درآمد اور برآمد ::: ٹیکس وصولی ::: موڈیز کی ریٹنگ اسٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات ::: روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی - The News Cloud Online

STAY WITH US

test banner

Breaking

Monday, 9 December 2019

درآمد اور برآمد ::: ٹیکس وصولی ::: موڈیز کی ریٹنگ اسٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات ::: روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں5 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی





https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937180_53027143



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937179_63847400



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937178_13871576



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937177_21695427



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937172_37543859



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937171_59274466



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937168_65723655



https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2019-12-09&edition=KCH&id=4937167_33351731

اسلام آباد (صباح نیوز) مطابق درآمدات میں کمی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہا میں اضافے کو روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔ڈالر کے بہاؤ اور مقامی کرنسی کی توجہ میں اضافے کی وجہ سے کرنسی ڈیلرز کو آئندہ ماہ میں روپے کی قدر میں مزید اضافے کی امید ہے جو رواں برس 26 جون کے 164 روپے کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154.70 روپے کی بہت کم سطح پر پہنچ گیا تھا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ ڈالر، 154.70 روپے کی کم ترین اور 155 روپے کی بلند ترین سطح پر رہا، جو 164 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی کم ترین قیمتیں ہیں۔جون میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا جس کے بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی آنا شروع ہوگئی تھی۔رواں برس جون سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5.67 فیصد اضافہ ہوا ہے۔کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ روپے کی قدرمیں بتدریج اضافے کی وجہ سے شرح مبادلہ مستحکم ہونے میں مدد ملی جو گزشتہ چند ماہ سے 155 سے 156 کی سطح پر برقرار تھا۔

علاوہ ازیں اس استحکام کو انٹربینک مارکیٹ میں شرح مبادلہ میں تیزی کے رجحان سے بھی منسوب کیا جاسکتا ہے جس نے جمعہ کے روز ڈالر کی قیمت 155 روپے کی کم ترین اور 155.10 روپے کی بلند ترین سطح پر ظاہر کی تھی۔خیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر عام طور پر انٹربینک کے نرخ سے زیادہ پر تجارت کرتا ہے لیکن گزشتہ کچھ ماہ سے اوپن مارکیٹ کے نرخ انٹربینک کے نرخوں کے آس پاس ہوتے ہیں۔ملک بوستان نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک مالی سال 2018 کے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکانٹ خسارے سے باہر نکل آیا ہے اور 4 سال میں پہلی مرتبہ رواں برس اکتوبر میں کرنٹ اکانٹ سرپلس تھا۔بینکوں میں موجود کرنسی ڈیلرز نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے ڈالر کی طلب میں کمی آئی ہے۔پاکستان نے درآمدات میں کمی کرتے ہوئے برآمدات میں تھوڑی بہتری کی ہے جس سے ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم ہونے میں مدد ملی ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/08-Dec-2019/1060755?fbclid=IwAR2Lu938FwuQxfvEic5Gta-5qKkf_SNMH7NR6h6NKVz1MJWoyyInbuaHXo8

No comments:

Post a Comment