
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/01/30012020/p8-lhr028.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/01/30012020/p8-lhr002.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/01/28012020/p2-lhr016.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/01/21012020/p1-lhr027.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/01/17012020/P8-Lhr-027.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2020/01/15012020/p1-lhr001.jpg

https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/3/2020/01/14012020/P1-ISB-043.jpg
پشاور(ویب ڈیسک) خیبرپختونخوا حکومت کے 17 سرکاری محکموں میں 23 ارب سے زائد کی مالی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری کی گئی سال2017-18 آڈٹ رپورٹ کے مطابق کمزور مالی نظام سے خزانے کو 10 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق 4 ارب روپے سے زائد رقم کی واپسی ممکن نہیں ہوسکی۔ مالی بے ضابطگیوں میں محکمہ توانائی 5 ارب 80 کروڑ کے ساتھ سرفہرست ہے۔صوبہ خیبرپختونخوا کے محکمہ تعلیم میں چار ارب کی مالی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں۔ صحت، مواصلات، توانائی، زراعت، انتظامی امور اورمحکمہ آبپاشی میں بھی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں 4 ارب روپے سے زائد اخراجات کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ سرکاری گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال نے بھی خزانے کو 1 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی خیبر پختونخوا کے 21 سرکاری محکموں 52 ارب روپے کے گھپلے سامنے آئے تھے۔صوبائی محکموں نے غیرقانونی تقریوں، مہنگے داموں خریداری، وصولیوں میں تاخیر اور سرکاری مال غائب کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا تھا۔
آڈٹ رپورٹ میں اکاو¿نٹس، انتظامی ڈھانچے، ناقص مالیاتی قواعد میں کمزوریوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔ صوبے کے مختلف اداروں سے عدم وصولیوں پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں 8 ارب، زراعت میں 2ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔ تعلیمی اداروں میں غیرقانونی بھرتیاں ہوئیں اور غیرمعیاری کتابیں خریداری گئیں۔
https://dailypakistan.com.pk/10-Jan-2020/1076338?fbclid=IwAR3nouNDepcc
eI9LQLV4meswcZZkPTqI69074P
umbf6dkwVb2B1ZG0gCpL8

https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-27&edition=KCH&id=4967497_84955621
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) ایف آئی اے نے بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ،وفاقی تحقیقاتی ادارے نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حکام سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق پی ڈی اے حکام کو ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز طلب کیا گیا جہاں ان سے بی آر ٹی پراجیکٹ پر 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔ایف آئی اے کے مطابق پی ڈی اے کی جانب سے سابق اور موجودہ افسران حاضر ہوئے اور تحقیقاتی ٹیم نے ان سے عدالتی احکامات کی روشنی میں سوالات کیے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف آئی اے نے پی ڈی اے حکام کو ہدایت کی ہے کہ زبانی جوابات کی دستاویزات اگلے ہفتے تک پیش کی جائیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی آئیندہ ہفتے مکمل دستاویز کے ساتھ پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز بی آر ٹی سے متعلق پی ڈی اے کا ریکارڈ قبضے میں لیا گیا تھا۔
https://dailypakistan.com.pk/27-Dec-2019/1069813?fbclid=IwAR2kL0TcvEjCBXG9oyut7Gz1-SL55mzyjeRwibtmqptK_Z_ldhjMIyuCUxQ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبرپختونخوا حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ بی آرٹی منصوبے کی انکوائری نہیں رکوائے گی۔ایف آئی اے کی انکوائری رکوانے کاکوئی ارادہ نہیں ہے ۔
مشیر وزیراعلیٰ پنجاب اجمل وزیرنے کہا ہے کہ بی آرٹی منصوبے سے متعلق ایف آئی اے کی انکوائری کو نہیں رکوایاجائے گا۔انہوں نے کہاصوبائی حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ اس پر تحقیقات نہ ہوں۔انہوں نے کہا خیبرپختونخوا حکومت ایف آئی اے سے تعاون کرے گی۔منصوبے کی شفافیت کیلئے ایف آئی اے کو ہرقسم کا تعاون فراہم کیا جائے گا۔
اس سے قبل مقامی میڈیا کی جانب سے کہا گیاتھا کہ کے پی کے حکومت نے پشاور بی آرٹی منصوبے پرایف آئی اے کی تحقیقات روکنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کرلیا ۔رپورٹ میں کہا گیا حکومت کے مطابق نیب میں منصوبے کی تحقیقات سپریم کورٹ پہلے ہی روک چکی ہے اس لئے کیس دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوانے کہاتھا کہ سپریم کورٹ جانے کیلئے کیس تیارہے،آئندہ ہفتے کیس سپریم کورٹ میں دائر کیا جائے گا۔
اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو45 دن میں بی آرٹی منصوبے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔نجی ٹی وی کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے بی آر ٹی پراجیکٹ پر سوالات اٹھا ئے تھے اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو 45 دن کے اندر بی آر ٹی کی انکوائری کا حکم دیا تھا۔
https://dailypakistan.com.pk/12-Dec-2019/1062689?fbclid=IwAR1-_qHFRXo18OGZlA3N-7_ftbxErPqy6YO0BOmwQMqgICkEXnfzRNJB0rQ


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1106997091&Issue=NP_PEW&Date=20191210


No comments:
Post a Comment