے بھی کہاگیاہے تاہم اب تک صورتحال جوں کی توں ہے اورزرتلافی کی رقم نہ ملنے سے تعلیمی بورڈمیں مالی صورتحال انتہائی ابترہے۔

ایک اورچیئرمین نے اس سلسلے میں بتایاکہ ان کے بورڈکے پاس میٹرک اورانٹرکی امتحانی کاپیاں چھپوانے کے لیے بھی رقم نہیں ہیں اگرکاپیوں کی چھپائی کاٹینڈرکرتے ہیں توسوچناپڑے گاکہ رقم کہاں سے دی جائے یاپھرہم بھی سندھ کی بعض جامعات کی طرح بینکوں سے قرضے لینا شروع کردیں۔

علاوہ ازیں ’’ایکسپریس‘‘کواس حوالے سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق صرف رواں سال ملاکر4برسوں میں انٹربورڈکراچی کو97کروڑ74لاکھ 39ہزار458روپے کی ادائیگی نہیں کی گئی، اسی طرح میٹرک بورڈکراچی کو4 برسوں میں 28کروڑ8لاکھ 41ہزار116روپے کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔

حیدرآبادتعلیمی بورڈ 65کروڑ30لاکھ71ہزار784روپے،سکھرتعلیمی بورڈ کو61 کروڑ24 لاکھ30 ہزار320روپے،لاڑکانہ تعلیمی بورڈکو46کروڑ15لاکھ96ہزار460روپے اورمیرپورخاص تعلیمی بورڈکو38کروڑ36لاکھ10ہزار740روپے کی4سال کی ادائیگیاں نہیں کی گئی ہیں۔

“ایکسپریس ” نے اس حوالے سے حال ہی میں محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا چارج سنبھالنے والے سیکریٹری قاضی شاہد پرویز سے بھی رابطہ کرکے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
https://www.express.pk/story/2172473/1/


سندھ ہائیکورٹ:پنشن کی عدم ادا ئیگی پروزیراعلیٰ، کابینہ کی تنخواہ بند کرنیکا حکم
بدھ28 اپریل 2021ء

سکھر(بیورو رپورٹ) سندھ ہائیکورٹ نے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن نہ دینے پروزیراعلیٰ،صوبائی کابینہ،چیف سیکرٹری،فنانس و زراعت کے سیکرٹریوں کی تنخواہیں بند کرنیکاحکم دیدیاہے ۔سندھ ہائیکورٹ سکھربینچ نے محکمہ زراعت کے زیرانتظام مارکیٹ کمیٹیوں کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن نہ ملنے کیخلاف پٹیشن کی سماعت کی،عدالت نے گزشتہ پیشی پرریٹائرڈ ملازمین کوپنشن کی فوری ادائیگی کے احکام پرعمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ۔عدالت نے کہا کہ جب تک تمام ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی ادائیگی نہیں کی جاتی اس وقت تک وزیراعلیٰ،سندھ کابینہ،چیف سیکرٹری اورفنانس و زراعت کے سیکرٹریوں کو ہرگزتنخواہ نہ دی جائے ۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت عالیہ سے مہلت کی درخواست کی جو مسترد کرکے مزید سماعت 11 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
https://www.roznama92news.com/%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%B9%D8%AF%D9%85-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DA%A9%D8%A7-%D8%AD%DA%A9%D9%85


کورونا وائرس کیخلاف نبرد آزما پاکستانی ڈاکٹر جس نے کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر موت کو گلے لگا لیا
Apr 26, 2021 | 18:18:PM

کشمور(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کے ضلع کشمور میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑتے ڈاکٹر نے کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے پر دلبرداشتہ ہو کر موت کو گلے لگا لیا۔ ویب سائٹ ’پڑھ لو‘ کے مطابق قادر نواز جکھرانی نامی یہ ینگ ڈاکٹر کشمور کے ہیڈکواٹرز ہسپتال میں ڈیوٹی انجام دے رہا تھا۔ کورونا ڈیوٹی پر مامور ینگ ڈاکٹرز کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی تھی جس پر دگرگوں مالی حالات سے تنگ آ کر قادر نواز نے خودکشی کر لی۔

رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر قادر نواز جکھرانی گھر کا واحد کفیل اور تین بچوں کا باپ تھا۔وہ سندھ حکومت کی طرف سے ےپینڈیمک ایکٹ کے تحت بھرتی کیے جانے والے 1100ڈاکٹرز اور 600نرسز میں شامل تھا۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کے رہنماءڈاکٹر محبوب نے اس حوالے سے بتایا کہ ”کراچی، حیدرآباد ، جیکب آباد اور دیگر اضلاع میں ڈاکٹروں کو کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی جا رہیں، جس کے سبب ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو چکے ہیں۔یہی وجہ تھی کہ ڈاکٹر قادر نواز اس انتہائی اقدام پر مجبور ہوئے۔
https://dailypakistan.com.pk/26-Apr-2021/1281749?fbclid=IwAR3rJpAAaqE-vKbfQCYUeaeTZ-Fj404IRg-_Quaw6z-ThKM9LyW9DwYAaOw


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-27&edition=KCH&id=5603737_37079865


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-27&edition=KCH&id=5603731_57901787



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-25&edition=KCH&id=5601231_40210175


سیف سٹی منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ختم
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-24&edition=KCH&id=5599326_16286766


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-24&edition=KCH&id=5599324_60856069


شہر ،ساحل اور سمندر میں کچرا
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-23&edition=KCH&id=5598209_96656565


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-23&edition=KCH&id=5598249_32027197


پارکنگ مافیا بے قابو
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-22&edition=KCH&id=5597593_75179643


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-21&edition=KCH&id=5596294_26357493


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-21&edition=KCH&id=5596293_31736843


پورٹ قاسم اتھارٹی سہولیات کا بیڑا غرق
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-21&edition=KCH&id=5596278_34047178


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-21&edition=KCH&id=5596280_96150607


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-20&edition=KCH&id=5594895_74841456


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-19&edition=KCH&id=5593971_28920239


کراچی میں رمضان المبارک کے دوران منافع خوری عروج پر پہنچ گئی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ منافع خوروں کو کوئی روکنے اور پوچھنے والا نہیں، سرکاری نرخ نامہ سمیت پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی غائب ہیں، بازاروں میں پرائس مجسٹریٹس کا نام و نشان نہیں ہے بیشتر اشیا سرکاری قیمت سے 5گنا زیادہ مہنگی فروخت کی جارہی ہیں جبکہ شہری انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف شکایتی سیل قائم کر کے جان چھڑا لی اورگراں فروشی کے نام پر نمائشی کارروائیاں بھی بندکردی گئی ہیں۔

کراچی میں دودھ، گوشت، پھل و سبزی کی سرکاری نرخ سے زائد نرخ پر فروخت جاری ہے، 94 روپے والا دودھ 130 روپے لیٹر، مرغی کے گوشت کی سرکاری قیمت 214 روپے مقرر ہے تاہم 450 روپے سے 500روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے، 103 روپے والا امرود 200 سے 250 روپے، 98 روپے درجن کا کیلا 150 روپے، 253 روپے کلووالا لیمو 400 روپے، 22 روپے کلو مقرر بند گوبھی 80 سے 100 روپے، شملہ مرچ 33 روپے کے بجائے 140 سے 160 روپے، ہری پیاز 83 روپے کلو کے بجائے 160 جبکہ 22 روپے سرکاری نرخ والی پالک 50 روپے کلو میں دھڑلے سے بیچی جارہی ہے۔

سرکاری نرخ نامہ 3سال سے اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا
حیران کن طور پر کمشنر کراچی کی جانب سے گروسریز، گوشت اور دودھ کی سرکاری پرائس لسٹیں گزشتہ 3سال سے اپ ڈیٹ ہی نہیں کی گئیں جس سے انتظامیہ کی منافع خوری کے مسئلے سے نمٹنے میں دلچسپی کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔

عام سبزیوں کی قیمتیں کم ہیں لیکن خریدار چائنیز رائس اور ویجی ٹیبل رول میں استعمال ہونے و الی سبزیوں کی خریداری تک ہی محدود ہیں جس کی وجہ سے بند گوبھی، شملہ مرچ، ہری پیاز، گاجر کی من مانی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں بند گوبھی 22 کے بجائے 80 سے 100 روپے کلو میں فروخت ہورہی ہے،شملہ مرچ 33 روپے کے بجائے 140 سے 160 روپے کلو میں بیچی جارہی ہے،ہری پیاز 83 روپے کلو کے بجائے 160 روپے کلو میں فروخت جاری22 روپے سرکاری نرخ والی پالک 50 روپے کلو میں دستیاب ہے
https://www.express.pk/story/2168542/1/


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-18&edition=KCH&id=5591901_89565045


کراچی ہول سیل گراسرز ایسوسی ایشن نے کمشنر کراچی اور شہری انتظامیہ کی جانب سے تاجروں کو ہراساں کیے جانے اور گراں فروشی کے الزام میں بھاری جرمانوں پر مارکیٹ میں احتجاج کیا اور ہول سیل مارکیٹ مقررہ وقت سے قبل بند کردی۔

ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرؤف ابراہیم نے جمعرات کو جوڑیا بازار سمیت ڈانڈیا بازار اور تمام ہول سیل بازار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے، عبدالرؤف ابراہیم کے مطابق شہری حکومت نے 2018 سے اجناس کی قیمتوں میں ردوبدل نہیں کیا،آخری مرتبہ اجناس کی پرائس لسٹ جون 2020 میں جاری کی گئی جس میں 2019 کے نرخ برقرار رکھے گئے، شہری انتظامیہ متعدد اجلاس کرچکی ہے لیکن پرائس لسٹ جاری نہیں کی جاتی۔

دوسری جانب پرائس مجسٹریٹ نے بدھ کو ہول سیل مارکیٹ میں کارروائی کی اور گراں فروشی کے الزام میں تاجروں پربھاری جرمانہ عائد کیے گئے جبکہ احتجاج کرنے پر دکانداروں کو ہراساں کیا گیا جس پر تاجروں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

عبدالرؤف ابراہیم نے کہا کہ تاجر تین سال پرانے نرخ پر اجناس فروخت نہیں کرسکتے اس لیے اب کاروبار بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
https://www.express.pk/story/2167041/6/


صوبے میں ناجائز منافع خوروں کی شکایت کے لئے سیل قائم کردیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے سپلائی اینڈ پرائس کنٹرول ڈاکٹر کھٹو مل جیون کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا ہے، بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز کے افسران نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کارروائیاں کریں گے۔

ڈاکٹر کھٹو مل جیون کے مطابق ناجائز منافع خوروی و زخیرہ اندوزوں کی شکایات درج کرنے کے لیے شکایاتی سیل بھی قائم کیا گیا ہے، شکایات سیل ڈائریکٹر بیورو آف سپلائی اینڈ پرائزز کے دفتر میں قائم کیا گیا ہے، عوام صبح 9 بجے سے اپنی شکایات 02199244607 / 02199244608 پر درج کرسکتے ہیں، اس کے علاوہ صارفین اپنی شکایات ضلعی انتظامیہ کے دفاتر میں بھی درج کرسکتے ہیں۔
https://www.express.pk/story/2167150/1/


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-15&edition=KCH&id=5588839_62270026


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-15&edition=KCH&id=5588867_43860755


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-15&edition=KCH&id=5588435_64211182


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-13&edition=KCH&id=5586446_33474186


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-12&edition=KCH&id=5584608_53588441



’’اگر دس ہزار روپے رشوت نہیں دی تو تمہارا وہ حال کریں گے کہ ساری زندگی رؤگے ‘‘یہ الفاظ تھے۔ان اکاؤنٹنٹ اور شیٹ برانچ کے اہلکاروں راجہ اصغر ، صفدر اور عزیز کے جن کے پاس حمید گل اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد سروس شیٹ لینے پہنچا۔

ان افسران نے اپنا کہا سچ کر دکھایا اور حمید گل جب 2003 میں ریٹائر ہوا تو آج 2021 میں 18 برس گزرنے کے بعد بھی اپنی پنشن اور مراعات کے لیے رورہا ہے، 78 سالہ حمید گل محکمہ پولیس میں1961 میں بطور سپاہی بھرتی ہوا اور 2003 میں بطور سب انسپکٹر (ایس آئی) ریٹائر ہوا وہ ایئرپورٹ پولیس کوارٹرز میں رہائش پذیر ہیں۔

اپنی رہائش گاہ پر ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کے وقت وہ خواجہ اجمیر نگری ہیڈکوارٹرز میں تعینات تھے جب وہ اپنے ریٹائرمنٹ کے کاغذات پورے کرنے کی غرض سے متعلقہ برانچ پہنچے تو وہاں موجود مذکورہ تینوں اہلکاروں نے ان سے 10 ہزار روپے بطور رشوت طلب کیے جس پر انھوں نے انکار کیا۔

حمید گل کا کہنا ہے کہ پوری نوکری جب میں نے ایمانداری سے کی اور کبھی بھی کسی بھی کام کے لیے نہ رشوت دی اور نہ ہی کبھی کسی سے رشوت لی تو پھر اپنی رٹائرمنٹ کے بعد میں کسی کو اور وہ بھی اپنے ہی محکمے میں تعینات پولیس اہلکاروں کو رشوت کیوں دوں، حمید گل کا کہنا تھا کہ ان پولیس اہلکاروں نے اپنا کہا سچ کر دکھایا اور آج تک مجھے پنشن نہیں مل سکی، میں رٹائرمنٹ کے 18 برس بعد بھی پنشن بلکہ دیگر مراعات سے محروم ہوں،انھوں نے آئی جی سندھ مشتاق مہر اور ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ ان کی درخواست کا جائزہ لیں اور انھیں انصاف فراہم کریں۔

پوری سروس کرنے کے باوجود پے سلپ مانگی جا رہی ہے

حمید گل کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے چند برس قبل صوبائی محتسب میں درخواست دی تو تقریباً 4 سال کی طویل جدوجہد کے بعد اب اے جی سندھ میں کیس پہنچ گیا ، اے جی سندھ کی جانب سے ان سے 1961 سے 2003 تک یعنی پوری سروس کے دورانیے کی پے سلپ طلب کرلی گئی ہے حمید گل نے اسے غیرمنطقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اے جی سندھ کا یہ حکم نامہ میرے لیے انتہائی تکلیف دہ اور بالکل غیرمنطقی ہے ، اصولی طور پر تو یہ سارا ریکارڈ محکمے کے پاس ہونا چاہیے محکمے سے طلب کیا جاتا گویا الٹا مجھے ہی کہا جارہا ہے کہ میں محکمے میں اپنی ملازمت ثابت کروں۔

حمید گل کا کہنا تھا کہ 1961 تو کیا بعد کے بھی کئی برس تک پے سلپ نہیں ملتی تھی تو اس وقت کا ریکارڈ میں کہاں سے لاؤں گا ، یہ سراسر زیادتی اور میرے ساتھ ظلم کی آخری حد بھی پار کرنے والی بات ہے میں نے خود بھاگ دوڑ کرکے اپنی سروس بک ڈپلی کیٹ بنوائی اور وہ جمع کرائی لیکن برسوں کی دوڑ دھوپ کا اب یہ صلہ مل رہا ہے کہ پہلی تنخواہ سے لے کر آخری تنخواہ تک کی پے سلپ طلب کرلی گئی ہیں۔
https://www.express.pk/story/2165969/1/



حکومت سندھ کے سیکریٹری برائے کالجز خالد حیدر شاہ کی نااہلی کے سبب کراچی کے سرکاری کالجوں میں کرپشن، بے قاعدگیاں اور اقربا پروری اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔

“ایکسپریس” کو معلوم ہوا ہے کہ ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کے عہدے پر کام کرنے والے افسر عبد الباری اندڑ نے کینٹینز کے ٹھیکے دینے کے بعد اب کراچی کے 10 کے قریب سرکاری کالجوں میں پرنسپلز کا چارج گریڈ 17 کے جونیئر ترین لیکچرارز کے حوالے کرنا شروع کردیا ہے اور معاملہ صرف یہیں تک نہیں رکا بلکہ کراچی کے ایک کالج کے پرنسپل کا چارج اسی کالج کی لائبریرین کو دے کر اساتذہ کو غیر تدریسی ملازم کے ماتحت کردیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

واضح رہے کہ سرکاری کالجوں میں پرنسپل کی آسامی گریڈ 19 اور 20 کی ہوتی ہے بتایا جارہا ہے کہ چونکہ گزشتہ سکریٹری کالجز باقر عباس نے پرنسپل کے بجائے غیر متعلقہ افراد کو کالجوں کی ڈی ڈی او شپ دینے کا نوٹس لیا تھا اور کالجوں کے مالی معاملات پرنسپلز کے حوالے کرنے کے احکامات دئے تھے لہذا اب ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی کے کالجوں میں من پسند اور جونیئر ترین لیکچررز کو پرنسپل مقرر کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق گورنمنٹ کالج 11 آئی نارتھ کراچی کہ پرنسپل ثمین دردانہ کو ہٹاکر اسی کالج میں بحیثیت لائبریرین کام کرنے والی گریڈ 17 کی غیر تدریسی ملازم فرحان جبین کو کالج پرنسپل مقرر کیا گیا ہے جس کے بعد کالج کے اساتزہ اب لائبریرین کے ماتحت کام کررہے ہیں۔

اسی طرح گلستان جوہر کالج کے سندھی کے مضمون کے گریڈ 17 کے لیکچرر ریاض احمد کو گورنمنٹ ڈگری کالج 9 ای بلدیہ ٹاؤن کا پرنسپل بنایا گیا ہے جبکہ گورنمنٹ کالج گلستان جوہر ہی کے ایک اور لیکچرر زاہد حسین سولنگی کو گورنمنٹ ڈگری کالج گلشن بہار اورنگ ٹاؤن کا پرنسپل مقرر کیا گیا تھا تاہم اب وہاں حکومت سندھ کخ جانب سے مطلوبہ گریڈ کے پرنسپل مقرر کردیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں اسلامیا آرٹس اینڈ کامرس کالج (صبح) کے لیکچرر علی راز شر منگوپیر ڈگری کالج کا پرنسپل بنایا گیا ہے اس کالج میں گریڈ 20 تک کے اساتذہ موجود ہیں اسلامیا آرٹس اینڈ کامرس کالج ہی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر عبدالحمید سبززئی کو گورنمنٹ ڈگری کالج میٹروول سائیٹ کا پرنسپل مقرر کیا گیا ہے۔

اسی طرح سپیریئر سائنس کالج کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر طفیل شیخ کو گورنمنٹ ڈگری کالج جوگی موڑ لانڈھی کا پرنسپل بنایا گیا ہے علاوہ ازیں ازیں ایک لیکچرر ام حبیبہ کو گورنمنٹ ڈگری کالج گلشن حدید کا پرنسپل جبکہ سپیریئر سائنس کالج شام کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر گورنمنٹ ڈگری کالج بلدیہ ٹاؤن کا پرنسپل مقرر کیا گیا ہے 

واضح رہے کہ عدالتی حکم آنے پر حکومت سندھ نے عتصہ دراز کے بعد صوبے میں سرکاری کالجوں کے انتظامی سربراہ کی اسامی پر کردی ہے اور ڈی جے گورنمنٹ سائنس کالج کے پرنسپل غلام مصطفی سارن کو ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ مقرر کردیا ہے جبکہ اس اسامی کا اضافی چارج رکھنے والے افسر عبدالحمید چنڑ سے اضافی چارج واپس لے لیا گیا ہے تاہم دوسری جانب حکومت سندھ ہی کے ماتحت افسر کی جانب سے کراچی کے سرکاری کالجوں میں بے قاعدگیاں جاری ہیں۔
https://www.express.pk/story/2163553/1/


پولیس کا برا حال
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-06&edition=KCH&id=5577935_47546824


ملک کے معاشی حب کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ 6 سال سے التوا کا شکار ہے ، منصوبہ محض اجلاسوں تک ہی محدود ہوکر رہ گیا، سیف سٹی منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے اب تک لاتعداد اجلاس ہوچکے ہیں لیکن منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا منصوبے کی لاگت 10 ارب سے بڑھ کر 30 ارب کے قریب پہنچ چکی ہے ، ملک کے دیگر شہروں میں سیف سٹی کے منصوبہ کامیابی سے مکمل کرلیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق دنیا کے 10 بڑے شہروں میں شمار ہونے والے شہر کراچی میں سیف سٹی منصوبے کا آغاز سال 2015 میں ہوا جس کے تحت شہر بھر میں 10 ہزار کیمرے لگائے جانے تھے جبکہ اس کے علاوہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹس بھی جدید سیکیورٹی فیچر سے آراستہ کرنی تھیں، منصوبے کی ابتدائی طور پر لاگت 10 ارب روپے لگائی گئی تھی جوکہ اب تاخیر اور وقت گزرنے کے بعد بڑھ کر 30 ارب روپے کے قریب پہنچ چکی ہے۔

سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر بھر میں ہزاروں کیمروں کی تنصیب کے علاوہ گاڑیوں کی روایتی پیلی نمبر پلیٹس سے جدید نمبر پلیٹس میں تبدیل کی جانی تھیں جوکہ سیکیورٹی فیچر (آر ایف آئی ڈی) سے لیس ہوتیں یہ نمبر پلیٹس کیمرا ریڈایبل ہوتیں اور انھیں باآسانی اسکین کرکے تمام تر ڈیٹا حاصل کیا جاسکتا تھا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ محکمہ ایکسائز کی ٹیکس کلیکشن بھی اسی نمبر پلیٹ کے ذریعے کی جانی تھی سیکیورٹی فیچر نمبر پلیٹس کے لیے کئی بار ٹینڈرز جاری کیے جاچکے ہیں، دسمبر 2012 سے اکتوبر 2019 تک متعدد بار ٹینڈر جاری کیے گئے لیکن کبھی بھی منصوبے کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کو روایتی پیلی نمبر پلیٹ فراہم کرنے والی نجی کمپنی بھی اس منصوبے کی تکمیل میں روڑے اٹکارہی ہے مذکورہ کمپنی کبھی عدالت سے اسٹے آرڈر لے لیتی اور کبھی مبینہ طور پر محکمہ ایکسائز کے افسران سے ساز باز کرلیتی ہے ، سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت کیمروں کے ذریعے شہر کے چپے چپے پر نگاہ رکھی جاتی اسی منصوبے میں ون ونڈو آپریشن کے تحت ایک ہیلپ لائن نمبر جاری کیا جانا تھا جس میں سوئی گیس، کے الیکٹرک ، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور پولیس کی مدد کے ساتھ ساتھ تمام تر یوٹیلٹی مسائل کی شکایت درج کرائی جانی تھیں۔

روشنیوں کے شہر کراچی میں سیف سٹی پروجیکٹ اب تک پورا ہونا تو درکنار عملی طور پر شروع بھی نہ ہوسکا اربوں روپے کا منصوبہ صرف کاغذات اور میٹنگوں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے جس کا خمیازہ حکومت کو نہ صرف اس کی بڑھتی ہوئی تخمینی لاگت سے بھگتنا پڑرہا ہے۔ دریں اثنا ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سیف سٹی منصوبہ تکمیل کے مراحل میں ہے سندھ سیف سٹی اتھارٹی کے قیام کے ساتھ ہی این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدہ بھی کرچکے ہیں۔

این آر ٹی سی کے ساتھ معاہدہ کرنے کا مقصد ڈیٹا کو محفوظ بنانا ہے کیونکہ وہ جو ڈیٹا شیئرنگ ہوگی وہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ہی رہے گی، مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا کہ سی سی ٹی وی کیمروں میں چہروں کی شناسی، گاڑیوں کے نمبرز کی پہچان اور اس کی ویری فکیشن کا بھی نظام ہوگا، پائلٹ پروجیکٹ آئندہ چند ماہ میں مکمل ہوجائے گا، منصوبے کے ابتدائی مراحل مکمل کیے جاچکے ہیں، کیمروں کی تنصیب کے پوائنٹس کو بھی حتمی شکل دی جاچکی،ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچے ۔
https://www.express.pk/story/2163087/1/


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2021/04/05042021/P6-ISB-035.jpg


ٹنڈو الہیار اور مٹیاری میں آوارہ کتوں نے 2بچوں کوبھنبھوڑ ڈالا ایک بچے کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جبکہ دوسرے بچے کو ویکیسن دیدی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹنڈو الہیار کے علاقے بلوچ محلے میں بچے احسان بلوچ کو آوارہ کتے نے بھنبھوڑ ڈالا۔ بچے کے پورے جسم پر کتے کے کاٹے کے نشانات ہیں جسے تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا، انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

میونسپل کمیٹی ٹنڈوالہیار نے ہائی کورٹ کے احکام کو ہوا میں اڑا دیا، ادھر بھٹ شاہ کے سرکاری اسپتال میں کتے کے کاٹنے سے زخمی بچے کو لایا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق8سالہ ریحان راجپوت کوویکسین لگا دی گئی۔
https://www.express.pk/story/2162710/1/


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-01&edition=KCH&id=5571804_92889996


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-04-01&edition=KCH&id=5571835_32844214



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-31&edition=KCH&id=5570974_66851347


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-29&edition=KCH&id=5567446_27333574


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-29&edition=KCH&id=5568603_20768581


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-29&edition=KCH&id=5568600_26834740


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-29&edition=KCH&id=5568581_51332882


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-28&edition=KCH&id=5566846_31552098


70 سالہ معمر خاتون 48 سال پرانے پلاٹ کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔

رضیہ بیگم 1973 میں خریدے گئے پلاٹ کے حصول کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں، غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے رضیہ بیگم نے بتایا کہ 6 بیٹیوں کا ساتھ ہے، کوئی مدد نہیں کر رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ شوہر نے نیو کراچی میں 1973 میں 200 گز کا پلاٹ خریدا، 2002 کے بعد یونین کونسل ناظم نے دھمکیاں دینا شروع کردیں، 2006 میں زبردستی میرا پلاٹ لے کر 120 گز کے پلاٹ کی فائل تھمادی، بعد میں پتہ چلا ایسا کوئی پلاٹ ہے ہی نہیں، سب کے پاس گئی کسی نے مدد نہیں کی۔

رضیہ بیگم نے کہا کہ وکیل کے لیے پیسے نہیں، مفت والا وکیل اگلی پیشی پر آتا نہیں، لینڈ مافیا انتظار میں ہے کہ میں مر جاؤں، 6 بیٹیوں کا ساتھ ہے کوئی مدد نہیں کر رہا۔ جو وکیل کیا وہ بھی پیش نہیں ہوتا، ویر اعظم عمران خان سے کہتی ہوں میری مدد کریں۔ حکومت مجھے انصاف دے۔
https://www.express.pk/story/2159028/1/


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-27&edition=KCH&id=5565748_44000832


بہاول پور (ویب ڈیسک)حالیہ مہنگائی کی لہر نے پاکستانیوں کے ہوش اڑائے ہوئے ہیں اور اب ایک مرتبہ پھر سے چینی کی قیمت بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیاہے جس کا اظہار گزشتہ روز شہزاد اکبر نے اپنی پریس کانفرنس میں بھی کیا تاہم حکومت کا کہناہے کہ اس کا سدباب کیا جارہاہے ۔

پاکستان کے اب مہنگے ترین اور سستے شہروں کی فہرست سامنے آ گئی ہے ، کراچی مہنگے شہروں میں اول نمبر پر جبکہ بہاولپور سستے شہروں میں پہلے نمبر پر ہے۔ کراچی میں سرکاری اور دکاندار کے نرخوں میں فرق 94.81 فیصد جبکہ بہالپور میں یہ فرق 9.25 فیصدریکارڈ کیا گیا۔

مقامی اخبار ’ جنگ نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ناجائز منافع خوری میں ملک کے بڑے شہر سب سے آگے، حکومتی رٹ صر ف چھوٹے شہروں تک محدود، پورے ملک میں کسی بھی شہر میں حکومتی نرخ ناموں کے مطابق اشیائے خور و نوش فروخت نہیں کی جا رہیں۔پاکستان بیورو آف شماریات (پی بی ایس) نے قیمتوں کے تضاد کے حوالے سے سروے رپورٹ جاری کردی، اس سرکاری سروے میں کراچی اور لاڑکانہ قیمتوں کے فرق کے لحاظ سے صارفین کے لئے مہنگے ترین اور بہاول پور سب سے کم مہنگا شہر بن کر سامنے آئے ہیں۔

کراچی میں حکومتی نرخوں اور دکاندار کے نرخوں میں تضاد کا تناسب 94 فیصد سے بھی تجاوز کرگیا جبکہ بہاولپور انتظامیہ قیمتیں کنٹرول رکھنے میں سب سے آگے نظر آئی، جہاں تناسب صرف 9.25 رہا۔سروے کے مطابق صارفین کی قیمتوں اور ڈی سی نرخوں کے درمیان کراچی میں سب سے زیادہ فرق94.81 فیصد ہے، اس کے بعد لاڑکانہ 49.54 فیصد، سکھر 38.77 فیصد، حیدرآباد 28.34 فیصد ہے۔

پنجاب کے بڑے شہروں میں قیمت کا فرق بہت کم شرح پر برقرار رہا، بہاولپور میں سب سے کم 9.25 فیصد، سیالکوٹ میں 10.35، لاہور 10.53فیصد، راولپنڈی 11.84فیصد، سرگودھا 12.98فیصد، فیصل آباد 16.16فیصد، ملتان 21.65فیصد، گوجرانوالہ 18.75فیصد، اسلام آباد میں قیمتوں کا فرق 19.16فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کے دارلحکومت پشاور میں 17.09فیصد، بنوں شہر 26.75 فیصد فرق ریکارڈ کیا گیا۔ صوبہ بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ میں سرکاری انتظامیہ کے نرخوں اور مارکیٹ کے نرخوں میں تضاد 30.81 فیصد، خضدار 38.53 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
https://dailypakistan.com.pk/26-Mar-2021/1268242?fbclid=IwAR016pTxyBWPEwmzhi3-Rzdj-RBH4-MKr3oupJ71S2xlqZcEX_1rOnnJJUc


https://www.blogger.com/blog/post/edit/3864533005929730851/5798662921188360268?hl=en


جعلی بھرتیاں
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-20&edition=KCH&id=5557028_58074251


سڑکیں اور انفراسٹرکچر کھنڑر
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-21&edition=KCH&id=5557706_27402685


غذائی قلت سے ہلاکتیں
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-21&edition=KCH&id=5558356_21144853


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-21&edition=KCH&id=5558357_34365461


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-23&edition=KCH&id=5560826_53797281


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-23&edition=KCH&id=5560828_26213873


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-24&edition=KCH&id=5562084_74876972


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-01&edition=KCH&id=5533512_78774511


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-04&edition=KCH&id=5537391_71462536


فائر برگیڈ مشکل میں
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-07&edition=KCH&id=5540180_40608072


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-07&edition=KCH&id=5540181_54205670


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-07&edition=KCH&id=5540201_84875258


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-07&edition=KCH&id=5540756_83028129


بوگس اعداد و شمار
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-07&edition=KCH&id=5540884_69017406


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-14&edition=KCH&id=5549037_11982315


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-14&edition=KCH&id=5549043_37580204


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-15&edition=KCH&id=5550613_39729907


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-15&edition=KCH&id=5551471_68601114


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-03-17&edition=KCH&id=5553653_91080889


طالبعلم درسی کتابوں سے محروم
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-11-25&edition=KCH&id=5411660_52702967


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-11-26&edition=KCH&id=5412987_78782837


ڈیڑھ لاکھ ٹھیلے ،45 ارب کا بھتہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-11-26&edition=KCH&id=5412988_56686492


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-11-26&edition=KCH&id=5413751_92469059


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-11-28&edition=KCH&id=5415430_98029565


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-01&edition=KCH&id=5420227_68627143


ٹمبرمافیا کی موجیں
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-03&edition=KCH&id=5422476_19086464


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-06&edition=KCH&id=5425663_11275217


آلودہ پانی ،شکار پرندے کمیاب
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-15&edition=KCH&id=5438225_84241991


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-16&edition=KCH&id=5439365_26982892


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-18&edition=KCH&id=5441819_20209090


کتوں کے 22000 شکار
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-21&edition=KCH&id=5445726_55303165


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-22&edition=KCH&id=5446751_78256452


شرمندگی ہی شرمندگی
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-28&edition=KCH&id=5454475_47954302


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-28&edition=KCH&id=5454476_44975303


پیپلز پارٹی غیرمقبول
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-28&edition=KCH&id=5454487_75255615


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-29&edition=KCH&id=5455605_54699109


آلودگی سے سمندری حیات ہلاک
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-30&edition=KCH&id=5457222_97623240


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-12-30&edition=KCH&id=5457368_94691334


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-31&edition=KCH&id=5498589_76912804


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-18&edition=KCH&id=5481485_48343930


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-16&edition=KCH&id=5479832_83022127


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-13&edition=KCH&id=5475929_78552508


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-13&edition=KCH&id=5475928_68296354


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-11&edition=KCH&id=5472468_25042897


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-03&edition=KCH&id=5462279_12422858


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-03&edition=KCH&id=5462278_58203034


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-01&edition=KCH&id=5460055_93774347


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-01-01&edition=KCH&id=5459333_32730865


سیاحت کا بیڑا غرق
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-27&edition=KCH&id=5531637_39600524


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-25&edition=KCH&id=5529105_53785147


سمندر دریائے سندھ پر چڑھ گیا زمین غرق
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-22&edition=KCH&id=5525129_69921094


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-17&edition=KCH&id=5519823_14760820


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-15&edition=KCH&id=5516876_86490728


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-15&edition=KCH&id=5516777_56430568


مزدور خوار ،ای او بی آئی کا بیڑا غرق
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-15&edition=KCH&id=5516413_34326299


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-14&edition=KCH&id=5515105_58360374

بارہ ہزار سکول ناکارہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-11&edition=KCH&id=5511539_42820822


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-09&edition=KCH&id=5509369_76579868


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-09&edition=KCH&id=5509075_77596778


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-08&edition=KCH&id=5507727_41506233


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-08&edition=KCH&id=5507500_24005166


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-08&edition=KCH&id=5507496_92675289


نومولود بچوں کی اموات میں اضافہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-02-08&edition=KCH&id=5507471_9245


آٹا مافیا بے قابو
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107731783&Issue=NP_PEW&Date=20200913


سیلاب متاثرین بےیار و مددگار
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-12&edition=KCH&id=5328575_74017372


ٹڈی دل پر قابو پانے کے لئے وفاق کے ترلے
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/09/12092020/P6-ISB-045.jpg


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107729759&Issue=NP_PEW&Date=20200912


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/09/11092020/P6-Lhr-037.jpg


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-11&edition=KCH&id=5326891_82780888


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107724289&Issue=NP_PEW&Date=20200910


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-10&edition=KCH&id=5325830_31082640


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-09&edition=KCH&id=5324510_19558925


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107722023&Issue=NP_PEW&Date=20200909


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-08&edition=KCH&id=5323431_42699700


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-08&edition=KCH&id=5323431_42699700


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-08&edition=KCH&id=5323430_19318882


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107718110&Issue=NP_PEW&Date=20200907


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/09/06092020/P1-ISB-007.jpg




https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-03&edition=KCH&id=5317625_97056710


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/09/03092020/P6-Lhr-018.jpg


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-03&edition=KCH&id=5317555_39101283


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-03&edition=KCH&id=5317548_43181865


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-09-03&edition=KCH&id=5317533_71535468


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107704995&Issue=NP_PEW&Date=20200902


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/08/30082020/p6-lhr041.jpg


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/08/30082020/P6-ISB-014.jpg


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/08/30082020/p1-lhr033.jpg


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-25&edition=KCH&id=5307155_39671973


اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزرات نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے مطابق درآمدی گندم کا پہلا جہاز آج کراچی پورٹ پہنچ جائے گا جس سے آٹا 7 روپے تک فی کلو سستا ہونے کی توقع ہے۔وزرات نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے حکام کے مطابق نجی شعبے کے ذریعے پہلے بحری جہاز کے ذریعے 60 ہزار 804 میں ٹن گندم پہنچ رہی ہے اور درآمدی گندم کی انسپیکشن 26 اگست کو کی جائے گی۔درآمدی گندم کا دوسرا جہاز 65 ہزار میٹرک ٹن گندم لے کے 28 اگست کو کراچی پہنچے گا۔حکام کے مطابق درآمدی گندم پورٹ پر 43 روپے فی کلو میں پڑے گی ،درآمدی گندم کی پہلی دو شپمنٹس فلور ملز کو فروحت ہو چکی ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/25-Aug-2020/1175093?fbclid=IwAR2Dz0a_-Fno9_wVNvYOfATxKZcHnMkyJNtpvQwZAG4qt7YUK6XATrpAkww


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/08/25082020/P6-Lhr-006.jpg


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-21&edition=KCH&id=5302637_65518191


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-21&edition=KCH&id=5302445_43219913


روشن سندھ سولر پروگرام
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-18&edition=KCH&id=5298845_14766389


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-18&edition=KCH&id=5298839_54622395


گندم کرپشن ،مراد علی شاہ کی پیشی
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-19&edition=KCH&id=5300685_71163515


فلور ملز کی بلیک میلنگ
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107671109&Issue=NP_LHE&Date=20200818


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1107673597&Issue=NP_LHE&Date=20200819


سرکاری ملازم مافیا ،آٹا مافیا کا گٹھ جوڑ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-17&edition=KCH&id=5297861_79174321


https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-08-17&edition=KCH&id=5297861_79174321


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/08/15082020/P6-Lhr-018.jpg


https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/08/14082020/P8-Lhr-013.jpg

No comments:

Post a Comment