پیوٹن نے جنگ کا انتخاب کیا اب وہ نتائج بھی بھگتیں گے: جوبائیڈن - The News Cloud Online

STAY WITH US

test banner

Breaking

Friday, 25 February 2022

پیوٹن نے جنگ کا انتخاب کیا اب وہ نتائج بھی بھگتیں گے: جوبائیڈن

روسی صدر پیوٹن
یوکرین کو جنگ پر اکسانے والے امریکا نے روسی حملے کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا۔

امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے پیوٹن نے جنگ کا انتخاب کیا، اور اب وہ نتائج بھی بھگتیں گے، امریکا نے دو روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکلنے کا حکم دیدیا۔

یوکرین پر روسی افواج کے حملے کے بعد امریکا، یورپی یونین اور دیگر ممالک نے روس پر نئی اور سخت پابندیوں کا اعلان کردیا ہے۔

خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق یہ پابندیاں روس کو عالمی مارکیٹ میں اہم کرنسیوں میں کاروبار کرنے کی صلاحیت سے محروم کرتی ہیں اور ساتھ ہی روسی بینکوں اور سرکاری اداروں کے خلاف بھی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔

تازہ پابندیوں میں روس کے 2 بڑے بینکوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو امریکی ڈالر میں لین دین نہیں کرسکیں گے، جب کہ ریاستی توانائی کی بڑی کمپنی 'گیزپورم' اور دیگر بڑی کمپنیاں مغربی منڈیوں میں فنانسگ نہیں کر سکیں گی۔

 مزید برآں اتحادی ممالک نے روس کی ہائی ٹیک اشیا پر برآمدی کنٹرول نافذ کر دیا جس کا مقصد روس کے دفاع اور ایرو اسپیس سیکٹر کو تباہ کرنا ہے، جب کہ واشنگٹن نے پابندیوں کی فہرست میں شامل روسی کمپنیوں میں مزید نام شامل کیے۔

جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ہے، ولادیمیر پیوٹن جارح ہیں، انہوں نے اس جنگ کا انتخاب کیا اور اب وہ اور ان کا ملک اس کے نتائج بھگتیں گے۔

جوبائیڈن نے کہا کہ یہ پابندیاں روس پر طویل مدتی اثر ڈالنے اور امریکا اور اس کے اتحادیوں پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے عائد کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اس کے علاوہ مزید کچھ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔

ان پابندیوں کا مقصد روس کی ڈالر، یورو، پاؤنڈ اور ین میں کاروبار کرنے کی صلاحیت کو محدود کرنا ہے۔

پابندیوں کا ہدف روس کے 5بڑے بینک ہیں، جن میں ریاستی حمایت یافتہ سبر بینک اور وی ٹی بی بینک کے ساتھ ساتھ روسی اشرافیہ کے ارکان اور ان کے خاندان بھی شامل ہیں۔

روس کا سب سے بڑا قرض دہندہ سبر بینک اب امریکی بینکوں کی مدد سے رقم منتقل نہیں کر سکے گا۔

وائٹ ہاؤس نے روس پر برآمدی پابندیوں کا بھی اعلان کیا جس کا مقصد تجارتی الیکٹرانکس اور کمپیوٹرز سے لے کر سیمی کنڈکٹرز اور ہوائی جہاز کے پرزوں تک ہر چیز تک روس کی رسائی کو روکنا ہے۔

یورپی یونین کی روس پر پابندیاں

امریکا کے علاوہ یوکرین پر حملہ کرنے پر یورپی یونین نے بھی روس پر وسیع پیمانے پر نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹس کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے برسلز میں ہونے والی میٹنگ کے بعد کہا کہ پابندیوں کا ہدف مالیاتی شعبے، توانائی، ٹرانسپورٹ اور روسی اشرافیہ کے ویزے ہیں۔

ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ یہ اقدامات روس کے لیے اپنی آئل ریفائنریوں کو اپ گریڈ کرنے یا ہوائی جہاز کے اسپیئر پارٹس کے لیے ٹیکنالوجی خریدنا ناممکن بنا دیں گے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ متعدد اور ٹارگٹڈ پابندیوں کی منظوری ظاہر کرتی ہے کہ یورپی یونین کتنی متحد ہے۔

ادھر نیوزی لینڈ نے بھی روسی حکومت کے اہلکاروں پر سفری پابندی عائد کر نے کے علاوہ روس کے ساتھ وزارت خارجہ کی دو طرفہ مشاورت معطل کر دی جبکہ روسی فوج اور سکیورٹی فورسز کو سامان کی برآمد بھی روک دی گئی۔

No comments:

Post a Comment