شہبازشریف اور شراب ::: ” نقیب اللہ محسود کے زرداری کی بیٹی سے تعلقات ::: لاپتہ افراد پر سیاست ::: نواز شریف ، ملیحہ لودھی اور بھارت ::: فیصیل واوڈا اور فوجی بوٹ ::: بلاول کی ایم کیو ایم کو سیاسی رشوت - The News Cloud Online

STAY WITH US

test banner

Breaking

Saturday, 1 February 2020

شہبازشریف اور شراب ::: ” نقیب اللہ محسود کے زرداری کی بیٹی سے تعلقات ::: لاپتہ افراد پر سیاست ::: نواز شریف ، ملیحہ لودھی اور بھارت ::: فیصیل واوڈا اور فوجی بوٹ ::: بلاول کی ایم کیو ایم کو سیاسی رشوت




لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم نوازشریف علاج کی غرض سے اس وقت ضمانت لے کر لندن میں موجود ہیں جہاں نجی ہسپتال میں ان کا علاج جاری ہے جبکہ اس موقع پر ان کے بھائی شہبازشریف نے بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

کچھ عرصہ قبل نوازشریف کی ن لیگی دیگر رہنماﺅں کے ہمراہ لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھاتے ہوئے تصویر وائرل ہو ئی جس پر حکومت کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تاہم اب شہبازشریف کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے جس نے ہنگامہ برپا کر دیاہے لیکن اب اس کی اصل حقیقت بھی سامنے آ گئی ہے ۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہبازشریف ایک ریسٹورنٹ میں موجود ہیں جہاں کچھ لوگ ٹیبل پر موجود ان کے ساتھ سیلفیاں لینے کا مصروف ہیں اور اسی ٹیبل پرایک ’ پرُ اسرار ‘ بوتل بھی موجود ہے جس پر سوشل میڈیا پر چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں کہ اس میں ’ شراب ‘ ہے تاہم اب اس کی حقیقت بھی منظر عام پر آ گئی ہے ۔

نجی ٹی وی کے صحافی چوہدری تبریز نے ٹویٹر پر وہی ویڈیو جاری کی اور ساتھ میں پیغام درج کرتے ہوئے لکھاکہ ” شہبازشریف کی یہ ویڈیو اس وقت کی ہے جب وہ نوازشریف اور اپنے خاندان کے ہمراہ ایک مقامی ریسٹورنٹ میں چائے پینے کیلئے گئے ، وہاں یہ فیملی بھی پہلے سے ہی موجود تھی جو کہ اس ویڈیو میں ہے ،اس فیملی کی فرمائش پر شہبازشریف نے ان کے ساتھ میز پر آ کر تصویر بنوائی اور خوشگوار انداز میں گفتگو بھی کی ۔“صحافی چوہدری تبریز کا کہناتھا کہ ٹیبل پر پڑی ویڈیو میں کچھ اور نہیں بلکہ ” منرل واٹر “ یعنی پانی ہے ۔

صحافی نے اپنی ویڈیو پر ہی دلچسپ کمنٹ کرتے ہوئے کہا کہ ” بوتل میں شہد نہیں بلکہ منرل واٹر ہے ۔“

https://dailypakistan.com.pk/30-Jan-2020/1085993?fbclid=IwAR0cs6ndSoWfBPRut_LHN
U2ADPLbEvh9My-gGfXKNqm-lnRCjqW-d7xq6rc
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )13 جنوری 2018 کو سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار نے نقیب اللہ محسود کو مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کر دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اس کا تعلق شدت پسند تنظیم داعش اور لشکر جھنگوی سے ہے تاہم بعدازاں عدالت نے نقیب اللہ کے خلاف تمام مقدمات خارج کر دیئے تھے ۔راﺅ انوار آج کل عہدے سے ریٹائر ہو چکے ہیں اور ان پر ماورائے عدالت قتل کا کیس بھی چل رہاہے ۔

تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ کو قتل ہوئے دو سال بیت چکے ہیں تاہم آج ان کا ذکر ایک مرتبہ پھر سے سوشل میڈیا پر امریکی صحافی کی جانب سے کیا گیا اور انہوں نے ایسا دعویٰ کر دیا کہ سن کر ہر پاکستانی کے پیروں تلے زمین ہی نکل گئی تاہم اس پر ایک لمبی چوڑی بحث بھی شروع ہو گئی ہے ۔

سوشل میڈیا پر اس معاملے کا آغاز پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کی چھوٹی صاحبزادی ” آصفہ بھٹو “ کی ٹویٹ سے ہوا ، انہوں نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ” پر امن احتجاج کوئی جرم نہیں ہے ۔“ آصفہ بھٹو کے ٹویٹ پر امریکی صحافی ” سنتھیا ڈی ریچی “ نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہ ” درست بات کی ، پر امن احتجاج جرم نہیں ہے لیکن جن علاقوں میں سیکیورٹی ایجنسیوں نے بیش بہا کوششوں کے بعد امن قائم کیا ہو وہاں ہنگامہ برپا کرنا جرم ہے ۔“

ان کا کہناتھا کہ ” بہر حال اگلے الیکشن میں کیا پیپلز پارٹی سندھ میں پانی کے ذرائع پر روک لگائے گی کہ جب تک غریب ووٹر پیپلز پارٹی کو دفاتر میں جا کر ووٹ نہیں دیتے؟ جیساکہ کچھ رپورٹس کہتی ہیں یہ ماضی میں بھی ہو چکا ہے ۔“

امریکی صحافی کے ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے سوشل میڈیا صارف ” فرخ کیانی “ نے نہایت ہی عجیب سوال کرتے ہوئے کہا کہ ” ان سے پوچھیں کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کے پیچھے کیا جوہات تھیں “۔

فرخ کیانی کے ٹویٹ پر امریکی صحافی ” سنتھیا دی ریچی “ نے ایک مرتبہ پھر میدان سنبھالا اور جواب دیتے ہوئے کہا کہ ” ہاں ، یہ ایک اور تنازعہ ہے ، کچھ رپورٹس کہتی ہیں کہ نقیب اللہ محسود کے آصف زرداری کی صاحبزادی کے ساتھ تعلقات تھے ۔“ ان کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا کہ ” اس کے بعد نتیجے کو الجھا کر غلط سمت دی گئی اور بلاآخر ریاست کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ۔“

https://dailypakistan.com.pk/29-Jan-2020/1085463?fbclid=IwAR1IIspGm5Qew78HVjNzyqEt-aQre1XpBt2GFUOE1Oht03UQrbMTuUtzuqQ



https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/01/16012020/bp-isb-036.jpg



https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/01/16012020/P1-LHR033.jpg



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2020-01-15&edition=KCH&id=4998233_12143978



https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2019/12/31122019/p1-lhr019.jpg



https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2019/12/31122019/p1-lhr036.jpg

No comments:

Post a Comment