’’ میڈ اِ ن پاکستان ‘‘ سام سنگ فونز مارکیٹ میں فروخت کیلئے پیش کر دیئے گئے ، زبردست خوشخبری
Jan 28, 2022 | 17:22:PM

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری آ گئی ہے کیونکہ دنیا کی سب سے مقبول موبائل فون بنانے والی کمپنی سام سنگ نے اپنی مصنوعات کی تیاری پاکستان میں مقامی سطح پر شروع کر دی ہے اور موبائل فونز فروخت کیلئے مارکیٹ بھی پہنچ چکے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ’’ میڈ ان پاکستان ‘‘ سام سنگ موبائل فونز کے ڈبوں کی تصاویر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں جو کہ سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں، اس اقدام پر صارفین کی جانب سے تحریک انصاف کی حکومت کی کاوشوں کو بھر پور سراہا جارہاہے ۔
سام سنگ کو پاکستان میں موبائل فون تیارکرنے کیلئے راضی کرنے میں حکومت کی کاوشیں بھر پور طریقے سے رنگ لائیں ہیں ، سام سنگ اور لکی موٹرز نے مشترکہ طور پر پاکستان میں سام سنگ فونز کی تیاری شروع کر دی ہے ۔سام سنگ اور لکی موٹروز کے درمیان گزشتہ سال جولائی میں معاہدہ طے پایا تھا ۔
https://dailypakistan.com.pk/28-Jan-2022/1396164?fbclid=IwAR2VF9hdn9xI-_e7Q3AJFzfUNV0o-RbVOK_kdZoBlcwrS8Axih8Oow-ALnQ
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
Jan 29, 2022 | 10:11:AM

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن ) عالمی منڈی میں خام تیل او رگیس کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان جاری ہے ، خام تیل کی قیمتیں 7 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دوران ٹریڈنگ برینٹ خام تیل 91 ڈالر فی بیرل کی سطح پر آگیا اور یہ اکتوبر 2014 کے بعد اب تک کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔امریکی خام تیل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کی قیمت بھی 88 ڈالر فی بیرل کے قریب پہنچ گئی۔
اس کے علاوہ عالمی منڈی میں گیس کی قیمت میں بھی 12 فیصد اضافہ ہوا ہے اور دوران ٹریڈنگ فی ایم ایم بی ٹی یو گیس کی قیمت 4 ڈالر 80 سینٹس ہوگئی۔خبرایجنسی کے مطابق سیاسی خطرات اورسپلائی میں کمی کے اثرات تیل کی قیمتوں پر پڑے۔
https://dailypakistan.com.pk/29-Jan-2022/1396501?fbclid=IwAR2VswGUQw_AwWK51ymNEIy4M1zQAlI1eCmlXzl3ORDBNHXm1N6oVPD-034
ضرب عضب متاثرین کی امداد
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108989314&Issue=NP_PEW&Date=20220129
ڈیری مارکیٹ کا حجم
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-29&edition=KCH&id=5936117_25115216
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-29&edition=KCH&id=5936122_21056700
سٹیٹ بینک نے ملکی زرمبادلہ ذخائر کے حوالے سے اعداوشمار جاری کردئیے
Jan 27, 2022 | 22:06:PM

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن)سٹیٹ بینک کے مطابق اسوقت ملکی زرمبادلہ ذخائر 22 ارب 48 کروڑ ڈالر ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق 21 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ ذخائر 86 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کم ہوئے۔اسٹیٹ بینک کے ذخائر 84 کروڑ 56 کروڑ ڈالر کم ہوکر 16 ارب 19 ارب ڈالر رہے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کم ہو کر 6 ارب 29 کروڑ ڈالر رہے۔
https://dailypakistan.com.pk/27-Jan-2022/1395818?fbclid=IwAR2GRTHWtB84Kt5cNe3juAHUlVXyaKxudsVVLuXVtNUAzsZxP5G9Nk9z0Oo
حکومت نے الیکٹرک وہیکلز او ر دیگر گاڑیوں سمیت متعدد اشیاءپر عائد درآمدی ٹیکس میں کتنا اضافہ کر دیا ؟ بڑی خبر
Jan 28, 2022 | 10:36:AM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) حکومت نے الیکٹرک وہیکلز اور دیگر گاڑیوں سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا پر عائد درآمدی ٹیکس میں 5 سے 35 فیصد تک اضافہ کردیا ہے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکٹرک وہیکلز اور دیگر ہر قسم کی درآمدی گاڑیوں سمیت ڈیڑھ درجن سے زائد اشیا کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں پانچ فیصد سے 35 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔البتہ وارنش کی درآمد پر عائد پانچ فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی گئی، نئی ریگولیٹری ڈیوٹی کا اطلاق 30 جون 2022 تک رہے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ الیکٹریکل گاڑیوں کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح پانچ فیصد سے بڑھا کر دس فیصد کردیا گیا ہے۔ایف بی آر کے مطابق منی وین سمیت ایک ہزار ‘سی سی’ کے اوپر کی مختلف اقسام کی گاڑیوں کی درآمد پر ریگولیٹری کی شرح 35 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کردی گئی۔
اسی طرح مختلف اقسام کی پولی پراپلین سمیت دیگر اشیا کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح پانچ فیصد اضافے کے ساتھ پانچ فیصد سے بڑھا کر دس فیصد کردی گئی ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/28-Jan-2022/1396115?fbclid=IwAR0zpHIT8-V92Um3K4YFaN1lSW39FDvKeOpbowtghzFnWBJH0RRx0LGP9FY
احساس راشن پروگرام میں شمولیت کیلئے1 کروڑ 90کھ افرادنے رجسٹریشن کرلی۔
رجسٹرد افراد کی اہلیت کی تصدیق احساس سروے اور ڈیٹا اینالیٹکس کے زریعے کی جائے گی۔ اہل افراد کو گھی، آٹا اور دالوں کی خرید پر ماہانہ ایک ہزار کی سبسڈی دی جائے گی۔
معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی زیر صدارت احساس راشن پروگرام کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ راشن پروگرام میں 8171 پر ایس ایم ایس سروس کے زریعے کل 1 کروڑ90 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ موصول شدہ درخواستوں کی تصدیق احساس سروے اور ڈیٹا اینالیٹکس کی جا رہی ہے۔
https://www.express.pk/story/2277109/1/
عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ، 8سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
Jan 27, 2022 | 10:23:AM

نیو یارک ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) روس پر اقتصادی پابندیوں کی دھمکی کے بعد روس کے خام تیل کی برآمدات میں کمی ہوئی جبکہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں 8سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ۔
نجی ٹی وی 92 نیوز کے مطابق برطانوی برینٹ خام تیل کی قیمت میں 1.73 ڈالر فی بیرل اضافہ ہوا جس کے بعد برطانوی برینٹ خام تیل کی قیمت 89.93 ڈالر فی بیرل پر پہنچ چکی ہے ۔ امریکی خام تیل کی قیمت میں بھی فی بیرل 1.69 ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد امریکی تیل کی قیمت 87.29 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کی گئی
ادھر عالمی مارکیٹ میں سونے اور چاندی کی قیمت میں کمی ہوئی ، سونے کی فی اونس قیمت 23.70 ڈالر کی کمی کے بعد 1831.30 ڈالر ہو گئی ، چاندی کی فی اونس قیمت 0.6 سینیٹ کی معمولی کمی سے 23.84 ڈالر پر آگئی ۔
https://dailypakistan.com.pk/27-Jan-2022/1395733?fbclid=IwAR2y1M6TCl46uOWVwq3AwJRYfTwtnZwCXHdKdBltp7mJb-Vg5RUucKlIodU
امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ میٹا (سابقہ فیس بُک) کمپنی غریب ملکوں میں موبائل صارفین کو اپنی سروسز تک مفت میں رسائی دینے کے نام پر کروڑوں روپے اینٹھ رہی ہے اور یہ سب کچھ مقامی موبائل کمپنیوں کی شراکت سے کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 2013 سے فیس بُک نے غریب اور ترقی پذیر ممالک میں موبائل صارفین کو سوشل میڈیا تک مفت رسائی دینے کےلیے مقامی موبائل کمپنیوں سے معاہدے شروع کیے تھے۔
ان ممالک میں پاکستان اور انڈونیشیا سمیت کئی ترقی پذیر ممالک شامل تھے جہاں موبائل آپریٹرز نے بڑی دھوم دھام سے ’مفت سوشل میڈیا‘ کے اعلانات کرتے ہوئے صارفین کو اپنی طرف متوجہ کیا تھا۔
یہ حکمتِ عملی کامیاب رہی اور آج صرف 9 سال بعد ہی ان ملکوں میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد کئی گنا بڑھ چکی ہے۔
موبائل نیٹ ورکس کے ذریعے سوشل میڈیا استعمال کرنے والے بیشتر صارفین سمجھتے ہیں کہ یہ سروسز انہیں مفت میں مل رہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ بیشتر موبائل صارفین سے ان خدمات کے عوض ’خفیہ‘ طور پر رقم وصول کی جارہی ہے جو مجموعی طور پر ماہانہ لاکھوں ڈالر بنتی ہے۔
اس بارے میں ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے فیس بُک کی اندرونی دستاویزات اور انتظامی ای میلز کے حوالے سے بتایا ہے کہ مبینہ طور پر یہ سافٹ ویئر کی خرابی تھی جس کا خمیازہ غریب ملکوں میں ڈیٹا پیکیجز استعمال کرنے والے موبائل صارفین کو بھگتنا پڑا۔
ان تمام صارفین کے ڈیٹا پیکیجز اور موبائل لوڈز سے یہ رقم اتنی خاموشی سے کاٹی گئی کہ استعمال کرنے والوں کو بیلنس/ ڈیٹا ختم ہوجانے تک اس بارے میں معلوم نہیں ہوا۔
وال اسٹریٹ جرنل نے یہ بھی لکھا ہے کہ جولائی 2021 میں ختم ہونے والے مالی سال میں فیس بُک نے ’مفت سوشل میڈیا‘ کے باوجود 22 غریب ممالک کے صارفین سے ہر ماہ 78 لاکھ ڈالر (تقریباً ایک ارب 40 کروڑ پاکستانی روپے) اینٹھے۔
فیس بُک کے ہاتھوں دھوکا کھانے والے ممالک میں پاکستان سرِ فہرست رہا جہاں موبائل انٹرنیٹ صارفین سے فیس بُک نے ہر ماہ 19 لاکھ ڈالر (33 کروڑ 72 لاکھ پاکستانی روپے) وصول کیے۔
اخبار نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ فیس بُک انتظامیہ اپنے سافٹ ویئر کی خرابی اور اس سے پیدا شدہ مسئلے سے واقف تھی لیکن پھر بھی اس نے لیت و لعل سے کام لیا اور تاثر دیا کہ یہ مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا۔
دوسری جانب ترقی پذیر ممالک کے موبائل فون آپریٹرز نے بھی اس معاملے پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔
واضح رہے کہ اسمارٹ فون کے ذریعے، موبائل سروس استعمال کرتے ہوئے فیس بُک کو ’فری موڈ‘ میں دیکھنے پر ڈیفالٹ آپشن کے طور پر صرف ساکن تصویریں دکھائی دیتی ہیں جبکہ ویڈیوز نہیں چلتیں۔ تاہم اگر آپ ویڈیو دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو ڈیٹا پیکیج استعمال کرنا ہوگا، ورنہ آپ کے موبائل بیلنس میں سے رقم کاٹی جائے گی۔
فیس بُک ایپ کے بیک اینڈ اور یوزر انٹرفیس میں خرابی کی وجہ سے ’فری موڈ‘ میں ہونے کے باوجود ویڈیوز چلنے لگ جاتی ہیں جنہیں دکھانے کےلیے موبائل ڈیٹا استعمال ہوتا ہے جس کی رقم وصول کی جاتی ہے۔
میٹا (سابقہ فیس بُک) کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کو بڑی حد تک حل کرلیا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں کہ اس مسئلے کی ابتداء کب اور کیسے ہوئی۔
https://www.express.pk/story/2276855/508/
پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط پر عمل درآمد کے لیے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نئی شرائط عائد کر دی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندیاں پراپرٹی ڈیلرز اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کے لیے عائد کی گئی ہیں، جس کے تحت ڈیزگ نیٹڈ نان فنانشل بزنسز اورپیشہ ور مجرموں سے کاروبار پر پابندی ہوگی۔ اس کے علاوہ مجرموں سے متعلقہ کسی بھی شخص سے کاروبار نہیں کیا جائیگا۔
اعلامیے کے مطابق انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے قوانین تبدیل کیے گئے ہیں، ڈی این ایف بی پیز سزا یافتہ افراد کے بینیفیشل اونر سے کاروبار نہ کیا جائے، سزا یافتہ افراد کو ڈی این ایف بی پی میں سینئر عہدہ نہ دیا جائے۔
https://www.express.pk/story/2276600/6/
یکم فروری سے سبسڈی ختم، مڈل کلاس پر کون سی بجلی گرائی جانے والی ہے؟ جان کر پاکستانیوں کی چیخیں نکل جائیں
Jan 25, 2022 | 18:02:PM

سورس: Pixabay
اسلام آباد (این این آئی)حکومت نے یکم فروری سے مہنگائی سے متاثرہ متوسط طبقے کی 20 ارب روپے کی بجلی سبسڈی ختم کرنے کا پروگرام کرلیا، تین سو یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والوں کیلئے ٹیرف 3 روپے 11 پیسے فی یونٹ بڑھ جائیگا جبکہ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے حکومتی درخواست پر دوران سماعت ریمارکس نیپرا نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ پیر کو بجلی صارفین کی مختلف کیٹیگریز کیلئے یکم فروری سے فی یونٹ 8 سے 95 پیسے تک اضافے کی درخواست پر نیپرا میں سماعت کی صدارت چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کی۔سماعت کو جوائنٹ سیکرٹری پاور ڈویڑن محفوظ بھٹی نے اتھارٹی کو بتایا کہ سبسڈیز کم کرنے کیلئے ٹیرف میں اضافہ ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ نئے طریقہ کار کے تحت 200 یونٹ ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائیگی، باقی تمام صارفین کو استعمال شدہ بجلی کی مکمل قیمت کی ادائیگی کرنا ہو گی۔انھوں نے کہا کہ اس وقت بجلی صارفین کو 238 ارب روپے کہ سبسڈی دی جا رہی ہے اس درخواست میں سبسڈی کے حجم میں 20 ارب روپے کی کمی ہو گی جبکہ اوسط ٹیرف میں بیس پیسے اضافہ ہو گا۔چیئرمین نیپرا نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سبسڈی دینا یا نہ دینا حکومت کا اختیار ہے اتھارٹی کا اس معاملے میں کردار صرف پوسٹ آفس جیسا ہے ٹیرف میں اضافہ سے صارفین کو ناپسند آئیگا۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی درخواست میں ایک سو یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کیلئے 8 پیسے، 101 سے دو سو یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے 18 پیسے جبکہ دوسو ایک سے تین سو یونٹ تک کے صارفین کیلئے 48 پیسے اضافہ مانگا گیا ہے،اسی طرح 301 سے سات سو یونٹ استعمال کرنے والوں کیلئے ٹیرف میں 95 پیسے اضافہ تجویز کیا گیا ہے نیپرا حکومت کی درخواست پر فیصلہ چند روز میں جاری کریگا۔
https://dailypakistan.com.pk/25-Jan-2022/1394961?fbclid=IwAR0eqKKYmEq3s20TPyyWmua8ZGi6pV0qoVTXSYV6eXliu9QSqq78Vlm_F7Y
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108981779&Issue=NP_PEW&Date=20220126
پاکستان پوسٹ 5 ارب خسارہ
کرپٹو کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی، لوگوں کی کتنی رقم ڈوب چکی؟ جان کر کوئی بھی حیران پریشان رہ جائے
Jan 24, 2022 | 18:09:PM

سورس: Pixabay.com (creative commons license)
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)کرپٹو کرنسی ’بٹ کوائن‘ کی قیمت میں حالیہ سالوں میں تیزی سے اضافہ ہوا جس سے بے شمار لوگ ارب پتی ہو گئے تاہم اب اس ڈیجیٹل کرنسی کی قدر میں تیزی سے ہونے والی کمی اسی شرح سے لوگوں کو کنگال بھی کر رہی ہے۔ ویب سائٹ ’پرو پاکستانی‘ کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت میں اب تک جتنی کمی واقع ہو چکی ہے، اس سے لوگوں کے 600ارب ڈالر سے زائد ڈوب چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ جمعہ کے روز بٹ کوائن کی قیمت میں 12فیصد کمی واقع ہوئی۔ اتنی زیادہ کمی ہونے سے گزشتہ سال جولائی کے بعد پہلی بار بٹ کوائن کی قیمت 36ہزار ڈالر کی سطح سے نیچے چلی گئی۔ گزشتہ سال نومبر میں بٹ کوائن کی قیمت اپنے عروج کو پہنچی اور اس کے بعد سے مسلسل اس میں کمی آ رہی ہے۔ نومبر کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر اس کی قدر میں 45فیصد کمی واقع ہو چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق باقی ڈیجیٹل کرنسیوں کا بھی یہی حشر ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال نومبر کے بعد سے اب تک بٹ کوائن کی قیمت میں ہونے والی کمی سے لوگوں کے 600ارب ڈالر سے زائد رقم ڈوبی ہے جبکہ کرپٹو مارکیٹ کو مجموعی طور پر اب تک 1ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ بیسپوک انویسٹمنٹ گروپ کا کہنا ہے کہ ”امریکی فیڈرل ریزو، کرپٹو مارکیٹ کو متحرک رکھنے سے دستبردار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے تمام کرپٹو کرنسیوں کی قیمت میں تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ “
https://dailypakistan.com.pk/24-Jan-2022/1394529?fbclid=IwAR0VTlmdBofadjJ3Opi0p-M6ARWn-6pz9yhNq0QFCfshibTqpSRGvbG8FEE
گاڑیوں پر نئے ٹیکس کا نوٹیفکیشن جاری
Jan 24, 2022 | 22:07:PM

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے فنانس سپلیمنٹری ایکٹ کے تناظر میں گاڑیوں پر نئے ٹیکس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر ایک لاکھ روپے کا ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔ ایک ہزار سے دو ہزار سی سی تک کی گاڑیوں پر دو لاکھ جب کہ دو ہزار سی سی سے زائد کی گاڑیوں پر چار لاکھ روپے ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 15 جنوری 2022 کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے فنانس سپلیمنٹری ایکٹ 2022 کے تناظر میں یہ ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/24-Jan-2022/1394559?fbclid=IwAR2p6yntWYHCKApf5fntF7wKJH2RXFo
3vdogQksWT3YPHGnAqhrPb1R9HMI
ایف بی آر نے پی آئی اے کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے
Jan 25, 2022 | 14:10:PM

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پی آئی اے کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے ۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق فیڈر بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر )نے قومی ائیر لائن پی آئی اے کے اکاؤنٹس منجمد کردیے، ایف بی آر کے مطابق ٹکٹوں پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ادا نہ کرنے پر قومی ائیر لائن کے بینک اکاؤنٹس منجمد کئے گئے ۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ پی آئی اے دو سال سے ٹکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کر رہی تھی مگر یہ ایف بی آر کو جمع نہیں کرائی گئی ، پی آئی اے کے ذمہ ساڑھے چار ارب روپے واجب الادا ہیں جس پر ملک بھر میں پی آئی اے کے 50 اکاؤنٹس منجمد کر کے ساڑھے چھیالیس کروڑ کی ریکوری کی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ 4 ارب روپے ٹیکس ریکوری تک پی آئی اے کے اکاؤنٹس منجمد رہیں گے ۔
https://dailypakistan.com.pk/25-Jan-2022/1394945?fbclid=IwAR22CgHz1nPwVv8skZ0Nck_mz15ILBVcEC8X1TrSm3FkpqbaQoD0ELB2YJI
امریکی صدر جوبائیڈن مہنگائی سے متعلق سوال پر طیش میں آگئے اور مائیک کھلے ہونے کا احساس کیے بغیر صحافی کو گالی دیدی جو ریکارڈ بھی ہوگئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے اور اختتام پر ان کے سخت ناقد چینل فوکس نیوز کے صحافی نے مہنگائی سے متعلق سوال کردیا۔
فوکس نیوز کے صحافی کے سوال ’’کیا مہنگائی کی ذمہ دار حکومت نہیں ؟ ‘‘ کے جواب میں انھوں نے طنزیہ کہا کہ نہیں مہنگائی ایک اثاثہ ہے۔ اس کے بعد سب اُٹھ گئے۔
اسی دوران جوبائیڈن یہ سمجھے کہ مائیک بند کردیا گیا ہے اور انھوں نے آہستہ سے صحافی کو احمق کہا اور نازیبا الفاظ ادا کیے جو اس وقت شور شرابے میں کسی کو سنائی نہیں دیئے۔
البتہ جب بعد میں پریس کانفرنس کی ریکارڈنگ سنی گئی اور ویڈیوز کلپس وائرل ہوئیں تو بھانڈہ پھوٹ گیا۔
https://www.express.pk/story/2275829/10/
آئی ٹی برآمدات
سرکاری بجلی کمپنیوں کے 640 ارب کے نادہندگان
پاکستان کی چین کو برآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
Jan 23, 2022 | 22:33:PM

سورس: File Photo
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سال2021ءکے دوران پاکستان کی چین کو برآمدات کا حجم ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز آف چائنہ (جی اے سی سی) کے جاری کردہ باضابطہ اعداد و شمار کے مطابق 2021ءمیں پاکستان اور چین کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 27 ارب 82 کروڑ ڈالر رہا۔پاکستان نے 2021 ءکے دوران چین کو تین ارب 58 کروڑ ڈالرز سے زائد کی اشیا برآمد کی ہیں جوکہ 2020 ءکے مقابلے میں 69 فیصد زیادہ ہے۔2020ءکے دوران چین نے پاکستان سے دو ارب 12 کروڑ ڈالرز سے زائد کی اشیا درآمد کی تھیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی جانب سے چین کو برآمدات کا حجم تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر جاپہنچا ہے۔پاکستان نے صرف دسمبر 2021ء میں 36 کروڑ 53 لاکھ ڈالر سے زائد مالیت کی اشیا چین کو برآمد کیں جب کہ دسمبر 2020 ءمیں یہ حجم 31 کروڑ 23 لاکھ ڈالرز تھا۔نومبر 2021 ءمیں پاکستان نے چین کو 37 کروڑ 91 لاکھ ڈالرز سے زائد کی اشیا فروخت کی تھیں جو اب تک ایک مہینے میں چین کو برآمدات کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔دوسری جانب 2021 ءمیں چین سے پاکستان کی درآمدات کا حجم بھی 2020 ءکے مقابلے میں 57 اعشاریہ آٹھ فیصد بڑھا ہے۔2021 ءمیں پاکستان نے چین سے 24 ارب 23 کروڑ ڈالرز کی اشیا منگوائیں جب کہ 2020 ءمیں 15 ارب 36 کروڑ اور 2019 میں 16 ارب 17 کروڑ دالر کی اشیا منگوائی گئی تھیں۔
https://dailypakistan.com.pk/23-Jan-2022/1394144?fbclid=IwAR2L22I_9f5nL4XkQJkeOXE3L9JFhW2Y_4WSL5EzXdVrn94bSLVyRvBU61U
سری لنکا میں مہنگائی میں287٪ اضافہ
بجلی پیداوار میں 11٪ اضافہ

https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108973768&Issue=NP_PEW&Date=20220123
کرنٹ اور تجارتی خسارہ
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/23012022/p1-lhr018.jpg
وزیر اعظم نے پٹرول مزید مہنگا ہونے ، کھانے کی اشیاء کےبحران کا خدشہ ظاہر کردیا
Jan 23, 2022 | 16:05:PM

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان نے پٹرول مزید مہنگا ہونے اور کھانے کی اشیاء کے بحران کا خدشہ ظاہر کردیا۔
براہ راست ٹیلیفون پر عوام کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پٹرول کی قیمت دوگنا سے بھی شائد ہو چکی ہے اور شائد آنے والے دنوں میں مزید مہنگا ہو ، گیس کے ذخائر بھی کم ہو رہے ہیں اور بلوم برگ کے مطابق گیس بحران کے بعد کھانے کی اشیاء کا بھی بحران آنیوالا ہے۔
ایک خاتون کالر نے وزیر اعظم سے پوچھا کہ گزشتہ برس آپ نے عوام سے براہ راست گفتگو میں مہنگائی میں کمی کا وعدہ کیا تھا ، لیکن آج مہنگائی دوگنا ہے ، کیا آپ کی ٹیم آپ کو حقائق سے گمراہ کر رہی ہے اور آپ کو ادراک نہیں ہے ؟۔ وزیر اعظم عمران خان نے جواب دیتے ہوئے مہنگائی سے متعلق کہا کہ مجھے صبح ایک گھنٹے میں اپنے موبائل پر ساری اطلاعات مل جاتی ہے، مہنگائی مجھے کئی دفعہ راتوں کو جگاتی ہے، مہنگائی کا مسئلہ دنیا بھر میں ہے، جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، سارا دباؤ روپے پر تھا، ہمارے پاس ڈالرز ہی نہیں تھے ، روپے کے گرنے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا نے پوری دنیا کو متاثر کیا ، امریکہ اب تک 6 ہزار ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے، برطانیہ میں بھی مہنگائی تاریخی سطح پر ہے، برطانیہ میں 30 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہے، فرانس میں13 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی، یورپ بھر میں 30 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی۔
https://dailypakistan.com.pk/23-Jan-2022/1394110?fbclid=IwAR19S1O71uWBUijvumoWwab1zDIbxbujpNpOpSLhyqF7FJ5pT-2sAhgCiKc
ملک میں پچھلے سال 4 سے 5 فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی ہے، مفتاح اسماعیل نے تصدیق کردی
Jan 23, 2022 | 00:06:AM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ن لیگ کے دور میں وزیرخزانہ رہنے والے مفتاح اسماعیل نے ملک میں ترقی کے حکومتی دعووں کی تصدیق کردی۔ جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس میں بحث والی کوئی بات نہیں ہے کہ ملک میں پچھلے سال 4 سے 5 فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی درست ہے کہ ملک میں برآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے، تاہم یہ ترقی وسیع بنیاد پرنہیں ہوئی کیونکہ مہنگائی عوام کو مار رہی ہے اور برآمدات میں اضافہ بھی مہنگائی کی وجہ سے ہوا ہے
https://dailypakistan.com.pk/23-Jan-2022/1393845?fbclid=IwAR0m_KGD9e4gHatFUS_if7dOMAg4UApg9uPl-GqEmckb3XRjLslhvymnkyw
سری لنکا میں معاشی بحران شدید ، خوردنی اشیا کی قیمتوں میں 287فیصد اضافہ
Jan 21, 2022 | 23:26:PM

کولمبو (ڈیلی پاکستان آن لائن)سری لنکا بدترین معاشی بحران کی زد میں آگیا، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 287 فیصد اضافے کے پیش نظر سری لنکن صدر نے ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کردی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا میں خوردنی اشیا کی قیمتوں لگاتار اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے سری لنکن صدر گوٹابایا راجپکشے نے ملک میں معاشی ایمرجنسی نافذ کی ہے جس کے بعد فوج خوردنی کی قیمتوں کا توازن رکھنے میں حکومت کی مدد کرے گی۔صدر نے فوج کو اختیار دیا کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ کھانے پینے کی چیزیں عام لوگوں کو اسی قیمت پر ملے جو حکومت نے طے کیے ہیں۔ماہرین کی جانب سے سری لنکا کی بدحالی کے اسباب میں کرونا وبا زیادہ اہمیت دی گئی ہے جس کی وجہ سے سری لنکا کی سیاحت تقریبا ختم ہوگئی ہے جب کہ بڑھتا سرکاری خرچ اور ٹیکس میں جاری تخفیف بدحالی کی وجوہات میں شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں 2019 ءکے بعد سے خوردنی ایشا کی قیمتوں کو پر لگے اور جو دیکھتے ہی دیکھتے آسمان کو چھونے لگیں۔خوردنی اشیا سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والے ادارے ایڈووکاٹا انسٹی ٹیوٹ نے اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔نومبر 2021 ءسے دسمبر 2021 ءکے درمیان خوردنی اشیا کی قیمتوں کی مہنگائی 15 فیصد بڑھی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔سری لنکا میں 100 گرام ہری مرچ کی قیمت جہاں 18 روپے تھی، وہیں اب یہ بڑھ کر 71 روپے ہو گئی ہے یعنی ایک کلو ہری مرچ کی قیمت 710 روپے ہو گئی ہے جب کہ سری لنکن شہریوں سے آلو کی فی کلو قیمت 200 روپے وصول کی جارہی ہے۔اعداد و شمار کے مطابق بینگن کی قیمت میں 51 فیصد، لال پیاز کی قیمت میں 40 فیصد اور بینس و ٹماٹر کی قیمتوں میں 10 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/21-Jan-2022/1393445?fbclid=IwAR3OdIOgBEIdP769RipLw2chy_uF-40NweQiS_fbY4IR6fC7E4O2fbUhdj8
سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتہ کے آخری روز تیزی،192 پوائنٹس کااضافہ
هفته 22 جنوری 2022ء
کراچی (کامرس رپورٹر)پاکستان سٹاک ایکس چینج میں رواں کاروباری ہفتے کے اختتامی روز جمعہ کوکاروبار حصص میں تیزی کا رجحان رہا،کے ایس ای100انڈیکس45ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کر گیا جبکہ مارکیٹ کے سرمائے میں 32ارب روپے سے زائد کا اضافہ بھی ریکارڈکیا گیا،کاروباری تیزی کی وجہ سے 59.35فیصد حصص کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔پاکستان سٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو انڈیکس45148.92پوائنٹس کی بلند سطح کو چھو گیا تھا مگر کاروبار کے اختتام پرانڈیکس45ہزار پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔کاروباری تیز ی کے نتیجے میں مارکیٹ کے سرمائے میں 32ارب19کروڑ81لاکھ29ہزار669روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ77کھرب32ارب 48کروڑ96لاکھ98ہزار259روپے ہو گیا۔پاکستان سٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو7ارب روپے مالیت کے 17کروڑ61لاکھ31ہزار حصص کے سودے ہوئے ۔ جمعہ کو مجموعی طور پر342کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 203کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ،118میں کمی اور21کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔دریں اثناء انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر سستا جبکہ مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں مہنگا ہو گیا۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر20پیسے سستا ہو گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت خرید176.15روپے اور قیمت فروخت176.30روپے ہو گئی تاہم مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر20پیسے مہنگا ہو گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت خرید177.50روپے اور قیمت فروخت177.80روپے سے بڑھ کر178روپے ہو گئی۔علاوہ ازیں عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی کے باعث مقامی سطح پر سونے کی قیمت50روپے کمی سے 1لاکھ25ہزار850اوردس گرام سونے کی قیمت43روپے کمی سے 1لاکھ7ہزار896 روپے رہی ۔
https://www.roznama92news.com/%D8%B3%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A8%D8%A7%DB%92%DB%8C2-%D9%BE%D9%88%D8%B3-%DA%A9%D8%A7%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جاری کھاتے کا خسارہ 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا جو کہ جی ڈی پی کے 5.7 فیصد کے برابر ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق جولائی تا دسمبر 2021ء میں جاری کھاتے کو 9 ارب 9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں برآمدات میں اضافہ کی شرح 29 فیصد جبکہ درآمدات کی شرح نمو 56.9 فیصد رہی۔
گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں برآمدات کی شرح نمو منفی 4.8 فیصد جبکہ درآمدات کی شرح نمو منفی 0.5فیصد رہی تھی۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں جاری کھاتے کا خسارہ ایک ارب 24کروڑ 70لاکھ ڈالر رہا تھا جو اس عرصہ کی جی ڈی پی کے ایک فیصد سے بھی کم تھا۔
گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں خسارہ 7 ارب 84 کروڑ ڈالر زائد رہا۔ جولائی تا ستمبر پہلی سہ ماہی میں جاری کھاتہ کا خسارہ 3 ارب 52 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔ اکتوبر تا دسمبر دوسری سہ ماہی کا خسارہ 5ارب 56کروڑ60لاکھ ڈالر رہا۔
دسمبر 2021ء میں جاری کھاتے کو ایک ارب 93 کروڑ 20لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا۔ دسمبر 2020ء میں جاری کھاتے کا خسارہ 63 کروڑ ڈالر رہا تھا۔ بڑھتی ہوئی درآمدات جاری کھاتے کے خسارے کی بنیادی وجہ بنی۔
رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران تجارتی خسارہ 21ارب 17کروڑ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں تجارت کو 11ارب 38کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔
اشیاء و خدمات کی تجارتی کا مجموعی خسارہ 23ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں اشیاء و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 12ارب33کروڑ ڈالر رہا تھا۔
https://www.express.pk/story/2274473/6/
حکومتی عدم دلچسپی، پرنٹنگ کارپوریشن تباہی کے دہانے پر: ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں بھی مشکلات
جمعه 21 جنوری 2022ء
اسلام آباد (سید نوید جمال/ سپیشل رپورٹر) وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث پاکستان کا اہم ادارہ پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا،وفاقی حکومت اور اس کے ذیلی اداروں سے ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا پڑتا ہے ،کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ندیم ارشاد کیانی کی ادارے کو منافع بخش بنانے کیلئے وفاقی حکومت سے 5 ارب روپے فنڈز کی درخواست کردی۔انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی حکومت ریٹائرمنٹ کی مدت کو پہنچنے والے افسران کو پرنٹنگ کارپوریشن میں تعینات کردیتی ہے جس کی وجہ سے یہاں تعینات ایم ڈیز ادارے کی بحالی اور بہتری کیلئے اقدامات نہیں کرتے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس پرنٹنگ کارپوریشن پاکستان کے اسلام آباد میں موجود ہیڈآفس میں منعقد ہوا۔اراکین کمیٹی کی عدم دلچسپی کا یہ حال تھا کہ 21 ممبران کمیٹی میں سے صرف وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان ،چیئرپرسن کمیٹی کشور زہرہ،کمیٹی اراکین عظمیٰ ریاض اور شہناز سلیم ملک نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ باقی 17اراکین نے میٹنگ میں شرکت کرنا مناسب نہ سمجھا۔ اجلاس سے قبل منیجنگ ڈائریکٹر پرنٹنگ کارپوریشن ندیم ارشاد کیانی نے کمیٹی ممبران کو مختلف ورکشاپس کا دورہ کرایا اور پرنٹنگ سے متعلقہ امور بارے بریفنگ دی ۔بعد ازاں کمیٹی کی میٹنگ چیئرپرسن کشور زہرہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔کمیٹی کو بتایا گیا ادارے میں40 سالہ پرانی مشینیں ہیں جبکہ پرائیویٹ سیکٹر میں پرنٹنگ کے اداروں کے پاس جدید مشینیں موجود ہیں، ادارے میں مشینوں کی مرمت کیلئے صرف دو مکینک ہیں جو بارہ بارہ گھنٹے کی شفٹ میں کام کرتے ہیں۔ ملازمین کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ۔بعض اوقات مشینوں کو ٹھیک کرنے کیلئے مارکیٹ سے مکینک منگوایا جاتا ہے ، پرنٹنگ کارپوریشن کی بائنڈنگ مشین کافی عرصہ سے بند پڑی ہے ایم ۔ڈی پرنٹنگ کارپوریشن کا کہنا تھا کہ بہت سارے سرکاری ادارے بھی ہمیں کام نہیں دیتے ۔ نیشنل بک فا ئونڈیشن جو ایک بڑا ادارہ ہے کی کتابوں کی پرنٹنگ اور سرکاری اداروں اور پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کا پرنٹنگ کا کام ملنے سے اداراپنے پاؤں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے ۔
https://www.roznama92news.com/%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA%DB%8C-%D8%B9%D8%AF%D9%85-%D8%AF%D9%84%DA%86%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%B1-%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%B2%D9%85%DB%8C%D9%86-%DA%A9-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DA%BE%DB%8C-%D9%85%D8%B4%DA%A9%D9%84%D8%A7%D8%AA
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری اقتصادی اصلاحات کی کامیابی کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا، میں اپنی حکومت کو 3 برس میں 5.37 فیصد جی ڈی پی گروتھ حاصل کرنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔
اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں اپنی حکومت کو 3 برس میں 5.37 فیصد جی ڈی پی گروتھ حاصل کرنے پر مبارک باد دیتا ہوں، جی ڈی پی گروتھ کی وجہ سے روزگار کے خاطر خواہ مواقع پیدا ہوئے اور فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کوویڈ وباء کے بعد سے پاکستان کو نارملسی انڈیکس میں سرفہرست 3 ممالک میں شامل کیا گیا ہے، دی اکانومسٹ نے اپنے تازہ ترین نارملسی انڈیکس میں ملازمتیں اور انسانی جانیں بچانے کی کوشش کو تسلیم کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری اقتصادی اصلاحات کی کامیابی کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا، بلومبرگ نے پیشن گوئی کی کہ پاکستان ترقی کی بلند رفتار اور روزگار کی سطح کو برقرار رکھے گا۔
https://www.express.pk/story/2274003/1/
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108968991&Issue=NP_PEW&Date=20220121
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108971393&Issue=NP_PEW&Date=20220122
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108971525&Issue=NP_PEW&Date=20220122
پی ٹی آئی دور میں 1139000 پاکستانی ملازمت کے لئے باہر گئے
نیپرا نے بجلی سستی کرنے کا اعلان کر دیا لیکن کتنے یونٹس والوں پر اطلاق نہیں ہوگا؟
Jan 20, 2022 | 16:05:PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمت میں کمی کردی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیپرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کےمطابق بجلی کی قیمت میں 99 پیسے فی یونٹ کی کمی کی گئی ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ بجلی کی قیمت میں کمی گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہوئی۔ نوٹیفکیشن کےمطابق کے الیکٹرک اور ماہانہ 200 یونٹ تک کے پروٹیکٹڈ گھریلوصارفین پر اس کمی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
https://dailypakistan.com.pk/20-Jan-2022/1392956?fbclid=IwAR0aFpQKgOt_K-tW2vXl7eYyfztWHeZG7EDVzmmtwyMQlCnEifj2nrYEEjo
کورونا کی وبا میں موثراقدامات کرنے پرپاکستان نے اکانومسٹ نارملسی انڈیکس میں دوسری پوزیشن حاصل کرلی۔
دی اکانومسٹ نارملسی انڈیکس کے مطابق پاکستان نے کورونا کے وبا کے باعث عائد لاک ڈاؤن کے خاتمے پر اقتصادی اورمعاشرتی سرگرمیوں کی بحالی کے لئے موثراقدامات کئے۔
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو تینوں رینکنگز میں شروع کی 3 پوزیشنز میں شامل رہا ہے۔
اکانومسٹ نارملسی انڈیکس کے پہلے جائزے میں پاکستان تیسرے جبکہ دوسرے جائزے میں پہلے نمبر پرتھا۔
نئی درجہ بندی میں مصرپہلے نمبر پر ہے۔ انڈیکس میں مختلف ممالک میں کووڈ19 کے خلاف اقدامات ، کووڈ میں کمی یا اضافے کی بنیاد پردرجہ بندی کی گئی ہے۔
دی اکانومسٹ نارملسی انڈیکس میں کورونا وبا کے دورا اورکورونا کے بعد سرگرمیوں کی بحالی کے حوالے سے 50 ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔
https://www.express.pk/story/2273611/1/
لاڑکانہ سمگلنگ کاحب ،معیشت کو خطرہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-20&edition=KCH&id=5924690_78431662
ڈالر مافیا کون
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-10-08&edition=KCH&id=5799902_46324674
سنہ 2021 کے دوران پاکستان میں کتنی گاڑیاں فروخت ہوئیں؟ تعداد اتنی زیادہ کہ یقین نہ آئے
Jan 18, 2022 | 17:58:PM

سورس: Pixabay.com (creative commons license)
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سنہ 2020ءمیں کورونا وائر س کی وباءکے سبب دیگر شعبوں کی طرح پاکستان کی آٹو انڈسٹری بھی بہت متاثر ہوئی تاہم 2021ءکے دوران پاکستانی مارکیٹ میں گاڑیوں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ ویب سائٹ سیاست ڈاٹ پی کے کی طرف سے سال 2021ءمیں پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت کی جانے والی گاڑیوں کی ایک فہرست جاری کی گئی ہے۔ اس فہرست کے مطابق گزشتہ سال پاک سوزوکی موٹر کمپنی کی مجموعی طور پر 1لاکھ 22ہزار 799گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ ہنڈا اٹلس کارز دوسرے نمبر پر رہی جس کے 69ہزار 169یونٹ فروخت ہوئے۔ اسی طرح تیسرے نمبر پر ٹویوٹا انڈس موٹر کمپنی کے 35ہزار 173یونٹ فروخت ہوئے۔
انفرادی طور پر گزشتہ سال کے دوران پاکستان میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی گاڑی کا اعزاز سوزوکی آلٹو کے نام رہا، جس کے 53ہزار 887یونٹ فروخت ہوئے۔ دوسرے نمبر پر ٹویوٹا یارس رہی ، جو 28ہزار 673کی تعداد میں فروخت ہوئی۔ تیسرے نمبرپر ٹویوٹا کرولا کے 25ہزار 831، چوتھے نمبر پر سوزوکی کلٹس کے 24ہزار 509، پانچویں نمبر پر سوزوکی ویگن آر کے 18ہزار 810، چھٹے نمبر پر شینگن ایلسوین کے 15ہزار 200اور ساتویں نمبر پر ’کیا سپورٹیج‘ کے 22ہزار 300یونٹ فروخت ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ہنڈا کمپنی کی طرف سے اپنے ماڈلز ہنڈا سٹی اور ہنڈا سوک کی فروخت کے اعدادوشمار الگ الگ مہیا نہیں کیے گئے تھے چنانچہ انہیں اس فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ کمپنی کے طرف سے دئیے گئے ڈیٹا کے مطابق ہنڈا سٹی اور ہنڈا سوک گزشتہ سال کے دوران مجموعی طور پر 30ہزار 938کی تعداد میں فروخت ہوئیں۔
https://dailypakistan.com.pk/18-Jan-2022/1392039?fbclid=IwAR3DutM7tOxmCBQ9wkG8Ivy5X2Tm7mzQqntxamXYI1ha68i2VLQAM3hI7ps
گزشتہ کچھ سالوں میں 10 لاکھ سے زائد غیر ملکی سعودی عرب میں ملازمتیں کیوں چھوڑ کر آئے؟
Jan 19, 2022 | 13:03:PM

ریاض (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں 2018 کے آغاز سے 2021 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک 45 ماہ کے اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر 10 لاکھ سے زائد غیر ملکی ملازمین اپنی ملازمتیں چھوڑ آئے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ملازمین کی یہ تعداد ملک میں غیر ملکی ملازمین کی کل تعداد کا 10 فیصد ہے،غیر ملکی ملازمین کا بڑے پیمانے پر اپنی ملازمتیں چھوڑ کر آنے کی بنیادی وجہ 2018 کے دوران شروع ہونے والی ایکسپیٹ فیس کا نفاذ ہے۔
سعودی عرب نے 2018 میں ایک مقررہ ماہانہ فیس متعارف کرائی ہے جسے ایکسپیٹ فیس یا تارکین وطن فیس کہا جاتا ہے ، یہ فیس ورک پرمٹ (اقامہ) میں توسیع ہونے پر کمپنی ادا کرتی ہے جہاں یہ غیر ملکی ملازمین کام کرتے ہیں۔رپورٹس کے مطابق سال 2018 کے دوران ایکسپیٹ فیس فی غیر ملکی ملازم 400 ریال اور جن کمپنیوں میں سعودی شہریوں اور غیر ملکی ملازمین کی تعداد برابر ہو ان کیلئے 300 ریال فی ورکر مقرر تھی جبکہ یہ رقم 2019 میں 600 اور 2020 سے 800 ریال تک پہنچ گئی۔
سعودی میڈیا کے مطابق ملک میں غیر ملکی ملازمین کی تعداد 2017 کے آخر تک ایک کروڑ سے زیادہ تھی تاہم ایکسپیٹ فیس کےنفاذ کے بعد یہ تعداد ہر سال گزرنے کے ساتھ کم ہونا شروع ہو گئی، 2021 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام تک یہ تعداد تقریباً 90 لاکھ تک پہنچ گئی۔اسی عرصے کے دوران سعودی مرد و خواتین ملازمین کی تعداد میں تقریباً ایک لاکھ 79 ہزار کا اضافہ ہوا جس کے بعد سعودی ملازمین کی کل تعداد 33 لاکھ 40 ہزار تک پہنچ گئی جبکہ 2017 کے آخر میں یہ تعداد 31 لاکھ 60 ہزار تھی۔اس کے علاوہ جنرل آرگنائزیشن فار سوشل انشورنس (GOSI) میں شمولیت کے بعد سعودی مرد اور عورت ملازمین کی تعداد میں اسی عرصے کے دوران 7.73 فیصد کا اضافہ ہوا۔
https://dailypakistan.com.pk/19-Jan-2022/1392491?fbclid=IwAR0j7tlgzG_sNCgbw31rucTJhIxyLZVoC_d5ZOKbApzBn_xDZeVFca24N5M
انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ہی ڈالر سستا ہو گیا ، سٹاک مارکیٹ میں مندی
Jan 19, 2022 | 10:16:AM

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز کے کچھ ہی دیر بعد ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 20 پیسے سستا ہونے کے بعد 176 روپے پر ٹریڈ کر ہاہے ۔ دو سری جانب سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز میں ہی مندی کا رجحان پیدا ہو گیاہے جس نے کاروباری افراد کو پریشان کر دیاہے ۔
کاروبار شروع ہوا تو 100 انڈیکس 45 ہزار 507 پوائنٹس پر تھا جس میں کچھ دیر کے بعد اضافہ ہوا اور انڈیکس 45 ہزار 575 پوائنٹس پر پہنچ گیا لیکن یہ تیزی یونہی برقرار نہ رہ سکی ، اس وقت انڈیکس میں 116 پوائنٹس کی کمی ہو چکی ہے اور 100 انڈیکس 45 ہزار 390 پر آ گیاہے ۔
https://dailypakistan.com.pk/19-Jan-2022/1392473?fbclid=IwAR0appUVNymfj46zk15kT0ZRSYcohuIsf3H1QuNvQaF4guPPMCVtA_Mt4tk
عالمی مالیاتی نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ،اقوام متحدہ
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108962133&Issue=NP_PEW&Date=20220118
پاکستان کے گردشی قرضے
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-18&edition=KCH&id=5921788_48635329
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-19&edition=KCH&id=5923293_55138958
تجارتی خسارہ بے قابو ،60لاکھ بےروزگار ہونے کا خدشہ
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/18012022/p1-lhr002.jpg
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/19012022/p1-lhr043.jpg
بیلجیم ،بجلی اور گیس کی قیمت میں 36٪ مزید اضافہ
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108958722&Issue=NP_PEW&Date=20220117
منی بجٹ کے اثرات: امپورٹڈگاڑیاں5لاکھ تک مہنگی، موبائل ری چارج پراضافی ٹیکس لاگو
پیر 17 جنوری 2022ء
اسلام آباد (92 نیوز رپورٹ،این این آئی) منی بجٹ نے مہنگائی کی آگ پرمزید تیل چھڑک دیا،گاڑیوں اورموبائل فون کال سمیت مختلف اشیا پرٹیکس بڑھ گئے ہیں،ای سی سی کی منظوری کے بعد امپورٹڈگاڑیوں کے ٹیکس اورڈیوٹی میں اضافہ کردیاگیا،موبائل فون کارڈپر10کی بجائے 15روپے ٹیکس دیناہوگا۔660سی سی سے 3500سی تک کی گاڑیاں مہنگی ہونگی،660سی سی کی 15لاکھ روپے سے کم ہرگاڑی کی قیمت میں 47ہزارروپے اضافہ متوقع ہے ،800سی سی کی20لاکھ سے کم ہرگاڑی کی قیمت میں57ہزار،1000سی سی کی 30لاکھ روپے سے کم کی ہرگاڑی کی قیمت میں 67ہزار،1500سی سی کی 40لاکھ روپے سے کم قیمت کی ہرگاڑی کی قیمت میں ایک لاکھ،1800سی سی کی 50لاکھ روپے سے کم ہرگاڑی کی قیمت میں ڈیڑھ لاکھ،2ہزارسی سی کی 60لاکھ روپے سے کم کی ہرگاڑی کی قیمت میں 2لاکھ 29ہزار،2500سی سی کی ایک کروڑسے کم کی ہرگاڑی کی قیمت میں 3لاکھ 68ہزار،3000سی سی کی سواکروڑسے کم کی ہرگاڑی کی قیمت میں4لاکھ 17ہزاراور3500سی سی کی ڈیڑھ کروڑروپے سے کم ہرگاڑی کی قیمت میں 5لاکھ 12ہزارروپے اضافہ ہونے کاامکان ہے ۔دوسری جانب منی بجٹ کے بعد 100 روپے کے ری چارج پر موبائل صارفین کو 90روپے کی بجائے 87روپے کا بیلنس ملے گا ۔ منی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں کے بیلنس ری چارج پراضافی ٹیکس لینے کا اعلان کیا گیا۔قبل ازیں100 روپے کے ری چارج پر 90.3 روپے کا بیلنس ملتا تھا مگر اب ایسا نہیں ہوگا،اب صارفین کو ہر 100 روپے کے ری چارج پر 3.9 روپے کا اضافی ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا ہوگا،اس طرح اب ہر 100 روپے کے ری چارج پر 90.9 کی بجائے 86.96 روپے کا بیلنس ملے گا۔اسکا اطلاق تمام سروسز کے صارفین پر ہوگا۔ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے بیلنس میں اضافی کٹوتی کے بارے میں صارفین کو آگاہ کرنے کیلئے ایس ایم ایس بھی ارسال کئے گئے ہیں۔
https://www.roznama92news.com/%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%A8%DB%92-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%85%D9%BE%D9%88%DA%A9%DA%86%D8%A7%D8%B1%D8%AC-%D9%BE%D8%B1%D8%A7%D8%B6-%D9%84%D8%A7%DA%AF%D9%88
گاڑیوں کی پیداوار میں 72٪ اضافہ
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108959869&Issue=NP_PEW&Date=20220117
سردی سے فصلیں خراب
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-17&edition=KCH&id=5920638_38085084
منی بجٹ میں گاڑیوں پر بھی نئے ٹیکس عائد،کس گاڑی پر کتنی ڈیوٹی لگی؟خریداروں کیلئے نئی پریشانی
Jan 15, 2022 | 19:45:PM

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی سے منی بجٹ بالآخر منظور ہو گیا ہے جس میں دیگر کئی اشیاءکے ساتھ ساتھ گاڑیوں پر بھی نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔
ویب سائٹ ’پرو پاکستانی‘ کے مطابق منی بجٹ میں لاگو کیے گئے نئے ٹیکسز کے بعد اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)مکمل تیار الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر ساڑھے 12فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کرے گا۔
مقامی سطح پر تیار ہونے والی1800سی سی طاقت کی حامل ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر ساڑھے 8فیصد ٹیکس لاگو کیا گیا ہے، جو کہ فنانس بل 2021ءمیں ساڑھے 12فیصد تجویز کیا گیا تھا۔تاہم 1801سی سی سے 2500سی سی مقامی تیار کردہ ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس 12.75فیصد لاگو کیا گیا ہے۔
منی بجٹ میں حکومت کی طرف سے مقامی سطح پر تیار یا اسمبل ہونے والی گاڑیوں پر لاگو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ 1300سی سی گاڑیوں پر 2.5فیصد، 1301سے 2000سی سی گاڑیوں پر 5فیصد اور2001سی سی سے زائد طاقت کی حامل گاڑیوں پر 10فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو ہو گی۔
https://dailypakistan.com.pk/15-Jan-2022/1390953?fbclid=IwAR2TmMn1C-C6WnsZx0RUOyEIZgyf5NkDG6a7d6HFQAOuFjqAzjiIym5kiic
حکومت نے پٹرول بم گرادیا، پٹرولیم مصنوعات کتنی مہنگی ہوئیں؟ جان کر پاکستانیوں کی چیخیں نکل جائیں
Jan 15, 2022 | 22:30:PM

سورس: Creative Commons
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت نے عوام پر پٹرول بم گرادیا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تین روپے 33 پیسے تک اضافہ کردیا گیا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 3، 3 روپے فی لٹر اضافہ کیا ہے جس کے بعد فی لٹر پٹرول کی قیمت 147 روپے 83 پیسے ہوگئی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل تین روپے کے اضافے کے بعد 144 روپے 62 پیسے فی لٹر ہوگیا ہے۔
حکومت نے مٹی کا تیل تین روپے مہنگا کرکے 116 روپے 48 پیسے فی لٹر کردیا ہے۔ لائٹ ڈیزل تین روپے 33 پیسے مہنگا کرکے اس کی نئی قیمت 114 روپے 54 پیسے مقرر کی گئی ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/15-Jan-2022/1390975?fbclid=IwAR11EqIzfSWwesjMsGbp-few0Kr8W2pHOM80qR_VBFQy0ayUWPzJO93ZOX8
عوام کو 147روپے 83 پیسےفی لٹر ملنے والے پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت دراصل کتنی ہے؟ پاکستانی حیران پریشان
Jan 16, 2022 | 15:17:PM

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے فی لٹرپٹرول پر 31 روپے57 پیسے تک لیوی اور ٹیکسز عائد کردیئے ہیں ، پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت 116 روپے26پیسےفی لٹرہے جو عوام کیلئے147روپے 83 پیسےفی لٹر میں دستیاب ہے ۔
دنیا نیوز کے مطابق ہائی سپیڈڈیزل پرفی لٹر 31روپے50 پیسےلیوی عائد کی گئی ، ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت 113روپے 12پیسےفی لٹرہے لیکن عوام کیلئےہائی سپیڈڈیزل کی فی لٹرقیمت 144روپے 62 پیسےمقرر کی گئی ۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ پٹرول پرفی لٹر 4 روپے90 پیس، ہائی سپیڈڈیزل پرفی لٹر 4روپے 13 پیسےڈیلرزمارجن ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/16-Jan-2022/1391253?fbclid=IwAR3dbaaI5C8m4wu_HOaE9_unJBHyfvoJuvuIYDoW7W-VUEohWYYot63k3aQ
فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے پی اوایس سسٹم پرانعامات دینے کا آغا کر دیا گیاہے۔
ایف بی آرنے پہلی کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی میں 5 کروڑ 30 لاکھ روپے کے انعامات جیتنے والوں کے اعلانات کر دیے ہیں، انعامی رقم سے نان فائلرسے 40 فیصد اور فائلر سے20 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی ہو گی۔
چیئرمین ایف بی آر اشفاق احمد کہتے ہیں کہ جو فراڈ کریں گے ان کوبندکریں گے کاروبارنہیں کرنے دیں گے ملک بھر میں 3 ہزار رٹیلرز اور چین اسٹورز پی او ایس نصب کرکے ایف بی آر کے سسٹم سے منسلک ہوچکے ہیں،ملک میں ٹیکس وصولی آٹومیشن کے ذریعے کررہے ہیں،آٹومیشن سے ٹیکس چوری میں کمی ہوسکتی ہے۔
ایف بی آرکی جانب سے پی اوایس سسٹم پرانعامات دینے سے متعلق اسلام آبادمیں تقریب کاانعقادکیاگیا۔ٹیئرون ریٹیل آؤٹ لیٹس سے خریداری کرنے پرانعامی سکیم کاآغازکیاگیاہے۔
انعامی اسکیم کیلئے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہرماہ کی15تاریخ کو ہو گی،ابتدائی طورپرانعامات مالیت 10 لاکھ روپے کا پہلا انعام تنویر احمد کا نکلا جبکہ دوسرا انعام فرحان اکرام اور آفتاب احمد کا 5 لاکھ روپے کا نکلا۔
پابندی کے باوجود انعام جیتنے والوں میں FBR اعلیٰ افسران بھی شامل
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پوائنٹ آف سیل پر انعامات کیلیے کی جانے والی قرعہ اندازی میں انعام جیتنے والے خوش نصیبوں میں فیڈرل بورڈآف ریونیو کے افسران بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روزایف بی آر ہیڈکوارٹرمیں ہونے والی قرعہ اندازی میں ایف بی آرکے بعض افسران کے بھی نام نکلے ہیں۔ اس کے علاوہ ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں سے منسلک حکام کے نام بھی شامل ہیں۔
ترجمان نے بتایاکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیوکے صرف گریڈبیس اوراس سے اوپر کے افسران کیلئے اس انعامی اسکیم میں شمولیت پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ باقی ملازمین و افسران پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ یہ انعامی اسکیم صاف و شفاف ہے اور میڈیا کے سامنے کمپیوٹررائزڈ قرعہ اندازی کی گئی۔
https://www.express.pk/story/2271848/6/
اگر کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دیا گیا تو پاکستان کو کیا نقصان ہوگا؟
Jan 14, 2022 | 17:09:PM

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی کی تجویز دے دی۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق اس حوالے سے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے سندھ ہائی کورٹ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ میں مذکورہ تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کی اجازت دینے سے سرمائے کی بیرون ممالک منتقلی اور کالے دھن کو فروغ ملے گا۔
رپورٹ میں سندھ ہائی کورٹ کے ڈیجیٹل کرنسی کے متعلق کیس کی سماعت کرنے والے دو رکنی بینچ سے سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کے کسی بھی طرح کے لین دین اور اس سے متعلق ہر طرح کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ اس رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ ”کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لیے عدالت کو اس پابندی کے قانونی و آئینی پہلوﺅں کے متعلق بھی بتایا جانا چاہیے۔“رپورٹ کے مطابق عدالت کی طرف سے قانونی پہلوﺅں پر نظرثانی کے لیے 38صفحات پر مبنی یہ رپورٹ وزارت خزانہ اور وزارت قانون کو بھجوا دی گئی ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/14-Jan-2022/1390553?fbclid=IwAR0L4Ml2S1AiM30FMiGWT0PVWkMAf7T_ne2zQNPJPRNfrp12nDXPsAp5n_U
ورلڈ بینک کے بعد ایک اور بڑے عالمی ادارے نے پاکستانی معیشت کوبہتر قرار دیدیا
Jan 14, 2022 | 21:59:PM

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)اقوام متحدہ(یو این) نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت نسبتاً بہتری کے راستے پر گامزن ہے۔
اقوام متحدہ نے عالمی اقتصادی صورتحال پر جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت نسبتاً بہتری کے راستے پر گامزن رہی، 2021 میں پاکستان کی معیشت 4.5 فیصد کی شرح سے بہتر ہوئی ہے جبکہ 2022 میں جی ڈی پی میں اضافہ 3.9 فیصد رہنےکی توقع ہے۔ معیشت میں نجی طلب، بیرون ملک سے ریکارڈ ترسیلات اور مالی مدد سے بہتری رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال کےدوسرے حصے میں مہنگائی کی وجہ سے پاکستان نے شرح سود میں اضافہ کیا، شرح سود میں اضافے کی دوسری وجہ بڑھتا ہوا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہے۔جی 20 ممالک کی قرض معطلی سے پاکستان جیسے ممالک کو مناسب ریلیف نہیں ملا، قرض کی ادائیگی میں پاکستان کو 20 فیصد سے کم ریلیف ملا۔20 فیصد سےکم ریلیف جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہے، پاکستانی معیشت کے لیے ریونیو بحالی اور کثیرالجہتی مدد کی ضرورت ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/14-Jan-2022/1390581?fbclid=IwAR1Tfs-WXiuSvgpgTozZPOvqbkV_E9A5HXP9jgYqv9gANFHy-2Kym1SIZWg
بجلی بچت: بل میں کمی، ریلویز دفاتر،ورکشاپس میں الگ میٹرلگیں گے
هفته 15 جنوری 2022ء
لاہور( حافظ فیض احمد) ریلوے حکام نے بجلی کی بچت اور بلوں کی مد میں اخراجات میں کمی کیلئے ریلوے ہیڈکوارٹرز، ڈی ایس دفاترز، فیکٹریوں، ورکشاپس، سک لائن، سکول، کالجز ،ڈیزل شیڈ ، ریلوے کیرن ہسپتال، پولیس دفاتر اور ریلوے واٹر پمپ میں الگ الگ بجلی کے میٹر لگانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اقدام کامقصدپتہ لگاناہے کہ کس دفتر کا کتنا بجلی کا بل اور کتنا خرچہ آیا ہے تاکہ بجلی کے بلوں کی مد میں اخراجات کو کم کیا جا سکے ، جس کے بعد افسران کو بجلی کی بچت اوربلوں میں کمی لانے کی ہدایت کی جائے گی۔بجلی کی بچت کے لئے ریلوے کی سرکاری تنصیبات پر ایل ای ڈی لائٹس لگانے کا بھی فیصلہ کیاگیا ہے ، پہلے مرحلے میں ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں ایل ای ڈی انرجی سیور لائٹس لگا دی گئیں،اب مرحلہ وار دیگر فاتر، فیکٹریوں ، ورکشاپس اور ریلوے سٹیشنوں پر ایل ای ڈی بلب لگائے جائیں گے جس سے بجلی کی بچت اور بلوں میں بھی کمی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ریلوے کے شعبہ الیکٹریکل نے بجلی کی بچت کرنے کے ساتھ ساتھ بلوں کی مد میں اخراجات کم کرنے کے لئے پلان تیار کیا ہے ۔ریلوے کالونیوں کو بھی بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے حوالے کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے جس کے بعد ریلوے ملازمین اپنے بجلی کے بل خود ادا کیا کریں گے ۔
https://www.roznama92news.com/%D8%A8%D8%AC%D9%84%DB%8C-%D8%A8%DA%86%D8%AA-%D8%A8%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D9%85%DB%8C-%D8%B1%DB%8C%D9%84%D9%88%DB%8C%D8%B2%D9%88%D8%B1%DA%A9%D8%B4%D8%A7%D9%BE%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA%D9%84%DA%AF%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92
وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام اور زرمبادلہ کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کا سراغ لگانے کیلیے ملک میں غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں میں پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کرکے ایف بی آر کے ساتھ منسلک ہونے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرلیا اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ پندرہ دن کے اندر اندر اپنی آرا و تجاویز اور اعتراضات جمع کرواسکتے ہیں، گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے ان ترمیمی رولز کو لاگو کردیا جائے گا۔
مجوزہ ترمیمی مسودے کے ذریعے انکم ٹیکس رولز میں 33 جی رول میں ایک نئی سیریل شامل کی جارہی ہے جس کے ذریعے فارن کرنسی ایکسچینج کمپنیوں ڈیلرز کو بھی انکم ٹیکس مانیٹرنگ کے حوالے سے پوائنٹ آف سیل سسٹم نصب کرنے والے شعبوں کی فہرست میں شامل کیا جارہا ہے۔
ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس کی مانیٹرنگ کیلئے بھی لوگوں کی آمدنی کا سراغ لگانے اور انکم ٹیکس میں ود ہولڈنگ کی مانیٹرنگ سے متعلق سلام آباد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے آٹھ بڑے شہروں میں بڑے ہسپتالوں،پیتھالوجیکل لیبارٹریوں،میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں کلینک ،میڈیکل پریکٹشنز، جم کلب ہیلتھ کلبوں، ریسٹورنٹس، انٹر سٹی ٹرانسپورٹ سروس کمپنیوں،کوریئر سروس و کارگو سروس، بیوٹی پارلروں، کاروبار اور دکانوں، رٹیل آوٹ لیٹس سمیت دیگر شعبوں کیلئے انکم ٹیکس میں بھی پوائنٹ آف سیل نصب کرنے کو لازمی قراردے رکھا ہے جس کیلئے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترمیم کرکے سات اے کے نام سے پورا نیا چیپٹر شامل کیا گیا ہے اور اب اسی قانون کے تحت غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں میں پوائنٹ آف سیلز سسٹم نصب کرکے ایف بی آر کے ساتھ منسلک ہونے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیاہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کرنسی کا کاروبار کرنے والے بڑے ڈیلروں اور ایکسچینج کمپنیوں و اداروں کو انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی سسٹم کی جانب سے پی او ایس رجسٹریشن نمبر جاری کیا جائیگا اور انٹیگریٹڈ سسٹم کے ساتھ ایکٹو کروانے کیلئے سسٹم کے جاری کردہ پی او ایس رجسٹریشن نمبر کے علاوہ کاروبار کانام، برانچ نام، برانچ کا اڈریس، سی پوائنٹ کا شناختی نمبر، رجسٹریشن کی تاریخ پر مشتمل تمام کوائف دینا ہونگے اور ان نوٹیفائیڈ سروسز پرووائڈرز صرف منظور شُدہ الیکٹرانک فسکل ڈیوائس(ای ایف ڈی) کے ذریعے سروسز فراہم کی جاسکیں گئیں جو کہ ون سیل اینڈ سروس ڈیٹا کنٹرولر(ایس ڈی سی) اور کم از کم ایک پوائنٹ آف سیل کے منسلک ہونے پر مشتمل ہوگی اور یہ سیل اینڈ سروس ڈیٹا کنٹرول فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو متعلقہ سیلز اینڈ سروس سنٹر کا ڈیٹا منتقل کرے گا۔
اس سسٹم کو یومیہ،ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر کلوزنگ ڈیٹا پر مشتمل ریکارڈ رکھنا ہوگا اور ایف بی آر کو ہر انٹیگریٹڈ سیل اینڈ سروس سنٹرر کا یومیہ،ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر سمری رپورٹ بھجوانا ہوگی تمام آوٹ لیٹس پر ہونیوالے لین دین کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے ریکارڈ کی جائے گی۔
https://www.express.pk/story/2271495/6/
منی بجٹ کی منظوری اور کمر توڑ مہنگائی کی وجہ سے جان بچانے والی تمام ادویات کی قیمتوں میں بھی 200 فیصد تک کا اضافہ ہو گیا اور یہ ادویات اب غریب مریضوں کی دسترس سے بھی باہر ہوتی جا رہی ہیں۔
بیشتر میڈیکل اسٹور مالکان نے بتایا کہ آج کل نوجوان نسل میں پرفارمنس کاکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات پوش علاقوں میں بغیر نسخے کے فروخت ہورہی ہیں، اکثر و بیشتر طالب علم بھی ان ادویات کو استعمال کر رہے ہیں جبکہ خریدنے والے بغیر نسخے کے دوا مانگتے ہیں۔
میڈیکل اسٹور والوں کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد نیند اور ذہنی سکون والی ادویات بھی ڈاکٹر کی تجویز کیے بغیر کھلے عام استعمال کرتے ہیں جو انسانی صحت کیلیے غلط ہے، قواعد کے مطابق کوئی بھی ادویات ڈاکٹرکے نسخوں کے بغیر فروخت نہیں کی جا سکتی لیکن کراچی سمیت اندرون سندھ میں عام طور پرنسخوں کے بغیر پیناڈول، پیراسیٹامول، نزلے، زکام اور دیگر ادویات کی کھلے عام فروخت جاری ہے۔
دریں اثنا پاکستان میں کووڈ وبا کی لہر کے ساتھ ساتھ ادویات کی خریداری میں بھی غیرمعمولی اصافہ ہوا ہے جبکہ ان ادویات کی قیمتوں میں دو سو فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جبکہ بیشتر ادویات کی غیر اعلانیہ قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا۔
ہول سیل کیمسٹ کونسل آف پاکستان کے صدر محمد عاطف بلو نے بتایا کہ کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کا ادویات کی قیمتوں میں کنٹرول نہ ہونے می وجہ سے اب مریضوں کیلیے ادویات کی خریداری بھی ناممکن ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافہ ہوگیا ہے اور منی بجٹ کے بعد مزید کئی فیصد اضافہ ہونے کا ادویات ساز کمپنیوں نے عندیہ دے دیا۔
انھوں نے بتایا کہ اس وقت وورین انجیکشن جس کی 100 کی پیکنگ کی قیمت 2981 روپے تھی اب 3507 روپے کردی گئی ہے، اسی طرح وینزا 20 ملی گرام کی گولیاں جو 158 روپے کی تھی اس کو 186 روپے، روزیویکش 10 ملی گرام 221 سے 250 روپے، ماکروبیک کیپسول 250 ملی گرام 210 سے 247 روپے، لوزانٹا 50 ملی گرام 251 سے 296 روپے، میکزامین نامی کیپسول کی قیمے 155 سے 182 روپے تک کر دی گئی ہے۔
محمد عاطف بلو نے کہا کہ منی بجٹ کے اعلان کے بعد متعدد کمپنیوں نے ہول سیل مارکیٹوں میں ادویات کا مصنوعی بحران بھی پیدا کردیا ہے۔
https://www.express.pk/story/2271500/6/
باہمت خواتین نے محدود وسائل میں اپنے گھروں میں رہ کر کپڑوں، جیولری، کاسمیٹکس اور دیگرخواتین کی ضروریات کا کاروبار شروع کیا۔
کسی بھی معاشرے کی ترقی میں مردوں کے ساتھ خواتین کا بھی اہم کردار ہوتا ہے، کراچی میں کورونا کے سبب خراب ہونے والی معاشی صورت حال سے کئی گھرانوں کی باہمت خواتین گھبرائی نہیں بلکہ انھوں نے محدود وسائل میں اپنے گھروں میں رہ کر ہی5ہزار سے30ہزار روپے تک کے وسائل سے کپڑوں، جیولری، کاسمیٹکس اور دیگرخواتین کی ضروریات کا کاروبار شروع کیا اور اس کی فروخت اپنے محلوں کی سطح پر شروع کی جس سے نہ صرف ان کی آمدنی میں اضافہ ہوا بلکہ وہ مالی طور پر بھی خود مختار ہوئیں، ان کی دیکھا دیکھی اب بہت سی خواتین گھریلو سطح پر مختلف کاروبار شروع کر رہی ہیں، اس طرح کراچی میں خواتین کی جانب سے گھریلو سطح پر کاروبار کا دائرہ کار بتدریج بڑھتا جا رہا ہے۔
ایکسپریس نے ان باہمت گھریلو خواتین جنہوں نے اپنے گھروں میں رہ کر مختلف کاروبار کا آغاز کیا ہے ان خواتین سے گھریلو سطح پر شروع کئے جانے والے کاروبار کے آغاز، ذرائع اور حاصل ہونے والی آمدنی پر گفتگو کی جس کے مطابق گلشن اقبال میں رہائش پزیر ایک خاتون پروین فاروقی نے بتایا کہ میرے4بچے ہیں، میرے شوہر ایک فیکٹری میں ایڈمن کی اچھی پوسٹ پر تھے تاہم کچھ وجوہات کی بنا پر وہ فیکٹری بند ہو گئی جس کی وجہ سے میرے شوہر نے الیکٹرک کے کاروبار کا آغاز کیا،کاروبار کے اوائل کے دنوں میں گھریلو اخراجات پورا کرنا ناممکن ہو گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ گھر پر فارغ ہوتی تھی تو میں نے 15 سال قبل ایک خاتون کے مشورے پر چھوٹے پیمانے پر خواتین کے بغیر سلے کپڑوں کی فروخت کا کام شروع کیا، میں بولٹن مارکیٹ سے 5 ہزار روپے کے بغیر سلے کپڑوں کے جوڑے لائی اورگھر کے قریب عیسی نگریجو مسیحی برادری کی بہت بڑی آبادی ہے وہاں میری ایک دوست رہتی تھی، میں یہ کپڑے اس کے گھر لے گئی، وہاں جا کر میں نے اسے اس حوالے سے آگاہ کیا تو اس نے محلے کی خواتین کو بلوا لیا، میں نے انھیں کپڑے دکھائے تو انہوں نے یہ کپڑے خرید لیے، اس طرح میں نے اپنے اس کام کا آغاز کیا۔
https://www.express.pk/story/2271503/6/
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-15&edition=KCH&id=5918213_72405366
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/15012022/p1-lhr045.jpg
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/15012022/p1-lhr002.jpg
اب الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں تیار ہوں گی، اب تک کی بڑی خبر آگئی
Jan 14, 2022 | 17:02:PM

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ریگل آٹوموبلز انڈسٹریز لمیٹڈ نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے کی منصوبہ بندی کر لی۔ ویب سائٹ ’پرو پاکستانی‘ کے مطابق ریگل آٹوموبلز کمپنی نے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ ہونے کی تیاری کر لی ہے تاکہ پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کا پیداواری یونٹ قائم کرنے کے لیے درکار رقم حاصل کر سکے۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی نے حصص کی فروخت سے 80کروڑ روپے حاصل کرنے کا ہدف رکھا ہے۔ کمپنی کی طرف سے ابتدائی طور پر اڑھائی کروڑ حصص فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ ان کی فی حصص قیمت متوقع طور پر 32روپے رکھی جائے گی۔
اس معاملے کے لیے پاکستان کی سب سے بڑی سکیورٹیز بروکریج، انویسٹمنٹ بینکنگ اینڈ ریسرچ فرم عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل)کو ہائر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ریگل آٹو موبلز انڈسٹریز لمیٹڈ کا قیام 2016ءمیں عمل میں آیا تھا اور یہ اب سات مختلف ماڈلز کی گاڑیاں تیار کر رہی ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/14-Jan-2022/1390545?fbclid=IwAR1HOv7minBlNInMlph5iX6V1EoqcAx3_G0DuNDmpS3rBqX83UCE8xy22o4
پارلیمنٹ نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے ضمنی مالیاتی (منی بجٹ) بل 2021 کی صورت میں منظور کرلیا، جس کے بعد ادویات، سلائی مشین، درآمدی مصالحہ جات، گاڑیاں، موبائل فون اور بچوں کے دودھ سمیت دیگر 150 اشیاء کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی سے منی بجٹ 2021 کی منظوری کے بعد ادویات، اُن کی تیاری میں استعمال ہونے والا خام مال، پانچ سو روپے سے زائد مالیت کے 200 گرام سے زیادہ وزن کے حامل بچوں کے دودھ، پیکٹ دہی، پنیر، مکھن، کریم، دیسی گھی، مٹھائی کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔
چھوٹی دکانوں پر فروخت ہونے والی ڈبل روٹی، بن، سوویاں، نان، چپاتی، شیر مال پر تو ٹیکس لاگو نہیں ہوگا مگر ٹیئرون میں شامل بیکریوں، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز اور مٹھائی کی دوکانوں پر ان اشیاء کی فروخت پر ٹیکس نافذ ہوگا جبکہ 500 روپے سے زائد مالیت کے فارمولہ دودھ پر 17 فیصد گورنمنٹ سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عائد کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ درآمدی نیوز پرنٹ، اخبارات، جرائد، کاسمیٹکس، کتابیں، سلائی مشین، امپورٹڈ زندہ جانور اور مرغی پر مزید ٹیکس نافذ کیا جائے گا جبکہ کپاس کے بیج، پولٹری سے متعلق مشینری، اسٹیشنری، سونا، چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔
مِنی بجٹ میں تقریباً 150 اشیا پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی منظوری دی گئی ہے، جن میں موبائل فونز پر ٹیکس 10 سے بڑھا کر 15 فیصد کردیا گیا جس سے 7 ارب روپے اضافی ٹیکس حاصل کیے جائیں گے، 1800 سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہوگا، 1801 سے 2500 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد ٹیکس عائد ہوگا جبکہ درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی تجویز
فنانس ترمیمی بل کی منظوری کے بعد درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس 5 فیصد سے بڑھ کر 12.5 فیصد عائد ہوگا۔ تمام درآمدی گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بدستور قائم رہے گی جبکہ مقامی طور پر تیار کردہ 1300 سی سی کی گاڑی پر ڈھائی فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی اس سے پہلے 1300 سی سی کی مقامی گاڑی پر 5 فیصد ڈیوٹی لگانے کی تجویز تھی۔
پاکستان میں تیار ہونے والی 301 سے 2000 سی سی کی گاڑیوں پر 10 کے بجائے 5 فیصد، 2001 سی سی سے اوپر کی مقامی گاڑی پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی جبکہ 1800 سی سی کی مقامی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر 8.5 فیصد اور 1801 سے 2500 سی سی کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 12.75 فیصد اور درآمدی الیکٹرک گاڑیوں پر 12.5 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
150 اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے امکانات
زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے مختلف نوعیت کے پلانٹس و مشینری سمیت ، ویجیٹیبل گھی، اسٹیشنری اور پیک فوڈ آئٹمز، انڈے، پولٹری، گوشت، جانوروں کی خوراک کی تیاری میں استعمال ہونے خام مال، گاڑیاں، ٹریکٹرسمیت ایک سوپچاس کے لگ بھگ اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کے امکانات ہیں کیونکہ بجٹ میں ان اشیاء پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
وفاقی و صوبائی اسپتالوں، خیراتی اسپتالوں، این جی اوز و تعلیمی اداروں، پچاس بیڈ اور اس سے بڑے نجی خیراتی اسپتالوں،اقوام متحدہ کے اداروں، سفارت کاروں و سفارتی مشن سمیت دیگر مراعات یافتہ طبقے کی طرف سے کی جانے والی درآمدات پر ٹیکس سے چھوٹ واپس لینے کی تجویزکی منظوری دید گئی ہے۔
ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کیلئے شیڈول 5، 6، 7، 8اور 9 میں ترامیم منظور کی گئی ہیں۔ اپوزیشن کی تنقید اور عوامی ردعمل پر چھوٹی دوکانوں پر ٹیکس لاگو کرنے کی تجویز واپس لے لی گئی ہے۔
درآمدی پھلوں، سبزیوں اور فلور ملز پر 10 فیصد سیلز ٹیکس
غیر ملکی ڈراموں کی درآمد پر بھی ایڈوانس ٹیکس، کیٹررز، ہوٹلز اور بڑے ریسٹورنٹس پر ٹیکس 7.5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد، سیب کے علاوہ درآمدی پھلوں، سبزیوں پر 10 فیصد سیلز ٹیکس ، پیکنگ میں فروخت ہونے وا لے درآمدی مصالحہ جات پر 17 فیصد، فلور ملز پر 10 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے جس سے آٹا بھی مہنگا ہوسکتا ہے۔
ملٹی میڈیا ٹیکس کو بھی 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے، بیٹری پر ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے، اس کے علاوہ ڈیوٹی فری شاپس پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویزمنظور کی گئی ہے۔ ڈاک کے ذریعے پیکٹ ارسال کرنے پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی منظوری دی گئی ہے۔
ضمنی مالیاتی بل میں اکانومی کو ڈیجیٹائز کرنے کیلئے تجویز کردہ اقدامت کی بھی منظوری دی گئی ہے، جس کے تحت سرکاری عہدہ رکھنے والوں کی ٹیکس تفصیل پبلک کی جائے گی، اس کے علاوہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کو دی گئی رعایت جاری رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔
ترمیمی فنانس بل میں کسٹمز، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس قوانین میں ترامیم کر کے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کلکٹر کے اختیارات کم کیے کیے، بل میں گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) تحقیقات کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کرکے اسے پانچ سال تک بڑھا دیا گیا ہے۔
وہ اشیاء جن پر ٹیکس چھوٹ ختم ہوئی
اوور سیز پاکستانیوں کی جانب سے درآمد کردہ رسانل ویئرنگ ایپرل و دیگر سامان(بیگج)، ملک میں مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری کیلئے درآمد کی جانیوالی پلانٹس و مشینری، اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں کی جانب سے درآمد کی جانی والی اشیاء، این جی اوز، تعلیمی اداروں، خیراتی اداروں و اسپتالوں، پچاس بیڈ سے زائد کے اسپتالوں، ایکسپورٹ پراسسینگ زونز میں صنعتوں کیلئے منگوائی جانے والی مشینری و پلانٹس، ایل ای ڈی، ایس ایم ڈی، ونڈ ٹربائن، اعلی کوالٹی کے ایریگیشن آلات، گرین ہاؤس فارمنگ اور دیگر گرین ہاوس آلات، فاٹا و پاٹا میں صنعتوں کیلئے منگوائی جانیوالی مشینری و پلانٹس، ادویات اور فارماسوٹیکل انڈسٹری کی طرف سے ادویات کی تیاری کیلئے استعمال ہونیو الے خام مال کی درآمد، نان ریذیڈنٹس اشیاء وخدمات کی سپلائی، سوڈیئم آئرن، مختلف نوعیت کے وٹامن، منرلز، نیوٹرنٹس، نوٹ بکس، غذائی اجزاء، پانچ سال پرانے کمبائنڈ ہارویسٹرز، سن فلاور، کینولا ہائبرڈ بیج، ڈیری فارمز کیلئے منگوائے جانیو الے پنکھے، اورنج لائن ٹرین، میٹرو کیلئے چائنیز کمپنیوں کی طرف سے ایکوئپمنٹ و آلات کی درآمد پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی گئی ہے۔
اشیاء پر ٹیکسوں میں کیے جانے والے رد وبدل کا اطلاق صدر مملکت کی طرف سے دستخط کے بعد ایکٹ کی صورت میں ہوگا۔
https://www.express.pk/story/2270959/1/
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-14&edition=KCH&id=5917075_22633021
اسلامک فنانس ،اسٹیٹ بنک نے ایوارڈ جیت لیا
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-14&edition=KCH&id=5917157_27135743
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-14&edition=KCH&id=5917159_84644848
فصلوں کی پیداوار میں اضافہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-14&edition=KCH&id=5917164_71993685
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/14012022/p1-lhr013.jpg
عالمی منڈی میں خام تیل مہنگا ہونے کے بعد پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں کتنے اضافے کا امکان ہے ؟
Jan 13, 2022 | 13:02:PM

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر ممکنہ طور پر پاکستان پر بھی دکھائی دے سکتا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہاہے کہ پٹرول 5 روپے 25 پیسے تک مہنگا ہو سکتاہے ۔
تفصیلات کے مطابق امریکی خام تیل کی قیمت میں دو ڈالر اضافہ ہواہے جس کے بعد فی بیرل قیمت 81 ڈالر ہو گئی ہے جبکہ برطانوی خام تیل کی قیمت ایک ڈالر 70 سینٹ اضافے کے بعد 83.70 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی ہے ۔
بین الاقوامی سطح پر بڑھنے والی قیمتوں کے باعث پاکستان میں بھی پٹرول مہنگا ہونے کا امکان پیدا ہو گیاہے ، پٹرول 5 روپے 25 پیسے، ڈیزل پانچ روپے 75 پیسے، مٹی کا تیل 5 روپے 50 پیسے ،لائٹ ڈیزل چھ روپے مہنگا ہونے کا امکان ہے ۔
https://dailypakistan.com.pk/13-Jan-2022/1390097?fbclid=IwAR0OOmskXH7yKRX1NOsgY_ET13fYizTGSTxdvLHPYOONqCriCYLAQHIyKiI
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-13&edition=KCH&id=5915885_69168077
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-13&edition=KCH&id=5916043_89086430
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/13012022/bp-lhe-009.jpg
عالمی معیشت مزید 3 سال غیرمستحکم رہے گی، ورلڈ اکنامک فورم
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/13012022/p1-lhr011.jpg
آئی ایم ایف شرائط: وزارت خزانہ کا سرکلر ریلوے ، ایم ایل ون، سکھر موٹروے کیلئے گارنٹی سے انکار
بدھ 12 جنوری 2022ء
اسلام آباد (سہیل اقبال بھٹی) آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باعث وفاقی حکومت کے تین بڑے منصوبوں کو سخت دھچکا لگنے کا انکشاف ہوا ہے ۔ وزارت خزانہ نے کراچی سرکلر ریلوے ، ایم ایل ون اور حیدرآباد سکھر موٹروے کیلئے گارنٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی ہے ۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے رواں مالی سال کے دوران قرضہ جات اور مختلف منصوبوں کی گارنٹی فوری قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ کابینہ ارکان نے حکومت کو درپیش چیلنجز کی بڑی وجہ بیوروکریسی کو قرار دیتے ہوئے اہم وزارتوں میں نجی شعبہ سے ماہرین تعینات کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰسطح کے اجلاس کے دوران کابینہ ارکان نے بیوروکریسی کی ایک دفعہ پھر شکایت لگادی اور مایوسی کا اظہار کیا کہ بیوروکریسی جدید دور کے ہائپرکائنیٹک ماحول سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں۔ حکومت کو درپیش چیلنجزسے نمٹنے اور جرت مندانہ فیصلوں کیلئے پرائیویٹ سیکٹر سے ماہرین لانے کی ضرورت ہے ۔ ارکان نے تجویز دی کہ ابتدائی طور پر نجی شعبے سے بہترین ٹیلنٹ تلاش کرکے اہم ڈویژن اور وزارتوں میں تعینات کیا جاسکتا ہے ۔ ایک کابینہ رکن نے صوبائی حکومتوں اور نجی شعبہ سے کم تنخواہیں اور مراعات کو سینئر بیوروکریٹس کی وزارتوں اور ڈویژنوں میں بہتر طریقے سے کام نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ قرار دے دیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے متعارف کردہ سسٹم آف پرفارمنس ایگریمنٹ نے بیوروکریسی کے کام میں مثبت بہتری لائی ہے ۔ ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ رولز سول سروس سے ڈیڈ ووڈ کو ختم کرنے میں بھی مدد کر ینگے ۔ دوران اجلاس خزانہ ڈویژن نے بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے سٹاف لیول معاہدے کے تحت وفاقی حکومت کو مالی سال 2021 اور 22 میں منصوبوں کیلئے دی جانے والی گارنٹیز کی فہرست پارلیمنٹ میں پیش کرنا ہوگی۔ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت سپلیمنٹری فنانس بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا ہے جس کے بعد اب قرضہ جات کی فہرست بھی قومی اسمبلی میں پیش کرنا ہوگی جس کی وفاقی حکومت نے منظوری دے دی۔ دوران بحث استفسار کیا گیا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے ، کراچی سرکلر ریلوے اور ایم ایل ون منصوبوں بھی اس فہرست میں شامل ہے جس پر وزارت خزانہ نے جواب دیا کہ ان تین منصوبوں کو فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات نے تینوں منصوبوں کو اہم قرار دیتے ہوئے بتایا کہ تینوں منصوبے ابھی ابتدائی سطح پر ہیں اور صورتحال کی بہتری پر ان کی گارنٹی جاری کی جاسکتی ہے ۔
https://www.roznama92news.com/%DB%8C-%D8%A7%DB%8C%D9%85-%D8%A7%DB%8C%D9%81%D9%88%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%AE%D8%B2%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%B1%DA%A9%D9%84%D8%B1-%D8%B1%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%8C%D9%84-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%86%DA%A9%D8%A7%D8%B1
پاکستان اب بھی سستا، مافیاز نے افراتفری پھیلائی:وزیراعظم
بدھ 12 جنوری 2022ء
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے 14 ویں انٹرنیشنل چیمبرز کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اب بھی سستا ملک ہے ، مہنگائی عالمی مسئلہ ہے ، منی بجٹ کا عام آدمی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ وزیراعظم نے کہا انڈسٹری لگانے کیلئے زمین بہت مہنگی ہوتی ہے ، ہم انڈسٹری لگانے کیلئے زمین لیزپرفراہم کرینگے ، صنعتیں لگانے کیلئے سرکاری اراضی لیزپردینے کا فیصلہ کیا ہے ،کوشش کر رہا ہوں مدینہ کی ریاست لوگوں کی زندگیوں میں آجائے ۔انہوں نے کہا جب معاشرے میں قانون کی بالادستی نہ ہو تو کرپشن بڑھتی ہے ،ہماری جنگ پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم کرنا ہے ، یہ پاکستان کے مستقبل کی جنگ ہے ، بنانا ری پبلک میں انصاف نہیں ہوتا، کرپشن کی وجہ سے رنگ روڈ منصوبہ تاخیرکا شکارہوا، ملک میں مہنگائی کی وجہ سے لوگ تکلیف میں ہیں، اس وقت پوری دنیا کا یہ مسئلہ ہے ،برطانوی پارلیمنٹ میں بورس جانسن پر گیس کی قیمتیں بڑھنے پر تنقید ہو رہی ہے ، ملک میں آئل، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی، لوگ تکلیف میں ہیں، پاکستان میں ابھی پٹرول کی قیمتیں بھارت،بنگلادیش سے سستی ہیں، کسی بھی حکومت کو اتنا بڑا خسارہ نہیں ملا تھا،سعودی عرب، چین مدد نہ کرتے تو پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہوتا، معاشی حالات بہتر ہوئے تو صدی کا بڑا کرائسز کورونا آ گیا تھا، پاکستان نے کورونا کے دوران بہترین پالیسی اپنائی اور مشکل فیصلے کئے جو ہم نے مشکل فیصلے کئے ، آج وہی برطانیہ میں بورس جانسن کر رہا ہے ، کورونا کے دوران مجھ پربڑی تنقید کی گئی تھی، کورونا کے بعد پھرافغانستان کا کرائسزآگیا، پاکستان سے ڈالرافغانستان جانا شروع ہوگیا۔انہوں نے کہا ہم پیاز، ٹماٹر بیچ کر خوشحال نہیں ہوسکتے ، کورونا کے باوجود لارج سکیل مینو فیکچرنگ میں 15 فیصد اضافہ ہوا، ہماری حکومت کو نااہل کہا جاتا ہے ، حکومت نے ملک کو کورونا،بے روزگاری سے بچایا، کنسٹرکشن سیکٹراس وقت بوم کررہا ہے ،ایگری کلچر میں 1100 ارب کسانوں نے کمائے ، موٹرسا ئیکل کی ریکارڈ فروخت ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہا کرپشن کی جنگ صرف میں نے نہیں پورے معاشرے نے جنگ لڑنی ہے ، میں تواسے جہاد سمجھتا ہوں، میں ہر روز یہ جنگ لڑتا ہوں، مافیازنے افراتفری پھیلائی ہوئی ہے ، یہ ہو گیا، وہ ہو گیا۔انہوں نے کہا اگرایکسپورٹ نہیں بڑھے گی تو پھرآئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔
https://www.roznama92news.com/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%A8-%D8%A8%DA%BE%DB%8C-%D8%B3%D8%B3%D8%AA%D8%A7-%D9%85%D8%A7%D9%81%DB%8C%D8%A7%D8%B2-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%B1%D8%B1%D8%A7%D8%B9%D8%B8%D9%85
کووڈ 19 کی عالمی وبا نے دنیا بھرکا نظام درہم برہم کررکھا ہے اب خبر یہ ہے کہ مشہور ایئرلائن لفتھانسا نے مشہور اور مصروف ہوائی اڈوں پر اپنی پارکنگ کھودینے کے خوف سے ایک دو نہیں بلکہ 18000 ایسی پروازیں چلائیں جن میں مسافروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔
کچھ ہروازیں برسلز ایئرلائن نے انجام دیں جو لفتھانسا کی ذیلی کمپنی بھی ہے۔ گروپ نے تصدیق کی ہے کہ برسلز نے 3000 اور لفتھانسا نے 15000 پروازیں ایسی کیں جن میں بہت ہی کم مسافر تھے یا بالکل خالی تھیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپی قوانین کے تحت اگر فضائی کمپنیاں اپنی جگہ (سلاٹ) محفوظ بنانا چاہتی ہین تو ضروری ہے کہ وہ بڑے فضائی اڈوں پر آمدورفت کا سلسلہ جاری رکھیں۔
یعنی اس کا مطلب ہوا کہ نہیں آؤگے تو کھودوگے والامعاملہ ہے جس کے تحت لینڈنگ اور ٹیک آف کا 80 فیصد کوٹہ استعمال کرنا ہوتا ہے ورنہ وہ ضائع ہوجاتا ہےاور کسی دوسری کپمنیوں کو دیدیا جاتا ہے۔ یورپ میں بالخصوص قوانین بہت سخت ہیں اور کورونا وائرس کی تازہ ترین لہر کی وجہ سے فضائی سفر 50 فیصد تک کم ہوگیا ہے۔ تاہم لفتھانسا واقعے کے بعد فضائی کمپنیوں نے یورپی یونین پر فضائی قوانین پر نظرثانی کرنے کی درخواست کی ہے۔
لیکن حالیہ چند دنوں میں یورپی ممالک کی پروازوں میں 33ہزار کی کمی ہوئی ہے۔
https://www.express.pk/story/2270042/509/
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-12&edition=KCH&id=5914925_79222486
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-12&edition=KCH&id=5914920_11258933
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-12&edition=KCH&id=5914848_53383274
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-12&edition=KCH&id=5914847_13120866
پی آئی اے کے فی طیارہ ملازمین کی تعداد 550 سے کم کر کے 260 کر دی گئی جب کہ ملازمین کی تعداد میں کمی رضا کارانہ علیحدگی اسکیم، بدعنوانی، جعلی ڈگری اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر کارروائی کے تحت کی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے کی افرادی قوت کی شرح بین الاقوامی تناسب کے برابرہوگئی، سیاسی بھرتیوں والی افرادی قوت میں واضح کمی کردی گئی، سال 2017 میں پی آئی اے کی فی طیارہ ملازمین کی تعداد 550 تھی،جو کم ہو کر 260 رہ گئی ہے، دنیا کی بہترین ایئرلائنزافرادی قوت کی شرح 200 سے 250 کے درمیان رکھتی ہیں۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق سن 2022 میں مزید طیاروں کی آمد کے بعد شرح 220 پر آ جائے گی، 1900 ملازمین نے رضا کارانہ علیحدگی اسکیم سے استفادہ کیا، ایک ہزار کے قریب فرضی ملازمین موجودہ انتظامیہ نے برطرف کیے، جعلی ڈگریوں کے حامل 837 جبکہ کرپشن اور نظم و ضبط کے مرتکب 1100 ملازمین کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی، ترجمان کے مطابق ملازمین کی تعداد کم کرنے سے قومی ایئر لائن کو سالانہ 8 ارب روپے کی بچت ہو گی۔
سی ای اوپی آئی اے ارشد ملک کا کہنا ہے کہ اصلاحتی عمل جاری رہے گا، مزید طیارے بیڑے میں شامل کر رہے ہیں جس سے پی آئی اے کی سروس کا معیار بہتر ہو گا۔
https://www.express.pk/story/2269772/6/
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی قوتوں نے مالی امداد نہ کی تو افغانستان میں لوگ بھوک و افلاس کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہار جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے افغانستان میں رواں برس 2022 میں بھوک و افلاس اور صحت عامہ سے نمٹنے کے لیے 5 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا ہے۔ انسانی المیے کے شکار ملک میں شہری گزر بسر کے لیے اپنی بچیوں کی شادیاں پیسوں کے عوض کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دو دہائیوں سے جنگ کے زخم خوردہ افغان عوام کو مکمل تباہی سے بچانے کے لیے 4.4 ارب ڈالر کی ضرورت ہے جب کہ مزید 62 کروڑ 30 لاکھ دیگر ممالک میں پناہ لینے والے لاکھوں افغانوں کی مدد کے لیے درکار ہوں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ رقم افغانستان میں دو کروڑ 20 لاکھ افراد جب کہ پانچ پڑوسی ممالک میں 57 لاکھ سے زائد پناہ لیے ہوئےافغانوں کی ہنگامی بنیاد پر امداد پر خرچ ہوں گے۔
اقوام متحدہ نے تاریخ میں پہلی بار کسی ایک ملک کے لیے 5 ارب ڈالر کی خطیر رقم کی اپیل کی ہے۔ طالبان کے گزشتہ برس اگست میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان کے بیرون ملک اثاثوں کو منجمد کردیا گیا تھا جس کے بعد سے ملک شدید مالی مسائل سے دوچار ہے اور غربت، مہنگائی، بے روزگاری کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ماہرین پہلے خبردار کر چکے ہیں کہ افغانستان میں رواں برس 47 لاکھ افراد شدید غذائی قلت کا سامنا کریں گے جن میں 11 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔
https://www.express.pk/story/2269899/10/
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108944048&Issue=NP_PEW&Date=20220111
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-11&edition=KCH&id=5913630_15242773
عالمی سیاحت کا حجم
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-11&edition=KCH&id=5913616_76381487
تحریک انصاف نے ایک سال میں اوسطاً کتنا قرض واپس کیا؟ اعدادوشمار سامنے آگئے
Jan 10, 2022 | 12:40:PM

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے اپنے دورمیں اوسطاً سالانہ 9.174 ارب ڈالر سود اورقرضے کی مد میں ادائیگی کی جب کہ (ن)لیگ نے اپنے 5سالہ دور میں اوسطاً سالانہ 5.414ارب ڈالر سود اور قرضے کی مد میں ادا کیے تھے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے اگست2018سے اکتوبر2021تک 38.8 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ لیا جبکہ اسی عرصہ کے دوران پی ٹی آئی حکومت نے 29.815ارب ڈالر غیر ملکی قرضے واپس کیے۔دستاویزات کے مطابق یکم اگست 2018تا 31اکتوبر 2021تک حکومت پاکستان نے غیر ملکی قرضوں اور گرانٹس کی صورت میں مجموعی طورپر 38.8ارب ڈالر لیے، جس میں قرضے کی مد میں 37.857 ارب ڈالر جبکہ گرانٹس کی مد میں 1.007ارب ڈالر وصول کئے۔
اگست 2018سے اکتوبر2021 تک 39 مہینوں میں وفاقی حکومت نے 29.815ارب ڈالر اصل زر اور سود کی مد میں(اوسطاً9.174ارب ڈالر سالانہ) ادائیگیاں کیں، جولائی2013سے جون2018تک 5سال میں (ن)لیگ نے 49.762ارب ڈالر غیر ملکی قرضے لیے جبکہ 5 سالوں میں 27.071 ارب ڈالر غیر ملکی قرضہ واپس کیا۔ پانچ سالوں میں (ن) لیگ حکومت نے 22.691 ارب ڈالر خالص قرضہ حاصل کیااور 27.071ارب امریکی ڈالر (اوسطاً سالانہ5.414ارب ڈالر) غیر ملکی قرضہ واپس کیا۔
https://dailypakistan.com.pk/10-Jan-2022/1388769?fbclid=IwAR05qT6BMgXoirwOoLPFT_KLAJBEUBj5w08ByBqT3FXvdEN5_gz65GdFAZ0
ٹیکس وصولیاں، 12570 ارب


https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108941411&Issue=NP_PEW&Date=20220110

منی بجٹ میں ٹیکنالوجی، موبائل فونز اور لیپ ٹاپ پر ٹیکس عائد کرنے کے نموپذیر ڈیجیٹل سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
حکومت نے 200 تا 500 ڈالر مالیت کے موبائل فونز اور موبائل فون مینوفیکچرنگ کیلیے درآمد کردہ مشینری پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا ہے۔ اس کے علاوہ لیپ ٹاپ پر بھی 5 فیصد ٹیکس لاگو کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کووڈ 19کے حالات میں گھروں سے کام کرنے کے باعث لیپ ٹاپ کی طلب میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
سائی گلوبل کے سی ای او نعمان احمد نے ’’ایکسپریس ٹریبیون ‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیپ ٹاپس اور موبائل فونز پر ٹیکس ایک بڑی غلطی ثابت ہوسکتی ہے تاہم اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم وہ مومینٹم کھو بیٹھیں گے جو پچھلے ایک سال کے دوران ٹیکنالوجی میں آیا ہے۔
الفا بیٹا کور کے سی ای او خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ حکومت ایک جانب تو ڈیجیٹائزیشن کو فروغ دینا چاہتی ہے جب کہ دوسری جانب ٹیکس عائد کرکے وہ خود اس کا راستہ روک رہی ہے۔ اس سے واضح طور پر پالیسی سازی کے نقائص کا پتا چلتا ہے۔ حکومت کے اس اقدام سے بیرون سرمایہ کاری بالخصوص ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے سو بار سوچیں گے۔
https://www.express.pk/story/2268969/6/
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108938559&Issue=NP_PEW&Date=20220109
موٹرسائیکل ،رکشہ کی پیداوار میں اضافہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-09&edition=KCH&id=5910312_91921276
کاروباری ہفتے کے آخری روز سٹاک مارکیٹ کی کیا صورتحال رہی؟ آپ بھی جانیے
Jan 07, 2022 | 18:00:PM

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروباری ہفتے کے آخری روز کاروبا کا مثبت رحجان رہا۔
پاکستان سٹاک مارکیٹ 100 انڈکس میں 263 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔آج (جمعہ کو )جب کاروبار کا آغاز ہواتو100انڈکس 45ہزار82 کی سطح پر تھا۔کاروبار کے دوران 100 انڈکس 45ہزار364 کی سطح پر پہنچا جس کے بعد اس میں معمولی کمی ہوئی،جب دن کا اختتام ہوا تو100 انڈکس 45ہزار345 کی سطح پر تھا۔
https://dailypakistan.com.pk/07-Jan-2022/1387672?fbclid=IwAR1XU4jiGrSly7KRc0OQ6ZM8tIGRYvXsYRQpQtmqjv9sZBqUN2p3rRMKRzI
کورونا کے باوجود 9 ماہ کے دوران رجسٹرڈ کاروباروں کے منافع میں 59 فیصد اضافہ ہوا: وزیراعظم
Jan 08, 2022 | 12:27:PM

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم نے کہا ہے کہ کورونا کے باعث پیدا ہونیوالے چیلنجز کے باوجود گزشتہ 9 ماہ کے دوران رجسٹرڈ کاروباروں کے منافع میں 59 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے باعث پیدا ہونیوالے چیلنجز کے باوجود کاروباری شرح میں اضافہ ہوا، گزشتہ 9 ماہ کے دوران رجسٹرڈ کاروباروں کے منافع میں 59 فیصد اضافہ ہوا، ظاہرہوتا ہے معیشت مضبوط ہو رہی ہے، ملازمتوں کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، امید ہے کاروبار اورآجران فوائد میں اپنی افرادی قوت کو بھی شامل کرینگے۔
خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے مقامی اخبار کی ایک خبر اور گراف بھی ٹویٹر پر شیئر کیا۔ جس میں بتایا گیا کہ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹوں نے گزشتہ 10 سال میں سب سے زیادہ منافع کمایا۔
https://dailypakistan.com.pk/08-Jan-2022/1388039?fbclid=IwAR1hj2og4li93KPDIfu4cYrCaURZ31Yhj_lEhJXxBppycAviMIS_ALbguic
مذاکرات کرنے سے انکار کے بعد قازقستان میں صدر نے فورسز کو بغیر وارننگ گولی مارنے کا حکم دے دیا
Jan 08, 2022 | 10:36:AM

نورسلطان (ویب ڈیسک) قازقستان کے صدر نے مظاہرین سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے سکیورٹی فورسز کو مسلح افراد کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے کسی وارننگ کے بغیر گولی چلانے کا حکم دیا ہے۔
قوم سے خطاب میں قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے عسکری مدد فراہم کرنے پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’ہم مجرموں اور قاتلوں سے کیسے بات چیت کر سکتے ہیں، ہمیں تربیت یافتہ مقامی و غیر ملکی مسلح ڈاکوؤں یا یہ کہنا بہتر ہوگا کہ دہشتگردوں کا سامنا ہے لہٰذا ہمیں انہیں تباہ کرنا ہے اور ہم ایسا جلد کریں گے۔‘انہوں نے کہا کہ غیرملکی تربیت یافتہ عسکریت پسند ملک میں بد امنی کے ذمہ دار ہیں جنہیں سکیورٹی فورسز کسی وارننگ کے بغیر دیکھتے ہی گولی مار دیں۔
ادھر قازق وزارت داخلہ کے مطابق ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہونے والے ان مظاہروں میں اب تک 26 مسلح افراد ہلاک جبکہ نیشنل گارڈز سمیت 18 پولیس اہلکار بھی مارے جاچکے ہیں۔
مغربی ممالک نے قازقستان کی حکومت سمیت تمام فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور لوگوں کے پرامن احتجاج کا احترام کریں، چین کے صدر شی جن پنگ نے قازق ہم منصب کے مظاہرین سے نمٹنے کی حکمت عمل کو سراہا ہے جبکہ روسی صدر نے اپنے قازق ہم منصب سے فون کالز پر ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/08-Jan-2022/1388025?fbclid=IwAR1bDzle-nijLbPRoAoQQkRnD4FPOZX_yJ5AUp9fiOOsaO2mAYFJTl57lHw
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-08&edition=KCH&id=5909203_51586668
پاکستان میں سونے کی سالانہ کھپت 160 ٹن لیکن کتنے ہزار کلو سمگل ہو کر آتا ہے؟ جان کر ہوش اڑجائیں
Jan 06, 2022 | 18:27:PM

سورس: Pixabay
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں سونے کی سالانہ کھپت 160 ٹن (ایک لاکھ 60 ہزار کلو گرام) ہے جس میں سے 80 ٹن (80 ہزار کلوگرام) سونا سمگلنگ کے ذریعے پاکستان لایا جاتا ہے۔
سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں سالانہ 160 ٹن سونا استعمال میں آتا ہے، 80 ٹن سونا مختلف ممالک سے سمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے۔ پاکستان میں سونے کی مارکیٹ تقریباً 2200 ارب روپے کی ہے لیکن ایف بی آر میں صرف 29 ارب روپے کی گولڈ مارکیٹ ڈکلیئرڈ ہے۔ ملک میں سونے کا کام کرنے والے 36 ہزار میں سے صرف 54 سنار ہی ایف بی آر کو ٹیکس دیتے ہیں۔
اجلاس کے دوران گولڈ ایسوسی ایشن کے حکام نے بتایا کہ صرف سونا ہی نہیں بلکہ ہیرے بھی سمگلنگ کے ذریعے پاکستان آ رہے ہیں، پاکستان میں سونا درآمد کرنے کی کوئی پالیسی اور ٹیکس نظام نہیں ہے۔
اجلاس کے دوران وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ سونا کمرشل بنیادوں پر درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اس کی درآمد کیلئے ڈالرز کا بندوست خود کرنا پڑتا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ہدایت کی کہ سونے کی سمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
https://dailypakistan.com.pk/06-Jan-2022/1387281?fbclid=IwAR1tQdTX-4eguQyEzUVTDYrSpfhn3RUH17LtaVHiWWHYK4q1vqIaNm6IOsk
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، گاڑیوں کی درآمد پر مزید ٹیکس لگانے کی منظوری مل گئی
Jan 06, 2022 | 12:03:PM

اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چین سے حکومتی سطح پر50 ہزارمیٹرک ٹن یوریا کھادکی درآمد اور درآمدی گاڑیوں ودیگراشیا پرپرٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات کی منظوری دیدی ہے۔فیصلوں کے مطابق ای سی سی نے ہر قسم کی گاڑیوں کی درآمد پر 50 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی بھی عائد کرنے کے علاوہ 50 کلوواٹ آورز (KWH) سے زائد بیٹری پاور کی برقی گاڑیوں (الیکٹرک) کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کی منظوری دی گئی جبکہ اس ضمن میں بسوں اور ٹرکوں کو ریگولیٹری ڈیوٹی سے چھوٹ دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت تجارت کی جانب سے درآمدی گاڑیوں اوردیگراشیا پرٹیرف کی شرح کومعقول بنانے کے حوالہ سے سمری پیش کی گئی، یہ سمری وزارت صنعت وپیداوار اوردیگرشعبہ جات کی درخواست پرجمع کرائی گئی، اجلاس میں اس سمری کاتفصیل سے جائزہ لیاگیا اوربعض تبدیلیوں کے ساتھ ٹیرف پالیسی بورڈ کی سفارشات کی منظوری دی گئی۔
ای سی سی نے 1500 سی سی سے لے کر 1800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں کی درآمد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی کو 15 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی۔ حکومت کا موقف ہے کہ ڈیوٹیوں میں اضافہ درآمدی بل کو قابو میں رکھنے کے لیے کیا گیا ہے جو مستقل بڑھ رہا ہے اور اس کی بنیادی وجوہات میں گاڑیوں کی درآمد بھی شامل ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں آر ایل این جی درآمد کرنے والے صنعتی صارفین کے لیے چالیس ارب روپے بطور سبسڈی منظوری دی گئی۔ اس کے علاوہ اقتصادی راہداری کے تحت چین کی جانب سے لگائیگئے پاور پلانٹ کے واجبات کی مد میں حکومت نے 50 ارب روپے ادائیگی کی بھی منظوری دی جبکہ ان کمپنیوں پر حکومت کے ذمے 250 ارب روپے واجب الادا ہیں۔
اجلاس میں وزارت صنعت وپیداوارکی جانب سے ٹریڈنگ کارپویشن آف پاکستان کے زریعہ چین سے یوریا کی درآمد سے متعلق سمری پیش کی گئی،ای سی سی نے تفصیلی بحث کے بعد پاکستان سٹینڈرڈ اینڈکوالٹی کنٹرول اتھارٹی سے کلئیرنس ملنے کے بعد چین سے حکومتی سطح پر 50 ہزارمیٹرک ٹن یوریا کی فوری درآمد کی اجازت دیدی
ٹریڈنگ کارپویشن آف پاکستان کوچینی حکومت کے منظورشدہ سپلائیر سے یوریا کی قیمت پربات چیت کا ہدف بھی دیا گیا۔
https://dailypakistan.com.pk/06-Jan-2022/1387231?fbclid=IwAR2kWXXGbfAUW7KFPu-qhxV3R904ElYHWlWzpMn1CsUxUyrVqmPcOZgmpmY
مری میں سیاحوں کا سیلاب امڈ آیا ، گزشتہ دو دنوں میں کتنی ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں ?جانئے
Jan 05, 2022 | 16:29:PM

مری ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملکہ کوہسار مری میں برفباری کا سلسلہ جاری ہے جس سے لطف اندوز ہونے کیلئے مری میں سیاحوں کا سیلاب امڈ آیا ، گزشتہ دو روز کے دوران مری میں 83 ہزار گاڑیاں داخل ہوئیں ۔
مری کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے کیلئے سیاحوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ، ملکہ کوہسار سفید چادر اوڑھ چکی ہے ۔ ترجمان ٹریفک پولیس نے سیاحوں کیلئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ دوران برفباری پھسلن کی وجہ سے ٹائر پر چین چڑھا کر گاڑی چلائیں ، برفباری کے دوران چھوٹے گیئر کا استعمال کریں، روڈ پر پھسلن ہونے کی وجہ سے اگلی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں، دوران ڈرائیو نگ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں.
چیف ٹریفک آفیسر راولپنڈی کے مطابق ٹریفک پولیس مری میں برف باری کے دوران سیاحوں کی سہولت کے لیے 24 گھنٹے ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہے، سرکل مری میں کسی بھی جگہ ٹریفک مسائل پیش آنے کی صورت میں اس نمبر 0519269200پر رابطہ کریں.
https://dailypakistan.com.pk/05-Jan-2022/1386820?fbclid=IwAR15c1rn0EAxaVWBKnfswzXNhht5o1giFeknNstBbTAE77yiVWcAFjiG-_8
قازقستان: مظاہرے ‘ جھڑپیں‘8 سکیورٹی اہلکار ہلاک‘317 زخمی؛ کابینہ برطرف‘ ایمرجنسی نافذ
جمعرات 06 جنوری 2022ء
ماسکو،الماتے (شاہد گھمن سے ،92نیوز رپورٹ) قازقستان میں مظاہرے جاری ہیں‘ جھڑپوں میں8 سکیورٹی اہلکار ہلاک‘317 زخمی ہوگئے۔ قازقستان کے صدر نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شدید احتجاج کے باعث کابینہ برطرف کرکے وزیراعظم کا استعفی منظورکرلیا،صدر کی جانب سے کابینہ کو برطرف کرنے باوجود مظاہرے جاری رہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق قازقستان کے صدر قاسم جومارت نے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ صدر نے قائم مقام کابینہ کو فوری طور پر ایل پی جی کی قیمتیں بحال کرنے کا حکم دیدیا۔ صدر نے کہا قائم مقام کابینہ پٹرول، ڈیزل اور عام شہریوں کے استعمال کی اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اپنا دائرہ کار بڑھائے ۔قازقستان میں کشیدہ صورتحال کے باعث میسنجر ایپلی کیشن، ٹیلی گرام اور واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کو بند کردیا گیا ، مظاہرین نے الماتے میں ایڈمنسٹریٹر کے دفتر کو آگ لگا دی۔قازق صدر قام جومارٹ نے روسی قیادت میں فوجی اتحاد ( سی ایس ٹی او) سے مدد کی اپیل کر دی۔مشتعل مظاہرین نے صدر کی رہائشگاہ میں گھسنے اورآگ بجھانے والی گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی۔پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم بھی ہوا،پولیس نے آنسو گیس اورسٹن گرینیڈ کا بھی استعمال کیا ۔
https://www.roznama92news.com/%D9%82%D8%A7%D8%B2%D9%82%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%8517-%D8%B2-%DA%A9%D8%A7%D8%A8%D8%A7%DB%8C%D9%85%D8%B1%D8%AC%D9%86%D8%B3%DB%8C-%D9%86%D8%A7%D9%81%D8%B0
نیویارک: نیا سال نہ صرف ایپل کمپنی بلکہ امریکی اسٹاک ایکسچینج کے لیے بھی تاریخی اہمیت کا حامل رہا کیونکہ چھٹیوں کے بعد پہلے روز ہی ایپل کمپنی کے حصص میں اضافے کےبعد اسے دنیا کی پہلی ٹریلیئن ڈالر کمپنی کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے۔
نیویارک اسٓٹاک ایکسچینج کی گھنٹی بجنے نے بعد ایپل کمپنی کےشیئرز تاریخی بلندی پر جاپہنچے ۔ حصص بازار میں قیمت بڑھنے کے بعد ایپل کے اثاثوں میں اضافہ ہوا اور اس کی مالیت تین ٹریلیئن ڈالر تک جاپہنچی۔ اس کا موازنہ کرنے کے لئے اتنا کافی ہے کہ برطانیہ کی پوری معیشت کا حجم 2.8 ٹریلیئن ڈالر ہے۔
اسٹاک ایکسچینج میں حصص بڑھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ حال ہی میں کمپنی نے ورچوئل ریئلٹی ہیڈسیٹ اور ورچوئل ریئلٹی عینکوں کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل بعض پیٹنٹ سے معلوم ہوا ہے کہ ایپل نے اسکرین ڈسپلے سے ریورس چارجنگ ٹیکنالوجی پر کام شروع کردیا ہے۔ اس کی بدولت ایپل واچ اور ایئربڈ کو آئی پیڈ کے اسکرین پر رکھ کر چارج کرنا ممکن ہوگا۔
اس سے قبل اگست 2018 میں ایپل ایک ٹریلیئن پھر 2020 میں دو ٹریلیئن اور اب تین ٹریلیئن پر جاپہنچی ہے۔ لیکن کمپنی کا اصل سنگِ میل 2007 کا سال تھا جب ایپل کے سربراہ اسٹیوجابز نے پہلا آئی فون پیش کیا تھا اور 2016 میں آئی فون کے ایک ارب سیٹ دنیا بھر میں فروخت ہوئے جس کے بعد کمپنی کی عالمگیر شہرت بڑھنے لگی۔
https://www.express.pk/story/2267267/508/
ایف بی آر نے ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کوشش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، آئی ایم ایف ہر دو سال بعد آکر ہمیں ڈکٹیٹ کرتا ہے کہ ٹیکس نظام کو ٹھیک کریں، یکم جولائی سے ٹیکسوں کا ایک فعال نظام شروع ہوجائے گا، ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ریاست کے پاس وسائل نہیں ہیں، ریاست اپنے پاوں پر کھڑی نہیں ہوسکتی، اراکین پارلیمنٹ ریاست کی آمدن بڑھانے کے لیے تجاویز دیں۔
سینیٹر فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ ریاست اور عوام کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حکومت براہ راست ٹیکس وصولیاں نہیں بڑھا رہی، حکومت بلواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے عام آدمی پر ڈال بوجھ ڈال رہی ہے، کاروباری برادری سے فکسڈ ٹیکس لینے کے بارے میں نہیں سوچا جاتا، حکومت کے اخراجات کو کنٹرول نہیں کیا جاتا ہے، ملکی برآمدات کم ہیں اور درآمدات زیادہ ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی نے ماچس پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز اور سونا، ڈائمنڈ اور جیولری پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی تجویز مستردمسترد کردی۔
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ ملک میں سالانہ 80 ٹن سونا اسمگلنگ کے ذریعے درآمد ہوتا ہے، ممبر ایف بی آر نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں سالانہ 160 ٹن سونا استعمال میں آتا ہے، 80 ٹن سونا مختلف ممالک سے سمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے، پاکستان میں سونا کی مارکیٹ تقریباً 2.2 ٹریلین روپے کی ہے، ایف بی آر میں صرف 29 ارب روپے گولڈ مارکیٹ ڈکلئیرڈ ہے۔
جب کہ گولڈ ایسوسی ایشن کے حکام کا کہنا تھا کہ صرف سونا ہی نہیں ڈائمنڈ بھی اسمگلنگ کے ذریعے آ رہا ہے، پاکستان میں سونا درآمد کرنے کی کوئی پالیسی اور ٹیکس نظام نہیں، 36 ہزار سونے کا کام کرنے والوں میں صرف 54 گولڈسمتھ ٹیکس دیتے ہیں۔
حکام وزارت تجارت کا کہنا تھا کہ سونا کمرشل بنیادوں پر درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہے، سونا درآمد کرنے کے لیے ڈالرز کا بندوست خود کرنا پڑتا ہے۔ جس پر کمیٹی کا کہنا تھا کہ سونے کی اسمگلنگ کو روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے اجلاس میں وزیر خزانہ کی غیر حاضری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے منی بجٹ مسترد کرنے کی دھمکی دے دی۔ سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ بتائیں کہ کمیٹی کی تجاویز کو مانا جاتا ہے یا نہیں، کمیٹی کے 14 اراکین موجود ہیں ، وزیر خزانہ غائب ہیں۔
https://www.express.pk/story/2267915/1/
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108931229&Issue=NP_PEW&Date=20220106
ترکی صرف معدنیات سے کتنے پیسے کما رہا ہے؟ جواب آپ کے اندازوں سے کہیں زیادہ
Jan 04, 2022 | 19:22:PM

سورس: Wikimedia Commons
انقرہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) ترکی کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل فتح دونمز کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 کے دوران ترکی کی معدنیات کی برآمدات 5.9 ارب ڈالر رہیں جو تاریخ میں سب سے زیادہ تھیں۔
کان کنی کے حوالے سے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر نے کہا کہ 2021 معدنیات کے سیکٹر کیلئے ایک کامیاب سال تھا۔ سنہ 2000 میں ترکی کی معدنیات کی برآمدات صرف 565 ملین ڈالر تھیں جن میں سالانہ 40 فیصد سے زائد اضافہ ہوتا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ترکی نے سب سے زیادہ معدنیات چین، امریکہ، سپین، بلغاریہ، بیلجیم ، اٹلی، انڈیا، سویڈن، جرمنی اور فرانس کو برآمد کیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال انڈونیشیا، ازبکستان، ہانگ کانگ، البانیہ اور سربیا معدنیات کی برآمدات میں شامل ہونے والے نئے ممالک تھے۔
https://dailypakistan.com.pk/04-Jan-2022/1386398?fbclid=IwAR3MMf6QvNhlKbq3l0Ii0qLtB8Hxdi74lUL2DHP380WafxKhrnkzv0xHHEU
وہ سیاستدان جن کی کوئی آمدن ہے اور نہ ہی انہوں نے ٹیکس دیا، سال 2019 ء کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری
Jan 04, 2022 | 10:32:AM

اسلام آباد (ویب ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دو سال کے وقفے سے ارکان پارلیمنٹ کی 2019 کی ٹیکس ڈائریکٹری جار ی کردی، ایف بی آر کی ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق جن کی آمدن صفر ہے ان ارکان پارلیمنٹ میں سابق وزیراعظم و سینیٹر یوسف رضا گیلانی اور سینیٹر پلوشہ خان شامل ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق کئی ارکان پارلیمنٹ ایسے ہیں جو انکم ٹیکس نہیں دیتے اور ایف بی آرکی ٹیکس ڈائریکٹری میں ایسے ارکان پارلیمنٹ کو زیرو ٹیکس دہندگان قرار دیا گیا ہے۔ زیرو ٹیکس دہندگان میں شامل سینیٹرہدایت اللہ خان، سینیٹر فیصل سلیم رحمان، سینیٹر نسیمہ احسان، سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی، سینیٹر قراۃ العین مری، سینیٹر رانا مقبول احمد اور سینیٹر سیف اللہ ابڑو شامل ہیں۔
ٹیکس ڈائریکٹری کے مطابق رکن قومی اسمبلی سلیم الرحمان، فرخ خان، پیر امیر علی شاہ جیلانی، عبدالشکور کمال الدین، منصور حیات خان، نیاز احمد جکھڑ،سیف الرحمان اور سردار محمد خان لغار ی بھی زیرو ٹیکس دہندگان ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/04-Jan-2022/1386318?fbclid=IwAR1zKh0Vf6f-TBMm9lD6bDaOzBLvWiIL0EJjCkvxUZj7fKyT0H7c_i8T91k
ترک برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، حجم جان کر پاکستانی حیران پریشان رہ جائیں
Jan 03, 2022 | 22:13:PM

استنبول (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ سال برادر اسلامی ملک ترکی نے برآمدات کی تاریخ رقم کردی۔ صدر طیب اردوان کے مطابق سنہ 2021 کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 225.4 ارب ڈالر (3.03 ٹریلین لیرا) رہا جو کہ اب تک کی سب سے زیادہ برآمدات ہیں۔
استنبول میں برآمد کنندگان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے بتایا کہ سنہ 2021 کے دوران ملکی برآمدات کے حجم میں 32.9 فیصد اضافہ ہوا۔ رواں سال (2022) میں ترکی کی برآمدات کو 250 ارب ڈالر تک لے جایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ 19 سال پہلے ملکی برآمدات صرف 36 ارب ڈالر تھیں ۔
ڈیلی صباح کے مطابق گزشتہ سال ترکی کی درآمدات میں بھی 23.6 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 271.4 ارب ڈالر رہیں۔ مجموعی طور پر ترکی کی غیر ملکی تجارت کا حجم 496.7 ارب ڈالر رہا ۔
https://dailypakistan.com.pk/03-Jan-2022/1385971?fbclid=IwAR3Mryk8nll2CJixXfzdnz23yTIY_-f6YQa-zG1FO9TSRh0SoZQSI_7X1NQ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-05&edition=KCH&id=5905531_49793275
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-05&edition=KCH&id=5905533_27922551
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108928331&Issue=NP_PEW&Date=20220105
https://www.roznama92news.com/backend/web/uploads/epaper/2/2022/01/04012022/p1-lhr002.jpg
عمران خان ، شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے کتنا ٹیکس ادا کیا ? تفصیلات سامنے آگئیں
Jan 03, 2022 | 17:41:PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فیڈ رل بورڈ آف ریونیو نے وزیراعظم عمران خان ، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چئیر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات جاری کردیں۔وزیراعظم عمران خان نے 98 لاکھ 54 ہزار 959 روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پارلیمنٹرینزکی سال 2019 کی ٹیکس ڈائریکٹری میں یہ بات بتائی ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے 82 لاکھ 42 ہزار662 روپے ٹیکس دیا۔ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پانچ لاکھ 35 ہزار 243 روپے ٹیکس ادا کیا۔
سابق صدر پاکستان آصف زرداری نے 22 لاکھ 18ہزار229 روپے ٹیکس دیا جب کہ سابق وزیراعظم اور ن لیگ کےمرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے 48 لاکھ 71 ہزار277 روپے ٹیکس کی مد میں ادا کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے ٹیکس کی مد میں صرف مبلغ دو ہزارروپے ادا کیے ہیں۔
https://dailypakistan.com.pk/03-Jan-2022/1385930?fbclid=IwAR2-Kh97HpLa9Uuy6QmXdh2T6QA0b7hxds1XkvhjVUx1UrlQUc5y4QeCCq0
343ارب کا منی بجٹ پیش: لگژری اشیا، بڑی گاڑیاں، سونا، چاندی مہنگے ،اپوزیشن کاہنگامہ
جمعه 31 دسمبر 2021ء
اسلام آباد( خبر نگار خصوصی؍ سپیشل رپورٹر؍ نیوز ایجنسیاں)حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لئے 343 ارب روپے کا منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا جس کے خلاف ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔اپوزیشن نے احتجاجاً بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اورسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا تاہم اسی شور شرابے میں وزیر خزانہ نے فنانس سپلیمنٹری بل 2021ء سے پہلے ضمنی ایجنڈے کے تحت سٹیٹ بینک کے حوالے سے بل پڑھ دیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے ایوان میں رولز معطل کرنے کی قرارداد پیش کی، رولز معطل کرنے کی قرارداد منظور ہوئی جس کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے ضمنی مالیاتی بل 2021 (منی بجٹ) قومی اسمبلی میں پیش کیا۔سپیکر نے رولنگ دی کہ قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط و طریقہ کار کے قاعدہ 122 کے تحت یہ بل قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے سپرد نہیں ہوگا۔اپوزیشن کی جانب سے اس موقع پر شدید احتجاج کیا گیا اور حکومت کیخلاف نعرے لگائے گئے ۔بل کے مطابق سونے ، چاندی اور اس کے زیورات پر ایک سے 3 فیصد سیلز ٹیکس، مقامی سطح پر تیار ہونے والی 850 سی سی سے زائد کی گاڑیوں اور 1800 سی سی سے زائد کی درآمدی ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز دی گئی،ڈیوٹی فری شاپس پر بھی پہلی بار 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا۔سی بی یو کنڈیشن میں الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر 5 فیصد سیلز ٹیکس، قابل تحلیل سکریپ پر 14 فیصد سیلز ٹیکس، مختلف اقسام کے پلانٹس اور مشینری پر 5 سے 10 فیصد جنرل سیلز ٹیکس، رعایات و چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 30 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے ۔200 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی درآمد پر 17 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کی تجویز ہے تاہم 30 ڈالر سے 200 ڈالر مالیت تک کے موبائل فونز کی درآمد پر پرانی مقرر شیٹ کے مطابق ہی سیلز ٹیکس لاگو رہے گا۔ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح 50 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے ، 1001 سے 2000 سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر دو لاکھ روپے ، 2001 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح دو لاکھ روپے سے بڑھا کر چار لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے ۔ اسی طرح ٹیلی کام کمپنیوں پر قابل ایڈجسٹ ایڈوانس ٹیکس کی شرح بھی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ ٹیلی کام سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ٹیلکوز سے ریونیو کے نقصان پر مارک اپ کی تجویز ہے ۔بڑی بیکریوں، مٹھائی کی دکانوں، اندرون ملک پروازوں پر فراہم کئے جانے والے کھانے ، مقامی سطح پر تیار کردہ ریپ سیڈ، مسٹرڈ سیڈ و کاٹن سیڈ آئل، زرعی شعبے میں استعمال ہونے والے سپرنکلر، ڈرپ اینڈ سپرے پمپس و دیگر 11 اقسام کی اشیاء پر جی ایس ٹی کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز کی منظوری کی صورت میں ایف بی آر کو 9 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے ۔توانائی کے شعبے میں پاور جنریشن اینڈ ٹرانسمیشن، سولر، ونڈ اور نیوکلیئر سمیت متبادل توانائی، مائننگ اور معدنی ذخائر کی تلاش، سنگل سلنڈر انجن کے لئے سی کے ڈی کٹ سمیت 19 اشیاء پر جی ایس ٹی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے ایف بی آر کو 82 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے ۔درآمدی فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 25 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد، مقامی سطح پر تیار کردہ فور بائی فور ڈبل کیبن پک اپ وہیکلز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔علاوہ ازیں کسٹمز ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کے ذریعے کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجاویز کی منظوری کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 7 ارب 90 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی متوقع ہے ،ان میں سے زندہ جانوروں اور پولٹری کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی و ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 68 کروڑ روپے ، گائے ، بھینس، بکرے ، دنبے و بھیڑ کے گوشت کی درآمد پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے کی تجویز سے 5 کروڑ 20 لاکھ روپے ، درآمدی برانڈ کے چکن پر ڈیوٹی، ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے 70 لاکھ روپے ، درآمدی مچھلی پر ڈیوٹی ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے دو کروڑ 10 لاکھ روپے ، درآمدی برانڈڈ انڈوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے 14 کروڑ روپے جبکہ آلو اور پیاز کے علاوہ دیگر درآمدی سبزیوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ واپس لینے سے ایف بی آر کو 7 ارب روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے ۔ادویات کے خام پر ٹیکس چھوٹ بھی واپس لینے کی تجویز ہے ۔قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ڈیوٹی و ٹیکس واپس لینے کی تجاویز منظور ہونے کی صورت میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 13 ارب 55 کروڑ روپے کا اضافی ریونیو متوقع ہے ۔مجوزہ ترمیمی فنانس بل کے ذریعے مقامی صنعت و مینوفرکچرز کو سہولت دینے کیلئے مقامی سطح پرزندہ جانوروں، پولٹری، مقامی سطح پر تیار ہونے والے لیپ ٹاپ، کمپیوٹرز، نوٹ بک، اخبارات، انڈے ، پھل، سبزیوں، سمیت اکیاون اشیاء کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ دینے کی تجویز دی جس کیلئے سیلز ایکٹ کے چھٹے شیڈول کے ٹیبل ٹو میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ حکومت نے دودھ ،دہی،مکھن،پنیر،لسی سمیت اشیاء پر رعایتی سیلز ٹیکس کی سہولت بھی ختم کرنے کی تجویز دیدی ہے ۔ بل کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ کے آٹھویں شیڈول میں ترامیم تجویز کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ فلیور دودھ، پلانٹ مشینری، آئل سیڈز، دودھ، دہی، لسی، مکھن، کریم، دیسی گھی، مرغیوں و مویشیوں کے چارے ، سیڈنگ و پلانٹنگ آلات، ایری گیشن و ڈریننج آلات، ہارویسٹنگ، تھریشنگ،سٹوریج آلات، انٹر نیٹ تک رسائی کیلئے سیٹ ٹاپ باکس، پولٹری کیلئے مشینری،سونا چاندی،زیورات پر رعایتی سیلز ٹیکس کی سہولت واپس لے لی جائے ۔ علاوہ ازیں بل میں برآمد کردہ غیر ملکی اشیاء کی دوبارہ درآمد پر رعایتی سیلز ٹیکس کی سہولت بھی واپس لینے کی تجویز ہے ۔حکومت نے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں 36 لاکھ روپے سالانہ سے زائد ٹرن اوور رکھنے اور ایئر کنڈیشنرز کی سہولیات رکھنے والے بیوٹی پارلرز، کلینکس، باڈی پلاسٹک اینڈ کاسمیٹک سرجری کلینکس کے علاوہ و پیڈی کیور سینٹرز، لانڈری، ڈرائی کلینرز، ہیلتھ کلب،جیمز، فیزیکل فٹنس کلب، آٹو ورکشاپس،انڈسٹریل مشینری و دیگر مشینری ورکشاپس،فریٹ فارورڈنگ ایجنٹس کار ڈیلرزسمیت دیگر سروسز کی فراہمی پر پانچ فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کردیا، تاہم پراپرٹی ڈیلرز و ریئلٹرز،تعمیراتی منصوبوں ،پراپرٹی ڈویلپرزو پروموٹرز، نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی اور حکومت کے احساس پروگرام کی منظور کردہ کم تخمینے والی ہاؤسنگ سکیموں کو مشروط طور پر صفر سیلز ٹیکس کی سہولت دی گئی۔اس دوران حکومت کی جانب سے الیکشن تیسری ترمیم کے آرڈیننس،سرکاری جائیدادوں پر قائم تجاوزات کے خاتمے کے آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع ، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس، فوڈ سکیورٹی فلو اینڈ انفارمیشن آرڈیننس ، ٹیکس قوانین تیسری ترمیم کے آرڈیننس،برقی توانائی کی پیداوار اور تقسیم سے متعلق آرڈیننس میں120 روز توسیع کی قرارداد منظور کرلی۔ایوان میں سٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق سٹیٹ بینک ایکٹ ترمیمی بل بھی پیش کیا گیا اور بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔اپوزیشن ارکان نے برقی توانائی پیداوار کے حوالے سے آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی تحریک پر ووٹنگ کو بھی چیلنج کردیاجس پر سپیکر قومی اسمبلی نے زبانی ووٹنگ کے بجائے باقاعدہ ووٹنگ کا حکم دیا۔ سپیکر نے قرارداد کے حق میں ووٹ دینے والوں کو نشستوں پر کھڑے ہونے کا حکم دیا تاہم اس پر قرارداد کے حق میں ووٹنگ کے بعد مخالفت کرنے والوں کی ووٹنگ ہوئی تو اپوزیشن کی طرف سے صرف تین ارکان مخالفت میں کھڑے ہوئے ، اپوزیشن ارکان کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہیں ہوئی ،حکومت کی جانب سے بل کے حق میں 145 ووٹ دیئے گئے ۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ آصف نے کہااپوزیشن اور عوام کی زبان بندی کرکے پاکستان کی معاشی خودمختاری بیچ رہے ہیں۔سپیکر کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا یہ دن اس پارلیمنٹ اور آپ کی کرسی کے لئے ہماری تاریخ میں اس دن کی حیثیت سے جائے گا جس پر قوم شرمسار ہوگی۔انہوں نے کہا آپ وہ آرڈیننس بحال کر رہے ہیں جو ختم ہوچکے تھے جو آئین کے خلاف ہے ، سٹیٹ بینک کا کنٹرول آئی ایم ایف کو دے رہے ہیں، آپ عوام کے اوپر مہنگائی کا پہاڑ توڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا خدا کے لئے پاکستان کے عوام پر رحم کریں، پاکستان کو نہ بیچیں۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ جو اپنے ممبرز کو کرسی پر کھڑا نہیں کرسکتے ، وہ حکومت کیا گرائیں گے ، جو مودی کو گھر بلاتے رہے ،وہ قومی سلامتی کی بات کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے ، یہ کہتے ہیں سٹیٹ بینک کو آزادی دی تو تباہی آجائے گی، ان میں اور ہم میں فرق ہے ، یہ ڈینگی پر کام کریں تو خود ہی اشتہار جاری کرتے ہیں، ہم نے کورونا کے خلاف کام کیا جس کا اعتراف بین الاقوامی اداروں اور دنیا نے کیا۔اسد عمر نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ آرڈیننس ایکسپائر ہوچکے ہیں، یہ ایک تکنیکی نکتہ ہے ، اپوزیشن سیاستدان خود ایکسپائرڈ ہوچکے ہیں ،کیا ان کی تقریریں سننا ہم پر لازم ہے ؟پیپلزپارٹی کے پرویز اشرف نے کہا اپوزیشن کو سپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔اجلاس کے دور ان وزیر اعظم عمران خان ، اپوزیشن شہباز شریف ، آصف زر داری ، بلاول بھٹو زر داری اور اختر مینگل ایوان سے غیر حاضر رہے ۔اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں صرف 98ارکان شریک ہوئے ۔پیپلزپارٹی کے 56میں سے 30ارکان نے شرکت کی۔قبل ازیں وفاقی وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی میں جمع تحریری جواب میں کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ تین برسوں میں 37 ارب 85کروڑ ڈالرکے غیر ملکی قرضے لئے اور ایک ارب ڈالر گرانٹس کی صورت میں ملے ۔جواب میں کہا گیا کہ اسی عرصے کے دوران 29 ارب 81 کروڑ ڈالر قرضوں اور سود کی واپسی کی مد میں ادا کئے ۔وزارت خزانہ نے کہا سابق دور حکومت میں پانچ سال کے دوران 49 ارب 76 کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضے لئے گئے اور اس وقت پاکستان کے ذمہ مجموعی مقامی و غیر ملکی قرض 414 کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔اس سے قبل منی بجٹ کی منظوری کیلئے وزیراعظم کے زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا ۔کابینہ نے فنانس ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ منی بجٹ میں 71 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگائے جا رہے ہیں۔ایم کیو ایم کے وزیر امین الحق نے آئی ٹی سے متعلق آلات پر 10فیصد وِدہولڈنگ ٹیکس کی مخالفت کی ۔وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر امین الحق کے خدشات کو سنا اور وزیر خزانہ کو خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی کی۔ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ریفائنری سٹیج پر لاگو ہوگا۔ اسلام آباد (خبر نگار خصوصی؍ اے پی پی)وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ ضمنی مالیاتی بل کابنیادی مقصد معیشت کودستاویزی بنانا ہے ، 343 ارب روپے کے نئے ٹیکس نہیں لگائے جارہے بلکہ ٹیکس چھوٹ کو ختم کیا جارہا،گندم، چاول، تازہ پھل اورسبزیاں، دودھ، گنا ،ٹریکٹر، کھادوں، زرعی مداخل، کیڑے مارادوایات، پرانے کپڑے اورسینما کے آلات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، کمپیوٹرز، سلائی مشینیں، آئیوڈائز نمک،سرخ مرچ پر ٹیکس لگے گا، اپوزیشن اورسوشل میڈیا پرجو واویلا مچایا جارہاہے اس میں کوئی حقیقت نہیں، اداروں کومضبوط بنانا پی ٹی آئی کے منشورکاحصہ ہے ،حکومت مہنگائی کے مقامی عوامل پرقابوپانے کی کوشش کررہی ہے ، اس وقت کئی سبزیوں اورپھلوں کی قیمت گزشتہ سال کے مقابلہ میں 20 سے لیکر30 فیصد تک کم ہے ۔جمعرات کویہاں وزیرمملکت اطلاعات ونشریات فرخ حبیب اورچئیرمین ایف بی آر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ضمنی مالیاتی بل کابنیادی مقصد معیشت کودستاویزی بنانا ہے ،ماضی میں ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال ہورہاتھا،اس وقت جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد ہے جویکساں نہیں، ٹیکس چھوٹ لینے والے ری فنڈبھی حاصل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں 700 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پربات چیت ہوئی، اس میں پراویڈنٹ فنڈ اورپرسنل انکم ٹیکس بھی شامل تھا، حکومت اسے 700 ارب روپے سے کم کرکے 343 ارب روپے پرلے آئی ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ 343 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جارہے ، یہ چھوٹ تھیں جنہیں ختم کیا جارہا۔ وزیرخزانہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا مشینری اورآلات پر 112 ارب روپے ، فارما پر160 ارب روپے جبکہ باقی شعبوں کیلئے 71 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم کی جارہی، مشینری کا ٹیکس ری فنڈایبل اورایڈجسٹبل ہے ۔ وزیرخزانہ نے کہا 71 ارب کی دیگرٹیکس چھوٹ کا تعلق پرتعیش اشیا سے ہیں، اس میں لگژری اشیا اورامپورٹڈ اشیا جسے سائیکل،سائمن فش، بیکری اشیاء اوردرآمد شدہ ساسجز شامل ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہاعام آدمی پرصرف 2 ارب روپے کے ٹیکس عائد ہورہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ضمنی مالیاتی بل کے حوالہ سے جو افواہیں پھیلائی جارہی ہے وہ کھودا پہاڑ اورنکلا چوہا والی صورتحال ہے ،پرسنل کمپیوٹر، سلائی مشین، ماچس اورسرخ مرچ جیسی اشیا پر2 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کردی گئی،اسلئے ضمنی مالیاتی بل سے مہنگائی کے حوالہ سے خدشات بے بنیاد اورحقائق کے منافی ہیں۔انہوں نے کہا آئی ایم ایف چاہتاہے سب چیزوں پرسیلزٹیکس لگے ،غیرملکی سٹیک اورفش کھانے والوں پرٹیکس لگے گا،ادویات کی قیمتیں کم ہوگی بڑھیں گی نہیں،پٹرولیم مصنوعات،کوئلہ،خوردنی تیل کی قیمتوں کااختیارمیرے پاس نہیں۔وزیرخزانہ نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں اشیائے خوراک پرٹیکس چھوٹ کے خاتمہ کے حوالہ سے ہماری لڑائی ہوئی ہے ،ہم نے آئی ایم ایف پرواضح کیاکہ ٹیکس دینے والوں پرہم مزیدٹیکس نہیں لگائیں گے ،عام آدمی پرکوئی بوجھ نہیں پڑے گا اورنہ ہی اس سے مہنگائی آئیگی۔ سٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق گفتگوکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہااداروں کومضبوط بنانا پی ٹی آئی کے منشورکاحصہ ہے ، جب تک آپ اداروں کواختیارات نہیں دیں گے ، مداخلت کریں گے تو ادارے مضبوط نہیں ہوں گے ،ماضی میں حکومتیں سٹیٹ بینک سے صفرشرح سود پرقرضے لیتی رہیں جو نوٹ چھاپنے کے برابرہے ۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سٹیٹ بینک سے ایک روپیہ قرضہ نہیں لیا، حکومت نے پارلیمان میں پیش کردہ بل میں سٹیٹ بینک کوانتظامی طورپرآزادکرنے کا کہا، سٹیٹ بینک کی اتھارٹی بینک کے بورڈ آف گورنرز کودینے کی تجویز ہے ، بورڈ کی تشکیل حکومت کرے گی۔ انہوں نے کہا سٹیٹ بینک کے بل سے بینک کوپارلیمان اورکمیٹیوں کے سامنے جوابدہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ سٹیٹ بینک بل کے حوالہ سے سوشل میڈیا پرجو کچھ چل رہاہے وہ محض افواہیں ہیں،دنیا بھرمیں سنٹرل بینکس آزاد ہوتے ہیں۔
https://www.roznama92news.com/343%D8%A7%D8%B1%D8%A8-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D9%86%DB%8C-%DB%8C%D8%A7%DA%AF%D8%B4%D9%86-%DA%A9%D8%A7%DA%AF%D8%A7%D9%85%DB%81
حکومت کو ٹیکس چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑے گی: چیئرمین ایف بی آر
هفته 01 جنوری 2022ء
اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر)چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹرمحمداشفاق نے کہاہے کہ ضمنی مالیاتی بل 2021 معیشت کو دستاویزی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے ،استثنیٰ کی واپسی سے عام آدمی کے روزمرہ استعمال کی اشیاء پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ٹیکس چھوٹ کی واپسی سے بالواسطہ اورممکنہ طور پر متاثر ہونے والے طبقات کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے 33 ارب روپے کا وسیع ہدف پرمبنی سبسڈی منصوبہ ہے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کویہاں ضمنی مالیاتی بل 2021 کے حوالہ سے میڈیا کوخصوصی بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا اکتوبرمیں آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے ٹیکس چھوٹ کی واپسی اورجنرل سیلزٹیکس کے یکساں اطلاق کامطالبہ کیاتھا تاہم ایف بی آر نے 343 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ کا انتظام کیا جبکہ پیداواری شعبہ اورکمزورطبقات کیلئے ٹیکس کی چھوٹ کادفاع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ عام آدمی کے روزمرہ استعمال کی اشیاء جیسے کھانے پینے کی اشیائ، ڈیری مصنوعات اور کپڑے کو مقامی مارکیٹ میں ٹیکس فری رکھا جا رہا ہے ،اسی طرح چاول کی درآمد وفراہمی، گندم و دیگر اناج کی مقامی سپلائی، پھل، سبزیاں، بڑاگوشت، مٹن، پولٹری، مچھلی، انڈے ، گنے ، چقندر اور افغانستان سے درآمد شدہ سبزیوں اور پھلوں کو بھی ٹیکس فری کے طور پر برقرار رکھا گیا، دودھ اور چربی سے بھرے دودھ پر بھی کوئی ٹیکس عائد نہیں کیاگیا۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ فارماسیوٹیکل فرمز کو برآمد کنندگان کی طرح 72 گھنٹوں کے اندر ری فنڈ جاری کئے جائیں گے ، فارما فرمز اب پیکیجنگ میٹریل، یوٹیلیٹیز وغیرہ پر ان پٹ ٹیکس کے طور پر ادا کئے گئے جی ایس ٹی پر ریفنڈ کا دعویٰ کر سکیں گی جو کہ وہ پہلے نہیں کر سکتے تھے ، اس اقدام سے ریٹیل مارکیٹ میں ادویات کی قیمتیں تقریباً 20 فیصد تک کم ہو جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ اون منی کی حوصلہ شکنی کے لئے نئی خریدی گئی گاڑیوں کی منتقلی پر ٹیکس بڑھا دیا گیا۔ایک سوال پرانہوں نے کہا ٹیکس استثنیٰ واپس لینے کے فوری اثرات اگرچہ سامنے نہیں آئیں گے تاہم طویل المعیاد بنیادوں پراس کے ملکی معیشت پرنہایت اچھے اثرات مرتب ہوں گے ۔نجی ٹی وی کے مطابق ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا آئی ایم ایف حقیقت ہے جس کوتسلیم کرتے ہیں،آئی ایم ایف کی شرائط نمبرزپرمنحصرہیں،عالمی ادارے کی پہلی شرط یہ تھی کہ جنرل سیلزٹیکس 17فیصدہو،ٹیکس اصلاحات جوہم نے کیں ،وہ پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوئیں۔انہوں نے کہا حکومت کو جی ایس ٹی پر چھوٹ واپس لینے کی سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔آن لائن کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا آئی ایم ایف کے بغیر ایک بجٹ بھی بنانا ممکن نہیں، جب تک آئی ایم کے پروگرام میں ہیں، اس وقت تک منی بجٹ آتے رہیں گے ۔
https://www.roznama92news.com/4-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%BE%D8%B3-%D9%84%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B1%D9%85%DB%8C%D9%86-%D8%A7%DB%8C%D9%81%D8%B1
’ ’ کامیاب پاکستان پروگرا م ‘‘ اخو ت نے قرضہ فراہمی شروع کردی
اتوار 02 جنوری 2022ء
لاہور(پ ر ) اخو ت اسلامک مائیکر و فنانس نے ، وزیر اعظم کے وژن کے مطابق شر وع کیے گئے عظیم الشا ن پراجیکٹ ’’ کا میاب پاکستان پروگرا م ‘‘ کا با ضابطہ حصہ ہو نے کی حیثیت سے ،مذکورہ پروگرا م کے تحت تین کیٹگریز میں قرضہ جا ت کی فراہمی کا آغاز کر دیا ہے ۔جو’’ کا میاب پاکستا ن لو کاسٹ ہا ئوسنگ ‘‘ ، ’’ کامیاب پاکستان انٹر پرائز لون ‘‘ اور ’’ کا میاب پاکستا ن کسان لون‘‘ ہیں ۔اخوت اسلا مک ما ئیکر و فنانس نے ابتک400ملین روپے کے 2600قرضہ جات جاری کیے ہیں ۔ 30دسمبر کو مسجدِ شہدا اسلام آباد میں ’’ کا میاب پاکستان پروگرام ‘‘ کے تحت تاریخ سا ز پیمانے پر قرضہ جا ت کے اجرا کی با ضابطہ تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ وفاقی وزیر خرانہ شوکت ترین تقریب کے مہما ن خصو صی تھے ۔ممبر سینٹ فیصل جاویدخا ن اور ایچ بی ایل اسلا مک کے ہیڈ آفاق احمد خان نے بھی خصو صی شرکت کی ۔ تقریب کے دوران اخوت اسلا مک مائیکرو فنانس نے 60 ملین روپے کے 415 قرضہ جات جاری کیے ۔مزید برآں 30دسمبر کو اس پروگرا م کے تحت پورے پاکستان میں90 ملین روپے کے 600 قرضہ جات تقسیم کیے گئے ۔یہ اقدام ریا ست مدینہ کے مطا بق ایک خو شحال معاشرے کی تشکیل کی جانب اہم ترین پیشرفت ہے ۔
https://www.roznama92news.com/%DA%A9%D8%A7-%D9%85%DB%8C%D8%A7%D8%A8-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D9%82%D8%B1%D8%B6%DB%81-%D9%81-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%DB%8C
گُڈ گورننس: این آئی سی ایل کاریونیو21ارب تک پہنچ گیا، رئیل اسٹیٹ فراڈ کے 2ارب 29کروڑ بھی ریکور
پیر 03 جنوری 2022ء
اسلام آباد (سہیل اقبال بھٹی) ماضی میں میگاسکینڈل کی زد میں رہنے والی سرکاری کمپنی این آئی سی ایل کا بہتر گورننس کے باعث ریونیو 21ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے ۔ نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ نے 2010 میں رئیل اسٹیٹ فراڈ کیس میں 2 ارب روپے 29کروڑ روپے کی ریکوری بھی کرلی۔بہترین لیڈرشپ، کسٹمر کئیر اور افسران کا اعتماد بحال ہونے کے باعث این آئی سی ایل نے بہتری کا سفر شروع کیا۔ سال 2019 میں نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کا مجموعی پریمیم 10.6 ارب، 2020 میں 15 ارب اور سال 2021 کے اختتام پر 20 ارب روپے رہا جو کہ سال 2019 کے مقابلے میں 100 فیصد اور سال 2020 کے مقابلے میں 33.3 فیصد زیادہ رہا جبکہ اس کے مقابلے میں مجموعی صنعتی انشورنس پیداوار کافی کم رہی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ خالد حمید نے 92نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کسٹمر کئیر پر توجہ دینے کے باعث کمپنی ریونیو میں ریکارڈ اضافہ ہوا ۔ این آئی سی ایل کی جانب سے سرکاری شعبے کیساتھ نجی شعبے میں بھی انشورنس کی خدمات فراہم کرنے کیلئے منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے ۔ آئندہ ایک سال میں نجی شعبے کیلئے متحرک ٹیم تیار کرکے خدمات کا آغاز کردیا جائے گا۔ نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کا سرمایہ کاری پورٹ فولیو سال 2021 کے اختتام تک 65 ارب روپے ہے جو کہ زیادہ تر حکومتی سکیورٹیز پر مشتمل ہے جس پر سرمایہ کاری کی آمدن 4.5 ارب روپے کے قریب ہے ۔ نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ قومی خزانے میں سالانہ 50 کروڑ روپے جمع کرا رہی ہے جو کہ کمپنی کے ادا شدہ سرمائے کا 25 فیصد ہے ۔ 2021 میں نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ نے ایف بی آر کو 2.3 ارب روپے کی ادائیگی کی جو کہ حکومتی اداروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ۔این آئی سی ایل کے مختلف مقامات پر 250 سے زائد کلائنٹس ہیں۔سال 2021 کے اختتام تک نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے ملازمین کی تعداد 576 رہی۔ انہوں نے بتایا کہ این آئی سی ایل کی ملکیت میں کراچی اور بلیو ایریا اسلام آباد میں ایک تجارتی عمارت ہے ۔ اس کے علاوہ لاڑکانہ میں عوامی مرکز عمارت، اپر مال روڈ لاہور میں ایکس سروسز انٹرنیشنل ہوٹل اور لبرٹی ہائوس ڈی یو ایف سی دبئی میں 6 دفاتر ملکیت میں ہیں۔ اس کے علاوہ لاہور اور کراچی میں دو کمرشل پلاٹ بھی این آئی سی ایل کی ملکیت میں ہیں۔نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کی ذمہ داریاں پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) رولز 2013 اور کوڈ آف کارپوریٹ گورننس فار انشوررز 2016 کی شق xii کے تحت الگ کی گئی ہیں۔ این آئی سی ایل کے قانون میں تبدیلی کے باعث کمپنی کے امور میں بہتری آئی جبکہ اختیارات کے غلط استعمال کاراستہ بند ہوگیا۔چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد حمید کے مطابق ماضی میں رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں این آئی سی ایل کے سکینڈل پر تحقیقاتی اداروں نے انکوائری شروع کی تو بہت سے افسران جو کسی بھی قسم کی کرپشن میں ملوث نہیں تھے انہیں بھی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث افسران نے دلجمعی کیساتھ کام کرنا چھوڑ دیا۔ این آئی سی ایل میں خوف ایک فضا تھی تاہم وقت گزرنے کیساتھ افسرن کا مورال بلند کیا گیا ہے جس کے باعث این آئی سی ایل ایک مستحکم قومی کمپنی کے طور پر اُبھر کر سامنے آئی ہے ۔ کمپنی ملازمین کی فلاح وبہبود کا خاص خیال رکھا جارہا ہے ۔
https://www.roznama92news.com/%DA%A9-%D8%B1-%D8%A8%DA%BE%DB%8C-%D8%B1%DB%8C%DA%A9%D9%88%D8%B1
وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانےکیلئےشروعات پارلیمنٹیرینز سےہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئےمثال بنیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے ارکان پارلیمنٹیرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری کا اجراء کر دیا۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معاشرےکی ترقی میں ٹیکس کااہم کردارہے، جب تک ٹیکس ریونیواکٹھا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کرسکتا، ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانےکیلئےشروعات پارلیمنٹیرینز سے ہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ ٹیکس کی ادائیگی میں لوگوں کیلئےمثال بنیں۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور آسانی کیلئے اقدامات کر رہےہیں، یہاں جس کی جتنی طاقت ہےوہ ٹیکس چھپاتاہے، ہم کرنٹ اخراجات بھی اپنے ریونیو سے پورا نہیں کر پا رہے، شناختی کارڈکےذریعےپتہ لگائیں گےکہ کس کی کتنی انکم ہے، کسی کوہراساں نہیں کریں گے لیکن ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
شوکت ترین نے کہا کہ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کے علاوہ کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، 22 کروڑ کی آبادی میں سے صرف 30 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، محصولات میں اضافے کیلئے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
https://www.express.pk/story/2266813/1/
پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی (ایس پی اے) کے زیر اہتمام پنجاب حکومت نے صوبہ بھر کے خواجہ سراؤں کی ماہانہ مالی ام کا بڑا پروگرام شروع کر دیا ہے۔
اس پروگرام کو مساوات پروگرام کا نام دیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت 40 سال سے زائد عمر کے خواجہ سراؤں کو ماہانہ 3 ہزار روپے اور 18 سال سے 40 سال تک کے معذور خواجہ سراؤں کو ماہانہ 2 ہزار روپے مالی امداد دی جائے گی اس کیلیے خواجہ سراؤںکا نادرا کے پاس بطور خواجہ سرا رجسٹر ہونا ضروری ہے جبکہ معذور خواجہ سراؤں کا معذوری کا سرٹیفیکیٹ ہونا لازم ہے۔
پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی نے پنجاب بھر کے خواجہ سراؤں کو فوری نادرا سے رجسٹریشن کی ہدایات جاری کی ہیں اس پروگرام کی رجسٹریشن شروع کر دی گئی ہے رجسٹریشن صرف شناختی کارڈ کی بنیاد پر ہوگی یہ رجسٹریشن 31 جنوری تک جاری رہے گی تمام خواجہ سراؤں کو ان کے موبائل فون نمبر پر مالی امداد کی رقم بھیجی جائے گی ۔
https://www.express.pk/story/2266578/1/
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-04&edition=KCH&id=5903956_38456600
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-04&edition=KCH&id=5903955_69615622
ترکی میں مہنگائی کا 20 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-04&edition=KCH&id=5904313_96776431
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2022-01-04&edition=KCH&id=5904318_38103666
وہ ریاست جس نے پٹرول پر 25 روپے فی لٹر رعایت دینے کا اعلان کردیا
Dec 30, 2021 | 13:14:PM

نئی دہلی (ویب ڈیسک)بھارتی ریاست جھاڑکھنڈ کی حکومت نےراشن کار ڈ ہولڈرز کے لیے پٹرول پر 25 روپے فی لٹر کی رعایت دینے کا اعلان کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کےمطابق جھاڑکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اعلان کیا کہ ریاستی حکومت موٹر سائیکل اور سکوٹر چلانے والوں کو ایندھن کی یہ رعایت دے گی، راشن کارڈ ہولڈر خاندان ہر مہینے 10 لٹر تک رعایت حاصل کر سکے گا۔ سورین کا کہنا تھا کہ یہ رعایت 26 جنوری 2022 سے حاصل کی جاسکے گی،انہوں نے یہ اعلان حکومت میں دو سال مکمل کرنے پر کیا
https://dailypakistan.com.pk/30-Dec-2021/1384410?fbclid=IwAR05JF8Brzw-RFBXAOWVVB2w46mp5vXURWGthEj3qJ2SasPePraTyQNeAu4
منی بجٹ میں کون کونسے نئے ٹیکس شامل ہیں؟ جان کر آپ کی چیخیں نکل جائیں
Dec 30, 2021 | 18:02:P

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت نے 360 ارب مالیت کا منی بجٹ منظور کرلیا ہے جس میں متعدد نئے ٹیکسز شامل کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق منی بجٹ کے تحت 144 اشیا پر ٹیکس لگے گا جو یا تو جی ایس ٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہیں یا ان پر5فیصد سے12فیصد ٹیکس عائد ہے۔ اب ان پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ان اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے سے ٹیکس وصولی 352ارب روپے سے کہیں زیادہ ہوگی کیونکہ بہت سی اشیا پر پہلی بار ٹیکس عائد کیا جائے گا اور ان سے حاصل ہونے والے ٹیکس تخمینے کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اندازہ نہیں ہے۔
موبائل فون کالز پر انکم ٹیکس ریٹ10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے سے مزید 7ارب حاصل ہونگے۔ شیرخوار بچوں کیلیے دودھ کی تیاری کیلیے استعمال ہونے والے درآمدی خام مال پر زیرو ریٹنگ ٹیکس واپس لیکر اس پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا جس سے ریونیو میں نو ارب روپے اضافہ ہوگا۔ اس مد میں ٹیکس آمدن کا تخمینہ 15 ارب لگایا گیا ہے۔شیرخوار بچوں کی اشیا کی مد میں بھی سیلزٹیکس لگایا گیا ہے اور اس سے بھی 6 ارب ریونیو حاصل ہوگا۔ ڈیوٹی فری شاپس کی اشیا پر بھی17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ چونکہ ان پر پہلی بار ٹیکس لگایا گیا ہے اس لیے حاصل ہونے والے ٹیکس کا تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا۔ بریڈ تیار کرنے والی بیکریوں، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز اور دکانوں پر 17 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا جس سے5 ارب روپے حاصل ہوں گے تاہم روٹی، نان، چپاتی، شیرمال بنانے والے تندور بدستور مستثنیٰ رہیں گے۔میس میں تیار اور سرو کیے جانے والے کھانے، تیار شدہ کھانے او رمٹھائیاں تیار کرنے والے ہوٹلز، کیٹرررز، دکانوں، ریسٹورنٹس پر7.5 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کر دیا جائے گا جس سے ہوٹلنگ مہنگی ہوجائے گی۔
درآمد شدہ سبزیوں پر 7 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ریٹیل پیکیجنگ میں فروخت نہ ہونے والی سرخ مرچوں پر ٹیکس لگے گا۔ ملنگ انڈسٹری کیلئے اناج اور مصنوعات پر 5 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا اور چاول، گندم، گندم اور میدہ کے آٹے کی مقامی سپلائی مستثنیٰ رہے گی۔ ماچس پر بھی17 فیصد کے حساب سے ٹیکس لگے گا۔ڈیری پراڈکٹس، سوسیجز، مرغی کا گوشت اور اسکی دیگر مصنوعات جو کہ کسی برانڈ نام یا ٹریڈ مارک کے تحت ریٹیل پیکنگ میں فروخت ہوتی ہیں ان پر بھی 17 فیصد ٹیکس عائدہوگا۔ برانڈ نام کے تحت خوردہ پیکنگ میں فروخت ہونے والے فلیورڈ دودھ، پر ٹیکس کی شرح دس فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی جائے گی جس سے ایک ارب روپے ریونیو ملے گا۔ دہی، پنیر، مکھن، دیسی گھی، دودھ اور کریم پر بھی ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا جائے گا۔ ڈیری مصنوعات سے متعلق مشینری اور آلات پر 5 فیصد کے بجائے اب 17 فیصد ٹیکس لگے گا۔
موبائل فونز پر مقررہ شرح کے مقابلے میں 17فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ خوردہ دکانوں سے کی جانے والی سپلائیز جو کہ ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ مربوط ہیں جن پر فی الحال 10% ٹیکس عائد ہے اب 16% ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ منجمد تیار یا محفوظ ساسیجز پر ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گی غیر ملکی حکومت یا تنظیم کی جانب سے تحفہ یا عطیہ کے طور پر موصول ہونے والی اشیاپر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔قدرتی آفت کی صورت میں موصول ہونے والی تمام اشیا کی درآمد پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ غیر منقولہ تحائف کے طور پر ڈاک کے ذریعے درآمد کیے گئے سامان پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا
درآمد شدہ نمونے، مانع حمل ادویات اور لوازمات پر ٹیکس سے 200 ملین روپے ملیں گے۔ سلائی مشینوں پر 17 فیصد ٹیکس لگے گا۔ زندہ جانوروں اور زندہ مرغیوں کی درآمد پر پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا اور اس سے 700 ملین روپے کے محصول حاصل ہوں گے تاہم مقامی سپلائی اس سے مستثنیٰ رہے گی۔
کھیت کی تیاری کے آلات، بیج اور پودے لگانے، آبپاشی، نکاسی آب، اور زرعی کیمیکل کی تیاری، کٹائی، تھریشنگ کے آلات اور فصل کے بعد ہینڈلنگ کے آلات پر ٹیکس 5 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گا۔ پولٹری سیکٹر کی مشینری پر جی ایس ٹی 7 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد، ملٹی میڈیا پراجیکٹس پر 10 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گا، لیتھیم آئرن بیٹری پر ٹیکس 12 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گی۔چاندی اور سونے پر جی ایس ٹی 1 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد اور جیولری آرٹیکلز پر 17 فیصد ہو جائے گا۔ توانائی کے قابل تجدید ذرائع جیسے سولر اور ونڈ، آبپاشی کے آلات پر بھی ٹیکس لگے گا۔ آئل سیڈز کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی جائے گی، کوئلے کی کان کنی سے متعلقہ BMR سسٹم کی مشینری اور آلات ، گیس پروسیسنگ پلانٹس اور آئل اینڈ گیس فیلڈ پراسپیکٹنگ، پلانٹ، مشینری، کانکنی کے آلات، کوئلے کی کان کنی کی مشینری، تھر کول فیلڈ کے لیے درآمد کیے جانے والے آلات پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔
حکومت پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت BMR یا بجلی کی پیداوار کے توسیعی منصوبوں کے لیے مشینری، آلات پر 14 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ BMR یا بجلی کی پیداوار کے توسیعی منصوبوں کے لیے مشینری، آلات اور اسپیئرز پر 17 فیصد جی ایس ٹی بھی عائد ہوگا جس سے 42 ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔ اسی طرح اسی مد میں نیوکلیئر یا قابل تجدید توانائی کے وسائل سے بجلی کی پیداوار کے توسیعی منصوبوں پر 6 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سولر انرجی کے ساتھ استعمال کی اشیاء پر 12 ارب روپے کے ٹیکس لاگائے جا رہے ہیں۔ 12 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی جائے گی۔ حتی کہ پی او ایس مشین کی درآمد پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا ۔ برآمد شدہ سامان جو ایک سال کے اندر درآمد کیا جاتا ہے اس پر 3 ارب روپے کے ٹیکس عائد ہوں گے۔
موبائل فون کے مقامی مینوفیکچررز کی طرف سے موبائل فون کی تیاری کے لیے پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر 17% جی ایس ٹی لگے گا۔ سمندر پار پاکستانیوں اور سیاحوں کی جانب سے درآمد کیے جانے والے ذاتی ملبوسات اور سامان، پر بھی ٹیکس لگے گا۔زیرو ریٹڈ سیکٹر سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ مکمل ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم والی اشیاء پر بھی سیلز ٹیکس 17 فیصد تک کئے جانیکا امکان ہے جبکہ مخصوص شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ بھی ختم ہو سکتی ہے تاہم کھانے پینے کی اشیاء اورادویات پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی، لگژری اشیاء کی درآمد اوردرآمدی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی سفارش ہے، ٹیکس وصولی ہدف 5829 ارب روپے سے بڑھا کر 6 ہزار 100 ارب کرنے کی تجویز ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ریفائنری سٹیج پر لاگو ہوگا۔
"عام آدمی پر صرف 2 ارب کے ٹیکسز لگیں گے" منی بجٹ کے بعد شوکت ترین کا بڑا دعویٰ
Dec 30, 2021 | 18:35:PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ منی بجٹ میں عام آدمی پر صرف دو ارب کے نئے ٹیکس لگے ہیں۔
منی بجٹ پاس ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ منی بجٹ میں 343 ارب ٹیکس چھوٹ پر نظر ثانی کی گئی۔ضمنی بجٹ سے عوام پر بوجھ کی باتیں بے بنیاد ہیں۔70ارب کی ٹیکس چھوٹ میں لگژری آئٹمز شامل تھیں۔مشینری پر 112 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے۔کھاد، ٹریکٹر اور پرانے کپڑوں پر ٹیکس نہیں لگنے دیا۔آئی ایم ایف نے مارچ میں 700 ارب کے ٹیکسز کی بات کی تھی۔ہم نے کہا ٹیکس دینے والے مزید ٹیکس نہیں لگائیں گے۔آئی ایم ایف سے کہا ٹیکس پر ٹیکس نہیں لگنے دیں گے۔فارماسوٹیکلز پر 160 ارب کی ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے۔2ارب ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ ، کھودا پہاڑ نکلا چوہا والی بات ہے۔
انکا کہنا تھا کہ اداروں کی خودمختاری پی ٹی آئی منشورمیں شامل ہے۔آئی ایم ایف نےکہااسٹیٹ بینک کیساتھ اچھابرتاؤنہیں کیاجاتا۔ حکومت نےگزشتہ ڈھائی سال سےاٹیٹ بینک سےقرض نہیں لیا،سٹیٹ بینک کی اتھارٹی بورڈکےپاس ہوگی۔سٹیٹ بینک کےبورڈآف گورنرزکی صدرمنظوری دیں گے۔سٹیٹ بینک اب پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کوجوابدہ ہوگا۔ ہم نےتوپارلیمنٹ کوخودمختاری دی
https://dailypakistan.com.pk/30-Dec-2021/1384438?fbclid=IwAR2VKDXZRH-OWpGj5-PGM4VbjNm2d9DM9yFQNH8WwjI8FEKVxjlmlIIE-Wc
حکومت نےآئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے 360 ارب روپے کا منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا جس کے خلاف ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس سپلیمینٹری بل 2021ء قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔ اس دوران ایوان میں اپوزیشن نے شدید ہنگامہ آرائی کی۔ اپوزیشن نے احتجاجاً بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا تاہم اسی شور شرابے میں وزیر خزانہ نے فنانس سپلیمنٹری بل 2021ء سے پہلے ضمنی ایجنڈے کے تحت اسٹیٹ بینک کے حوالے سے بل پڑھ دیا۔ اسپیکر ڈائس کے سامنے شگفتہ جمانی اور حکومتی رکن غزالہ سیفی میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
نوید قمر کا نکتہ اعتراض
اجلاس میں الیکشن تیسری ترمیم کے آرڈیننس میں 120 دن کی توسیع کی قرارداد بھی منظور کرلی گئی، جس پر پیپلزپارٹی کے سید نوید قمر نے نکتہ اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ آج ایجنڈے میں مدت ختم ہونے کے بعدآرڈیننس لائے جارہے ہیں، 6 آرڈیننسوں کی مدت ختم ہوچکی ہے، مگرلگتا ہے مردے میں جان ڈالی جارہی ہے، اس ایوان میں نئی نئی روایتیں ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
نوید قمر کے اعتراض پر بابر اعوان نے جواب دیا کہ قومی اسمبلی میں مدت سے آرڈیننس پیش ہوتے ہیں،رولز کے مطابق کارروائی چلائی جارہی ہے۔
برقی توانائی پیداواری بل پر اپوزیشن کو شکست
اپوزیشن ارکان نے برقی توانائی پیداوار کے حوالے سے آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی تحریک پر ووٹنگ کو بھی چیلنج کردیا۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے زبانی ووٹنگ کے بجائے باقاعدہ ووٹنگ کا حکم دے دیا، اسپیکر نے قرارداد کے حق ووٹ دینے والوں کو نشستوں پر کھڑے ہونے کا حکم دیا۔ تاہم اس پر قرارداد کے حق میں ووٹنگ کے بعد مخالفت کرنے والوں کی ووٹنگ ہوئی تو اپوزیشن کی طرف سے صرف تین ارکان مخالفت میں کھڑے ہوئے، اپوزیشن ارکان کی اکثریت گنتی میں کھڑی نہیں ہوئی۔ حکومت کی جانب بل کے حق میں 145 ووٹ دیئے گئے۔
خواجہ آصف کا اظہار خیال
مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عوام کی زبان بندی کر کے معاشی خودمختاری بیچی جارہی ہے، مدت ختم ہونے والے آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی جارہی ہے،ٹیکس چھوٹ ختم کر کے عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، پاکستان کو مت بیچیں پاکستان پر رحم کریں،تین سال سے دوائی، گندم اور چینی والوں کو لوٹ مار کی اجازت دی گئی، 22 کروڑ عوام کی آواز اٹھا رہا ہوں میری آواز بند مت کریں، ایسٹ انڈیا کی حکومت آچکی ہے، پاکستان کی معاشی خودمختاری سرنڈر کرنا 1971 کے سرنڈر سے زیادہ خطرناک ہے،ساری قوم شرمسار ہورہی ہے کہ آج ایوان میں کیا ہورہا ہے۔
خواجہ آصف کے اظہار خیال پر اسپیکر قومی اسمبلی نے جواب دیا کہ میں نے آرڈیننس سے متعلق رولنگ دے دی ہے، میں نے رولز کے مطابق توسیع کی رولنگ دی ہے۔ خواجہ آصف نے ایک بار پھر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو آرڈیننس ایکسپائر ہو چکے ہیں ان میں توسیع نہیں ہو سکتی، توسیع معیاد ختم ہونے سے پہلے ہو سکتی ہے۔ جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آرڈیننس کی مدت میں توسیع کی قرارداد قانونی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مدت ختم ہونے والے آرڈیننس کو رینیو نہیں کیا جاسکتا، آئی ایم ایف کے پاس قرضوں کیلئے ملک کو گروی رکھا جارہا ہے، کہا گیا ہم ملک میں دودھ شہد کی ندیاں بہا دیں گے، خیبرپختونخواہ کی عوام آپ کے خلاف فیصلہ سنا چکی ہے، آپ کی رولنگ آئین کی خلاف ورزی ہے، اسپیکر صاحب اس ایوان کے تقدس اور تکریم کا خیال کریں، یہ اسمبلی پاکستان کے معاشی سرنڈر کرنے کے حوالے سے یاد رکھی جائے گی۔
اسد عمر کا خواجہ آصف کو جواب
وفاقی وزیر اسد عمر نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو اپنے ممبرز کو کرسی پر کھڑا نہیں کرسکتے وہ حکومت کیا گرائیں گے، جو مودی کو گھر بلاتے رہے وہ قومی سلامتی کی بات کرتے ہوئے اچھے نہیں لگتے، یہ کہتے ہیں اسٹیٹ بینک کو آزادی دی تو تباہی آجائے گی، ان میں اور ہم میں فرق ہے، یہ ڈینگی پر کام کریں تو خود ہی اشتہار جاری کرتے ہیں، ہم نے کورونا کے خلاف کام کیا جس کا اعتراف بین الاقوامی اداروں اور دنیا نے کیا۔ یہ لوگ 10 سال میں ایک روپے کے ترقیاتی کاموں کی منظوری نہیں کراسکے، گزشتہ چار ماہ میں 400 ارب کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری اسی ایوان نے دی۔
اسد عمر نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ آرڈیننس ایکسپائر ہوچکے ہیں، یہ ایک تکنیکی نکتہ ہے، اپوزیشن سیاستدان خود ایکسپائرڈ ہوچکے ہیں کیا ان کی تقریریں سننا ہم پر لازم ہے، دنیا نے دیکھا کہ جب ہماری سرحدی خلاف ورزی ہوئی تو ہم نے ان کا جہاز گرایا، انڈین اسکوارڈن لیڈر کو قیدی بنایا، چائے پلائی اور ذلیل کرکے نکالا، دنیا نے دیکھا کیسے ہم نے ملکی دفاع کو محفوظ بنایا مگر ان کا لیڈر تو کہتا تھا کہ ٹانگیں کانپتی ہیں۔
راجا پرویز اشرف کا اظہار خیال
پیپلزپارٹی کے راجا پرویز اشرف نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس طریقے سے ترامیم کی جا رہی ہیں اس سے پارلیمنٹ کا تقدس پامال ہو رہا ہے، آئین کے تحت چلیں تو دو تہائی اکثریت درکار ہوگی، آج پارلیمنٹ پر داغ لگایا گیا، قانون سازی کسی جماعت کی نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کیلئے کی جا رہی ہے، خواجہ آصف کے بیان پر اسد عمر نے کیا جواب دیا، سب نے سنا ہوگا، اور قوم مایوس بھی ہوئی ہوگی۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ میں کبھی بھی نہیں چاہتا کہ ہاؤس کا ماحول خراب ہو لیکن حکومت کا طریقہ کار ناقابل برداشت ہے، بتایا جائے ملک میں مہنگائی ہے یا نہیں؟ مہنگائی کنٹرول کرنے کا کہیں تو جواب آتا ہے آپ کی وجہ سے ہے، حکومت ہر محاذ پر فیل ہوئی، یہ لوگ پاکستان کے عوام کے ساتھ مذاق کر رہے ہیں، اپوزیشن کو اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے پر مجبور کیا جاتا ہے، یہ سوئے رہتے ہیں، انہیں نہیں پتہ تھا کہ آرڈیننس ایکسپائر ہو گیا، یہ اسپیکر کی کرسی کو استعمال کر رہے ہیں، مجبور کر رہے ہیں کہ اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک آئے، اسپیکر صاحب سے درخواست ہے کہ نیوٹرل رہیں۔
کابینہ اجلاس میں منی بجٹ کی منظوری
اس سے قبل منی بجٹ کی منظوری کیلیے وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے فنانس ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق 144 اشیا پر ٹیکس لگے گا جو یا تو جی ایس ٹی سے مکمل طور پر مستثنیٰ ہیں یا ان پر5فیصد سے12فیصد ٹیکس عائد ہے۔ اب ان پر 17 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ان اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگانے سے ٹیکس وصولی 352ارب روپے سے کہیں زیادہ ہوگی کیونکہ بہت سی اشیا پر پہلی بار ٹیکس عائد کیا جائے گا اور ان سے حاصل ہونے والے ٹیکس تخمینے کا ایف بی آر کو اندازہ نہیں ہے۔
موبائل فون کالز پر انکم ٹیکس ریٹ10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے سے مزید 7ارب حاصل ہونگے، شیرخوار بچوں کیلیے دودھ کی تیاری کیلیے استعمال ہونے والے درآمدی خام مال پر زیرو ریٹنگ ٹیکس واپس لیکر اس پر بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا جس سے ریونیو میں نو ارب روپے اضافہ ہوگا۔ اس مد میں ٹیکس آمدن کا تخمینہ 15 ارب لگایا گیا ہے۔
شیرخوار بچوں کی اشیا کی مد میں بھی سیلزٹیکس لگایا گیا ہے اور اس سے بھی 6 ارب ریونیو حاصل ہوگا۔ ڈیوٹی فری شاپس کی اشیا پر بھی17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔ چونکہ ان پر پہلی بار ٹیکس لگایا گیا ہے اس لیے حاصل ہونے والے ٹیکس کا تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا۔
850 سی سی سے بڑی کاروں پر17فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے گا جبکہ درآمدی الیکٹرک گاڑیوں کے سی بی یوز پر ٹیکس5 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کر دیا جائے گا۔ بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز پر ٹیکس بھی 16.9 فیصد سے بڑھا کر سترہ فیصد کیا جائے گا۔ ادویات کے خام مال پر بھی17فیصد جی ایس ٹی لگایا جائے گا جس سے سب سے زیادہ45 ارب روپے حاصل ہوں گے۔
30 ارب روپے درآمدی مرحلے پر حاصل ہوں گے جبکہ 15 ارب روپے لوکل سٹیج پر حاصل ہوں گے تاہم ایف بی آر کا کہنا ہے کہ خام مال زیرو ریٹڈ ہی رہے گا اور ان پر ری فنڈ دیا جائے گا۔ بریڈ تیار کرنے والی بیکریوں، ریسٹورنٹس، فوڈ چینز اور دکانوں پر 17 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا جس سے5 ارب روپے حاصل ہوں گے تاہم روٹی، نان، چپاتی، شیرمال بنانے والے تندور بدستور مستثنیٰ رہیں گے۔
میس میں تیار اور سرو کیے جانے والے کھانے، تیار شدہ کھانے او رمٹھائیاں تیار کرنے والے ہوٹلز، کیٹرررز، دکانوں، ریسٹورنٹس پر7.5 فیصد سے بڑھا کر17 فیصد کر دیا جائے گا جس سے ہوٹلنگ مہنگی ہوجائے گی۔
درآمد شدہ سبزیوں پر 7 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ریٹیل پیکیجنگ میں فروخت نہ ہونے والی سرخ مرچوں پر ٹیکس لگے گا۔ ملنگ انڈسٹری کیلئے اناج اور مصنوعات پر 5 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا اور چاول، گندم، گندم اور میدہ کے آٹے کی مقامی سپلائی مستثنیٰ رہے گی۔ ماچس پر بھی17 فیصد کے حساب سے ٹیکس لگے گا۔
ڈیری پراڈکٹس، سوسیجز، مرغی کا گوشت اور اسکی دیگر مصنوعات جو کہ کسی برانڈ نام یا ٹریڈ مارک کے تحت ریٹیل پیکنگ میں فروخت ہوتی ہیں ان پر بھی 17 فیصد ٹیکس عائدہوگا۔ برانڈ نام کے تحت خوردہ پیکنگ میں فروخت ہونے والے فلیورڈ دودھ، پر ٹیکس کی شرح دس فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی جائے گی جس سے ایک ارب روپے ریونیو ملے گا۔ دہی، پنیر، مکھن، دیسی گھی، دودھ اور کریم پر بھی ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا جائے گا۔ ڈیری مصنوعات سے متعلق مشینری اور آلات پر 5 فیصد کے بجائے اب 17 فیصد ٹیکس لگے گا۔
موبائل فونز پر مقررہ شرح کے مقابلے میں 17% کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ خوردہ دکانوں سے کی جانے والی سپلائیز جو کہ ایف بی آر کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ مربوط ہیں جن پر فی الحال 10% ٹیکس عائد ہے اب 16% ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ منجمد تیار یا محفوظ ساسیجز پر ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گی غیر ملکی حکومت یا تنظیم کی جانب سے تحفہ یا عطیہ کے طور پر موصول ہونے والی اشیاپر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
قدرتی آفت کی صورت میں موصول ہونے والی تمام اشیا کی درآمد پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ غیر منقولہ تحائف کے طور پر ڈاک کے ذریعے درآمد کیے گئے سامان پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
درآمد شدہ نمونے، مانع حمل ادویات اور لوازمات پر ٹیکس سے 200 ملین روپے ملیں گے۔ سلائی مشینوں پر 17 فیصد ٹیکس لگے گا۔ زندہ جانوروں اور زندہ مرغیوں کی درآمد پر پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا اور اس سے 700 ملین روپے کے محصول حاصل ہوں گے تاہم مقامی سپلائی اس سے مستثنیٰ رہے گی۔
کھیت کی تیاری کے آلات، بیج اور پودے لگانے، آبپاشی، نکاسی آب، اور زرعی کیمیکل کی تیاری، کٹائی، تھریشنگ کے آلات اور فصل کے بعد ہینڈلنگ کے آلات پر ٹیکس 5 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گا۔ پولٹری سیکٹر کی مشینری پر جی ایس ٹی 7 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد، ملٹی میڈیا پراجیکٹس پر 10 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گا، لیتھیم آئرن بیٹری پر ٹیکس 12 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد ہو جائے گی۔
چاندی اور سونے پر جی ایس ٹی 1 فیصد سے بڑھ کر 17 فیصد اور جیولری آرٹیکلز پر 17 فیصد ہو جائے گا۔ توانائی کے قابل تجدید ذرائع جیسے سولر اور ونڈ، آبپاشی کے آلات پر بھی ٹیکس لگے گا۔ آئل سیڈز کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی جائے گی، کوئلے کی کان کنی سے متعلقہ BMR سسٹم کی مشینری اور آلات ، گیس پروسیسنگ پلانٹس اور آئل اینڈ گیس فیلڈ پراسپیکٹنگ، پلانٹ، مشینری، کانکنی کے آلات، کوئلے کی کان کنی کی مشینری، تھر کول فیلڈ کے لیے درآمد کیے جانے والے آلات پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگے گا۔
حکومت پاکستان کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت BMR یا بجلی کی پیداوار کے توسیعی منصوبوں کے لیے مشینری، آلات پر 14 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ BMR یا بجلی کی پیداوار کے توسیعی منصوبوں کے لیے مشینری، آلات اور اسپیئرز پر 17 فیصد جی ایس ٹی بھی عائد ہوگا جس سے 42 ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔ اسی طرح اسی مد میں نیوکلیئر یا قابل تجدید توانائی کے وسائل سے بجلی کی پیداوار کے توسیعی منصوبوں پر 6 ارب روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سولر انرجی کے ساتھ استعمال کی اشیاء پر 12 ارب روپے کے ٹیکس لاگائے جا رہے ہیں۔ 12 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کے لیے پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی جائے گی۔ حتی کہ پی او ایس مشین کی درآمد پر 17 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا ۔ برآمد شدہ سامان جو ایک سال کے اندر درآمد کیا جاتا ہے اس پر 3 ارب روپے کے ٹیکس عائد ہوں گے۔
موبائل فون کے مقامی مینوفیکچررز کی طرف سے موبائل فون کی تیاری کے لیے پلانٹ اور مشینری کی درآمد پر 17% جی ایس ٹی لگے گا۔ سمندر پار پاکستانیوں اور سیاحوں کی جانب سے درآمد کیے جانے والے ذاتی ملبوسات اور سامان، پر بھی ٹیکس لگے گا۔
زیرو ریٹڈ سیکٹر سے بھی سیلز ٹیکس چھوٹ مکمل ختم کئے جانے کا امکان ہے۔ سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم والی اشیاء پر بھی سیلز ٹیکس 17 فیصد تک کئے جانیکا امکان ہے جبکہ مخصوص شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ بھی ختم ہو سکتی ہے تاہم کھانے پینے کی اشیاء اورادویات پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی، لگژری اشیاء کی درآمد اوردرآمدی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی سفارش ہے، ٹیکس وصولی ہدف 5829 ارب روپے سے بڑھا کر 6 ہزار 100 ارب کرنے کی تجویز ہے۔ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس ریفائنری سٹیج پر لاگو ہوگا۔
علاوہ ازیں حکومت آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل بھی قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کرے گی۔ 12 جنوری سے پہلے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد ضروری ہے۔
https://www.express.pk/story/2264993/1/
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108913852&Issue=NP_PEW&Date=20211230
پاکستان سٹیل مل
پانچ ماہ میں 144 ارب کے موبائل فون درآمد
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-12-30&edition=KCH&id=5898540_65729736
پانی ،یوریا کی قلت سے فصلیں متاثر
حکومت نے صنعت کاروں کو بڑی خوشخبر ی سنا دی
Dec 28, 2021 | 20:24:PM

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) سوئی ناردرن گیس کمپنی نے مذاکرات کے بعد کیپٹو پاور سیکٹر اور بجلی گھروں کی گیس مشروط طور پر بحال کرنے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق برآمدی صنعت کا پہیہ رواں رکھنے کے لیے حکومت ، صنعتی شعبے اور سوئی نادرن گیس کمپنی لمیٹیڈ نے بجلی گھروں کو گیس کی ترسیل دوبارہ سے فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ کیپٹو پاور سیکٹر کو بدھ، 29 دسمبر کی صبح سے گیس فراہمی شروع کردی جائے گی، موسم سرما میں گھریلو صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر پاور سیکٹر کو گیس مخصوص کوٹے کے مطابق دی جائے گی۔
ترجمان سوئی ناردرن کے مطابق صنعت کاروں کی جانب سے ٹیرف کے حوالے سے لیے گئے عدالتی آرڈر کو واپس لینے کی یقین دہانی کے بعد ہی گیس بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سوئی ناردرن گیس لمیٹڈ نے لوڈ منیجمنٹ پروگرام کے تحت کیپٹو پاور سیکٹر کو گیس کی فراہمی 15 دسمبر سے معطل کردی تھی ، جس کے بعد ٹیکسٹائل سے وابستہ صنعت کاروں نے درآمدی صنعتیں احتجاجاً بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔بعد ازاں حکومتی اراکین اور صنعت کاروں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، جس کے بعد دونوں فریقین نے لوڈ مینجمنٹ پروگرام کو منظور کرتے ہوئے پر عمل درآمد کرنے کی رضا مندی ظاہر کی تھی۔
https://dailypakistan.com.pk/28-Dec-2021/1383446?fbclid=IwAR2T9qDf0tD6lAJQSvR58E2egCX3KvA_swQcDjzdOI0jjrmM-ngf01R8KtM
'اگر ہم یہ چیزیں بھارت سے لینا شروع کردیں تو مہنگائی آدھی ہو جائے گی، فواد چوہدری نے مہنگائی میں کمی کا فارمولا بتا دیا
Dec 28, 2021 | 23:29:PM

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر ہم آلو پیاز،ٹماٹر انڈیا سے لینا شروع کریں تو ملک میں مہنگائی آدھی ہو جائے گی۔
ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل ہمارا سرمایہ ہے، طلبہ تنظیموں کا حمایتی ہوں لیکن تشدد کے خلاف ہوں۔ پاکستان کے سیاسی مستقبل کیلئے طلبہ تنظیموں کا ہونا ضروری ہے۔فواد چودھری نے کہا کہ کراچی کے بعد خیبرپختونخوا کو بھی اسلحہ سے پاک کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر ہمارے دلوں کے قریب ہیں جس کے لیے ہم نے 4 جنگیں لڑی ہیں۔ سائبر سیکیورٹی بھی ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ خواتین کو خود کو معاشی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
https://dailypakistan.com.pk/28-Dec-2021/1383467?fbclid=IwAR1I2Znqojpfs94BB5PvYh-gVbOG5h4V4MMBFup9hQcgAwZQCfXfM7vprLI
چیئرمین نیپرا نے اپنا بجلی کا بل دیکھا تو چونک گئے ، سماعت کے دوران کیا ریمارکس دیئے ؟ جانئے
Dec 29, 2021 | 15:36:PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )حالیہ بجلی کے بلوں نے عوام کی چیخیں نکلوا کر رکھ دی ہیں جبکہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹس سے چیئرمین نیپرا بھی شدید پریشان ہو گئےاور کہا کہ میں نے اپنا بجلی کا ماہانہ بل دیکھا تو چونک گیا ۔
تفصیلات کے مطابق نیپرا میں نومبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 4 روپے 33 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سے چیئرمین نیپرا بھی پریشان ہوگئے اور دوران سماعت ریمارکس دیے کہ انہوں نے جب اپنا بل دیکھا تو وہ چونک گئے۔
انہوں نے کہا کہ جن کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ بہت زیادہ لگ کر آئی ہے وہ نیپرا دفاتر سے رجوع کریں۔دوران سماعت نیپرا حکام نے کہا کہ نومبر میں ریفرنس کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ بجلی پیدا کی گئی جبکہ ایندھن کی قیمتیں بڑھنے سے 26 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی سے 6 کروڑ 23 لاکھ روپے سے زائد کا بوجھ پڑا اور ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کی قلت سے 5 کروڑ 57 لاکھ روپے کا بوجھ پڑا۔
نیپرا نے نومبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ایک ماہ کے لیے بجلی 4 روپے 33 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 6 ارب روپے کی سابقہ ایڈجسٹمنٹس کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا۔
https://dailypakistan.com.pk/29-Dec-2021/1383986?fbclid=IwAR16I6cayMhhFdTZK7_P_7ppPQUcKgfKGZc-rFBazNeha2yOC7DHpR1m2d8
منی بجٹ لانے کی اصل وجوہات کیا ہیں ، وزیر اعظم نے کابینہ ارکان کو حقائق بتا دیے
Dec 29, 2021 | 16:20:PM

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر اعظم عمران خان نے منی بجٹ لانے کی اصل وجوہات کابینہ ارکان سے شیئر کر دیں ۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کابینہ کے اجلاس میں ارکان کو منی بجٹ لانے کی وجوہات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق حکمرانوں نے عالمی اداروں سے قرضے لئے اور ملک کو غلام بنا دیا، ہمیں عالمی اداروں سے لئے گئے قرضوں کو واپس کرنے اور سود ادا کرنے کیلئے پھر انہیں سے قرض لینا پڑتا ہے ۔
واضح رہے کہ حکومت جلد منی بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے ، وزارت خزانہ اور وزیر اطلاعات کے مطابق منی بجٹ سے عام آدمی کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ اپوزیشن منی بجٹ کو قوم اور عوام کیلئے زہر قاتل قرار دے رہی ہے ۔
https://dailypakistan.com.pk/29-Dec-2021/1383990?fbclid=IwAR2G_UigSQqaqAQw8ZUAJeAZu24fD8C6wTt9JN0sQgxwZByeWJvlLnJma24
مہنگائی میں اضافہ
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-12-29&edition=KCH&id=5896765_80679168
صحت کارڈ پلس ، 3763ملین خرچ
اومی کرون کی وجہ سے امریکہ میں ہزاروں پروازیں منسوخ، عالمی مارکیٹ میں تیل سستا ہوگیا
Dec 27, 2021 | 20:23:PM

سورس: Pixabay
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی ایئر لائنز کی جانب سے کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے پھیلاؤ کے خطرے کے باعث کرسمس کی چھٹیوں میں ہزاروں پروازیں منسوخ کیے جانے کی وجہ سے پیر کے روز عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں کمی ہوگئی۔
ٹربیون کے مطابق امریکی ویسٹ ٹیکساس کروڈ آئل کی قیمت میں 1.2 ڈالر یا 1.6 فیصد کمی آئی ہے جس کے بعد اس کی قیمت 72.59 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ امریکہ میں تیل کی مارکیٹ کو کرسمس کی چھٹیوں کے باعث جمعہ کو بند کردیا گیا تھا۔ دوسری جانب عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت 0.08 ڈالر کی کمی سے 76.06 ڈالر ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں 26 نومبر کو 10 فیصد سے زائد کی کمی اس وقت ہوئی تھی جب کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کے بارے میں پتا چلا تھا۔ بعد ازاں گزشتہ ہفتے جب یہ بات سامنے آئی کہ اومی کرون کی علامات انتہائی معمولی نوعیت کی ہوتی ہیں تو اس کے بعد تیل کی قیمتیں پھر بڑھ گئی
https://dailypakistan.com.pk/27-Dec-2021/1383024?fbclid=IwAR3YUQqYheSbM0zW_fYFFw_U7o09FzHSdITx5VlnaMP8SaDUWXB45eQKEuM
بجلی کے بل اتنے زیادہ کیوں آئے ؟ آخر کار پاکستانیوں کے سوال کا جواب مل گیا
Dec 28, 2021 | 14:43:PM

لاہور (دیلی پاکستان آن لائن )حکومت نے شہریوں کیلئے بجلی اتنی زیادہ مہنگی کر دی ہے کہ کئی پاکستانیوں کے اس مرتبہ آنے والے بلوں کو دیکھ کر اوسان ہی خطا ہو گئے ، ، بجلی کی قیمت میں اضافہ ماہانہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس ، بنیادی ٹیرف اور سرچارج کی مد میں کیا گیا ، 2021 میں بجلی 18روپے 71پیسے فی یونٹ تک مہنگی کی گئی۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ ایک سال میں بجلی کی قیمت میں 9 بار اضافہ کیا گیا، بجلی صارفین پر 650 ارب روپےکااضافی بوجھ ڈالاگیا،ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کی مدمیں بجلی 12 روپے11 پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی، فروری میں بجلی کابنیادی ٹیرف ایک روپیہ 95 پیسےفی یونٹ بڑھایا گیا ،اکتوبرمیں بجلی ایک روپیہ 72پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی ، اکتوبر 2021 میں ایک روپیہ 25 پیسے کاسرچارج بھی لگایا گیا ۔
نومبرمیں بجلی کابنیادی ٹیرف ایک روپیہ 68 پیسےفی یونٹ تک بڑھایاگیا ،جنوری 2021 کی فیول ایڈجسٹمنٹ میں بجلی89 پیسےفی یونٹ مہنگی کی گئی ،فروری کی فیول ایڈجسٹمنٹ میں بجلی 64 پیسے فی یونٹ مہنگی کی گئی۔
https://dailypakistan.com.pk/28-Dec-2021/1383407?fbclid=IwAR3ougCq-uW1Esg1yM1cEg_jrUBUTXVeHsXQFoPqjD-AyeEivFFkPPThN7g
سوئی ناردرن گیس کمپنی نے مذاکرات کے بعد کیپٹو پاور سیکٹر اور بجلی گھروں کی گیس مشروط طور پر بحال کرنے کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق برآمدی صنعت کا پہیہ رواں رکھنے کے لیے حکومت ، صنعتی شعبے اور سوئی نادرن گیس کمپنی لمیٹیڈ نے بجلی گھروں کو گیس کی ترسیل دوبارہ سے فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ کیپٹو پاور سیکٹر کو بدھ، 29 دسمبر کی صبح سے گیس فراہمی شروع کردی جائے گی، موسم سرما میں گھریلو صارفین کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر پاور سیکٹر کو گیس مخصوص کوٹے کے مطابق دی جائے گی۔
ترجمان سوئی ناردرن کے مطابق صنعت کاروں کی جانب سے ٹیرف کے حوالے سے لیے گئے عدالتی آرڈر کو واپس لینے کی یقین دہانی کے بعد ہی گیس بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سوئی ناردرن گیس لمیٹڈ نے لوڈ منیجمنٹ پروگرام کے تحت کیپٹو پاور سیکٹر کو گیس کی فراہمی 15 دسمبر سے معطل کردی تھی ، جس کے بعد ٹیکسٹائل سے وابستہ صنعت کاروں نے درآمدی صنعتیں احتجاجاً بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں حکومتی اراکین اور صنعت کاروں کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے، جس کے بعد دونوں فریقین نے لوڈ مینجمنٹ پروگرام کو منظور کرتے ہوئے پر عمل درآمد کرنے کی رضا مندی ظاہر کی تھی۔
https://www.express.pk/story/2264324/24/
https://e.dunya.com.pk/detail.php?date=2021-12-28&edition=KCH&id=5895083_40750025
2022 میں دنیا کی معیشت پہلی بار 100 ٹریلین ڈالر سے بڑھ جائے گی، امریکہ کو مات دینے میں چین کو مزید کتنے سال لگیں گے؟ رپورٹ سامنے آگئی
Dec 26, 2021 | 22:01:PM

سورس: Pixabay
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانیہ کے ایک ریسرچ ادارے نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سنہ 2022 میں دنیا کی معیشت کا حجم انسانی تاریخ میں پہلی بار 100 ٹریلین ڈالر (ایک لاکھ ارب ڈالر) سے بڑھ جائے گا۔
سیبر نامی اس ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگلے آٹھ سال تک بھی امریکہ ہی دنیا کی سب سے بڑی معیشت رہے گا تاہم 2030 میں چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔ بھارت 2022 میں فرانس سے اور 2023 میں برطانیہ سے بھی بڑی معیشت بن جائے گا اور معاشی حجم کے اعتبار سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک بن جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی سنہ 2033 میں جاپان کو پیچھے چھوڑ دے گا جب کہ 2036 تک روس دنیا کی 10 بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا۔ سنہ 2034 میں انڈونیشیا دنیا کی نویں بڑی معیشت بن جائے گا۔
https://dailypakistan.com.pk/26-Dec-2021/1382632?fbclid=IwAR1Z8IgHApvWO3ftqk7fORF0RuaWSL4sDB3PLJOpXUoNuYA5y7BF3Wkx5dg
گزشتہ تین سالوں میں ادویات کی قیمت میں کتنے فیصد اضافہ ہوا؟ حکومت کا تہلکہ خیز اعتراف
Dec 27, 2021 | 17:56:PM

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزارت قومی صحت نے اعتراف کیا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران تسلسل کے ساتھ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزارت قومی صحت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کردہ تحریری جواب میں اعتراف کیا کہ 2018 میں ادویات کی قیمتوں میں 2.7 سے 3.9 فیصد اضافہ ہوا، 2019 میں ادویات 7 سے 10 فیصد تک مہنگی ہوئیں جبکہ2020 میں ادویات کی قیمتوں میں 5.1 سے 7.3 فیصد اضافہ ہوا۔
وفاقی وزارت قومی صحت کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت کیا گیا۔وزارت قومی صحت نے تحریری جواب کے ذریعے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا کہ کورونا کے علاج کے لیے درکار انجکشن کی قیمت میں تین مرتبہ کمی ہوئی ہے،22 اکتوبر 2020 انجکشن کی قیمت 9244 روپے تھی، 7 دسمبر 2020 کو قیمت کم ہو کر 5680 روپے ہو گئی اور 22 ستمبر 2021 کو انجکشن کی قیمت 3967.34 روپے ہو گئی۔
https://dailypakistan.com.pk/27-Dec-2021/1382993?fbclid=IwAR1YrE6rL9i8EL9BB6rYdoirZsTX3WasGC_cEgv2HEHGjD-JTPBxQcjaSW0
https://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1108906765&Issue=NP_PEW&Date=20211227
No comments:
Post a Comment