Trump Reaks Diplomatic Norms , Uses Derogatory Words In Letter To Erdogan <br> امریکی صدر ٹرمپ کا رجب طیب اردگان کو لکھا گیا دھمکی آمیز خط منظر عام پر آ گیا :::: " کرد جنرل آپ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں " امریکی صدر کے اس پیغام پر ترک صدر نے کیا جواب دیا ؟ خبرآ گئی ::: شام کے مسئلے پر صرف ٹرمپ سے ڈیل کریں گے : ترک صدر - The News Cloud Online

STAY WITH US

test banner

Breaking

Thursday, 17 October 2019

Trump Reaks Diplomatic Norms , Uses Derogatory Words In Letter To Erdogan
امریکی صدر ٹرمپ کا رجب طیب اردگان کو لکھا گیا دھمکی آمیز خط منظر عام پر آ گیا :::: " کرد جنرل آپ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں " امریکی صدر کے اس پیغام پر ترک صدر نے کیا جواب دیا ؟ خبرآ گئی ::: شام کے مسئلے پر صرف ٹرمپ سے ڈیل کریں گے : ترک صدر





WASHINGTON (Reuters/AFP) – US President Donald Trump broke all the diplomatic norms and used the derogator words in his letter to Turkish President Tayyip Erdogan.

In his letter about Turkey’s incursion into Syria, Trump wrote the derogatory words violating diplomatic norms as “Don’t be a tough guy” and “Don’t be a fool!” He also warned the Turkish president that history risked branding him a ‘devil’.

Three days after appearing to greenlight an invasion by pulling US troops from the Kurdish-dominated region, Trump told the Turkish president he would wreck Ankara’s economy if the invasion went too far.

In language shorn of diplomatic niceties, Trump began with an outright threat. “Let’s work out a good deal,” Trump wrote in the letter dated October 9.



“You don’t want to be responsible for slaughtering thousands of people, and I don’t want to be responsible for destroying the Turkish economy — and I will.”

“History will look upon you favorably if you get this done the right and humane way,” Trump stated. “It will look upon you forever as the devil if good things don’t happen.”

The US leader told Erdogan a “great deal” was possible if he negotiated with the head of the Kurdish-led Syrian Democratic Forces, Mazloum Abdi, whom Turkey has labelled a “terrorist” for his ties to the Kurdish PKK militants in Turkey.

“Don’t be a tough guy. Don’t be a fool,” he finished, adding: “I will call you later.”

https://92newshd.tv/trump-breaks-diplomatic-norms-uses-derogatory-words-in-letter-to-erdogan/#.Xah53n9S_cc



ISLAMABAD (92 News) – Turkish President Tayyip Erdogan has postponed his visit to Pakistan due to the ongoing military operation in Syria.

Turkish Ambassador to Pakistan Ihsan Mustafa Yurdakul confirmed the postponement of the visit and said that new dates will be announced soon.

Turkish President Tayyip Erdogan was due to visit Pakistan on October 24. A high-level delegation of traders was also accompanying him. He had confirmed his visit during a meeting with Prime Minister Imran Khan.

Meanwhile, President Tayyip Erdogan said that Turkey’s offensive into northeast Syria will end if Kurdish fighters in the region drop their weapons and withdraw from a planned ‘safe zone’, warning that no power could stop it until then.

Erdogan said the quickest solution was for militants to drop their weapons and pull back from the area by Wednesday evening. The operation will end when the ‘safe zone’ is established, he said, and Turkey was not open to negotiating this.

https://92newshd.tv/turkish-president-erdogan-postpones-pakistan-visit-due-to-syria-operation/#.Xah57n9S_cc

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے شام میں فوجی کارروائی کے آغاز پر ترک صدر کو لکھا جانے والا خط منظر عام پر آ گیاہے جبکہ اس خط کی وائٹ ہاﺅس کو بھی تصدیق کرنا پڑ گئی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خط میں ترک صدر کو لکھا کہ آپ ہزاروں افرادکو مارنے کا ذمہ دار نہیں بنناچاہتے، میں بھی ترک معیشت تباہ کرنے کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا۔ٹرمپ نے طیب اردوان کو لکھا کہ میں نے آپ کے کئی مسائل حل کیے، دنیا کو نیچا نہ دکھائیں، آپ ایک عمدہ سمجھوتہ کر سکتے ہیں۔امریکی صدر نے لکھا کہ کرد فوجی جنرل مظلوم عابدی آپ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، جنرل مظلوم وہ رعایتیں دینے پر تیار ہیں جو کبھی نہیں دیں، جنرل مظلوم کا مجھے بھیجا گیا خط بھی آپ کو ارسال کر رہا ہوں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے طیب اردوان کو تحکمانہ انداز میں کہا کہ اکھڑ اور احمق مت بنو، انسانیت کے انداز سے اقدام اٹھایا تو تاریخ آپ کو اچھے لفظوں سے یاد رکھے گی، اچھے اقدام نہ ہوئے تو تاریخ آپ کو شیطان کی حیثیت سے یاد کرے گی۔خط کے اختتام پر امریکی صدر نے ترک ہم منصب کو فون کرنے کا بھی عندیہ دیا۔ شام سے امریکی انخلا کے تین روز بعد تحریر خط پر 9 اکتوبر کی تاریخ درج ہے۔

https://dailypakistan.com.pk/17-Oct-2019/1035698?fbclid=IwAR0aU7lrzhHfDBLJOhXGzLZ5DAvU2kSfKsj54MZxQo6ZbAJ-gcWf8iePy0I

واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک ہم منصب طیب اردگان کو پیغام بھجوایا ہے کہ کرد جنرل مظلوم آپ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے ترک ہم منصب کے ساتھ ایک خط کے ذریعے رابطہ کیا ہے جس میں طیب اردگان کو مذاکرات کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔خط کے متن میں درج ہے کہ ‘میں نےآپ کے کئی مسائل حل کیے، آپ ایک عمدہ سمجھوتہ کرسکتے ہیں اور دنیا کو نیچا نہ دکھائیں’۔امریکی صدر نے لکھا کہ جنرل مظلوم آپ سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ آپ ہزاروں افراد کو قتل کرنے کا ذمے دار نہیں بننا چاہتے اور نہ میں ترک معیشت تباہ کرنے کا ذمے دار بننا چاہتا ہوں۔طیب اردگان کو بھیجے گئے خط کے متن میں درج ہے کہ اگر آپ نے انسانیت کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا تو تاریخ آپ کو اچھے الفاظ میں یاد رکھے گی بصورت دیگر آپ کو اچھے لوگوں میں شمار نہیں کیا جائے گا۔خط کے اختتام پر امریکی صدر نے ترک ہم منصب کو فون کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔امریکی صدر کا خط ذرائع ابلاغ میں آنے سے چند گھنٹے قبل طیب اردگان نے بیان دیا تھا کہ ترکی کردوں کو دہشت گرد سمجھتا ہے اور اس وقت تک مذاکرات ممکن نہیں جب تک کرد فورسز ترک سرحد کا قریبی علاقہ خالی نہیں کرتے دیتے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ شام پر امریکی نائب صدر اور وزیرخارجہ سے ملاقات نہیں کریں گے اور نہ ہی امریکی وفد سے بات ہوگی۔ترک صدر نے کہا تھا کہ امریکی وفد میں شامل افراد ترک ہم منصبوں سے بات کریں گے۔ طیب اردگان نے بیان دیا کہ صدر ٹرمپ ترکی آئیں گے تو بات ہو سکتی ہے اور امریکی صدر سے براہ راست ڈیل ہوگی۔

https://dailypakistan.com.pk/17-Oct-2019/1035689?fbclid=IwAR2hPNOdswnCF8gmy7ZA8xTnW8NYdqGfp84BBgZUy1K9o81z0LuPE_oUTzs

ترک صدررجب طیب اردوان نے غیرملکی ٹی وی کو انٹرویو میں امریکی نائب صدر اور وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ شام کے مسئلے پرمائیک پینس اورمائیک پومپیوسےنہیں ملوں گا، امریکی وفد سے بات نہیں کروں گا، امریکی وفد میں شامل افراد ترک ہم منصبوں سے بات کریں گے۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ یہاں آئیں گے تو میں بات کروں گا، شام کے مسئلے پر صرف صدر ٹرمپ سے براہ راست ڈیل کریں گے جب کہ ترکی کردوں کو دہشت گرد سمجھتا ہے، کرد فورسز کے ترک سرحد کا قریبی علاقہ خالی کرنےتک جنگ بندی ممکن نہیں۔

واضح رہے امریکا کے نائب صدر مائیک پینس اور وزیرخارجہ پومپیو سمیت امریکی وفد آج ترکی جارہا ہے جہاں امریکی وفد ترکی سے شام کے شمالی علاقے میں جنگ بندی کا مطالبہ کرے گا۔

https://dailypakistan.com.pk/17-Oct-2019/1035680?fbclid=IwAR0l9DV3Goo9Yh77K24L9tSxAL8W6OauPhKcOjQH-8KdR9pfnMJDlJGTS74

No comments:

Post a Comment