
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سے توہین آمیز مواد کے خاتمے کیلئے کی جانے والی کوششیں رنگ لے آئیں، فیس بک ، یوٹیوب اور ٹوئٹر نے اپنے پلیٹ فارمز سے توہین آمیز مواد کے خلاف کارروائی کا حکومتی مطالبہ تسلیم کرلیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق فیس بک ، ٹوئٹر اور یوٹیوب نے حکومت پاکستان کے ساتھ معاملات طے پانے کے بعد اپنے پلیٹ فارمز سے توہین آمیز مواد فوری طور پر ہٹانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔
حکومت پاکستان کی جانب سے توہین آمیز مواد کی روک تھام کیلئے نیا سسٹم بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت نہ صرف توہین آمیز مواد کو سوشل میڈیا ویب سائٹس سے فوری ہٹایا جائے گا بلکہ توہین کے مرتکب شخص کے خلاف پاکستانی قانون کے تحت کارروائی بھی کی جائے گی۔
اس سلسلے میں حکومت نے نیا ایس آراو جاری کردیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں نہ صرف پاکستانی قوانین کی پابند ہوں گی بلکہ یہاں اپنے دفاتر بھی کھولیں گی ، نیا ایس آر او 21 جنوری 2020 سے نافذ العمل تصور کیا جائے گا جس کے تحت اگر کمپنیوں نے شکایت کے باوجود توہین آمیز مواد نہ ہٹایا تو انہیں 50 کروڑ روپے کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
https://dailypakistan.com.pk/12-Feb-2020/1092202?fbclid=IwAR2xTr4aPEol3aY2oyAaB4xBqQUC
6OfHOXCHFXXCg1WDV4gxO0t2NUIjTlQ
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) راکٹ سائنسدان اور ٹیسلا کے بانی ایلن مسک نے مشورہ دیا ہے کہ فیس بک سے چھٹکارا حاصل کرلینا چاہیے۔
انہوں نے ہالی ووڈ کے کامیڈی اداکار ساچا بیرن کوہن کے فیس بک کے خلاف ٹویٹ کے جواب میں انہیں فیس بک اکاﺅنٹ ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ دیا۔ کوہن نے اپنے ٹویٹ میں فیس بک کے حوالے سے اہم سوالا ت اٹھائے تھے۔ کوہن نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا ’ ہم ایک آدمی کو ڈھائی ارب لوگوں کے پانی کا کنٹرول نہیں دے سکتے، ہم ایک آدمی کو ڈھائی ارب لوگوں کی بجلی کا کنٹرول نہیں دے سکتے ، آخر کیوں ایک شخص یہ کنٹرول کرے گا کہ ڈھائی ارب لوگوں نے کون سی معلومات دیکھنی ہیں؟ وقت آگیا ہے کہ فیس بک کو حکومتیں ریگولیٹ کریں نہ کہ ایک حکمران۔‘
ایلن مسک ہمیشہ سے ہی فیس بک کے خلاف منفی خیالات رکھتے ہیں۔ انہوں نے 2018 میں انکشاف کیا تھا کہ وہ فیس بک استعمال نہیں کرتے ، انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے اپنی کمپنیوں ٹیسلا اور سپیس ایکس کے فیس بک پیجز ڈیلیٹ کرادیے ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/12-Feb-2020/1092206?fbclid=IwAR2Fjv_0Ll3RsmbH687sexqXMskCJQ-pda28p4wzp-O7tAZ_c_kuzhMphGU
No comments:
Post a Comment